News Text
stringlengths 151
36.2k
|
---|
اسلام باد پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ائی کی حکومت نے ئندہ مالی سال میں غیر ملکی قرضوں اور گرانٹس پر انحصار میں کمی کا فیصلہ کرتے ہوئے گزشتہ مالی سال کے 30 کھرب 30 ارب روپے کے مقابلے میں 22 کھرب 20 ارب روپے قرض لینے کا تخمینہ لگا رکھا ہے گزشتہ مالی سال میں حکومت نے غیر ملکی ڈونرز اور ممالک سے 30 کھرب 30 ارب روپے کے قرض اور گرانٹس حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا تھا تاہم سال کے اختتام تک بیرونی قرضہ 22 کھرب 70 ارب روپے تھا جاری مالی سال میں حکومت نے بجٹ میں تعاون کے لیے غیر ملکی قرض میں اضافے کا تخمینہ 25 کھرب ارب روپے لگایا تھا لیکن کئی طے شدہ اقدامات مکمل نہیں ہوسکے مزید پڑھیں حکومت کی بیرونی قرضوں کی سروسنگ میں ریکارڈ اضافہابتدائی منصوبوں کے برعکس حکومت نے 450 ارب روپے کے یورو بانڈ جاری نہیں کیے تاہم ئندہ مالی سال سے حکومت ان بانڈز سے 247 ارب 50 کروڑ روپے بڑھانے کا ارادہ کررہی ہے اسی طرح جاری مالی سال میں دوست ممالک سے بجٹ تعاون کی مد میں طے شدہ 750 ارب کا بہا بھی لیا گیا جبکہ ئندہ مالی سال میں حکومت ایسے کسی تعاون کا ارادہ نہیں رکھتی مزید برں سعودی تیل مرکز کے تحت طے شدہ 480 ارب روپے میں سے صرف 183 ارب 48 کروڑ روپے استعمال کیے گئے مالی سال 212020 میں حکومت کا سعودی تیل مرکز سے 165 ارب روپے استعمال کرنے کا منصوبہ ہےدوسری جانب جاری مالی سال میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف سے بجٹ تعاون کے لیے لیا جانے والا قرض 357 ارب 45 کروڑ روپے کے ہدف سے بڑھ کر 456 ارب 65 کروڑ روپے ہوگیا تھا ئندہ مالی سال میں حکومت نے ئی ایم ایف سے بجٹ تعاون کی مد میں 211 ارب کروڑ روپے قرض لینے کا تخمینہ لگایا ہےعلاوہ ازیں ئندہ مالی سال میں دیگر قرض کے منصوبوں میں اسلامی ترقیاتی بینک سے 165 ارب روپے اور مختلف کمرشل بینکوں سے 647 ارب 21 کروڑ روپے قرض کا منصوبہ شامل ہےبجٹ دستاویز کے مطابق غیرملکی یا بیرونی مالی معاونت کا مقصد ملک میں معاشی اور سماجی ترقی کو فروغ دینا ہےچونکہ کئی ترقی پذیر ممالک کے پاس تعلیم یا ٹرانسپورٹ کا نظام یا صاف پانی کے نظام کے لیے وافر فنڈز نہیں ہوتے لہذا یہ غیرملکی قرضے پیداواری صلاحیت میں اضافے قرض اور سود کی ادائیگی میں مدد کرتے ہیں تاہم اگر یہی قرضے کرنٹ اکانٹ خسارے کی فنانسنگ میں استعمال ہوں تو یہ معاشی ترقی میں کردار ادا نہیں کرتے بلکہ بوجھ بن جاتے ہیں یہ بھی پڑھیں کووڈ19 کے باوجود بجٹ کے اہداف قابل حصول ہیں مشیرخزانہوزارت خزانہ نے کہا کہ اگر قرضوں کا تعمیری یا مثر طریقے سے استعمال نہ ہو تو ترقی پذیر ممالک کے مالی بحران کا سامنا کرنے یا قرضوں میں پھنسنے کا امکان ہوتا ہےوفاقی حکومت نے سرکاری اداروں وزارتوں اور کارپوریشنز کے لیے رواں مالی سال کے 143 ارب 13 کروڑ روپے کے مقابلے میں ئندہ مالی سال میں 66 ارب 82 کروڑ روپے قرض لینے کا تخمینہ لگایا ہے تاہم صوبوں نے رواں مالی سال میں لیے گئے 71 ارب 60 کروڑ روپے کے مقابلے میں غیر ملکی قرضوں کا ہدف کا 151 ارب 33 کروڑ روپے تک تخمینہ لگایا ہےاسی طرح صوبوں کی جانب سے ئندہ مالی سال میں غیر ملکی ذرائع سے 15 ارب ایک کروڑ روپے گرانٹ لینے کا امکان ہے جبکہ وفاقی وزارتوں اور خود مختار اداروں کی جانب سے مختلف منصوبوں کے لیے ارب روپے کی گرانٹس حاصل کرنے کا امکان ہے یہ خبر 13 جون 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ئی کی حکومت نے 12 جون کو 71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا جس میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا اعلان بھی کیا گیا جبکہ اس وفاقی بجٹ پر ماہرین اور عوام نے ملے جلے رد عمل کا اظہار کیابجٹ212020 کو وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر نے پیش کیا جبکہ اس دوران اپوزیشن کی جماعتوں نے احتجاج بھی جاری رکھاحکومت نے جہاں ئندہ مالی سال میں بجٹ میں دفاع تعلیم اور صحت سمیت دیگر اہم شعبوں کے بجٹ میں اضافہ کیا وہیں حکومت نے فنکاروں کی فلاح بہبود کے لیے مختص فنڈز میں بھی تین گنا اضافہ کردیاوفاقی حکومت نے ئندہ مالی سال کے لیے فنکاروں کی فلاح بہبود اور ان کی مالی مدد کے لیے فنڈز کو 25 کروڑ روپے سے بڑھا کر ایک ارب روپے تک کرنے کی تجویز دی ہےیہ بھی پڑھیں 71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش کوئی نیا ٹیکس نہ عائد کرنے کا اعلانبجٹ پیش کرتے وقت وفاقی وزیر حماد اظہر نے بتایا کہ صدر مملکت عارف علوی کی خصوصی ہدایت پر رٹسٹ ویلفیئر فنڈ کا بجٹ بڑھایا جا رہا ہےانہوں نے کہا کہ فنکار ہمارے ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں ان کی مالی امداد اور فلاح بہبود کے لیے صدر پاکستان کی ہدایت پر حکومت نے رٹسٹ ویلفیئر فنڈ کی رقم 25 کروڑ روپے سے بڑھا کر ایک ارب روپے کردی ہے حکومت نے فنکاروں کی فلاح بہبود کے بجٹ کو بڑھانے سمیت تفریح ثقافت اور مذہبی امور کے لیے بھی ارب 82 کروڑ 20 لاکھ روپے کا بجٹ بھی مختص کیا ہےتفریح ثقافت اور مذہبی امور کے لیے جاری کیے بجٹ میں سے ارب 50 کروڑ تک کا بجٹ نشر اشاعت کے شعبے کے لیے مختص کیا گیا ہے جبکہ مذہبی معاملات کے لیے بھی ایک ارب روپے سے زائد کا بجٹ تجویز کیا گیا ہےمزید پڑھیں دفاعی بجٹ کیلئے 12 کھرب 90 ارب روپے کی تجویزاسی طرح تفریح ثقافت کے انتظامات اور معلومات کو عام کرنے کے لیے بھی 45 کروڑ 30 لاکھ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہےعلاوہ ازیں حکومت نے اصلاحاتی پروگرامز کے خصوصی فنڈز کے قیام کا اعلان بھی کیاخصوصی اصلاحاتی فنڈز کے حوالے سے حماد اظہر نے بتایا کہ مختلف اصلاحاتی پروگرامز کے لیے خصوصی فنڈز کا قیام کیا گیا ہے جن میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے لیے وائبلیٹی گیپ فنڈ کے لیے 10 کروڑ روپے ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن فنڈ کے لیے 40 کروڑ روپے اور پاکستان انوویشن فنڈ کے لیے 10 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں |
وفاقی حکومت نے 12 جون کو 71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا جس پر ماہرین اور عوام نے ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا ہےرواں سال جہاں وفاقی حکومت نے ٹڈی دل اور کورونا کی وبا سے نمٹنے کے لیے خصوصی فنڈز کا اعلان کیا وہیں تعلیم صحت اور دفاع سمیت کئی شعبوں کے بجٹ میں بھی نمایاں اضافہ کیا گیارواں سال وفاقی حکومت نے بجٹ میں سائنس ٹیکنالوجی ای گورننس اور نوجوانوں کے لیے خصوصی منصوبوں کے لیے بھی بجٹ مختص کیا ہےواضح رہے کہ قومی اسمبلی میں وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر نے بجٹ212020 پیش کیا اس دوران اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج بھی جاری رکھاحکومت نے رواں سال سائنس انفارمیشن ٹیکنالوجی ئی ٹی کی ترقی اور ان کے مختلف منصوبوں کے لیے 20 ارب روپے کے فنڈ تجویز کیے ہیںیہ بھی پڑھیں 71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش کوئی نیا ٹیکس نہ عائد کرنے کا اعلانبجٹ پیش کرتے وقت حماد اظہر نے سائنس انفارمیشن ٹیکنالوجی پر بات کرت ہوئے کہا کہ امرجنگ ٹیکنالوجی اور نالج اکانومی کے اقدامات کو فروغ دینے کے لیے تحقیقی اداروں کی صلاحیت اور گنجائش کو بڑھانا وقت کی اشد ضرورت ہےانہوں نے خطاب میں کہا کہ ای گورننس اور ئی ٹی کی بنیاد پر چلنے والی سروسز جی سیلولر سروسز کے غاز پر حکومت کی توجہ ہے جس وجہ سے ان منصوبوں کے لیے حکومت نے 20 ارب روپے مختص کیے ہیںای گورننسحکومت نے جہاں سائنس ٹیکنالوجی کے لیے بجٹ مختص کیا وہیں حکومت نے ای گورننس کے فروغ کے لیے بھی خصوصی بجٹ اور فنڈز کا اعلان کیاوفاقی وزیر حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ای گورننس کے ذریعے حکومت کا پبلک سروسز کی فراہمی کو بہتر بنانا وزیراعظم عمران خان کا وژن ہےمزید پڑھیں دفاعی بجٹ کیلئے 12 کھرب 90 ارب روپے کی تجویزان کے مطابق وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو الیکٹرانک طور پر مربوط کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے اور اس منصوبے پر عملدرمد کے لیے ایک ارب روپے سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے فوڈ سیکیورٹیعلاوہ ازیں وفاقی حکومت نے فوڈ سیکیورٹی کے لیے بھی الگ 12 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا ہےفوڈ سیکیورٹی کے لیے مختص کیے گئے بجٹ کو تحفظ خوراک سمیت فوڈ سیکیورٹی کے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کیا جائے گاکامیاب نوجوانمزید برں تحریک انصاف کی حکومت نے نوجوانوں کی فلاح بہبود ترقی کے پروگرام کامیاب نوجوان کے لیے بھی ارب روپے کا بجٹ جاری کیا ہے |
اسلام اباد وفاقی حکومت نے ایک دہائی بعد کراچی کے ہسپتالوں قومی ادارہ برائے امراض قلب این ائی سی وی ڈی جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر جے پی ایم سی اور قومی ادارہ برائے اطفال این ائی سی ایچ کے لیے فنڈز مختص کردیےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی بجٹ برائے سال 212020 کے بیان کے مطابق وفاقی حکومت نے ان ہسپتالوں کو چلانے کے لیے 14 ارب 18 کروڑ روپے مختص کیے جس میں سے ارب 24 کروڑ 20 لاکھ روپے این ائی سی وی ڈی ارب 87 کروڑ 70 لاکھ روپے جے پی ایم اور ایک ارب کروڑ روپے این ائی سی ایچ کے لیے مختص کیے گئےوفاقی فنڈ کا سب سے بڑا حصہ این ائی سی وی ڈی کے لیے مختص کیا گیا جو ارب 24 کروڑ روپے ہے جس کا مقصد نہ صرف کراچی میں موجود مرکزی ہسپتال کو چلانا ہے بلکہ اس سے سندھ کے دیگر علاقوں میں موجود اس کی شاخوں اور سینے کی تکالیف کے یونٹس کو چلایا جائے گایہ بھی پڑھیں وفاقی حکومت کا سندھ کے بڑے ہسپتالوں کا انتظام واپس صوبے کو دینے کا فیصلہمزید یہ کہ وفاقی حکومت نے جناح ہسپتال کے لیے ارب 87 کروڑ مختص کیے جس میں سے ایک ارب 54 کروڑ روپے اس کے اپریشنل اخراجات اور 15 کروڑ 86 لاکھ 60 ہزار مرمت اور دیکھ بھال پر خرچ کیے جائیں گےخیال رہے کہ مئی 2019 میں وفاقی وزارت صحت نے سپریم کورٹ کے جنوی 2019 میں دیے گئے حکم کے تحت کراچی کے تینوں بڑے ہسپتال واپس لینے کا فیصلہ کیا تھاتاہم اس کے بعد سے وفاقی حکومت ہسپتالوں کا انتظام سنبھالنے سے گریزاں ہے جو اب تک سندھ حکومت کے پاس ہےدوسری جانب حکومت نے کورونا سے متعلق کھرب 75 ارب روپے کا پیکج فراہم کرنے کا دعوی کیا ہے جس کی وجہ سے مالی خسارہ مجموعی ملکی پیداوار جی ڈی پی کے فیصد سے بڑھ کر 91 فیصد ہوگیا12 کھرب روپے کے خصوصی محرک پیکج کہ جس میں ایک کھرب روپے کے ایمرجنسی فنڈ کا قیام بھی شامل تھا کی تفصیلات بتاتے ہوئے حماد اظہر نے بجٹ تقریر میں کہا کہ حکومت نے کھرب 75 ارب روپے طبی الات ذاتی تحفظ کی اشیا اور ادویات کے لیے مختص کیے ہیں تاکہ کورونا وائرس سے لڑ کر اس کے معیشت اور عوام پر اثرات کو کم کیا جاسکےمزید پڑھیں 18ویں ترمیم وفاقی حکومت صوبوں میں ہسپتال کیوں نہیں چلاسکتی چیف جسٹسانہوں نے بتایا کہ پیکج کی زیادہ تر رقم نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی این ڈی ایم اے اور فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی اور یوٹیلیٹی اسٹورز کے ذریعے استعمال کی جائے گی جبکہ ڈیڑھ کھرب روپے احساس پروگرام کے تحت ایک کروڑ 60 لاکھ خاندانوں اور شیلٹر ہومز کے لیے رکھے گئےعلاوہ ازیں وفاقی حکومت نے یومیہ اجرت والے مزدوروں کی مالی امداد کے لیے کھرب روپے رکھے جبکہ 50 ارب روپے یوٹیلیٹی اسٹورز پر اشیائے ضروریہ پر سبسڈی کے ذریعے خرچ کیے جائیں گےاس کے ساتھ ہی حکومت نے ایف بی ار کے لیے برامدات پر ایکسپورٹ ری فنڈ کے لیے ایک کھرب اور ضرورت مند صارفین کے بجلی اور گیس کے بلوں کی ادائیگی کے لیے ایک کھرب روپے رکھے ہیں |
وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے بجٹ کو حقیقت پسندانہ قرار دیا لیکن تسلیم کیا کہ حکومت کے لیے اس کا حصول کووڈ19 کی وبا پر منحصر ہےنجی ٹی وی جیونیوز میں میزبان شاہزیب خانزادہ کے ساتھ گفتگو کے دوران عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ہمارے اہداف حقیقت پسندانہ ہیں لیکن بڑے پیمانے پر غیریقینی ہے اگر کورونا وائرس قابو سے باہر ہوتا ہے اور دوبارہ لاک ڈان نافذ ہوتا ہے تو ہمارے سامنے مختلف حالات ہوں گےمزید پڑھیں71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش کوئی نیا ٹیکس نہ عائد کرنے کا اعلانانہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے اثرات کے باعث اس وقت حکومت کی ترجیح ٹیکس کا حصول نہیں ہے بلکہ ہماری ترجیح عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے اسی لیے ہم نے کوئی ٹیکس نہیں لگایاعبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ اگر کورونا وائرس سے پیدا شدہ حالات بہتر ہوتے ہیں تو مجھے یقین ہے کہ حکومت اگلے مالی سال کے اپنے اہداف حاصل کرپائے گیان کا کہنا تھا کہ اگر ہماری معیشت دو ماہ بعد ٹھیک ہوتی ہے تو ہم توقع کرسکتے ہیں کہ ہم اہداف حاصل کرسکتے ہیںانہوں نے کہا کہ زراعت اور پیداواری شعبے میں بہتری سے حکومت مجموعی طور پر بہتری لانے کے قابل ہوگیمشیر خزانہ نے نشان دہی کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی دیگر معیشتوں میں غیریقینی کے اثرات ہماری معیشت پر بھی ہیں اگر ان کی معیشتیں بہتر ہوتی ہیں توہماری برمدات میں اضافہ ہوگا اور اس کے بھی ہماری معیشت پر اثرات ہیںیہ بھی پڑھیںپبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کیلئے بجٹ میں 650 ارب روپے مختصقرضوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ہم جتنا ممکن ہو کم سے کم قرضے لینے کی کوشش کریں گے جو بنیادی چیز ہے کیونکہ ہم نے شروع دن سے اپنے اخراجات کو کم کردیا ہےان کا کہنا تھا کہ لیکن یہ سمجھنا چاہیے کہ بعض چیزیں دسترس میں نہیں ہیں ہمیں سابقہ حکومتوں کے لیے ہوئے قرضے واپس کرنے ہیںانہوں نے حکومت کے ترقیاتی بجٹ پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ جب ہم اس کو حتمی شکل دے رہے تھے تو وزیراعظم نے ہمیں ہدایت کی کہ موجودہ اخراجات کو کم کیا جائے اور میں نے اس نقطہ نظر سے اتفاق کیامشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ہمیں منصوبوں پر سرمایہ کاری پر توجہ دینی چاہیے جس سے دو چیزیں ہوں گی روزگار پیدا ہوگا اور مختصر مدت میں ہدف حاصل ہوگامزید پڑھیںبجٹ212020 کسٹمز براہ راست ٹیکس سے استثنی سے متعلق اہم معلوماتمعاشی اہداف کے حصول میں ناکامی کے باعث حکومت پر اعتبار سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ اعداد وشمار پاکستان بیورو شماریات نے فراہم کیے تھےان کا کہنا تھا کہ یہ ادارے زاد ہیں حکومت کا گراس ڈومیسٹک پروڈکٹ جی ڈی پی اور دیگر تخمیوں سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہوتا اور ہم بیورو کو مزید زاد رکھناچاہتے ہیںمشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ تخمینوں میں ردوبدل کو تسلیم کرنا اچھی بات ہے اور اب بطور حکومت ہمارا فرض پاکستان بیورو شماریات میں ٹیکنیکل صلاحیت کوبڑھانا ہے خیال رہے کہ وفاقی وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر نےقومی اسمبلی میں 71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا جس میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا اعلان کیا تھاانہوں نے کہا تھا کہ گزشتہ سال کے دوران ہمارے رہنما اصول رہے ہیں کہ کرپشن کا خاتمہ کیا جائے سرکاری اداروں میں زیادہ شفافیت لائی جائے احتساب کا عمل جاری رکھا جائے اور ہر سطح پر فیصلہ سازی کے عمل میں میرٹ پر عمل درمد کیا جائےیہ بھی پڑھیںموبائل فونز بنانے پر ٹیکس میں کمی سگریٹ انرجی ڈرنکس مہنگیوفاقی وزیر نے کہا کہ بجٹ 212020 میں عوام کو ریلیف کی فراہمی کے لیے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیاان کا کہنا تھا کہ مجوزہ ٹیکس مراعات معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی ان تجاویز میں کورونا اخراجات اور مالیاتی خسارے کے مابین توازن قائم رکھنا پرائمری بیلنس کو مناسب سطح پر رکھنا معاشرے کے کمزور اور پسماندہ طبقات کی مدد کے لیے احساس پروگرام کے تحت سماجی اخراجات کا عمل جاری رکھنا ئی ایم ایف پروگرام کو کامیابی سے جاری رکھنا کورونا کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے مالی سال میں عوام کی مدد جاری رکھنا ترقیاتی بجٹ کو موزوں سطح پر رکھنا شامل ہیں تاکہ معاشی نمو میں اضافے کے مقاصد پورے ہوسکیں اور روزگار کے مواقع پیدا ہوسکیںحماد اظہر نے کہا کہ بجٹ میں ملک کے دفاع اور داخلی تحفظ کو خاطر خواہ اہمیت دی گئی ہے ٹیکسز میں غیر ضروری رد بدل کے بغیر محصولات کی وصولی میں بہتری لانا تعمیرات کے شعبے میں مراعات بشمول نیا پاکستان ہاسنگ پروجیکٹ کے لیے وسائل مختص کیے گئے ہیںانہوں نے کہا کہ خصوصی علاقوں یعنی سابق فاٹا زاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے بھی فنڈز رکھے گئے ہیں تاکہ وہاں بھی ترقی اور معاشی نمو کا عمل یقینی بنایا جاسکےوفاقی وزیر نے کہا تھا کہ وزیراعظم کی قیادت میں خصوصی پروگرامز یعنی کامیاب جوان صحت کارڈ بلین ٹری سونامی وغیرہ کا بھی تحفظ کیا گیا ہےحماد اظہر نے کہا کہ کفایت شعاری اور غیر ضروری اخراجات میں کمی یقینی بنائی جائے گی معاشرے کے مستحق طبقے کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کے لیے سبسڈی کے نظام کو بہتر بنایا جائے گاانہوں نے کہا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ پر نظرثانی کی جائے گی اور سابقہ فاٹا کے علاقوں کے خیبرپختونخوا میں ضم ہونے کے وقت صوبوں نے مالیاتی اعانت کے جو وعدے کیے تھے انہیں پورا کرنے کے لیے رابطے تیز کیے جائیں گے |
وفاقی وزیر صنعت حماد اظہر نے مالی سال 212020 کا بجٹ قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کے نعروں گونج اور ڈیسک کی تھاپ میں پیش کیاحماد اظہر نے کہا کہ حکومت توسیعی مالی پالیسی پیش کرنے جارہی ہے جو گزرے ہوئے مالی سال میں کورونا وائرس سے متاثرہ معیشت کے بعد وقت کی ضرورت ہےتوسیعی پالیسی کا مطلب ہے کہ حکومت انفرادی اور کاروباروں پر اخراجات بڑھانے کے لیے معاشی ہتھکنڈے استعمال کرنے کی کوشش کررہی ہے جو ٹیکسوں میں کمی ہوسکتی ہے تاکہ گھرداری اور کاروبار سے زیادہ سرمایہ حاصل ہو یا بچت کی حوصلہ شکنی کے لیے شرح سود میں کمی کی کوشش یا دونوں راستے ہوسکتے ہیںمزید پڑھیں کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش کوئی نیا ٹیکس نہ عائد کرنے کا اعلانوفاقی وزیرنے نشان دہی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے کورونا وائرس کے باعث شرح سود میں 1325 سے فیصد تک تین ماہ کے دوران کمی کیحکومت ایک طرف ٹیکس سے بڑے پیمانے پر سرمایہ حاصل کرنا چاہتی ہے اور دوسری طرف عارضی سرمایے کو بھی بڑھانا چاہتی ہےحکومت کی جانب سے اس سلسلے میں بجٹ 212020 میں ٹیکس یا ڈیوٹیز میں دیے گئے استثنی کی فہرست کو ہم یہاں اجاگر کریں گےبجٹ میں مندرجہ صنعتوں کے خام مال کو کسٹمز کی ڈیوٹی سے مستثنی قرار دیا گیا ہے جس کےنتیجے میں یہ اشیا مکمل طور پر ڈیوٹی فری ہوں گیاشیا مندرجہ ذیل ہیںکیمکلزچمڑاٹیکسٹائلفرٹیلائزرزیہ بھی پڑھیںبجٹ سے متعلق تجزیہ کاروں کا ملا جلا رد عملحکومت کے مطابق یہ استثنی تقریبا 20 ہزار کے قریب اشیا پر ہوگا جو صنعتوں میں خام مال کے طور پر استعمال ہوتی ہیں جن میں سے 20 فیصد درمدات میں شامل ہیںاسی طرح کسٹمز ڈیوٹی کی شرح میں بالترتیب 20 فیصد 16 فیصد 11 فیصد فیصد دے 11 فیصد کمی اس خام مال میں کی گئی ہے جو ربڑ بلیچنگ اور دیگر مقامی طور پر تیار ہونے والی اشیار میں استعمال ہوتا ہےسیلز ٹیکسحکومت نے ریٹیلرز کے لیے 14 فیصد سے 12 فیصد تک سیلز ٹیکس میں کمی کی تجویز پیش کی ہے جس سے عام دکان داروں کو اس صورت میں فائدہ ہوگا اگران کا نظام لین دین کے لیے کمپیوٹرائزڈ ہووزیر کا کہنا تھا کہ یہ حکومت عام لوگوں کو ریلیف دینے اور دستاویزی معیشت پر یقین رکھتی ہےریستورانکورونا وائرس سے بری طرح متاثر ہونے والی ریستوران اور ہوٹل کی صنعت کو نظر میں رکھتے ہوئے حکومت نے ٹیکس میں کمی کی تجویز پیش کی ہےحکومت نے اس صنعت کو اپریل سے ستمبر کے دوران ماہ کے لیے ٹیکس میں 15 فیصد سے اعشاریہ فیصد کمی تجویز کی ہےبچوں سے متعلق غذائی اشیافائلفوٹوڈان جینیاتی طور پر مسائل کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کی خاص غذاں کو قیمتوں میں کمی لیے تمام ڈیوٹیز اور درمدی ٹیکسز سے منہا قرار دیا گیا ہےعالمی ادارہ صحت کے تحت پاکستان میں تیار ہونے والی بچوں کی غذائی اشیا اور حاملہ خواتین کے لیے بننے والی دیگر اشیا کے خام مال پر بھی حکومت نے کسٹمز ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز دی ہےکووڈ19 کٹسحکومت نے کورنا وائرس اور کینسر کی تشخیصی کٹس کو تمام ڈیوٹیز اور ٹیکسز سے مستثنی قرار دے دیا ہےمزید پڑھیںکورونا کے بعد معیشت کے غاز کیلئے بجٹ میں کچھ نہیں تاجر رہنما ودہولڈنگ ٹیکس سے استثنیمندرجہ ذیل شعبوں سے براہ راست ود ہولڈنگ ٹیکس کو ختم کردیا گیا ہےبیرون ملک سے تعلیم سے متعلق اخراجات پر پیشگی ٹیکس وصولیاسٹیل اور یونٹس پر ٹیکسپنشن فنڈ پر ودہولڈنگ ٹیکستقریبات اور سماجی مواقعوں پر پیشگی ٹیکسرکیٹکٹ ڈیلرز اور کمیشن ایجنٹس پر پیشگی ٹیکستمباکو پر پیشگی ٹیکس |
پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ئی کی حکومت نے اپنے دور کا دوسرا مکمل وفاقی بجٹ پیش کردیا ہے اور اس میں جہاں تنخواہوں اور پیشن میں اضافے کا ذکر نہیں وہیں مختلف اشیا پر ٹیکسز کی شرح کو بڑھانے کی تجویز ہےقومی اسمبلی میں پیش کردہ بجٹ تجاویز میں وزیر صنعت پیدوار حماد اظہر نے بتایا کہ درمدی سگریٹس بیڑی سگارز اور تمباکونوشی کی دیگر اشیا پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ایف ای ڈی کو 65 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد کیا جارہا ہےساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ اسی طرح تمباکو کے متبادل اور ای سگریٹس کو بھی اسی فہرست میں شامل کیا جارہا ہےمزید پڑھیں 71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا اعلان مزید یہ کہ حکومت کی جانب سے فلٹر راڈ جو سگریٹ کی تیاری میں بنیادی چیز ہے اس پر ایف ای ڈی کی موجودہ شرح 075 روپے سے بڑھا کر ایک روپے فی کلو گرام کرنے کی تجویز دی گئی ہےانرجی ڈرنکسحکومت کی جانب سے پیش کیے گئے ئندہ مالی سال کے بجٹ میں کیفین پر مشتمل مشروبات کے استعمال میں کمی لانے کے لیے درمد اور مقامی فراہمی دونوں جگہ کمی لانے کے لیے ایف ای ڈی کو 13 سے بڑھا کر 25 فیصد کرنے کی تجویز ہےڈبل کیبن پک اپاسی طرح حکومت نے ڈبل کیبن پک اپ کے استعمال کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پر بھی یکساں قیمت والی دوسری گاڑیوں کے مطابق ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے موبائل فون پر سیلز ٹیکسوفاقی بجٹ میں حکومت نے اقتصادی رابطہ کمیٹی اور کابینہ کی تجویز سے منظور شدہ موبائل فون پالیسی کے مطابق پاکستان میں بنائے جانے والے فونز پر سیلز ٹیکس میں کمی کردی ہےیہ بھی پڑھیں بجٹ 212020 دفاع کیلئے 12 کھرب 90 ارب روپے مختصخیال رہے کہ وفاقی حکومت نے ئندہ مالی سال کے لیے 12 جون 2020 کو 71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا جس میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا اعلان کیا گیائندہ مالی سال کے بجٹ میں فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی نے ریونیو کا ہدف 49 کھرب 50 ارب روپے لگایا ہے جبکہ دفاعی اخراجات کے لیے ئندہ مالی سال میں تقریبا 13 کھرب روپے رکھے گئے ہیں |
پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ائی کی حکومت نے 71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا جس میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا اعلان کیا گیا ہے دفاعی بجٹ میں تقریبا 62 ارب روپے کا اضافہ تجویز تاہم تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر نے بجٹ پیش کیاقومی اسمبلی میں مالی سال 212020 کی بجٹ تجاویز پیش کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے صنعت حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا دوسرا سالانہ بجٹ پیش کرنا میرے لیے اعزاز اور مسرت کی بات ہےانہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں اگست 2018 میں ایک نئے دور کا غاز ہوا ہم نے ایک مشکل سفر سے ابتدا کی اور معیشت کی بحالی کے لیے اپنی کاوشیں شروع کیں تاکہ وسط مدت میں معاشی استحکام اور شرح نمو میں بہتری لائی جاسکے ہماری معاشی پالیسی کا مقصد اس وعدے کی تکمیل ہے جو ہم نے نیا پاکستان بنانے کے لیے عوام سے کر رکھا ہے اور ہر گرزتے سال کے ساتھ ہم اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کے قریب ہوتے جارہے ہیںانہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے دوران ہمارے رہنما اصول رہے ہیں کہ کرپشن کا خاتمہ کیا جائے سرکاری اداروں میں زیادہ شفافیت لائی جائے احتساب کا عمل جاری رکھا جائے اور ہر سطح پر فیصلہ سازی کے عمل میں میرٹ پر عمل درمد کیا جائے فوٹو ڈان نیوز حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے عوام کی صلاحیت پر پورا اعتماد ہے اور مطلوبہ اہداف کے حصول میں ان کے تعاون کی اشد ضرورت ہے تحریک انصاف سماجی انصاف کی فراہمی معاشرے کے کمزور طبقات کے حالات بہتر کرنے کے اصول پر کاربند ہے اور پسے ہوئے طبقے کے لیے کام کرنے کا عزم رکھتی ہےانہوں نے بتایا کہ ئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے سے قبل میں ایوان کو یہ بتانا چاہوں گا کہ گزشتہ حکومت سے ورثے میں ہمیں کیا ملا جب 2018 میں ہماری حکومت ئی تو ایک معاشی بحران ورثے میں ملا اس وقت ملکی قرض سال میں دوگنا ہوکر 31 ہزار ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا تھا جس پر سود کی رقم کی ادائیگی ناقابل برداشت ہوچکی تھی کرنٹ اکانٹ خسارہ 20 ارب روپے جبکہ تجارتی خسارہ 32 ارب روپے کی حد تک پہنچ چکا تھا اور برمدات میں کوئی اضافہ نہیں ہوا تھا اور ڈالر کو مصنوعی طریقے سے مستحکم رکھا گیا تھا جس سے برمدات میں کمی اور درمدات میں اضافہ ہوابجٹ 212020 کے اہم نکاتدفاعی بجٹ 1290 ارب روپے رکھنے کی تجویزایف بی کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف ہزار 963 ارب روپے رکھنے کی تجویزنان ٹیکس ریونیو کا ہدف 1610 ارب روپے رکھنے کی تجویزاین ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کے لیے ہزار 874 ارب روپے مختص کرنے کی تجویزوفاقی حکومت کا خالص ریونیو کا تخمینہ ہزار 700 ارب روپے ہےاخراجات کا تخمینہ ہزار 136 ارب روپے لگایا گیا ہےمجموعی بجٹ خسارہ ہزار 195 ارب روپے تجویزوفاقی بجٹ خسارہ ہزار 437 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویزسبسڈیز کی مد میں 210 ارب روپے رکھنے کی تجویزپنشن کی مد میں 470 ارب روپے رکھنے کی تجویزصوبوں کو گرانٹ کی مد میں 85 ارب روپے فراہم کرنے کی تجویزدیگر گرانٹس کی مد میں 890 ارب روپے رکھنے کی تجویزئندہ مالی سال کا وفاقی ترقیاتی بجٹ 650 ارب روپے رکھنے کی تجویزنیا پاکستان ہاسنگ کے لیے 30 ارب روپے مختص کرنے کی تجویزاحساس پروگرام کے لیے 208 ارب روپے مختص کرنے کی تجویزسول اخراجات کی مد میں 476 ارب روپے مختص کرنے کی تجویزئندہ مالی سال کا مکمل بجٹ یہاں پڑھیںوفاقی وزیر نے بتایا کہ اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر 18 ارب ڈالر سے کم ہوکر 10 ارب ڈالر رہ گئے تھے جس کی وجہ سے ملک دیوالیہ ہونے کے قریب گیا تھاانہوں نے بتایا کہ بجٹ خسارہ 2300 ارب روپے کی بلند سطح پر پہنچ چکا تھا ناقص پالیسیوں اور بد انتظامیوں کے باعث بجلی کا گردشی قرضہ 1200 ارب روپے کی انتہائی حد تک جاپہنچا تھاساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سرکاری اداروں کی تعمیر نو نہ ہونے سے ان کو 1300 ارب سے زائد کے نقصان کا سامنا تھا اسٹیٹ بینک سے بہت زیادہ قرضے لیے گئے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کردیا گیا تھابجٹ اجلاس میں انہوں نے کہا کہ ہم نے 202019 کا غاز پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کردہ اہداف کو حاصل کرنے کے لیے موزوں فیصلے اور اقدامات اٹھائے جس کی وجہ سے مالی سال 192018 کے مقابلے میں 202019 میں اہم معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری دیکھنے میں ئیانہوں نے کہا کہ مالی سال 202019 کے پہلے ماہ میں کرنٹ اکانٹ خسارے کو 73 فیصد کم کیا گیا تجارتی خسارے میں 21 فیصد کمی کی گئی اس کے علاوہ بجٹ خسارہ فیصد کم کیا گیاانہوں نے بتایا کہ حکومت نے ارب ڈالر کے بیرون قرضے کی ادائیگی کی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ارب ڈالر تھی اس کے باوجود اس سال زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم سطح پر رہےحماد اظہر کا کہنا تھا کہ ہم نے ہزار ارب روپے کا سود ادا کیا جو گزشتہ قرضوں پر دیا گیا اس کے علاوہ بیرون سرمایہ کاری تقریبا دوگنی ہوگئیبات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کے جن معاشی فیصلوں کے ذریعے معاشی استحکام پیدا ہوا اس میں بجٹ اصلاحات کے نتیجے میں اسٹیٹ بینک سے قرض لینا بند کیا گیا اس کے علاوہ کوئی سپلمنٹری گرانٹ نہیں دی گئی ترقیاتی اخراجات میں حائل سرخ ٹیپ کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی فوٹو عامر وسیم انہوں نے کہا کہ نومبر 2019 میں نیشنل ٹیرف پالیسی کی منظوری دی گئی اس کے علاوہ میک ان پاکستان کے تحت پاکستانی مصنوعات کو عالمی منڈیوں میں متعارف کروایا گیاحماد اظہر کا کہنا تھا حکومت نے اصلاحاتی ایجنڈے کے تحت پبلک فنانس منیجمنٹ اصلاحات شروع کیں جس سے وفاقی حکومت کی مالی انتظامی معاملات میں بہتری ئی ہےوزیر صنعت کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ احساس کے انتظامی ڈھانچے کی تشکیل نو کرکے شفافیت لائی گئی جبکہ پاکستان پورٹل کا غاز کرکے ادائیگیوں کے نظام میں بہتری لائی گئیانہوں نے کہا کہ ایل این جی پلانٹس جو بند ہونے کے قریب تھے ان کی بحالی کے ٹھوس اقدامات کیے گئے جس سے ان کی کارکردگی میں قابل قدر بہتری ئی اس کے علاوہ کلیدی اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنایا گیا این ایچ اے پاکستان پوسٹ کراچی پوسٹ جیسے اہم اداروں کی مدن میں بالترتیب 70 فیصد 50 فیصد اور 17 فیصد اضافہ کیا گیا اور ان کی استطاعت کارکردگی اور شفافیت میں بہتری لائی گئیان کا کہنا تھا کہ ہم نے کاروبار اور صنعت کو ترقی دینے اور بیرونی سرمایہ کاری کا رخ پاکستان کی طرف موڑنے کے لیے کاروبار میں سانیوں کے انڈیکس کے لیے اقدامات اٹھائے جس کے نتیجے میں پاکستان کاروبار میں سانیوں کی رینکنگ میں پوری دنیا کے 190 ممالک میں 136ویں نمبر سے بہتری حاصل کر کے ایک سال میں 108ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے اور انشااللہ اس میں مزید بہتری ئے گیوفاقی وزیر نے کہا کہ جون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کے 27 قابل عمل نکات پر عملدرمد کا مطالبہ کیا گیا ہماری حکومت نے اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے زبردست کاوشیں کیں تاکہ ایف اے ٹی ایف کے ایکشن تقاضوں کو پورا کیا جا سکےاس ضمن میں وفاقی حکومت نے قومی اور بین الاقوامی اینٹی منی لانڈرنگ ٹیرر فنانسنگ سرگرمیوں اور حکمت عملی کی تشکیل اور نفاذ کے لیے نیشنل ایف اے ٹی ایف کورڈینیشن کمیٹی کی سربراہی مجھے سونپی ہے جامع قسم کی ٹیکنیکل اور قانونی اصلاحات شروع کی گئی ہیں ان اقدامات سے پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ بہتر ہوئی ہےانہوں نے کہا کہ نتیجتا ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کے 27 قابل عمل نکات کے سلسلے میں ہم نے قابل ذکر پیشرفت کی ہے ایک سال کے عرصے میں 14 نکات پر مکمل عمل کیا گیا اور 11 پر جزوی طور عملدرمد کیا گیا ہے جبکہ دو شعبوں میں عملدرمد کے لیے زبردست کوششیں کی جارہی ہیںان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کورونا وائرس نے تمام دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جس کی وجہ سے دنیا کو سنگین سماجی اور معاشی مشکلات کا سامنا ہے خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے لیے یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے پہلے تو اسے انسانی صحت کے لیے مسئلہ سمجھا گیا لیکن جلد ہی اس کے معاشی اور سماجی مضرمات بھی سامنے ئےحماد اظہر نے کہا کہ پاکستان بھی کورونا کے اثر سے محفوظ نہیں رہا اور اس نے معیشت کے استحکام کے لیے جو کاوشیں اور محنت کی تھیں اس فت سے ان کو شدید دھچکا لگا ہے اس مشکل وقت میں عوام کی زندگی کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے جس کے لیے ایسے اقدامات اور فیصلے کیے جا رہے ہیں جن سے لوگوں کی زندگی اور ذریعہ معاش کم سے کم متاثر ہوانہوں نے کہا کہ طویل لاک ڈان ملک بھر میں کاروبار کی بندش سفری پابندیوں اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے نتیجے میں معاشی سرگرمیاں ماند پڑ گئی ہیں جس کی وجہ سے مجموعی قومی پیداوار جی ڈی پی کی شرح نمو اور سرمایہ کاری پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیںان کا کہنا تھا کہ بے روزگاری بڑھنے سے ترقی پذیر ممالک کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا جس سے پاکستان بھی نہ بچ سکا مالی 202019 کے دوران پاکستان پر کورونا کے جو فوری اثرات ظاہر ہوئے ان کی تفصیل یہ ہےتقریبا تمام صنعتیں کاروبار بری طرح متاثر ہوئےجی ڈی پی میں اندازا 3300 ارب روپے کی کمی ہوئی جس سے اس کی شرح نمو 33 فیصد سے کم ہو کر منفی 04 فیصد تک رہ گئی مجموعی بجٹ خسارہ جو ڈی پی کا 71 فیصد تھا وہ 91 فیصد تک بڑھ گیاایف بی محصولات میں کمی کا اندازہ 900 ارب روپے ہے وفاقی حکومت نان ٹیکس ریونیو 102 ارب روپے کم ہواترسیلات زر اور برمدات بری طرح متاثر ہوئیں اور بے روزگاری اور غربت میں اضافہ ہوا حماد اظہر نے کہا کہ حکومت اللہ کے کرم سے اس سماجی اور معاشی چیلنج کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہی ہے اس مقصد کے لیے معاشرے کے کمزور طبقے اور شدید متاثرہ کاروباری طبقے کی طرف حکومت نے مدد کا ہاتھ بڑھایا ہے تاکہ کاروبار کی بندش بے روزگاری کے منفی اثرات کا ازالہ کیا جا سکےانہوں نے کہا کہ اس ضمن میں حکومت نے 1200 ارب روپے سے زائد کے ریلیف پیکج کی منظوری دی ہے مجموعی طور پر 875 ارب روپے کی رقم وفاقی بجٹ سے فراہم کی گئی ہے جو درج ذیل کاموں کے لیے مختص ہےطبی لات کی خریداری حفاظتی لباس اور طبی شعبے کے لیے 75 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں150 ارب روپے ایک کروڑ 60 لاکھ کمزور اور غریب خاندانوں اور پناہ گاہ کے لیے مختص کیے گئے ہیں جو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام ہے200 ارب یومیہ اجرت کمانے والے مزدوروں کیش ملازمین اور کیش ٹرانسفر کے لیے مختص کیے گئے50 ارب روپے یوٹیلٹی اسٹورز پر رعایتی نرخوں پر اشیا کی فراہمی کے لیے مختص کیے گئے100 ارب ایف بی اور وزارت تجارت کے لیے مختص ہیں تاکہ وہ برمد کنندگان کو ری فنڈ کا اجرا کر سکیں100 ارب روپے بجلی اور گیس کے مخر شدہ بلوں کے لیے مختص کیے گئےوزیر اعظم نے چھوٹے کاروبار کے لیے خصوصی پیکج دیا جس کے تحت کم از کم 30 لاکھ کاروبار کے تین ماہ کے بل کی ادائیگی کے لیے 50 ارب روہے فراہم کیے گئےکسانوں کو سستی کھاد قرضوں کی معافی اور دیگر ریلیف کے لیے 50 ارب کی رقم دی گئی100 ارب روپے ایمرجنسی فنڈ کے لیے مختص ہیںان کا کہنا تھا کہ اس ریلیف پیکج سے وفاقی حکومت کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے جس کے لیے وفاقی حکومت کو سپلیمنٹری گرانٹس کی منظوری دینا پڑیں فنانس ڈویژن نے متعلقہ اداروں خصوصا احساس این ڈی ایم اے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن اور فیڈرل بورڈ ریونیو کے لیے فنڈ کا انتظام اور اجرا کیا ہمیں اداروں کے ریلیف پیکج پر عملدرمد کرنے کے سلسلے میں بجا لائی گئی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیںوفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے کسانوں اور عام دمی کا احساس کرتے ہوئے ریلیف کے اقدامات کیے جس کے لیے انہیں خوراک اور طبی ساز سامان کی مد میں 15روبے کی ٹیکس کی چھوٹ دی 280 ارب روپے کسانوں کو گندم کی خریداری کی مد میں ادا کیے گئے پیٹرول کی قیمتوں میں 42 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمتوں میں 47 روپے فی لیٹر کمی کر کے پاکستان کے عوام کو 70 ارب روپے کا ریلیف دیاانہوں نے کہا کہ معیشت کی بحالی کے لیے ہم نے تعمیراتی شعبے کو ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے لیے رعایتی ٹیکس متعارف کرا کر تاریخی مراعات بھی دی ہیں جن کی تفصیل یہ ہےفکس ٹیکس رجیم کو وضع کیابلڈرز اور ڈیولپرز سوائے اسٹیل کے خریداروں کے ود ہولڈنگ ٹیکس میں چھوٹ دی ہے تاکہ عوام کو سستے گھر میسر سکیںمدنی کا ذریعہ نہیں پوچھا جائے گاخاندان کے لیے ایک گھر پر کیپیٹل گین ٹیکس کی چھوٹ ہو گیسستی رہائش کی تعمیر پر 90 فیصد ٹیکس کی چھوٹ دے گئی ہےتعمیرات کو صنعت کا درجہ دے دیا گیا ہےان کا کہنا تھا کہ لاک ڈان کے برے اثرات کے ازالے کے لیے اسٹیٹ بینک پاکستان نے بھی بہت سے اقدامات متعارف کرائے ہیں جس کے تحت پالیسی ریٹ میں 525 فیصد کی بڑی کمی کی گئی ہے جو 1325 فیصد سے کم ہو کر فیصد رہ گیا ہے کاروبار کے پے رول لون میں تین ماہ کے لیے 96 ارب کی رقم فیصد کم شرح سود پر فراہم کی گئی ہے تاکہ بے روزگاری سے بچا جا سکے7 لاکھ 75 ہزار قرض دہندگان کو 491 ارب کے پرنسپل قرض کی ادائیگی ایک سال کے لیے مخر کر کے سہولت پہنچائی ہے اور 75 ارب کا قرض ری شیڈول کیا گیا ہے جبکہ افرادی اور کاروباری قرضوں کے لیے بینکوں کو اضافی 800 ارب روپے قرض دینے کی اجازت دے دی گئی ہے جس کے لیے قرض کی حد میں اضافہ کیا گیا ہےبجٹ کے نمایاں خدوخالوفاقی وزیر نے کہا کہ بجٹ 212020 میں عوام کو ریلیف کی فراہمی کے لیے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا انہوں نے کہا کہ مجوزہ ٹیکس مراعات معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی ان تجاویز میں کورونا اخراجات اور مالیاتی خسارے کے مابین توازن قائم رکھنا پرائمری بیلنس کو مناسب سطح پر رکھنا معاشرے کے کمزور اور پسماندہ طبقات کی مدد کے لیے احساس پروگرام کے تحت سماجی اخراجات کا عمل جاری رکھنا ئی ایم ایف پروگرام کو کامیابی سے جاری رکھنا کورونا کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے مالی سال میں عوام کی مدد جاری رکھنا ترقیاتی بجٹ کو موزوں سطح پر رکھنا شامل ہیں تاکہ معاشی نمو میں اضافے کے مقاصد پورے ہوسکیں اور روزگار کے مواقع پیدا ہوسکیںحماد اظہر نے کہا کہ بجٹ میں ملک کے دفاع اور داخلی تحفظ کو خاطر خواہ اہمیت دی گئی ہے ٹیکسز میں غیر ضروری رد بدل کے بغیر محصولات کی وصولی میں بہتری لانا تعمیرات کے شعبے میں مراعات بشمول نیا پاکستان ہاسنگ پروجیکٹ کے لیے وسائل مختص کیے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ خصوصی علاقوں یعنی سابق فاٹا زاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے بھی فنڈز رکھے گئے ہیں تاکہ وہاں بھی ترقی اور معاشی نمو کا عمل یقینی بنایا جاسکےوفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں خصوصی پروگرامز یعنی کامیاب جوان صحت کارڈ بلین ٹری سونامی وغیرہ کا بھی تحفظ کیا گیا ہےحماد اظہر نے کہا کہ کفایت شعاری اور غیر ضروری اخراجات میں کمی یقینی بنائی جائے گی معاشرے کے مستحق طبقے کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کے لیے سبسڈی کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ پر نظرثانی کی جائے گی اور سابقہ فاٹا کے علاقوں کے خیبرپختونخوا میں ضم ہونے کے وقت صوبوں نے مالیاتی اعانت کے جو وعدے کیے تھے انہیں پورا کرنے کے لیے رابطے تیز کیے جائیں گے حکومتی مدن اخراجات خسارہانہوں نے کہا کہ کل ریونیو کا تخمینہ ہزار 573 ارب روپے ہے جس میں ایف بی ریونیو ہزار 963 روپے ہیں اور نان ٹیکس ریونیو ایک ہزار 610 ارب روپے ہے حماد اظہر نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو ہزار 874 ارب روپے کا ریونیو صوبوں کو منتقل کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ نیٹ وفاقی ریونیو کا تخمینہ 3700 ارب روپے ہے کل وفاقی اخراجات کا تخمینہ ہزار 136 ارب روپے لگایا گیا ہے اس طرح بجٹ خسارہ ہزار 437 ارب روپے تک رہنے کی توقع ہے جو جی ڈی پی کا فیصد بنتا ہے اور پرائمری بیلنس منفی 05 فیصد ہوگاحماد اظہر نے کہا کہ بجٹ میں جاری اخراجات کا تخمینہ ہزار 345 ارب روپے لگایا گیا ہے جو گزشتہ برس کے ہزار 193 ارب روپے سے زیادہ ہے وفاقی وزیر نے کہا کہ معاشرے کے غریب اور پسماندہ طبقات کی معاونت ہماری سب سے بڑی ترجیح ہے اس کے لیے ایک مربوط نظام وضع کیا گیا ہے جس کے تحت تمام متعلقہ اداروں کو پوورٹی ایلیویشن ڈویژن بنا کر اس میں ضم کردیا گیا ہے حکومتی اہدافانہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے مالی سال 212020 کے دوران ان اہداف کے حصول کا فیصلہ کیا ہےجی ڈی پی کی شرح نمو کو منفی 04 سے بڑھا کر 21 فیصد پر لایا جائے گا کرنٹ اکانٹ خسارے کو 44 فیصد تک محدود رکھا جائے گامہنگائی کو 91 فیصد سے کم کرکے 65 فیصد تک لایا جائے گابراہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 25 فیصد تک اضافہ کیا جائے گا احساس پروگرامانہوں نے کہا کہ اس غریب پرور پروگرام کے لیے پچھلے سال 187 ارب روپے رکھے گئے تھے جسے بڑھا کر 208 ارب روپے کردیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ اس میں سماجی تحفظ کے بہت سے پروگرامز شامل ہیں جیسے بی ئی ایس پی پاکستان بیت المال کے محکمے شامل ہیں یہ مختص رقم حکومت کی منظور کردہ پالیسی کے مطابق شفاف انداز سے خرچ کی جائے گی سبسڈیزحماد اظہر کا کہنا تھا کہ توانائی خوراک اور مختلف شعبوں کو مختلف اقسام کی سبسڈیز دینے کے لیے 180 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ حکومت نے خاص طور پر پسماندہ طبقات کو فائدہ پہنچانے کے لیے سبسڈیز کا رخ درست کرنے کا فیصلہ کیا ہےتعمیراتی شعبہانہوں نے کہا کہ پاکستان ہاسنگ اتھارٹی کو 30 ارب روپے فراہم کیے گئے انہوں نے کہا کہ اخوت فانڈیشن کی قرض حسنہ اسکیم کے ذریعے کم لاگت کے رہائشی مکانات کی تعمیر کے لیے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں خصوصی علاقہ جات صوبوں کے لیے گرانٹسوفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ خصوصی علاقوں زاد جموں کشمیر کے لیے 55 ارب روپے اور گلگت بلتستان کے لیے 32 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاس کے لیے 56 ارب روپے مختص کیے گئے انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ سندھ کو 19 ارب روپے اور بلوچستان کو 10 ارب روپے کی خصوصی گرانٹ ان کے این ایف سی حصے سے زائد فراہم کی گئی ہیں زرمبادلہ بڑھانے کے لیے اقداماتحماد اظہر نے کہا کہ زرمبادلہ بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے جس سے رقوم کی منتقلی بینکوں کے ذریعے بڑھانے کے لیے 25 ارب روپے مختص کیے گئے ہیںمواصلاتحماد اظہر نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو سستی ٹرانسپورٹ سروسز فراہم کرنے کے لیے پاکستان ریلوے کے لیے 40 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہےکامیاب نوجوان پروگرامانہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہمیشہ پاکستان کو ترقی پسند ملک بنانے کے لیے نوجوانوں کے کردار پر زور دیا ہے انہوں نے کہا کہ کامیاب نوجوان پروگرام نوجوانوں کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کے لیے حکومت کا خصوصی پروگرام ہے جس کے کیے ارب روپے مختص کیے گئے ہیں وفاقی حکومت کے ہسپتالوفاقی وزیر نے کہا کہ لاہور اور کراچی میں وفاقی حکومت کے زیر انتظام ہسپتالوں کے لیے 13 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جن میں شیخ زید ہسپتال لاہور جناح میڈیکل سینٹر کراچی اور دیگر ہسپتال شامل ہیںای گورننسانہوں نے کہا کہ ای گورننس کے ذریعے پبلک سروسز کی فراہمی کو بہتر بنانا ہے جو وزیراعظم عمران خان کا وژن ہے وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو الیکٹرانک طور پر مربوط کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے وفاقی وزیر نے کہا کہ اس منصوبے پر عملدرمد کے لیے ایک ارب روپے سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے فنکاروں کی مالی امداد اور بہبودانہوں نے کہا کہ فنکار ہمارے ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں ان کی مالی امداد اور فلاح بہبود کے لیے صدر پاکستان کی ہدایت پر حکومت نے رٹسٹ ویلفیئر فنڈ کی رقم 25 کروڑ روپے سے بڑھا کر ایک ارب روپے کردی ہے خصوصی فنڈز کا قیامحماد اظہر نے کہا کہ مختلف اصلاحاتی پروگرامز کے لیے خصوصی فنڈز کا قیام کیا گیا ہے جن میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے لیے وائبلیٹی گیپ فنڈ کے لیے 10 کروڑ روپے ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن فنڈ کے لیے 40 کروڑ روپے اور پاکستان انوویشن فنڈ کے لیے 10 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں زراعتوفاقی وزیر نے کہا کہ زرعی شعبے میں ریلیف پہنچانے کے لیے اور ٹڈی دل کی روک تھام کے لیے 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں ترقیاتی بجٹانہوں نے کہا کہ حکومت کے وژن کے مطابق ترقیاتی ایجنڈے پر عملدرمد جاری ہے تاکہ مستحکم معاشی شرح نمو کا حصول ممکن ہوسکے اور غربت میں کمی بنیادی انفرا اسٹرکچر میں بہتری اور خوراک پانی اور توانائی کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے حماد اظہر نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے مجموعی ترقیاتی اخراجات کا حجم ایک ہزار 324 ارب روپے ہے پبلک سیکٹر ڈیولمپنٹ پروگرام پی ایس ڈی پیانہوں نے کہا کہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام ترقیاتی مقاصد کو حاصل کرنے کا اہم ذریعہ ہے جس کے لیے 650 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے مالی بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبوں کی لاگت میں اضافے سے بچنے کے لیے جاری منصوبوں کے لیے 73 فیصد اور نئے منصوبوں کے لیے 27 فیصد رقم مختص کی گی ہے حماد اظہر نے کہا کہ سماجی شعبے کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے جس کے لیے گزشتہ سال کے 206 ارب روپے کی رقم بڑھا کر 249 ارب کردیے گئے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے پبلک فنانس منیجمنٹ ایکٹ 2019 کی دفعات کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے اس حوالے سے بڑے شعبوں کے لیے مختص رقوم کی تفصیل درج ذیل ہے کورونا اور دیگر فات کی روک تھاموفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے کورونا اور دیگر فات کی وجہ سے انسانی زندگی پر ہونے والے منفی اثرات کو زائل کرنے اور معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے خصوصی ترقیاتی پروگرام وضع کیا ہے جس کے لیے 70 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں توانائی اور بجلیوفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کی توجہ توانائی کے توسیعی منصوبوں اور بجلی کی ترسیل تقسیم کا نظام بہتر بنانے اور گردشی قرضوں کو کم کرنے کی طرف مرکوز ہے بجٹ میں خصوصی اکنامک زونز کو بجلی کی فراہمی کے منصوبوں اور غیرملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے لیے خاطر خواہ مالی وسائل رکھے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں حکومت نے 80 ارب روپے مختص کیے ہیں ان فنڈز کو خاص طور پر بجلی کی طلب اور پیداوار کے درمیان فرق کو ختم کیا گیا ہے بی وسائلانہوں نے کہا کہ پاکستان پانی کے شدید بحران کا شکار ہے اس سال حکومت پانی سے متعلق منصوبوں پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور اس ضمن میں 69 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں حماد اظہر نے کہا کہ کثیرالمقاصد ڈیم بالخصوص دیامر بھاشا مہمند اور داسو ڈیم کے لیے خاطر خواہ مالی وسائل فراہم کیے گئے ہیں ان منصوبوں سے زیادہ پانی ذخیرہ کرنے اور بجلی کی پیداوار بڑھانے کے ساتھ ساتھ روزگار کے 30 ہزار سے زائد مواقع پیدا ہوں گے قومی شاہراہیں اور ریلوےانہوں نے کہا کہ صنعتی رابطوں تجارت کاروبار کے فروغ کے لیے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے تحت جاری منصوبوں کی تکمیل کو ترجیح دی گئی ہے اس سلسلے میں 118 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں وفاقی وزیر نے کہا کہ ریلوے کے ایم ویل ون منصوبے اور دیگر منصوبوں کے لیے 24 ارب روپے جبکہ مواصلات کے دیگر منصوبوں کے لیے 37 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں صحتانہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے تناظر میں صحت کا شعبہ حکومت کی خصوصی ترجیح ہے اور بہتر طبی خدمات وبائی بیماریوں کی روک تھام طبی لات کی تیاری اور صحت کے اداروں کی صلاحیت میں اضافے کے لیے 20 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے حماد اظہر نے کہا کہ کورونا کے علاج اور تدارک کے اقدامات کے علاوہ حکومت اپنی توجہ ہیلتھ سروسز کو بہتر بنانے کے لیے ئی سی ٹی سلوشن کی طرف مرکوز کررہی ہے اور ہمیں امید ہے کہ صوبائی حکومتیں ان مقاصد کے حصول کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہیں گیتعلیموفاقی وزیر نے کہا کہ تعلیم کے 83 ارب 30 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جو گزشتہ برس کے 77 ارب 20 کروڑ روپے کے مقابلے میں 79 فیصد زیادہ ہےیکساں نصاب کی تیاری معیاری نظام امتحانات وضع کرنے اسمارٹ اسکولوں کا قیام مدرسوں کی قومی دھارے میں شمولیت سے تعلیمی نظام میں بہتری لائی جائے گی جس کے لیے رقم مختص کردی گئی ہے اور ان اصلاحات کے لیے ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے مزید برں ہائر ایجوکیشن ترجیحی شعبہ جات میں سے ایک ہےوفاقی وزیر نے کہا کہ اعلی تعلیم کے لیے وافر رقوم رکھی گئی ہے اس لیے ایچ ای سی کے لیے سال 202019 میں مختص کی گئی 60 ارب روپے کی رقم بڑھا کر 64 ارب روپے کردی گئی ہے حماد اظہر کا کہنا تھا کہ 21ویں صدی کے معیاری تعلیم پر پورا اترنے کے لیے تحقیق اور دیگر جدید شعبہ جات مثلا رٹیفیشل انٹیلی جنس روبوٹکس ٹومیشن اور اسپیس ٹیکنالوجی کے شعبے تحقیق اور ترقی کے لیے کام کیا جاسکتا لہذا تعلیم کے شعبے میں جدت اور اس حصول کے لیے 30 ارب روپے مختص کیے گئے ہیںسائنس انفارمیشن ٹیکنالوجیانہوں نے بتایا کہ امرجنگ ٹیکنالوجی اور نالج اکانومی کے اقدامات کو فروغ دینے کے لیے تحقیقی اداروں کی صلاحیت اور گنجائش کو بڑھانا اشد ضرورت ہے مزید برں ای گورننس اور ئی ٹی کی بنیاد پر چلنے والی سروسز جی سیلولر سروسز کے غاز پر حکومت کی توجہ ہےانہوں نے بتایا کہ ان شعبوں میں منصوبوں کے لیے 20 ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہےحماد اظہر کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے کیمیکل الیکٹرانک پروسیجن ایگری کلچرل کے منصوبوں پر عمل درمد کیا جائے گا اور این ڈی کا صنعت کے ساتھ رابطہ مضبوط کیا جائے گاموسمیاتی تبدیلیبجٹ تجاویز پیش کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے تناظر اور ماحول پر ظاہر ہونے والے اثرات کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان بھی اپنے کو تیار کر رہا ہےانہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے پاکستان پر بھی بہت سے اثرات ہیں جیسے غیر موسمی بارشیں فصلوں کے پیداواری رجحان میں کمی اور سیلاب کی تباہ کاریاں ہیں لہذا اس سال موسمیاتی تبدیلی کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ارب روپے مختص کیے جارہے ہیںخصوصی علاقہ جاتوفاقی بجٹ کی تقریر کے دوران حماد اظہر نے کہا کہ رواں برس بجٹ کے تحت مختص رقوم کے علاوہ حکومت نے زاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں منصوبوں کے لیے 40 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز رکھیں ہیںانہوں نے بتایا کہ علاوہ ازیں خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع میں مختلف منصوبوں کے ذریعے 48 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہےپائیدار ترقی کے مقاصدانہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کے تحت ترقیاتی بجٹ میں 24 ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہےتحفظ خوراک زراعت فوڈ سیکیورٹیبجٹ تقریر کے دوران حماد اظہر نے بتایا کہ تحفظ خوراک کے فروغ کے لیے ترقیاتی منصوبوں میں 12 ارب روپے کی رقم خرچ کی جائے گیدیگر ترقیاتی پروگرامانہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کے ضم اضلاع میں ٹی ڈی پی کے انضام انصرام کے لیے 20 ارب روپے کی رقم مختص کی جارہی ہے جبکہ افغانستان کی بحالی میں معاونت کے لیے ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہےمحصولات سے متعلق تجاویزوفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 11 فیصد ہے جو ترقی پذیر ممالک کے مقابلے میں کم ہے اس صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ہم نے ایک اصلاحاتی عمل شروع کیا تھا جو ایک جامع حکمت عملی پر مشتمل تھا جس کے ذریعے رواں سال درج ذیل کامیابیاں حاصل کی گئی ہیںمعاشی ترقی کا درمد کی بنیاد پر انحصار اب اندرونی ذرائع سے حاصل کردہ مدن کی ترقی سے تبدیل ہوگیا ہےتاریخی ری فنڈز ادا کیے گیے جو پچھلے سال کے مقابلے میں 119 فیصد زیادہ ہیں پاکستان کی محدود ٹیکس بیس کو ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لاکر اور ہزار 616 ریٹیل لیٹس پر پوائنٹ سیلز کی کامیاب تنصیب کے ذریعے مزید وسیع کیا گیا ہے جسے اس سال دسمبر تک 15ہزار تک لے جانے کی کوشش ہے کورونا کی وجہ سے عام دکانداروں کا کاروبار متاثر ہونے کی وجہ سے ہم نے پوائنٹ سیل پر سیلز ٹیکس کی شرح 14 فیصد سے مزید کم کرکے 12 فیصد کرنے تجویز دی جس سے عام افراد اور دکانداروں کو کاروبار میں مدد ملے گی اور معیشت کو دستاویزی شکل دینے میں سانی ہوگی کورونا کی وجہ سے ہوٹل کی صنعت بہت متاثر ہوئی اس لیے اس صنعت پر کم سے کم ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کرکے 05 فیصد کرنے کی تجویز دی یہ چھوٹ اپریل سے ستمبر تک ماہ کے لیے دی جائے گی افراد اور تنخواہ دار طبقے کی سہولت کے لیے گوشوارہ کی موبائل اپیلی کیشن متعارف کروائی گئی جس سے انکم ٹیکس گوشواروں میں 37 فیصد اضافہ ہواٹیکس جمع کروانے کا ایک خودکار نظام متعارف کروایا گیااسمگلنگ اور قانونی عملدرمد کی ایک کامیاب مہم چلائی گئی جس سے برمد ہونے والی رقم میں 19سے 30 ارب روپے کا اضافہ ہواانہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے قبل کے عرصے میں محصولات اکٹھا کرنے کی شرح بھی قابل تعریف رہی ڈومیسٹک ٹیکسز میں 27 فیصد کا ریکارڈ اضافہ ہوا اور اس کے ساتھ ساتھ کرنٹ اکانٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے غیر ضروری درمدات کا خاتمہ کیا گیا حماد اظہر نے کہا کہ اسی وجہ سے مالی سال 2020 کے لیے ایف بی محصولات وصولی کا ہدف جو شروع میں ہزار 503 ارب روپے تھا اسے درمدات سکڑنے کے بعد ہزار 801 کیا گیا تھا بعد ازاں کورونا کی وبا نے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا وفاقی وزیر نے کہا کہ کورونا وائرس کے بعد لاک ڈان اور معاشی سرگرمیاں کم ہونے کے باعث معیشت کو بہت زیادہ نقصان پہنچا اور بیروزگاری اور معاشی سست روی سے بچنے کے لیے وزیراعظم نے 12 سو ارب روپے کے امدادی پیکج کا اعلان کیا انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث محصولات اکٹھا کرنے میں دشواری اور کمی کا سامنا کرنا پڑا جس کا تخمینہ تقریبا 900 ارب روپے ہے حماد اظہر نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث ایف بی کے ہدف میں کمی کی گئی اور اب یہ ہدف 3900 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ اس دوران چھوٹے اور درمیانے تاجروں کے لیے فکسڈ مراعات کا پیکج متعارف کروایا گیا ہے اس کے علاوہ تعمیراتی شعبے کے لیے ایک تاریخی پیکج متعارف کروایا گیا وفاقی وزیر نے کہا کہ اس پیکج کے بر وقت اطلاق سے توقع کی جارہی ہے کہ یہ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کے روزگار کے تحفظ معاشی ترقی کی ترویج اور غیر مراعات یافتہ طبقے کو نیا پاکستان ہاسنگ پروگرام کے تحت کم قیمت پر گھر فراہم کرے گا حماد اظہر نے کہا کہ ہم نے ایسی پالیسیز تجویز کی ہیں جس سے معیشت کو دوبار پاں پر کھڑا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ہم نے بجٹ 212020 میں کاروبار کو ناکامی سے بچانے اور غریب عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لیے ایسا بجٹ پیش کیا ہے جسے ریلیف بجٹ کہا جاسکتا ہے ہم نے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا وفاقی وزیر نے کسٹمز ایکٹ 1969 میں تجویز کردہ تبدیلیاں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایکسپورٹ کو کسی انسانی مداخلت کے بغیر برمد کنندگان کے بینک اکانٹس میں براہ راست منتقلی کرنے کے لیے خود کار بنایا جارہا ہے یہ اسکیمز ایک دہائی بعد تبدیل کی جارہی ہیں انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس حکومت نے کسٹم ٹیرف میں اصلاحات کی جامع مشق کا غاز کیا تھا اور خام مال پر مشتمل 1600 سے زائد ٹیرف لائنز کو کسٹم ڈیوٹی سے مستثنی کیا اب صنعتی شعبے کی لگائی جانے والی لاگت میں کمی کے لیے خام مال میں مکمل طور پر تمام کسٹم ڈیوٹیوں سے مستثنی قرار دینے کی تجویز کی جاری ہے وفاقی وزیر نے کہا کہ ان اشیا کی فہرست میں کیمیکلز لیدر ٹیکسٹائل ربر کھاد میں استعمال ہونے والا خام مال شامل ہے ان ٹیرف لائنوں میں 20 ہزار کے قریب اشیا شامل ہیں جو مجموعی درمدات کا 20 فیصد ہیں انہوں نے کہا کہ خام مال اور ثانوی اشیا پر مشتمل 200 ٹیرف لائنز پر عائد کسٹم ڈیوٹی کی شرح میں نمایاں کمی کی گئی ہے ان اشیا میں بلیجنگ ربر اور گھریلو اشیا کا خام مال شامل ہے انہوں نے کہا کہ مقامی انجینئرنگ کے شعبے کی حوصلہ افزائی کے لیے ہاٹ رولڈ کوائلزپر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی کو 125 فیصد سے کم کرکے فیصد پر لانے کی تجویز کی جارہی ہے جس سے اسٹیل پائپ انڈر گرانڈ ٹینک بوائلر کی صنعت کو فروغ ملے گا حماد اظہر نے کہا کہ ماضی میں مختلف اشیا پر پروہیبیوٹو ریگولیٹری ڈیوٹی عائد تھی جس سے درمدات میں کمی لانے میں کامیابی حاصل ہوئی لیکن ان میں سے کچھ چیزیں افغانستان منتقل ہوئیں اور بعدازاں اسمگلنگ کے ذریعے پاکستان واپس ئیں انہوں نے کہا کہ مختلف اشیا مثلا کپڑے سینیٹری ویئر الیکٹروڈز کمبلوں پیڈ لاکس کو اسمگلنگ پر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی کو کم کرنے کی تجویز دی جارہی ہے تاکہ ضائع ہونے والے محصولات کو حاصل کیا جاسکے حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان کے غریب عوام کی صحت سے متعلق اخراجات کو کم کرنے کے لیے کورونا وائرس اور کینسر کی تشخیصی کٹس پر عائد تمام ڈیوٹیز اور ٹیکسز کو ختم کرنے کی تجویز دی جارہی ہے اور جینیاتی مسائل میں مبتلا بچوں کے خصوصی فوڈ سپلیمنٹس پرہیزی غذا کو تمام درمدی مرحلے پر تمام ڈیوٹیز اور ٹیکسز سے مستثنی قرار دینے کی تجویز دی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ سپلیمنٹری فوڈ بنانے میں استعمال ہونے والے خام مال کو کسٹم ڈیوٹیز سے مستثنی قرار دینے کی تجویز دی جارہی ہےوفاقی وزیر نے کہا کہ اسمگلنگ کی سزاں کو جامع بنانے اور کم سے کم سزا کا قانون متعارف کروانے کی تجویز دی جارہی ہے تاکہ کسٹم حکام اپنی مرضی سے اسمگلنگ میں ملوث شخص کو نہ چھوڑ سکیںحماد اظہر نے کہا کہ کسٹمز کے قانون میں ایڈوانس رولنگ کی شمولیت کی تجویز دی جارہی ہے جو عالمی سطح کے بہترین طریقہ کار کے مطابق ہے انہوں نے سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ایکٹ 2005 کے حوالے سے تجاویز اور ریلیف اقدامات پیش کیے جو مندرجہ ذیل ہیں غیر رجسٹرڈ شدہ افراد سے قومی شناختی کارڈ کی وصولی کی شرائط میں نرمی کرتے ہوئے بغیر شناختی کارڈ خریداری کی حد 50 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ کرنے کی تجویز دی گئی ہےوزات صحت کی تجویز پر طبی مقاصد کے لیے خصوصی پرہیزی غذا کی درمد پر استثنی کی تجویز پیش کی جارہی ہے اور اس مقصد کے لیے سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے چھٹے شیڈول میں ایک نیا سیریل صرف درمد پر استثنی کے لیے شامل کیا جارہا ہےکورونا وائرس سے متعلقہ صحت کے ساز سامان کی درمد پر استثنی میں ماہ کی توسیع کی تجویز پیش کی گئیکاروبار میں سانی سے متعلق تجاویزوفاقی وزیر نے کاروبار میں سانی سے متعلق مندرجہ ذیل تجاویز پیش کیںود ہولڈنگ ٹیکس رجیم کو سان بنانے کے لیے یہ تجویز کیا جارہا ہے کہ ود ہولڈنگ شقوں کو حذف کیا جائے اور ان میں شادی ہالوں اور تعلیمی اداروں میں ٹیکس گزار والدین کے بچوں کی فیس پر عائد ٹیکس ختم کیا جا رہا ہےغیر رہائشیوں پر 30 فیصد کی موجودہ شرح بہت زیادہ ہے لہذا بین الاقوامی معیار کے مطابق اسے درست کرنے کی ضرورت ہے اقدامات سی پیک کے منصوبوں کی تعمیل میں مددگار ثابت ہوں گےکمرشل امپورٹرز اور مینوفیکچررز کو یکیسان مواقع فراہم کرنے کے لیے کیپیٹل گڈز کی امپورٹ میں ٹیکس کے بگاڑ سے بچنے کے لیے محصولات کی مزید وصولی اور چھوٹے اور درمیانے مینوفیکچررز کی سہولت کے لیے ایک بنیادی تبدیلی کی تجویز ہے اس تجویز کے تحت درمدات پر انکم ٹیکس کی شرح کوخام مال پر 55 سے کم کر کے 2فیصد اور مشینری پر ٹیکس 535 فیصد سے کم کر کے ایک فیصد یا جا رہا ہے اس کے ساتھ منسلک ایگزیمپشن سرٹیفکیٹ کا نظام بھی ختم کیا جارہا ہےکاروبار میں سہولت اور کاروبار کی لاگت میں کمی کرنے کے لیے سیکشن 21 کی موجودہ حد کو 10 ہزار سے بڑھا کر 25 ہزار کیا جا رہا ہے جبکہ کاروبار میں ایک اکانٹ ہیڈ میں حد 50 ہزار سے بڑھا کر ڈھائی لاکھ کرنے کی تجویز ہے اسی طرح کاروباری افراد کی سہولت کے لیے تنخواہ اور اجرت دینے کے لیے نقد رقم کی حد کو بڑھا کر 15ہزار سے 25 ہزار کیا جا رہا ہےبیرونی محصولات کی حوصلہ افزائی کے لیے یہ تجویز ہے کہ ایک سال میں بیرونی ترسیلات زر کو بینک نکلوانے اور دوسرے بینک میں منتقل کرنے پر کسی قسم کا ٹیکس نہ لیا جائےقبل ازیں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوااجلاس کے دوران ئندہ مالی سال کے لیے بجٹ تجاویز کی منظوری دی گئیاس سال کے بجٹ اجلاس کو محض رسمی سمجھا جا رہا تھا کیونکہ حزب اختلاف کی دو بڑی جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ اس مقصد پر رائے دہی کے لیے دبا نہ ڈالنے اور 30 جون تک بجٹ کی منظوری تک کورم کی نشاندہی نہ کرنے پر متفق ہوگئی تھیںخیال رہے کہ وفاقی حکومت نے مالی سال 202019 میں 70 کھرب 22 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا تھا اور اس سے قبل پی ٹی ئی نے اقتدار میں نے کے بعد محض ماہ کے عرصے میں منی بجٹ بھی پیش کیے تھے مالی سال 212020 کے بجٹ کو مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی جانب سے کورونا بجٹ کا نام دیا گیارواں سال کا بجٹ ایک ایسے وقت میں پیش کیا گیا جب ملک کو عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث صحت کے بحران کے سامنا ہے جس نے ملکی معیشت کو بھی نقصان پہنچایا ہے اس حوالے سے یہ بھی مدنظر رہے کہ جون کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف سے مذاکرات میں وفاقی حکومت کے اخراجات منجمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا مالی سال 202019پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے پہلے مکمل بجٹ میں سال 202019 کے لیے 70 کھرب 22 ارب روپے سے زائد کا وفاقی بجٹ پیش کیا تھا جس میں بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 31 کھرب 512 ارب روپے اور 72 فیصد تجویز کیا گیا تھا گزشتہ بجٹ میں ایف بی ار کی جانب سے وصولی کا ہدف 55 کھرب 50 ارب روپے رکھا گیا تھا جسے بعد ازاں کم کرکے 48 کھرب کیا گیا تھا لیکن کورونا وائرس کے باعث اس میں مزید کمی کرتے ہوئے 38 کھرب کردیا گیا تھاعلاوہ ازیں مالی سال 202019میں وفاقی مدنی کا تخمینہ ہزار 717 ارب روپے رکھا گیا تھاجو 192018 کے مقابلے میں 19 فیصد زیادہ تھا قرضوں پر سود کی ادائیگی کا تخمینہ 28 کھرب 914 ارب روپے اعلی تعلیم کے لیے 45 ارب روپے وفاقی ترقیاتی بجٹ میں زراعت کے لیے 1200 ارب روپے رکھے گئے تھے پی ٹی ئی کی حکومت نے اپنے پہلے بجٹ میں کابینہ کے تمام وزرا کی تنخواہ میں 10 فیصد کمی کی تھی جبکہکم از کم تنخواہ بڑھا کر 17 ہزار 500 روپے ماہانہ مقرر کی تھیقبل ازیں مالی سال 192018 میں 52 کھرب 46 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا گیا تھا جبکہ اخراجات 53 ارب 85 ارب روپے ہوگئے تھے اس سے قبل مالی سالی 172018 میں 47 کھرب 53 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا گیا تھا جبکہ اخراجات 48 کھرب 57 ارب روپے ہوگئے تھے 172016 میں 43 کھرب 96 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا گیا تھا لیکن اخراجات 42 کھرب 56 ارب روپے رہے مالی سال 162015 میں 40 کھرب 86 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا گیا تھا اور اس سال بھی اخراجات بجٹ کے اندر رہتے ہوئے 40 کھرب 69 ارب رہے تھے جی ڈی پیاس سے قبل مالی سال 182017 میں جی ڈی پی کا ہدف فیصد مقرر تھا مالی سال 172016 میں 57 فیصد 162015 میں 55 فیصد 152014 میں 51 فیصد اور 142013 میں اس کا ہدف 44 فیصد رکھا گیا تھاخیال رہے کہ جی ڈی پی میں زراعت کے حصے پر نظر ڈالیں تو مالی سال 192018 کیلئے یہ 38 فیصد مقرر کیا گیا تھا تاہم یہ 08 رہا 172016 میں عارضی طور پر 346 فیصد رہا 162015 میں 027 فیصد 152014 میں 213 فیصد اور 142013 میں یہ 25 فیصد تھاجی ڈی پی میں مینوفیکچرنگ کا حصہ مالی سال 192018 کے لیے 81 فیصد مقرر کیا گیا تھا لیکن یہ منفی 03 فیصد رہا 172016 میں عارضی طور پر فیصد رہا 162015 میں 58 فیصد 152014 میں 52 فیصد اور 142013 میں یہ 453 فیصد تھاجی ڈی پی میں اشیاء کی پیداوار کے شعبے کا حصہ مالی سال 192018 کے لیے 76 فیصد مقرر کیا گیا لیکن یہ 140 رہا 172016 میں عارضی طور پر 43 فیصد 162015 میں فیصد 152014 میں 36 فیصد 142013 میں 349 فیصد تھاسروسز کے شعبے میں شرح نمو کی ترقی مالی سال 192018 کے لیے 65 فیصد مقرر کی گئی تھی لیکن یہ 471 رہی 172016 میں عارضی طور پر 56 فیصد 162015 میں 56 فیصد 152014 میں 44 فیصد اور 142013 میں 446 فیصد رہیگزشتہ بجٹس کے دوران جی ڈی پی کی شرح میں ٹیکس ریونیو کی شرح 192018 میں 126 رہی 172016 میں 85 فیصد 162015 میں 126 فیصد 152014 میں 11 فیصد اور 142013 میں یہ 102 فیصد رہیاقتصادی جائزہ رپورٹگذشتہ روز وفاقی دارالحکومت اسلام باد میں اقتصادی جائزہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے وزیراعظم کےمشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ نے والے بجٹ میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے لوگوں کو مزید مراعات اور مزید ریلیف دیں اور سماجی تحفظ کے پروگرامز میں مزید فنڈنگ دیں تاکہ وہ لوگوں تک پہنچ سکیں اور ہم اپنی صنعت کو اچھے انداز میں چلا سکیںمشیر خزانہ نے کہا تھا کہ ہماری خصوصی طور پر کوشش ہو گی کہ نئے ٹیکسز نہ لگائے جائیں اور ٹیکسز کا بھی جائزہ کے لر ان میں کمی لائی جائے تاکہ لوگوں کو معاشی ریلیف پیکج مل سکے اور صورتحال سے بہتر انداز میں نمٹ سکیںڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا تھا کہ مالی سال 202019 میں مجموعی قومی پیداوار جی ڈی پی کی شرح نمو کا تخمینہ منفی 04 فیصد ہے اس میں زرعی شعبے میں ترقی کی شرح 267 فیصد ہے جس میں صنعت خاص طور پر متاثر ہوئی اور اس میں ترقی کی شرح منفی 264 ہےانہوں نے کہا تھا کہ خدمات کا شعبہ جس میں کاروباری طبقہ ہے جسے ہم ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ کہتے ہیں اس میں منفی 34 فیصد شرح نمو ہےمشیر خزانہ نے کہا تھا کہ مینوفیکچرنگ میں کافی کمی ہوئی جو منفی 229 فیصد رہیانہوں نے کہا تھا کہ کورونا وائرس اور لاک ڈان کی وجہ سے ٹرانسپورٹ ریلوے اور ایئر ٹرانسپورٹ بند رہے تو اس میں منفی ترقی ہوئی اور یہ شرح منفی 71 ہےمشیر خزانہ نے کہا تھا کہ ہمارے پورے ملک کی مدنی 04 فیصد کم ہوگئی حالانکہ ہم سمجھ رہے تھے کہ مدنی فیصد بڑھے گی تو اس کا مطلب ہے کہ ہمیں قومی مدن میں سے ساڑھے فیصد نقصان دیکھنا پڑاڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث ملکی مدن میں 30 کھرب روپے کا نقصان ہوامجموعی سرکاری قرض جی ڈی پی کا 88 فیصدقومی اقتصادی سروے کے مطابق جولائی 2019 سے مارچ 2020 تک کے عرصے میں ملک کا مجموعی قرض اور واجبات 20 کھرب 59 ارب 70 کروڑ روپے تک جا پہنچےقرض واجبات مجموعی ملکی پیداوارجی ڈی پی کے 1026 فیصد تک پہنچ چکے ہیں سروے کے اعداد شمار کے مطابق مارچ 2020 تک سرکاری قرض جی ڈی پی کے 844 فیصد تک پہنچ گیا تھاگزشتہ روز مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے پریس کانفرنس میں سرکاری قرض جی ڈی پی کے 88 فیصد تک پہنچے کا اعلان کیا جس میں مارچ سے اب تک لیے گئے قرض مثال کے طور پر اپریل میں ائی ایم ایف سے لیے گئے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر بھی شامل ہیںافراط زراقتصادی جائزہ رپورٹ کے مطابق جولائی 2019 سے اپریل 2020 کے عرصے کے دوران صارف قیمت اشاریہ چی پی ئی افراط زر 1122 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال اس عرصے میں 651 فیصد تھیرپورٹ میں کہا گیا کہ جلدی خراب ہونے والی کھانے کی اشیا کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا اور اس شعبے میں مہنگائی کی شرح 347 فیصد ریکارڈ کی گئیٹیکس مراعات سے 11 کھرب 49 ارب روپے کا نقصان ہوااقتصادی سروے 202019 کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال میں ٹیکس مراعات کی لاگت گزشتہ سال کے 972 ارب 04 کروڑ کے مقابلے میں 1825 فیصد اضافے کے ساتھ 11 کھرب 49 ارب روپے ہوگئیانکم ٹیکس مراعات سال 201920 میں بڑھ کر 378 ارب روپے ہوگئی جو گزشتہ سال میں 141 ارب 64 کروڑ روپے تھی 16688 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہےاس ٹیکس مراعات میں کل مدنی سے 21207 ارب روپے اور کاروباری افراد کو دیے گئے 104498 ارب روپے شامل ہیںسب سے زیادہ اس ٹیکس مراعات سے فائدہ اٹھانے والے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز ائی پی پیز ہیںسیلز ٹیکس میں مراعات 20192020 میں کم ہوکر 5188ارب روپے ہوگئی جو 201819 میں 5977 ارب روپے تھی جو 13 فیصد کی کمی ظاہر کرتی ہےایک کروڑ افراد کے خط غربت سے نیچے جانے کا خدشہاقتصادی سروے پاکستان مطابق ملک میں کورونا وائرس کے اثرات سے مزید ایک کروڑ افراد کے خط غربت سے نیچے جانے کا خدشہ ہےسروے میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کے باعث پاکستان کی معیشت پر منفی اثر پڑنے کی توقع ہے اور غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد کروڑ سے بڑھ کر کروڑ ہو سکتی ہےپلاننگ کمیشن نے ضروریات زندگی کی لاگت یا کوسٹ اف بیسک نیڈ سی بی این کے طریقے سے غربت کا تخمینہ لگایا جس کے مطابق ماہانہ ہزار 250 روپے فی بالغ شخص رقم بنتی ہے اس طریقہ کار کے مطابق 243 فیصد ابادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے |
تاجر رہنما میاں زاہد حسین نے وفاقی حکومت کے بجٹ کو اسٹیٹس کو کا بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا کے بعد معیشت کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے کوئی اقدام موجود نہیں ہےپاکستان تحریک انصاف پی ٹی ئی کی وفاقی حکومت کی جانب سے اپنا دوسرا سالانہ بجٹ پیش کرنے پر اپنے ردعمل میں سابق چیئرمین کورنگی ایسوسی ایشن ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کاٹی میاں زاہد حسین نے کہا کہ یہ ایک اسٹیٹس کو بجٹ ہے اس میں کوئی خاص سمت نہیں ہے کورونا کے بعد معیشت کی شروعات کے لیے بجٹ میں کوئی چیز شامل نہیں ہےنجی ٹی وی جیو سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمارا زیرو ریٹنگ کا مطالبہ تھا اس پر کوئی بات نظر نہیں ئی جس کو ہمیں کرنا تھا گورننس میں بھی کوئی خاص اقدام نظر نہیں یامزید پڑھیں70 کھرب 13 ارب روپے کا بجٹ پیش کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا اعلانمیاں زاہد حسین کا کہنا تھا کہ ریونیو کے شعبے خاص کر فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی میں خاصے اقدامات بتائے گئے ہیں جو بظاہر کاروباری برادری کے لیے اچھی نہیں ہیں لیکن جب تفصیلات ئیں گی تو دیکھیں گےان کا کہنا تھا کہ محسوس ہوتا ہے کاروباری برادری کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں ہےانہوں نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ ڈٹ کو ایک دوسال کے لیے مخر کیا جائے لیکن محسوس ہوتا ہے کہ اس کو انہوں نے مزید سخت کردیا ہےسابق چیئرمین کاٹی کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اس سے مجموعی طور پر کاروباری سرگرمیوں میں شاید مشکلات میں مزید اضافہ ہولاہور چیمبر کامرس کا ردعمللاہور چیمبر کامرس کے صدر عرفان اقبال شیخ کا کہنا تھا کہ ان حالات میں اچھا بجٹ پیش کرنا بہت مشکل کام تھا لیکن ہم نے جو ریلیف مانگا تھا وہ اس طرح نہیں ملاانہوں نے کہا کہ حکومت نے کورونا وائرس کے پیش نظر صحت سے متعلق اشیا پر ریلیف دیا جو اچھی بات ہےان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اسٹیٹ بینک سے قرض نہیں لیا اور قرضوں پر سود اب ادا کیا ہے جو اچھی بات ہے کیونکہ اس کی وجہ سے حکومت پر دبا ہوتا ہےلاہور چیمبر کامرس کے عہدیداروں نے کہا کہ حکومت نے ایف بی کا جو ہدف رکھا ہے وہ زیادہ ہے کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ مشکلات ہوں گی اور ایف بی لوگوں کو تنگ کرے گیانہوں نے کہا کہ تعمیرات میں جس طرح سے سرمایہ کاری کے لیے لوگوں کی توجہ حاصل کرنا چاہتے تھے بجٹ میں ایسا نہیں ہےان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے تھے حکومت سی پیک پر کچھ ریلیف دے گی لیکن ہمیں کچھ نظر نہیں یا اسی طرح شرح سود کم کرنا حکومت کے اپنے مفاد میں ہے اور ہمارا خیال تھا مزید کم ہوگاحکومت کو چینلجز کا سامنا ہے نائب صدر ایف پی سی سی ئیفیڈریشن پاکستان چیمبر کامرس اینڈ انڈسٹری ایف پی سی سی ئی کے نائب صدر ڈاکٹر محمد ارشاد نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت کو معیشت سمیت مختلف چیلنجز کا سامنا ہے اس لیے کورونا وائرس کی صورت حال میں حکومت کو بجٹ میں کوئی بڑا ریلیف دینا ممکن نہیں تھا مزید پڑھیں مالی سال 192018 سست معیشت بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ میں بھی کمی کا باعثایک نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت قومی معیشت کی بہتری کے لیے پوری کوشش کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں سیمنٹ کی قیمتوں میں کمی کردی ہے جو تعمیراتی صنعت میں بنیادی کردار ادا کررہا ہے اور اس سے مزید 40 سے زیادہ صنعتیں وابستہ ہیں اور سیمنٹ کی قیمتوں میں کمی سے بھی ان پر اثر پڑے گا محمد ارشاد نے کہا کہ کورونا وائرس نے ملک کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے اور حکومت کے لیے اس خلا کو پر کرکے وسائل اور مسائل میں توازن برقرار رکھنا مشکل ہےقبل ازیں وفاقی وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر نے71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا جس میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا اعلان کیا تھا انہوں نے کہا تھا کہ گزشتہ سال کے دوران ہمارے رہنما اصول رہے ہیں کہ کرپشن کا خاتمہ کیا جائے سرکاری اداروں میں زیادہ شفافیت لائی جائے احتساب کا عمل جاری رکھا جائے اور ہر سطح پر فیصلہ سازی کے عمل میں میرٹ پر عمل درمد کیا جائےحماد اظہر نے بتایا تھا کہ ئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے سے قبل میں ایوان کو یہ بتانا چاہوں گا کہ گزشتہ حکومت سے ورثے میں ہمیں کیا ملا جب 2018 میں ہماری حکومت جب ئی تو ایک معاشی بحران ورثے میں ملا اس وقت ملکی قرض سال میں دوگنا ہوکر 31 ہزار ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا تھا جس پر سود کی رقم کی ادائیگی ناقابل برداشت ہوچکی تھی کرنٹ اکانٹ خسارہ 20 ارب روپے جبکہ تجارتی خسارہ 32 ارب روپے کی حد تک پہنچ چکا تھا اور برمدات میں کوئی اضافہ نہیں ہوا تھا اور ڈالر کو مصنوعی طریقے سے مستحکم رکھا گیا تھا جس سے برمدات میں کمی اور درمدات میں اضافہ ہوابجٹ 212020 کے اہم نکاتدفاعی بجٹ 1290 ارب روپے رکھنے کی تجویزایف بی کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف ہزار 963 ارب روپے رکھنے کی تجویزنان ٹیکس ریونیو کا ہدف 1610 ارب روپے رکھنے کی تجویزاین ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کے لیے ہزار 874 ارب روپے مختص کرنے کی تجویزوفاقی حکومت کا خالص ریونیو کا تخمینہ ہزار 700 ارب روپے ہےاخراجات کا تخمینہ ہزار 137 ارب روپے لگایا گیا ہےمجموعی بجٹ خسارہ ہزار 195 ارب روپے تجویزوفاقی بجٹ خسارہ ہزار 437 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویزسبسڈیز کی مد میں 210 ارب روپے رکھنے کی تجویزپنشن کی مد میں 470 ارب روپے رکھنے کی تجویزصوبوں کو گرانٹ کی مد میں 85 ارب روپے فراہم کرنے کی تجویزدیگر گرانٹس کی مد میں 890 ارب روپے رکھنے کی تجویزئندہ مالی سال کا وفاقی ترقیاتی بجٹ 650 ارب روپے رکھنے کی تجویزنیا پاکستان ہاسنگ کے لیے 30 ارب روپے مختص کرنے کی تجویزاحساس پروگرام کے لیے 208 ارب روپے مختص کرنے کی تجویزسول اخراجات کی مد میں 476 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز |
کراچی مالی سال 202019 کے ابتدائی ماہ میں کے ایس ای 100 انڈیکس میں 1378 فیصد منفی 1722فیصد ڈالرز کی کمی ہوئی ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اقتصادی سروے میں نشاندہی کی گئی ہے کہ کورونا وائرس نقصان دہ تھا لیکن گزشتہ برس یکم جولائی سے 11 جون کے اعداد شمار کا حساب کریں تو مارکیٹ نقصانات سے نمٹنے اور 362 فیصد اضافے میں کامیاب ہوئی سروے کے مطابق مالی سال 2019 میں مارکیٹ میں 1911 فیصد کمی تھی جبکہ 10 ماہ کے عرصے میں 1730 فیصد کمی تھیمزید پڑھیں مالی سال 202019 میں زراعت کی کارکردگی قابل ذکر رہیعلاوہ ازیں پی ایس ایکس نے ایم ایس سی ئی ایمرجنگ مارکیٹ انڈیکس سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جس میں جولائی سے مارچ کے دوران 1961 فیصد کمی ئی سروے میں کہا گیا کہ 26 مارچ سے 31 مارچ کے درمیان انڈیکس میں 2375 فیصد کمی ئی اس عرصے کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں فیصد کمی ئی تاہم متوقع نقصان کے باعث حکومت کی جانب سے مارچ کی خر میں اعلان کردہ مالی پیکج اور اسٹیٹ بینک پاکستان کی جانب سے شرح سود میں 425 بیسز پوائنٹس کمی کرتے ہوئے اسے فیصد کرنے کا فیصلہ کیا تھا مالی سال 20 کی پہلی سہ ماہی میں ٹرن اوور کم رہا اور فروری میں سرمایہ کاروں نے شیئرز میں نقصان کے خدشے کے بعد سرمایہ کاری نہ کرنے کی خواہش کا عندیہ دیا تھا تاہم اکتوبر سے جنوری تک پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرامز کے فنڈ زرمبادلہ کی مستحکم شرح کے باعث مارکیٹ میں اضافہ ہوا یہ بھی پڑھیں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 54 فیصد تک ڑی صنعتکی کمیجولائی سے مارچ کے درمیان متحرک ہونے والے فنڈز کی 250 ارب روپے ہیں گزشتہ برس یہ تعداد 22 ارب روپے تھیاس سال غیر ملکیوں کے لوڈڈ شیئرز کی مالیت 13 کروڑ ڈالر ہے |
اسلام اباد کورونا وائرس کے زراعت پر کوئی خاص اثرات مرتب نہیں ہوئے اور مالی سال 202019 میں 267 فیصد کی قابل ذکر نمو ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ سال 058 فیصد تھیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اقتصادی سروے میں کہا گیا کہ کپاس اور گنے کی فصلوں کے علاوہ تمام اہم فصلوں میں مثبت نمو دیکھی گئیتاہم 2019 کے اختتامی حصے میں ٹڈی دل کے حملے سنگین صورت اختیار کر گئی جس کی وجہ سے سندھ پنجاب اور بلوچستان کے علاقوں میں اہم فصلوں کی پیداوار میں نقصانات رپورٹ ہوئےاقتصادی سروے کے مطابق ابتدائی جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرسبز زمین کے نقصانات کے علاوہ ایک لاکھ 15 ہزار ہیکٹر پر پھیلی گندم تیل کے بیجوں کپاس چنے پھل اور سبزیوں کی فصلوں کو نقصان پہنچایہ بھی پڑھیں وفاقی بجٹ زراعت کے لیے 280 ارب روپے کے سالہ پروگرام کا غاز اس کے علاوہ خیبر پختونخوا میں بھی کچھ فصلوں کا نقصان ہوا تاہم مجموعی طور پر ہونے والے نقصان کی تفصیلات میں کچھ وقت لگ سکتا ہے اور اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے جائزے پر اتفاق کی کوششیں جاری ہیں چنانچہ اہم فصلوں میں 290 فیصد کی مثبت نمو گندم چاول اور مکئی کی پیداوار میں اضافے کی وجہ سے ہوئی جو بالترتیب 245 فیصد 289 فیصد اور 601 فیصد رہیتاہم کپاس اور گنے کی فصلوں کی نمو میں بالترتیب 692 فیصد اور 044 فیصد کی منفی نمو دیکھی گئیدیگر فصلوں میں 457 فیصد کی نمو سامنے ائی اور اس کی وجہ دالوں تیل کے بیجوں اور سبزیوں کی پیداوار میں اضافہ تھامزید پڑھیں ای سی سی نے 100 ارب روپے کے زرعی پیکج کی منظوری دے دیکپاس کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے کپاس سے بیج الگ کرنے کے عمل میں 461 فیصد کی کمی دیکھی گئی جبکہ لائیو اسٹاک کے شعبے میں 258 فیصد کی نمو ہوئیدوسری جانب جنگلات اور ماہی گیری میں نمو بالترتیب 229 فیصد اور 060 فیصد رہیسروے میں نشاندہی کی گئی کہ مالی سال 202019 میں زراعت کی کارکردگی نہ صرف گزشتہ برس کے مقابلے میں بہتر ہوئی بلکہ اس نے دیگر شعبوں کے مقابلے میں بھی بہتر کارکردگی دکھائیتاہم موسمیاتی تبدیلیوں کیڑوں کے حملوں اور پانی کی کمی جیسے مسائل کی وجہ سے زرعی پیداوار اپنی صلاحیت سے کہیں کم رہیاس کے علاوہ زراعت سے متعلق سب سے اہم مسئلہ کسانوں کی منڈیوں تک براہ راست رسائی کا محدود ہونا ہے جس کی وجہ سے مڈل مین کا کردار اہم رہتا ہےیہ بھی پڑھیں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 54 فیصد تک کی کمیصلاحیت کے بارے میں سروے میں بتایا گیا کہ زرعی شعبے میں نہ صرف ملکی ابادی کے لیے پیداوار بلکہ برامدات کے لیے سرپلس پیداوار کی بھی صلاحیت ہے جس سے خوراک کے تحفظ میں اضافہ ہوگا بلکہ زر مبادلہ بھی حاصل ہوگاسروے میں کہا گیا کہ چونکہ لاجسٹک مسائل سے خوراک کی فراہمی میں مشکلات اسکتی ہیں اس لیے زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے اقدامات کرنا اہم ہیں جس سے کووڈ 19 کے باعث پڑنے والے سماجی معاشی اثرات کم کرنے میں مدد ملے |
کراچی اقتصادی سروے 202019 میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جولائی 2019 میں افراط زر کے دبا کے باعث شرح سود میں اضافے کے اقدام سے نجی سیکٹر سے طلب میں کمی ئی جس سے کاروباری سرگرمی سست ہوگئی ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک پاکستان نے کہا کہ استحکام کی کوششوں کے باعث مقامی پیداوار اور ریٹیل تجارت بری طرح متاثر ہوئی کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے نافذ کیے گئے لاک ڈان کے باعث کاروبار کی بندش سے انہیں بڑا دھچکا لگا سروے میں کہا گیا کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث معاشی سرگرمی سست ہوئی اور مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی مزید پڑھیں ٹیکس مراعات سے قومی خزانے کو 11 کھرب 49 ارب روپے کا نقصان ہوااس میں مزید کہا گیا کہ کئی ترقی یافتہ ممالک میں اس وقت شرح سود صفر کے قریب ہے سروے کے مطابق وبا کے باعث طلب میں کمی کے باعث تیل کی قیمتوں میں کمی ئی جس سے مہنگائی کا دبا کم ہوا اور گزشتہ ماہ میں اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں فیصد کمی کی اقتصادی سروے کے مطابق چیلنجز کے باوجود بینکنگ سیکٹر نے بہترین کارکردگی دکھائی اور گزشتہ برس کے 73 فیصد کے مقابلے میں اس مرتبہ کارکردگی میں 117 فیصد اضافہ ہوا اس میں مزید کہا گیا کہ اس سال 13 فیصد ترقی سرمایہ کاری نے اثاثوں کی توسیع میں 40 فیصد سے زائد کردار ادا کیا دوسری جانب ایڈوانسز نیٹ میں گزشتہ برس کے 222 فیصد کے مقابلے میں 37 فیصد اضافہ ہوا یہ بھی پڑھیں پاکستان کا مجموعی سرکاری قرض جی ڈی پی کے 88 فیصد تک جا پہنچاسروے کے مطابق ایڈوانسز میں یہ تبدیلی استحکام کے اقدامات کے باعث معاشی سرگرمی میں سست روی کی وجہ سے ہوئی اس میں مزید کہا گیا کہ ٹیکسٹائلز کیمیکلز فارماسیوٹیکلز اور سیمنٹ کے شعبوں میں فنانسنگ کی طلب میں کمی دیکھی گئی سروے کے مطابق یکم جولائی سے 24 اپریل کے درمیان بینک ڈپازٹس میں 4996 ارب روپے 39 فیصد اضافہ ہوا جبکہ اس سے ایک برس قبل 144 ارب اضافہ ہوا تھا |
اسلام اباد رواں مالی سال کے دوران شرح تبادلہ میں کمی اور سکڑتی مانیٹری اور مالیاتی پالیسیوں نے بڑی صنعتوں کی پیداوار ایل ایس ایم میں 54 فیصد تک کی کمی کیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اقتصادی سروے برائے سال 202019 میں کہا گیا کہ جولائی تا مارچ تک کے عرصے میں کھاد کے سوا ہر شعبے میں کمی دیکھنے میں ائیٹیکسٹائل خوراک مشروبات تمباکو فولاد اور اسٹیل کی منصوعات کوک اور پیٹرولیم مصنوعات میں منفی نمو نے ملک کی مجموعی مینوفیکچرنگ کو متاثر کیایہ بھی پڑھیں پاکستان کا مجموعی سرکاری قرض جی ڈی پی کے 88 فیصد تک جا پہنچااقتصادی سروے کے مطابق بڑی صنعتوں کی پیداوار مجبور معاشی ماحول کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں تھی اور رواں مالی سال کے دوران کھچا جاری رہاخیال رہے کہ یہ بڑی صنعت مجموعی افرادی قوت کے 161 فیصد کو ملازمت کے مواقع فراہم کرتی ہے اور جی ڈی پی میں اس کا حصہ 13 سے 14 فیصد ہےمالی سال 202019 کی شروعات مثبت انداز میں ہوئی اور جولائی میں نمو 211 فیصد رہی جو اگست میں منفی 242 ہوگئی جبکہ ستمبر میں ترقی نے کچھ رفتار پکڑی اور 276 فیصد ہوگئی اور اکتوبر 2019 میں اس میں 54 فیصد کا تیز اضافہ دیکھنے میں ایاتاہم نومبر میں ایک مرتبہ بھی شرح نمو منفی 381 فیصد ہوگئی اس کے باوجود دسمبر 2019 میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 1527 کا بڑا اضافہ دیکھنے میں ایامزید پڑھیںکورونا وائرس سے ریونیو میں تقریبا کھرب 99 ارب روپے کا نقصاناس اضافے کی وجہ چینی کی پیداوار تھی جو گزشتہ برس کے مقابلے بروقت شروع ہونے اور موسم کی بہتر صورتحال کے باعث جنوری میں 709 فیصد تک پہنچ گئیفروری میں 016 فیصد کی معمولی نمو کے ساتھ ایل ایس ایم مارچ میں کاروباری سرگرمیوں کی بندش کے باعث اچانک 219 فیصد تک جا پہنچیبڑی صنعتوں کی پیداوار میں جو اہم شعبے حصہ ڈالتے ہیں ان میں ٹیکسٹائل کا حجم 2091 فیصد مشروبات اور تمباکو 1237 فیصد کوک اور پیٹرولیم مصنوعات 55 فیصد فولاد اور اسٹیل کی مصنوعات 54 فیصد غیر دھاتی معدنی مصنوعات 536 فیصد اٹو موبائل 4613 فیصد ادویہ سازی 36 فیصد اور کیمیکلز 17 فیصد شامل ہیںیہ بھی پڑھیں بجٹ کیسا ہونا چاہیے اقتصادی سروے میں کہا گیا کہ ٹیکسٹائل کی پیداوار جولائی سے مارچ کے عرصے میں 257 فیصد تک کم ہوئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 017 فیصد تھیاسی طرح خوراک مشروبات کے شعبے میں رواں مالی سال کے دوران 233 فیصد کمی ہوئی کوک اور پیٹرولیم کی صنعت میں 1746 فیصد تک سکڑیرواں مالی سال کے دوران فولاد اور اسٹیل کی پیداوار سکڑنے کی رفتار منفی 796 فیصد رہی اس کمی کی بڑی وجہ لاگت میں اضافے کی وجہ سے تعمیراتی سرگرمیوں میں کمی تھی |
کراچی جولائی 2019 سے مارچ 2020 تک کے عرصے میں ملک کا مجموعی قرض اور واجبات 20 کھرب 59 ارب 70 کروڑ روپے تک جا پہنچےقومی اقتصادی سروے کے مطابق قرض واجبات مجموعی ملکی پیداوار جی ڈی پی کے 1026 فیصد تک پہنچ چکے ہیںاس میں سب سے زیادہ اضافہ حکومت کے مقامی قرضوں کی وجہ سے ظاہر ہو رہا ہے جو اس عرصے کے دوران 10 کھرب 74 ارب 60 کروڑ روپے تک بڑھ چکے ہیں جبکہ بقیہ اضافہ حکومت کے غیر ملکی قرض سے ہوا جو کھرب ارب روپے تک جا پہنچے ہیںسروے کے اعداد شمار کے مطابق مارچ 2020 تک سرکاری قرض جی ڈی پی کے 844 فیصد تک پہنچ گیا تھایہ بھی پڑھیں کورونا وائرس سے تقریبا 899 ارب روپے کے ریونیو نقصانات ہوئےدوسری جانب مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے پریس کانفرنس میں سرکاری قرض جی ڈی پی کے 88 فیصد تک پہنچے کا اعلان کیا جس میں مارچ سے اب تک لیے گئے قرض مثال کے طور پر اپریل میں ائی ایم ایف سے لیے گئے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر بھی شامل ہیں تاہم گزشتہ برس قرض کی جی ڈی پی کے مقابلے میں شرح 742 فیصد تھیسروے میں کہا گیا کہ حکومت نے جولائی سے مارچ کے عرصے میں بجٹ سپورٹ کے لیے 20 کھرب 80 ارب روپے کا قرض لیا جبکہ ڈالر کے مقابلے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے کھرب شامل ہوئےاسی طرح ملکی قرض کا عرصہ تیزی سے طویل مدت کی جانب منتقل ہوامارچ تک ماہ کے ٹریژری بلز میں ملکی قرضوں کا 28 فیصد حصہ تھا جو جولائی میں 100 فیصد ہوگیامزید پڑھیں ائندہ مالی سال میں مہنگائی مزید کم ہونے کا امکانرواں مالی سال کے ابتدائی ماہ کے عرصے میں زیادہ ملکی قرض درمیانی سے طویل مدتی سرکای سیکیورٹیز پی ائی بیز اور این ایس ایس کے ذریعے لیا گیااس کے علاوہ حکومت ایک قرض کا انسٹرومنٹ متعارف کروانے کے عمل میں ہے جس کا ہدف سمندر پار پاکستانی ہیں اور یہ اوورسیز پاکستانیز سیونگز بل کہلائے گایہ انسٹرومنٹ اور 12 ماہ کے پیپر پر ڈالر کی بنیاد پر بالترتیب 55 فیصد 60 فیصد اور 65 فیصد کے ریٹرنز پیش کرے گاخیال رہے کہ پاکستان کا مجموعی سرکاری قرض حالیہ برسوں میں ریونیو کی وصولی کے تناسب سے تیزی سے بڑھا ہےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرسفرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کیلئے ریلیف پیکج ٹیکسز میں چھوٹ دینے کا اعلانحکومت کو رواں مالی سال کے اختتام تک قرضوں کے جی ڈی پی کی شرح کے حساب سے کم ہونے کی توقع تھی لیکن کووڈ 19 نے اس امید پر پانی پھیر دیاسروے کے مطابق اس کی بڑی وجہ نمو میں تیزی سے کمی اور بجٹ خسارے میں اضافہ ہےاسی طرح ابتدائی ماہ کے عرصے میں سود کی ادائیگی 18 کھرب 80 ارب روپے رہی جو سالانہ بجٹ کے حساب سے 28 کھرب 91 ارب روپے تھیشرح سود میں 55 فیصد پوائنٹس کے تیزی سے گرنے کی وجہ سال کے اخر تک سود کی ادائیگی کم رہنے کا امکان ہےجولائی سے مارچ کے عرصے میں سرکاری قرض ریونیو کا 575 فیصد نگل چکے تھے جبکہ سال 2013 سے 2018 تک یہ تناسب 40 فیصد تھایہ خبر 12 جون 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
اسلام باد اقتصادی سروے 202019 کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال میں ٹیکس مراعات کی لاگت گزشتہ سال کے 972 ارب 04 کروڑ کے مقابلے میں 1825 فیصد اضافے کے ساتھ 11 کھرب 49 ارب روپے ہوگئیواضح رہے کہ ریاست مختلف صنعتوں اور مختلف گروہوں کو مختلف زمرے میں ٹیکس مراعات دیتی ہےاس طرح کے اخراجات میں گزشتہ دو سالوں کے دوران ان میں کافی اضافہ ہوا ہے جبکہ سال 182017 میں ٹیکس مراعات کی لاگت 540 ارب 98 کروڑ روپے تھیبین الاقوامی مالیاتی فنڈئی ایم ایف کے خری بیل بیکج کے دوران مجموعی طور پر ٹیکس مراعات میں کافی حد تک کمی واقع ہوئی ہے تاہم حکومت نے ایک بار پھر کچھ صنعتوں اور گروہوں کو کئی مراعات کی اجازت دی ہےمزید پڑھیں ائندہ مالی سال میں مہنگائی مزید کم ہونے کا امکانئی ایم ایف کے جاری کردہ پروگرام کے پہلے سال میں مراعات کی لاگت میں گزشتہ سال کے مقابلہ میں اضافہ ہواانکم ٹیکس مراعات سال202019 میں بڑھ کر 378 ارب روپے ہوگئی جو گزشتہ سال میں 141 ارب 64 کروڑ روپے تھی جو کہ ان مراعات میں 16688 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہےاس ٹیکس مراعات میں کل مدنی سے 21207 ارب روپے اور کاروباری افراد کو دیے گئے 104498 ارب روپے شامل ہیں سب سے زیادہ اس ٹیکس مراعات سے فائدہ اٹھانے والوں میں انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز ائی پی پیز شامل ہیںسیلز ٹیکس میں مراعات 20192020 میں کم ہوکر 518ارب 80 کروڑ روپے ہوگئی جو 201819 میں 597 ارب 70 کروڑ روپے تھی جو 13 فیصد کی کمی ظاہر کرتی ہے اس کمی کی وجہ یہ ہے کہ حکومت نے پانچ برمدی شعبوں کی صفر ریٹنگ والے نظام کو ختم کیا اور ان پانچوں شعبوں اور چینی کی مقامی فروخت پر 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کی معیاری شرح نافذ کردیگزشتہ سال ان پانچوں شعبوں سے ہونے والے محصولات کا خسارہ 87 ارب روپے لگایا گیا تھاسیلز ٹیکس ایکٹ کے چھٹے شیڈول میں شامل اشیا کی درمد اور مقامی سپلائی پر مراعات اس سال 310 ارب 71 کروڑ 40 لاکھ روپے تھی جو گزشتہ سال 301 ارب روپے تھی چھٹا شیڈول مستثنی مصنوعات کی فہرست ہے جن میں زیادہ تر صارفی اشیا شامل ہیںیہ بھی پڑھیں ملک میں مزید ایک کروڑ افراد کے خط غربت سے نیچے جانے کا اندیشہٹھویں شیڈول کے تحت مصنوعات کی درمد پر مراعات کی لاگت اس سال 118 ارب 13 کروڑ 70 لاکھ روپے رہی جو گذشتہ سال 156 ارب روپے تھی جو 242 فیص کمی ظاہر کرتا ہےاٹھواں شیڈول مخصوص شرائط کے تحت درمد شدہ اشیا پر لاگو ہوتا ہےپہلی مرتبہ سروے میں یہ بات نوٹ کی گئی کہ موبائل فونز پر دستیاب مراعات 23 ارب15 کروڑ 40 لاکھ روپے ہےکسٹم میں مراعات 856 فیصد بڑھ کر 253111 فیصد ہوگئی جو ایک سال قبل 233 ارب 13 کروڑ 40 لاکھ روپے تھیبنیادی طور پر سی پیک سے متعلقہ درمدات ٹوموٹوو سیکٹر کے اکراجات اور اصلی سازوسامان پیدا کرنے والوں کے لیے اخراجات میں اس سال سب سے زیادہ عام ٹیکس مراعات 95 ارب 42 کروڑ روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال79 ارب 93 کروڑ 80 لاکھ روپے تھا جو 1936 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے |
اسلام اباد بین الاقوامی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں کمی کے ساتھ حکومت نے کہا ہے کہ ختم ہونے والے مالی سال میں مہنگائی کی شرح ابتدائی تخمینےکے 118 فیصد سے کم ہو کر 17 فیصد ہوگئیپاکستان اقتصادی سروے کی رپورٹ برائے سال 202019 کے مطابق خام تیل کی قیمتوں میں کمی سے افراط زر کے دبا میں مزید کمی ہوگی اور حکومت کو مہنگائی کی شرح ائندہ مالی سال کے دوران واحد ہندسے تک محدود رہنے کی توقع ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کووڈ 19 کے پھیلا سے طلب کی کمی نے قیمتوں پر نیچے کی طرف دبا ڈالا لیکن اس سے رسد میں خلل پڑنے کا بھی خطرہ ہےیہ بھی پڑھیں ملک میں مزید ایک کروڑ افراد کے خط غربت سے نیچے جانے کا اندیشہدوسری جانب سروے میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی اور یوٹیلیٹی اسٹور پر فروخت ہونے والی اشیا پر سبسڈی دینے کے ساتھ متعدد پیکجز کے ذریعے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے سے رسد بہتر اور قیمتوں میں اضافے کو قابو کرنے میں مدد ملیسروے میں یہ بھی کہا گیا کہ موجودہ مالی سال کے ابتدائی ماہ کے دوران افراط زر پر خاصہ دبا دیکھنے میں ایا اور جنوری میں کنزیومر پرائس انڈیکس 146 فیصد تک بڑھ گیا جو گزشتہ برس کے اسی ماہ میں 56 فیصد تھا جس کی وجہ سے بنیادی طور پر خوراک کی قیمتوں میں اضافہ تھااس اضافے کے پس پردہ متعدد عوامل کارفرما تھے جس میں نقل حمل کی بلند لاگت اور سپلائی میں عارضی تعطل شامل ہےمزید پڑھیں بجٹ کیسا ہونا چاہیےرسد میں تعطل کی بڑی وجہ موسم کی صورتحال تھی اور 2019 کے تمام موسموں کے معمول کے اوقات میں کچھ تبدیلی دیکھنے میں ائی جس سے فصلوں میں معمولی نقصان ہوا اور درامد شدہ اشیائے خور نوش پر انحصار میں اضافہ دیکھنے میں ایاوبا کے ظاہر ہونے کے بعد حکومت نے متعدد پالیسی انتظامی اور ریلیف اقدامات متعارف کروائے تا کہ مہنگائی کو ایک ہندسے تک محدود رکھا جاسکے جس سے اپریل میں افراط زر کی شرح 85 فیصد ہوگئی اور مسلسل تیسرے ماہ بھی اس میں کمی دیکھی گئیاس کے علاوہ حکومت نے مارچ اور اپریل میں اقتصادی ریلیف اور محرک پیکجز کا اعلان کیا اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کیںیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس پابندیوں سے 14 لاکھ روزگار ختم ہونے کا خدشہپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے مہنگائی کی شرح میں مزید کمی واقع ہوئی جو اپریل کے اعداد شمار سے ظاہر ہےمزید یہ کہ عالمی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں کمی سے بھی مہنگائی کم کرنے میں مدد ملی اور اپریل کے دوران تاریخ میں پہلی مرتبہ تیل کی قیمتیں صفر سے بھی نیچے چلی گئی تھیں |
اسلام اباد اقتصادی سروے پاکستان کے اندازے کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کے اثرات سے مزید ایک کروڑ افراد کے خط غربت سے نیچے جانے کا خدشہ ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سروے میں کہا گیا کہ کووڈ سے پاکستان کی معیشت پر منفی اثر پڑنے کی توقع ہے اور غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد کروڑ سے بڑھ کر کروڑ ہو سکتی ہےپلاننگ کمیشن نے ضروریات زندگی کی لاگت یا کوسٹ اف بیسک نیڈ سی بی این کے طریقے سے غربت کا تخمینہ لگایا جس کے مطابق ماہانہ ہزار 250 روپے فی بالغ شخص رقم بنتی ہےاس طریقہ کار کے مطابق 243 فیصد ابادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس پابندیوں سے 14 لاکھ روزگار ختم ہونے کا خدشہ پلاننگ کمیشن کی سربراہی میں قومی رابطہ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی برائے کووڈ 19 کے تخمینے کے مطابق غریبوں کی تعداد میں اضافہ کورونا وائرس کے بعد کی صورتحال میں مجموعی گھریلو کھپت پر منحصر ہےصورتحال نمبر ایک کے مطابق اگر گھریلو کھپت فیصد سے کم ہوتی ہے تو لوگوں کی تعداد 243 فیصد سے بڑھ کر 29 فیصد ہوجائے گی اور اس سے مزید 10 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے اجائیں گےصورتحال نمبر کے مطابق اگر گھریلو کھپت 10 فیصد تک کم ہوگئی تو لوگوں کی تعداد 335 فیصد تک بڑھ سکتی ہےسروے میں کہا گیا کہ لاک ڈانز اگرچہ جزوی ہی ہو اس کے ملازمتوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور امکان ہے کہ جزوی لاک ڈان سے ایک کروڑ 26 لاکھ افراد نوکریوں سے محروم ہوسکتے ہیںمزید پڑھیں قومی اقتصادی کونسل نے ئندہ مالی سال کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دیسروے میں کہا گیا کہ وبا کے دوران اور اس کے خاتمے کے بعد قلیل مدتی امدن میں ہونے والے نقصانات میں بے مثال اضافہ ہوگاحکومت نے مالی اعانت حاصل کرنے والوں خاندانوں کی تعداد کو 50 لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ 20 لاکھ کردیا جس کا مطلب یہ ہے کہ کروڑ 80 لاکھ افراد تک یہ مدد پہنچی جو ابادی کی 32 فیصد سے زائد تعداد ہےخیال رہے کہ پاکستان پائیدار ترقی کے اہداف کے پہلے ہدف غربت کے خاتمے کے تحت 2030 تک ہر قسم کی غربت ختم کرنے کے لیے پر عزم ہےسروے میں کہا گیا کہ حکومت نے غربت کو کم کرنے کے لیے بہت سے اقدامات اٹھائے جن میں امدنی کا تحفظ سماجی تحفظ تک رسائی رکھنے والوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ غربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ کے ڈویژن تشکیل دیے تاکہ غربت کے خاتمے سماجی تحفظ کے لیے سرکاری اور نجی شعبوں میں کام کرنے والی مختلف تنظیموں کی کوشش کو ہم اہنگ کیا جاسکے |
وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ مالی سال 202019 میں مجموعی قومی پیداوار جی ڈی پی کی شرح نمو کا تخمینہ منفی 04 فیصد ہے اس میں زرعی شعبے میں ترقی کی شرح 267 فیصد ہے جس میں صنعت خاص طور پر متاثر ہوئی اور اس میں ترقی کی شرح منفی 264 ہے خدمات کا شعبہ جس میں کاروباری طبقہ ہے جسے ہم ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ کہتے ہیں اس میں منفی 34 فیصد شرح نمو ہےاسلام باد میں اقتصادی سروے 202019 پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ موجودہ حکومت کو بحران ورثے میں ملا ہمارے اخراجات مدن سے کافی زیادہ تھے انہوں نے کہا کہ برمدات کی شرح صفر رہی جبکہ گزشتہ حکومت کے خری سالوں میں غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 16 اور 17 ارب ڈالر سے گر کر ارب ڈالر کے قریب پہنچ گئے تھے مشیر خزانہ نے کہا کہ ڈالر سستا رکھا گیا جس کے باعث درمدات برمدات سے دگنی ہوگئیں اور ان تمام چیزوں کا اثر یہ ہوا کہ ہمارے پاس ڈالر ختم ہو گئے کہ ہم اپنی معیشت کو اچھے انداز میں چلا سکتے اور اس وقت میں ہمارے قرضے بڑھ کر 25 ہزار ارب روپے ہو چکے تھے مزید پڑھیں ائندہ بجٹ میں نان فائلرز کیلئے سخت اقدامات متعارف کروانے کا امکاناپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر قرض اور واجبات کو بھی ملایا جائے تو ہمارے قرضے تقریبا 30 ہزار ارب یا 30 کھرب روپے بن چکے تھے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ یہ ایک ایسی صورتحال تھی جس میں ہم بیرونی اکانٹ میں ڈیفالٹ کی جانب دیکھ رہے تھے ہمارے اخراجات مدن سے کافی زیادہ تھےانہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر ہم اپنی حکومت میں جو شرح نمو حاصل کر رہے تھے وہ باہر سے قرض لے کر ملک کے اندر خرچ کر رہے تھے تو ایسی صورتحال میں سب سے پہلی چیز یہ تھی کہ ہم مزید وسائل یعنی ڈالرز کو متحرک کریںاپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں حکومت نے کافی کوششیں کی اور کچھ ممالک سے قرض اور مخر شدہ ادائیگیوں پر تیل حاصل کیا اور اس کے ساتھ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف سے ارب ڈالر کا پروگرام طے کیا ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت نے ٹیکسز کو بہتر کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا اور سب سے بڑھ کر اپنے ملک کی برمدات کو بڑھانے کے لیے اپنے کاروبار کو مراعات دینے کے لیے کاروباری شعبے کے لیے گیس بجلی اور قرضوں کے لیے حکومت نے اپنی جیب سے پیسے دے کر سستے کیےکرنٹ اکانٹ خسارے کو 20 ارب سے ارب ڈالر تک لے ئےانہوں نے کہا کہ ان وجوہات کی بنا پر ہم بیرونی طور پر معیشت کو درپیش خطرات سے نمٹ رہے ہیں اور ورثے میں ملنے والے 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکانٹ خسارے کو کم کرکے ہم ارب ڈالر تک لے ئےمشیر خزانہ نے کہا کہ یہ حکومت کا بہت بڑا کارنامہ ہے کہ پہلے سال اور خصوصی طور پر اس سال کرنٹ اکانٹ خسارے میں 73 فیصد کمی کی گئیڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ دوسری اہم چیز ہے کہ رواں سال اور پچھلے سال مجموعی طور پر ہزار ارب روپے قرضوں کی مد میں واپس کیے گئے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت اہم چیز ہے کہ ایک ملک ماضی میں لیے گئے قرضے چاہے وہ کتنے ہی بڑی تعداد میں کیوں نا ہوں وہ واپس کرےانہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ئی کی موجودہ حکومت نے ماضی کے قرضوں کے بوجھ کو واپس کرنے کے لیے قرضے لیے اور ماضی کے قرضوں کی مد میں ہزار ارب روپے واپس کیے یہ بھی پڑھیں حکومت کا 212020 کیلئے ٹیکس فری بجٹ پیش کرنے کا امکانڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ تیسری بہت اہم چیز جو اس سال ہوئی ہے وہ یہ کہ ہم نے اس سال بہت سخت انداز میں حکومت کے اخراجات کو کنٹرول کیا اور یہ شاید ہی پاکستان کی تاریخ میں ہوا ہو کہ ہم نے اس انداز میں کنٹرول کیا کہ پرائمری بیلنس قائم ہوگیا ہے یعنی ہمارے اخراجات مدن سے کم ہوگئے جس سے پرائمری بیلنس سرپلس ہوگیا یہ شاید ہی پاکستان کی تاریخ میں کبھی ہوا ہو مشیر خزانہ نے کہا کہ میں اس کے لیے سیکریٹری خزانہ اور وزارت خزانہ کی پوری ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وزیر اعظم نے اس شعبے میں قیادت دکھائی اور ارمی چیف کا بھی شکر گزار ہوں کہ ہم نےفوج کے بجٹ کو منجمد کیا اسٹیٹ بینک سے ایک ٹکا بھی قرض نہیں لیاانہوں نے کہا کہ ایک فلسفہ یہ تھا کہ ہم حکومت کے اخراجات کم کر کے عوام کے لیے جتنے زیادہ پیسے ہوں وہ دیں لہذا ہم نے پورا سال اسٹیٹ بینک پاکستان سے ایک ٹکا بھی قرض نہیں لیا ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ہم نے پورا سال کسی بھی ادارے اور کسی بھی حکومتی وزارت کو ایک ٹکا بھی اضافی گرانٹ نہیں دی کیونکہ ہم چاہتے تھے کہ پاکستان کے عوام کے پیسے کو بہت احتیاط سے خرچ کیا جائے اور اس کا اثر نے دیکھا کہ کورونا وائرس نے سے پہلے ہم پرائمری سرپلس کے ایریا میں چلے گئے تھے مشیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے کوشش کی ہم اپنے لوگوں کو بنیادی سہولیات دیں ان کے لیے انفرااسٹرکچر یعنی سڑکیں پل ہسپتال بنائیں اور جتنا ممکن ہو باہر کی چیزوں اور باہر کی دنیا پر انحصار کم کریں انہوں نے کہا کہ ہم نے ٹیکسز میں بہت اچھی کامیابی حاصل کی اور کورونا وائرس کے پھیلا سے پہلے ٹیکسز میں 17فیصد اضافہ ہوا ہم نے درمدات میں کمی کی تاکہ ڈالر کو بچائیں تو درمدات کی کمی کی وجہ سے ٹیکس ریونیو میں بھی کمی ہوئی ورنہ ٹیکسز بڑھنے کی رفتار ایف بی میں تقریبا 27 فیصد جا رہی تھی مشیر خزانہ نے کہا کہ اب ٹیکسز میں اطمینان بخش اضافہ ہوا ہے اخراجات میں زبردست کمی اور نظم ضبط یا ہے باہر کے قرضوں کو خوش اسلوبی سے واپس کیا گیا اور اپنے تعلقات تجارت کی بنیاد پر دنیا کے ساتھ برقرار رکھے اور برمد کنندگان کی مدد کی تاکہ وہ اپنی برمدات بڑھائیں ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت کی پانچویں اور شاید ایک بہت بڑی کامیابی یہ رہی کہ وزیراعظم عمران خان کا وژن ہے کہ ہر چیز کا محور پاکستان کے عوام ہیں اور وہ عوام جو کمزور طبقے سے ہیں جنہیں بھلادیا گیا ہے اور جن کے لیے ماضی میں بہت کم کام کیا گیا نان ٹیکس ریونیو میں اضافہانہوں نے کہا کہ ہم نے کم بجٹ کے باوجود ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی وزارت سماجی تحفظ کا احساس بجٹ دگنا کیا اور اسے تقریبا 100 ارب سے 192 ارب روپے کردیا گیا اور یہ رقم ایسے سوشل سیفی نیٹس کے لیے رکھی کہ عام دمی تک یہ پیسے اچھے انداز میں پہنچائے جائیں اور اس طریقے سے پہنچائے جائیں کہ ساری دنیا دیکھے کہ اس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیںمشیر خزانہ نے کہا کہ احساس پروگرام میں کوئی علاقائی مداخلت یا تعصب نہیں کوئی مذہبی تفریق بھی نہیں اور اس کی ترجیح پاکستان کے وہ لوگ ہیں جو غرب یا کم مدنی والے لوگ ہیں ایسے جذبے کی بنیاد پر ہمارے قبائلی علاقوں کے ضم شدہ اضلاع تھے ان کے لیے بھی 152 ارب روپے رکھے گئےمزید پڑھیں رواں مالی سال خسارہ بڑھے گا محصولات کا ہدف حاصل کرنا ممکن نہیں حفیظ شیخڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ہمارے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام پی ایس ڈی پی میں حکومت کی جانب سے 701 ارب روپے اور نجی شعبے سے منصوبے کے لیے 250 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا انہوں نے کہا کہ دوسری جانب حکومتی مدنی بڑھانے کے لیے جو نان ٹیکس ریونیو ہیں جو بجٹ میں ایک ہزار ایک سو ارب تھے اس کو ہم نے سرپاس کیا اور وہ بڑھ ایک ہزار 600 ارب کی سطح تک پہنچے ایسا ماضی میں کبھی نہیں ہوا یہ سب چیزیں ہم نے کورونا وائرس کے نے سے پہلے حاصل کیں پھر کورونا وائرس یا اور اس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیادنیا کی مدن میں سے فیصد کمی ئے گیمشیر خزانہ نے کہا کہ ئی ایم ایف کی پیش گوئی ہے کہ کورونا وائرس کے باعث دنیا کی مدن میں سے فیصد کمی ئے گی اس سے خصوصی طور پر ترقی پذیر ممالک متاثر ہوں گے کیونکہ ان کی برمدات بھی متاثر ہوں گیڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ اس سے پاکستان کی ترسیلات زر بھی متاثر ہوں گی کیونکہ جو لوگ خلیجی ممالک امریکا اور برطانیہ میں کام کرتے ہیں ان کی مدنی کم ہو گی یا وہ بیروزگار ہوں گے تو ہمارے پاس کم پیسے ئیں گےانہوں نے کہا کہ اگر دنیا کی طلب کم ہوتی ہے تو ہماری برمدات بھی منفی طور پر متاثر ہوں گی اور ایسا ہوا بھی ہے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے جو ملک میں اقتصادی طور پر استحکام پیدا کیا تھا اس کے نتیجے میں وہ بھی متاثر ہوا اور پاکستان کی جی ڈی پی کا اندازہ لگایا گیا کہ اس کی وجہ سے کوئی ہزار ارب کا نقصان پہنچاٹیکس ریونیو میں کمیڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ کورونا کے بارے مں کوئی بھی چیز یقین سے کہنا مشکل ہے کیونکہ مختلف لوگ مختلف طریقوں سے اندازے لگارہے ہیں کہ کس چیز پر کتنا اثر ہوا لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے پورے ملک کی مدنی 04 فیصد کم ہوگئی حالانکہ ہم سمجھ رہے تھے کہ مدنی فیصد بڑھے گی تو اس کا مطلب ہے کہ ہمیں قومی مدن میں سے ساڑھے فیصد نقصان دیکھنا پڑا مشیر خزانہ نے کہا کہ اس کے ساتھ ہماری برمدات بھی متاثر ہوئیں ترسیلات زر زیادہ متاثر نہیں ہوئی لیکن اب متاثر ہونے جا رہی ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ ایف بی کی ٹیکس محصولات اگر اسی رفتار سے چلتے رہے تو ہزار 700 ارب تک پہنچ سکتی تھی لیکن وہ اب ہزار 900 تک بمشکل پہنچ رہی ہے اس طرح ایف بی کو ٹیکس محصولات کی مد میں 850 سے 900 ارب کا نقصان ہوا ایک کروڑ 60 لاکھ خاندانوں کو رقم دینے کا فیصلہ کیااپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ قدرتی امر ہے کہ ہم نہیں چاہتے کہ اس مشکل وقت میں اپنی کاروباری برادری پر ٹیکسز کی گرفت مضبوط کریں کیونکہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم ان کی مدد کریں اور ان تک قرضے یا نقد رقم پہنچائیں تاکہ ملک میں جو کورونا کی وجہ سے سکڑتی ہوئی معیشت بن رہی ہے اس سے اچھی طرح نبرد زما ہو سکیںانہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کیا تھا کہ ہم نے معیشت کو کورونا وائرس سے اچھے انداز میں بچانا ہے اور اپنے لوگوں کو بچانا ہے اور اس کے لیے لیے دوطرح کے پیکج دیے گئےیہ بھی پڑھیں ئی ایم ایف سے اخراجات منجمد کرنے 49 کھرب کے ریونیو ہدف پر اتفاقمشیر خزانہ نے کہا کہ ایک ہزار 240 ارب روپے کا ایک پیکج دیا گیا اور دوسری جانب اسٹیٹ بینک کو سبسڈیز بھی دی گئیں ان کے ذریعے مختلف پروگرامز پر عملدرمد کرایا گیا تاکہ لوگوں خصوصا چھوٹی کاروباری کمپنیوں کو پیسے میسر ہوں تاکہ وہ اپنے لوگوں کو کمپنی کے پے رول پر برقرار رکھ سکیںمشیر خزانہ نے کہا کہ ان پیکجز کے تحت ایک کروڑ 60 لاکھ خاندانوں کو رقم دینے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ ان کا کاروبار زندگی بھی چلے اور ان کی حالت معاشی طور پر بالکل تباہ نہ ہو ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ اب تک ایک کروڑ خاندانوں کو پیسے دیے جا چکے ہیں جو شاید دنیا کی تاریخ میں ایک نمایاں چیز ہے کہ یہ سب اتنے اچھے انداز میں دیے گئے ہیں اور پوری دنیا نے دیکھا کہ عام پاکستانیوں کو بلا امتیاز یہ پیسے دیے گئےزراعت کے شعبے میں 50 ارب روپے کی اسکیمز لائےانہوں نے کہا کہ ہم نے 280 ارب روپے کی گندم خریدی اور کسانوں اور زراعت کے شعبے میں روپے پہنچائے گئے یہ ہر سال حکومت کی پالیسی ضرور ہے لیکن اس سال اس تعداد کو پچھلے سال کے مقابلے میں دگنا کیا گیامشیر خزانہ نے کہا کہ یہ بھی یقینی بنایا گیا کہ گندم خریدی جائے تاکہ جب کسانوں کے ہاتھ میں یہ پیسے ئیں گے تو وہ اپنے ضروریات زندگی بھی پورے کریں گے اور ساتھ ہی ساتھ انہیں ٹریکٹر چاہیے انہیں گھر بنانا ہے مویشی خریدنے ہیں یا سرمایہ کاری کرنی ہے تو وہ کریں جس سے معیشت کا پہیہ چلے گا ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کارخانوں اور انٹرپرائزز کے بجلی کے ماہ کے بل حکومت ادا کرے گی تاکہ ان کے کاروبار کی بحالی میں مدد کر سکے انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ زراعت کے شعبے میں 50 ارب روپے کی اسکیمز لائے تاکہ کھاد کی قیمتیں کم ہوں اور ٹڈی دل کا مقابلہ کیا جا سکے اور کسانوں کو مراعات دی جا سکیں مشیر خزانہ نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کو یہ سہولت دی گئی کہ وہ 50 لاکھ کے بجائے ایک کروڑ دکانوں تک اور یوٹیلیٹی اسٹورز کے لیے 50 ارب روپے مختص کیے گئے کم مدن والے افراد کے ذاتی گھروں میں مدد کیلئے 30 ارب روپے رکھے گئےانہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ وزیراعظم کا وژن ہے کہ کم مدن والے افراد کو گھر بنانے میں مدد کی جائے اور اس کے لیے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں تاکہ وہ خود ایک گھر کے مالک بن سکیں اور اس میں ٹیکسز کی چھوٹ بھی دی گئی وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ نے کہا کہ تعمیراتی صنعت کے لیے ایک پیکج دیا گیا جس میں فکس ٹیکس کی بنیاد پر ٹیکسز دیے گئے تاکہ ایف بی کی طرف سے ہراساں نہ کیا جاسکے اور ٹیکسز کی شرح کو بھی کافی حد تک کم کیا گیاڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ نیا پاکستان اسکیم کے تحت کم مدنی والے افراد کے لیے جو گھر بنیں گے تو اس میں ٹیکس میں بھی 90 فیصد کی چھوٹ دی گئی ہے یعنی اگر شروع میں ٹیکس ہزار ہیں تو بعد میں اسے ڈھائی ہزار کردیا گیا تاکہ لوگوں پر بوجھ نہ پڑےمزید پڑھیں حکومت اور ائی ایم ایف کے ریونیو اہداف میں بڑا فرقانہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ لینڈ بینک بنائیں تاکہ سرکاری زمین کے اوپر کم مدنی کے گھر بنائے جا سکیںڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ جو سال مکمل ہورہا ہے اس میں جی ڈی پی کی شرح نمو کا تخمینہ منفی 04 فیصد ہے اس میں زرعی شعبے میں ترقی کی شرح 267 فیصد ہے صنعت خاص طور پر متاثر ہوئی اور اس میں ترقی کی شرح منفی 264 ہے اور خدمات کے شعبے میں یہ شرح منفی 34 فیصد ہےمشیر خزانہ نے کہا کہ مینوفیکچرنگ میں کافی کمی ہوئی جو منفی 229 فیصد رہی انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس اور لاک ڈان کی وجہ سے ٹرانسپورٹ ریلوے اور ایئر ٹرانسپورٹ بند رہے تو اس میں منفی ترقی ہوئی اور یہ شرح منفی 71 ہےان کا کہنا تھا کہ مال سال کے خسارے کو ہم نے ایک حد تک رکھا اور جولائی سے مارچ تک جی ڈی پی کا فیصد رہا جبکہ پچھلے سال یہ خسارہ 51 فیصد تھا ہم نے پرائمری بیلنس کو سرپلس میں رکھا تھا جو 194 ارب یا 05 فیصد تھا افراط زراقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق جولائی 2019 سے اپریل 2020 کے عرصے کے دوران صارف قیمت اشاریہ چی پی ئی افراط زر 1122 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال اس عرصے میں 651 فیصد تھیرپورٹ میں کہا گیا کہ جلدی خراب ہونے والی کھانے کی اشیا کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا اور اس شعبے میں مہنگائی کی شرح 347 فیصد ریکارڈ کی گئی ئندہ بجٹ میں کوشش ہوگی نئے ٹیکسز نہ لگائے جائیںڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ نے والے بجٹ میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے لوگوں کو مزید مراعات اور مزید ریلیف دیں اور سماجی تحفظ کے جو پروگرامز ہیں ان میں مزید فنڈنگ دیں تاکہ وہ لوگوں تک پہنچ سکیں اور ہم اپنی صنعت کو اچھے انداز میں چلا سکیں مشیر خزانہ نے کہا کہ ہماری خصوصی طور پر کوشش ہو گی کہ نئے ٹیکسز نہ لگائے جائیں اور جو ٹیکسز ہیں ان کا بھی جائزہ لیا جائے جو ٹیکسز ہیں ان میں کمی لائی جائے تاکہ لوگوں کو معاشی ریلیف پیکج مل سکے اور صورتحال سے بہتر انداز میں نمٹ سکیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے اثرات کا تخمینہ لگانا اتنا سان نہیں اور حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ یہ وبا کس رفتار سے بڑھے گی اور کب اس کا خاتمہ ہوگا انہوں نے کہا کہ حکومت نے کوشش کی ہے کہ ایک توازن قائم کیا جائے ایک جانب لوگوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے تو دوسری جانب ان کی معاشی صورتحال کو بہت خراب ہونے سے بچانے کے لیے اقدامات کیے جائیںشرح نمو منفی 05 فیصد رہنے کا تخمینہشرح نمو کے حوالے سے مشیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے شماریات بیورو اور نیشنل اکنامک باڈی کی جانب سے فراہم کردہ اعداد شمار کے مطابق تخمینہ لگایا ہے کہ شرح نمو منفی 05 فیصد ہوگی جبکہ ئی ایم ایف نے جو نمبر استعمال کیا ہے وہ منفی 15فیصد ہےانہوں نے کہا کہ حال ہی میں عالمی بینک کی ایک رپورٹ ئی ہے جو منفی 25 فیصد پر ہے اور جب جون کا مہینہ ختم ہو گا تو ہمیں زیادہ بہتر اندازہ ہوگاایک سوال کے جواب میں مشیر خزانہ نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ئی ایم ایف ہر کسی کے پاس مدد کے لیے بھاگ رہا ہوتا ہے ئی ایم ایف ایک بینک ہے تو وہ چاہتے ہیں جو بھی ان سے قرض لے وہ اس انداز میں معیشت کو چلائے کہ قرض واپس کرنے کا اہل ہو اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نےکہا کہ ایسی کوئی بات نہیں کہ ئی ایم ایف ناراض نہیں حکومتی اور ان کے اراکین بیٹھ کر بات چیت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ کورونا کے معاملے پر ئی ایم ایف نے ریلیف دیا تعمیراتی صنعت سے متعلق انہوں نے لچک دکھائی اور وہ چاہتے ہیں کہ ہم بھی منظم طریقے سے چلیں مشیر خزانہ نے کہا کہ بیرونی شعبے کا بنیادی نمبر کرنٹ اکانٹ خسارہ ہے جسے ارب ڈالر تک کم کردیا اور یہ پہلی مرتبہ ہوا کہ حکومت نے اخراجات مدن سے کم کیےڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ زرمبادلہ کی شرح کے نظام میں استحکام لایا گیا جب اسے مصنوعی طریقے سے مستحکم کیا گیا تو درمدات میں اضافہ ہوگیا تھا لیکن اب کئی ماہ سے درمدات مستحکم ہوگئی ہے انہوں نے کہا کہ اس سال براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 127 فیصد اضافہ ہوا نان ٹیکس ریونیو کا ہدف ایک ہزار ایک سو تھا اور حکومت نے ایک ہزار سو ارب روپے جمع کیے ایک سوال کے جواب میں مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمیشہ تجاویز ماہ کی بنیاد پر ہوتی ہیں یہ اعداد شمار اس لیے کم ہیں کہ خری سہ ماہی میں کورونا وائرس گیا تھا اور اگر مہینے کی بنیاد پر بتایا جاتا تو جی ڈی پی 25 سے کے درمیان ہوتا لیکن چونکہ ہم اسے کورونا وائرس کے بعد دکھا رہے ہیں اس لیے یہ منفی 04 ہے محصولات وصولی میں 17 فیصد اضافہ ہوا چیئرپرسن ایف بی رپریس کانفرنس کے دوران وفاقی ریونیو بورڈ ایف بی کی چئیرپرسن ڈاکٹر نوشین جاوید امجد نے کہا کہ مالی سال 202019 میں محصولات وصولی کی شرح میں مجموعی طورپر17 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ سال کی بلند ترین شرح ہے نوشین جاوید امجد نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے محصولات وصولی میں مشکلات پیداہوئیں جس کی وجہ سے مجموعی اضافہ 13فیصد ہوگیا لیکن اگر وبا نا تی تو ٹیکس وصولی میں مزید اضافہ ہوتا اور ہم ہدف پورا کرپاتےغیر ملکی زرمبادلہ ساڑھے 18 ارب ڈالر ہوجائیں گے خسرو بختیاروفاقی وزیر برائے اقتصادی امور خسرو بختیار نے کہا کہ وزیراعظم عمران خانے جب جی 20 ممالک سے قرضوں میں ریلیف کی اپیل کی تو ہمیں ارب 80 کروڑ ڈالر کا ریلیف ملا انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کے مالیاتی ادارے اس وقت پاکستان کے اصلاحاتی پروگرام کو سراہتے ہوئے ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کررہے ہیں خسرو بختیار نے کہا کہ ئی ایم ایف نے کووڈ19 کے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر دیے اور گزشتہ روز ایشیائی ترقیاتی نے کورونا وائرس سے متعلق 50 کروڑ روپے کی خصوصی فنانسنگ کی انہوں نے کہا کہ جہاں اس حکومت نے کرنٹ اکانٹ خسارہ 33 ارب ڈالر تک کم کیا اسی طرح ہمیں ورثے میں جو ارب 70 کروڑ ڈالر کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر ملے تھے وہ اس سال کے خر تک ساڑھے 18 ارب ڈالر سے زائد ہوجائیں گےوفاقی وزیر نے کہا کہ اس اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کو بھی معاشی دھچکے ملے وہ بیرونی مالی پوزیشن ادائیگیوں میں عدم توازن کرنٹ اکاونٹ خسارے کی وجہ سے ملے اور اب حکومت ان چیزوں کو اس طرف لے ئی ہے کہ ہم ایک مستحکم پوزیشن پر ہیں خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ہی کورونا وائرس کے باعث معیشت کا پہیہ چلانا اور اس کے ساتھ زراعت کو ساتھ لے کرچلایا وزیراعظم نے زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت 300 ارب روپے کا ایک مربوط زرعی ترقیاتی بجٹ رکھا ہے جو بڑی فصلوں کی پیداوار بپاشی کے نظام کو بہتر بنائیں گے انہوں نے کہا کہ پوری دنیا ئی ایم ایف عالمی بینکایشیائی ترقیاتی بینک اور ایشین انفراسٹرکچر بینک انہی چیزوں کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے ساتھ تعاون کررہے ہیں ایک کروڑ سے زائد خاندانوں میں 121 روپے تقسیم کیے گئے ڈاکٹر ثانیہ نشتروزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ ملک میں انتہائی مشکل میں کورونا وائرس اور لاک ڈان کے باعث احساس ایمرجنسی کیش پروگرام شروع کیا گیاانہوں نے کہا کہ یہ پروگرام ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کے لیے منظور ہوا تھا اور ہی وزیراعظم نے اس کا دائرہ کار ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں تک بڑھانے کی منظوری دی ہے ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ پچھلے ہفتوں میں ایک کروڑ سے زائد خاندانوں کی مالی معاونت کی اور اس مد میں 121 ارب روپے تقسیم کیے جاچکے ہیںاپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کی فی الحال کیٹیگریز ہیں اور تیسری کیٹیگری کی ادائیگیاں چل رہی ہیں جبکہ چوتھی کیٹیگری جس کی فنڈنگ وزیراعظم کے کووڈ فنڈ سے ہوگی اس کی ادائیگیوں کا بھی غاز کردیا گیا ہےانہوں نے کہا کہ اس پروگرام میں شفافیت کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے پروگرام شروع ہونے سے قبل ہی جاری کی گئی ویڈیوز میں اس کا طریقہ کار بتایا گیا تھا اور اب ئندہ ہفتے اس حوال سے تفصیلی رپورٹ جاری کی جائے گی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ اس حوالے سے کراچی سے گلگت تک ہزاروں احساس سینٹرز نے بیک وقت کام کیا اور لوگوں کی مدد کے لیے رضاکاروں کو متحرک کیاانہوں نے کہا کہ ہم نے لوگوں کے پیسے کاٹنے والے بدعنوان عناصر کے خلاف کارروائی کی بائیو میٹرک مسائل کو حل کیا ایس او پیز اور دیگر منظوریوں سمیت پوری حکومتی مشینری نے مل کر کام کیا فروری میں برمدات میں 14 فیصد اضافہ ہوا مشیر تجارتمشیر تجارت رزاق داد نے کہا کہ جب ملک میں حکومت ئی تو کہا جارہا تھا کہ برمدات جمود کا شکار ہیں تو ہم نے اسی پر توجہ مرکوز کی مشیر تجارت نے کہا کہ برمد کنندگان نے سیلز ٹیکس انکم ٹیکس کے لیے ری فنڈ کا مطالبہ کیا اور جس کا نتیجہ یہ نکلا یہ فروری 2020 میں گزشتہ برس کے مقابلے میں برمدات میں 14 فیصد اضافہ ہوا تھا جس کا مطلب یہ ہے کہ ہم درست سمت میں جارہے ہیں انہوں نے کہاکہ مارچ میں کورونا وائرس نے کے بعد برمدات میں منفی 6فیصد اپریل میں منفی 55 فیصد اور مئی میں منفی 34 فیصد ہوگئی تھی مشیر تجارت نے کہا کہ اس وقت چین سے تجارت ایک ارب 60 کروڑ ڈالرز ہے جس میں فیصد کمی ئی ہے |
اسلام اباد حکومت نے سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی ریٹرنز کے نان فائلرز کے لیے ٹیکس کی اعلی شرح اور ٹیکس کی ادائیگی بہتر بنانے کے لیے سخت طریقہ کار متعارف کروانے کا فیصلہ کرلیایہ بات باخبر ذرائع نے ڈان کو بتائی گزشتہ حکومت نے نان فائلرز کے لیے زائد ود ہولڈنگ ٹیکس متعارف کروایا تھا جس کے نتیجے میں ریونیو حاصل ہوا اور سالوں سے فیڈرل بورڈ اف ریونیو کے لیے دستاویز تیار ہوئیںحکومت کی جانب سے غیر رجسٹرڈ افراد کے لیے 17 فیصد سیلز ٹیکس کی شرح سے معمولی سا زیادہ ٹیکس ریٹ متعارف کروانے کا امکان ہےمزید یہ کہ غیر رجسٹرڈ افراد ان پٹ ٹیکس کریڈٹ حاصل کرنے میں ناکام رہیں گےیہ بھی پڑھیں حکومت کا 212020 کیلئے ٹیکس فری بجٹ پیش کرنے کا امکانحکومت کے اندر سے ایف بی ار پر دوسرے ٹیکس شیڈول کے تحت انکم ٹیکس میں استثنی برقرار رکھنے کے لیے سخت دبا اور مزاحمت پائی جارہی ہےان استثنی سے کم امدن کے مضمرات کے باوجود اس کی دستاویزات کے لحاظ سے سیاسی اہمیت زیادہ ہےمحکمہ خزانہ کے ذرائع کے مطابق اس استثنی کے حوالے سے اج جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا اور اجلاس میں کچھ ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح پر نظر ثانی کی تجویز پر بھی غور کیا جائے گااس کے علاوہ حکام بجٹ میں کم از کم 10 ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے پر کام کررہے ہیں جس سے بہت کم امدن ہوتی ہے اور دستاویز میں ان کا کوئی کردار نہیںمزید پڑھیں اپ اپنے انکم ٹیکس ریٹرن خود کیسے بھر سکتے ہیںاسی طرح فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے حکومت غیر ملکی کرنسی کی خریداری پر ود ہولڈنگ ٹیکس لگائے گی جو ایک فیصد یا اس سے کم ہوسکتا ہےدوسری جانب ای سگریٹس پر فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی کے نفاذ کی تجویز بھی زیر غور ہے تاہم سگریٹرس کی قیمتوں میں اضافے کا حتمی فیصلہ کابینہ کرے گیاس کے علاوہ کابینہ مشروبات پر عائد فیڈرل ایکسائیذ ڈیوٹی کی شرح میں تبدیلی پر بھی غور کرے گیایک تجویز کے مطابق غیر مقیم افراد کی امدن پر ٹیکس حتمی نہیں ہو گا بلکہ ردو بدل کے قابل ہوگا جس کے ذریعے محکمہ ریونیو امدن میں اضافہ کرسکے گایہ بھی پڑھیں ایف بی نے تاجروں کیلئے خصوصی ٹیکس اسکیم کے غلط استعمال کا پتہ لگا لیا اسی طرح تمباکو کے شعبے میں ٹیکس کے حوالے سے عملدرامد بہتر بنانے کے لیے ان لینڈ افسران کو ڈیوٹی کی ادائیگی نہ کی جانے والی سیگریٹس کو قبضے میں لے کر نذر اتش کا اختیار دیا جائے گا ابھی یہ اختیار صرف کسٹم انٹیلیجنس ڈپارٹمنٹ کے پاس ہےعلاوہ ازیں ان لینڈ ریونیو کو ڈیوٹی کی ادائیگی نہ کی جانے والی اشیا بشمول گاڑیوں کو قبضے میں لے کر وصولی کروانے کا اختیار دینے کی بھی تجویز ہے جس کا مقصد عملدرامد بہتر بنانا اور معیشت کو دستاویزی شکل دینا ہےعلاوہ ازیں حکومت الٹرنیٹو ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی اے ڈی ار سی کے تحت ٹیکسز انکم ٹیکس سیلز ٹیکس فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی اور کسٹم میں ٹیکس دہندگان کے لیے مزید سہولیات بھی متعارف کروانے کو تیار ہےاصلاحات کے تحت ٹیکس دہندگان اگر اے ڈی ار سی کے فیصلوں سے مطمئن نہ ہوں تو اس کیس میں اپیل کرسکتے ہیںبجٹ تیار کرنے والے ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے ائی ایم ایف نے کسی قسم کے ریلیف اقدامات کی مخالفت کی ہےتاہم اب بھی حکومت اور ائی ایم ایف ٹیم کے درمیان کوئی باضابطہ ریونیو کا ہدف نہیں ہے محکمہ خزانہ اب بھی یہ سمجھتا ہے وہ ائندہ مالی سال میں مشکل سے 47 سے 48 کھرب روپے اکٹھا کرسکتا ہےذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ائندہ مالی سال کے بجٹ سے قبل ٹیکس ہدف کی تصدیق کرے گایہ خبر 11 جون 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی نے کووڈ 19 وبا سے پیدا ہونے والے منفی معاشی اور معاشرتی اثرات کو کم کرنے کی غرض سے پاکستان کے لیے 50 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دیاے ڈی بی سے ملنے والا مذکورہ قرض معاشرتی تحفظ کے پروگرام سمیت صحت کے شعبے کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا مزیدپڑھیں عالمی بینک کی پاکستان سمیت 25 ممالک کیلئے 19 ارب ڈالر کے ہنگامی فنڈز کی منظوریاے ڈی بی کے صدر مساتسوگو سکاوا نے کہا کہ کووڈ 19 نے پاکستان کو بری طرح متاثر کیا انہوں نے کہا کہ ہم اس مشکل دور میں پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کے لیے پرعزم ہیںاے ڈی بی کے صدر نے کہا کہ پروگرام کی مدد سے حکومت مختلف شعبوں کی استعداد کار بڑھا سکتی ہے جس میں معاشرتی تحفظ اور صحت کے شعبے شامل ہیں یہ بھی پڑھیں کورونا وائرس ایشین انویسٹمنٹ بینک پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر فراہم کرے گااے ڈی بی کے اعلامیے کے مطابق اے ڈی بی کووڈ 19 ایکٹیو رسپانس اینڈ ایکسپینڈیچرسپورٹ ایس اے ای ایس پروگرام سے پاکستان کو مختلف منصوبے چلانے میں مدد ملے گی جس میں 30 لاکھ یومیہ اجرت والے مزدوروں کو نقد امداد کی ادائیگی اور سماجی کفالت کے تحت 75 لاکھ خاندانوں کو نقد گرانٹ شامل ہے انہوں نے کہا کہ مذکورہ پروگرام کی بدولت پاکستان طبی عملے کے لیے خصوصی لباس اور وینٹی لیٹرز حاصل کر سکے گا جس میں خواتین کے لیے مناسب سائز کے ذاتی حفاظتی سامان بھی شامل ہے اے ڈی بی کے مطابق مالی پروگرام سے کاروباری نوجوان طبقہ خصوصا 25 فیصد خواتین کو سرکاری اسکیموں بشمول کامیاب جوان پروگرام کے ذریعے معاونت مل سکے گی واضح رہے کہ ورلڈ بینک سیکیورینگ ہیومن انوسٹمنٹ ٹو فوزٹر ٹرانسفورمیشن شفٹ اور ایشین انفرا اسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کی جانب سے بھی 5050 کروڑ ڈالر پر مشتمل پروگرام کے ساتھ اے ڈی بی کے سی اے ای ایس پروگرام کورونا وائرس کے تناظر میں استعمال کیا جائے گا مزید پڑھیں اے ڈی بی کی سندھ میں تعلیمی منصوبے کیلئے ساڑھے کروڑ ڈالر قرض کی منظوریخیال رہے کہ پاکستان کے لیے منظور ہونے والا اے ڈی بی کا پروگرام کووڈ 19 کے خصوصی فنڈز سے جاری ہوا جسے سی پی او کہتے ہیں اے ڈی بی نے 20 ارب ڈالر مختص کیے اور 13 اپریل کو سی پی او قائم کیا جس کا مقصد ترقی پذیر ممالک کو کووڈ 19 میں مالی پروگرام پیش کرکے ان کے اقدامات کو حوصلہ دینا ہے خیال رہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث پاکستان کو پہنچنے والا معاشی نقصان 25 کھرب روپے تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہےان اعداد شمار پر وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس کے دوران مختلف قرض دہندہ اداروں اور حکومتی اداروں میں تقریبا اتفاق ہو گیا تھااجلاس میں بتایا گیا تھا کہ مجموعی ملکی پیداوار جی ڈی پی کے ذریعے پیمائش کیا جانے والا ملکی معیشت کا حجم 440 کھرب سے 25 کھرب روپے کم ہو کر 415 کھرب ہوگیامزیدپڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کو 27 ارب ڈالر قرض دینے کا اعلانایشیائی ترقیاتی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے بھی ایشیائی ممالک کو وبا کے باعث پہنچنے والے نقصانات کی عمومی اور پاکستان کے حوالے سے خصوصی پریزینٹیشن دی تھی اے ڈی بی کے پیش کردہ اعداد شمار میں کووڈ 19 کے بعد کے منظر نامے میں پاکستان کی معیشت کی بحالی کی علامات نمایاں ہیںواضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی وبا خطرناک صورتحال اختیار کر رہی ہے اور یومیہ ہزاروں کی تعداد میں کیسز اور درجنوں اموات سامنے رہی ہیںملک میں اس وقت ابھی تک کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد ایک لاکھ 16 ہزار 189 ہوچکی ہے جبکہ اموات ہزار 297 تک جاپہنچی ہیںابھی تک سامنے نے والے کیسز کی تعداد ہزار 360 ہے جبکہ 81 اموات کا اضافہ بھی ہوا ہےخیال رہے کہ گزشتہ روز بھی پاکستان میں تقریبا ہزار کیسز اور ریکارڈ 104 اموات سامنے ئیں تھیں |
اسلام باد حکومت اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ 2021 میں وفاقی حکومت کے اخراجات اور حجم منجمد ہونے سے متعلق اتفاق ہوتا دکھائی دے رہا ہےخیال رہے کہ حکومت کی جانب سے 12 جون کو وفاقی بجٹ کا اعلان کیا جائے گا اور یہ فیصلہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کے پروگرام کو جاری رکھنے کے لیے کیا گیا ہے باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ منگل9 جون کو رات گئے حکومت کی اقتصادی ٹیم اور ئی ایم ایف کے درمیان ئندہ بجٹ سے متعلق حتمی مذاکرات ہوئے ذرائع کے مطابق ئندہ بجٹ میں کفایت شعاری اور سخت اقدامات پر توجہ مرکوز رہے گی جس کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر ہر سیکشن کی جانب سے کردار ادا کیا جائے گا اور قربانی دی جائے گی مزید پڑھیں حکومت اور ائی ایم ایف کے ریونیو اہداف میں بڑا فرقاس کے ساتھ ہی ذرائع نے کہا کہ حکومت دنیا کو 212020 کے بجٹ کے ذریعے دنیا کو ٹھوس پیغام دے گی کہ وہ کئی چیلنجز کے باوجود مالی طور پر ذمہ دار ہے اور بین الاقوامی بہا کے ذریعے جو بھی مالی جگہ دستیاب ہوگی اسے سمجھداری سے استعمال کرے گیلہذا حکومت اعلان کرے گی کہ بجٹ میں وزیراعظم ہاس اور ایوان صدر کے اخراجات رواں برس منجمد رہیں گے اور ان کا درست استعمال کیا جائے گا مذاکرات کی بنیاد پر اس بات کے 90فیصد امکانات ہیں کہ تنخواہوں اور پنشنز میں اضافہ نہیں کیا جائے گا اس سلسلے میں حکومت میں ہر سطح پر تنخوہواں پنشنز اور دیگر اخراجات میں وسیع فرق کو دور کرنے کے لیے صوبائی حکومتوں کو بھی شامل کیا جائے گا درحقیقت ئی ایم ایف نے تنخواہوں اور پنشن سے متعلق بلز میں ریشنلائزیشن کا مطالبہ کیا تھا علاوہ ازیں دونوں فریقین نے فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے 49 کھرب 50 ارب روپے کے ریونیو ہدف پر اتفاق کیا ہے جبکہ دفاع کے لیے 13 کھرب روپے کے اندر رقم مختص کی جائے گیاس کے ساتھ ہی ترقی کے امکانات کی حمایت کے لیے وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لیے 650 ارب روپے رکھے جائیں گے یہ بھی پڑھیں پاکستانی معیشت خطرات کا شکار اگلے سال تک بحالی کا امکان نہیں عالمی بینکمزید یہ کہ حل کے طور پر وفاقی حکومت کے ملازمین کے سیکریٹریٹ الانس میں تھوڑے سے اضافے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ وہ لوگ جو خصوصی مراعات اور الانسز حاصل کررہے تھے اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گیاس کا مطلب ہے کہ قومی احتساب بیورو فیڈرل بورڈ ریونیو ریگولیٹری اداروں خودمختار اداروں اور کارپوریشنز وزیراعظم فس انٹیلی جنس بیورو اور دیگر تنخواہوں میں اضافہ نہیں کریں گے علاوہ ازیں صوبائی حکومت کے ملازمین کی تنخواہیں الانسز اور مراعات اس وقت وفاقی ملازمین سے زیادہ ہیں لیکن اگر وفاقی حکومت سب کی تنخواہ میں اضافے کی اجازت دے تو صوبائی حکومت بھی ایسا کرتی ہے تاہم ئی ایم ایف نے صوبائی حکومتوں کے غیر ترقیاتی بجٹ میں اضافے کا ٹھوس موقف بھی اپنایا اور وہ ایسا چاہتے بھی ہیں خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان پہلے ہی تمام اداروں اور صوبوں کو ملازمین کی تنخواہوں میں فرق ختم کرنے کی ہدایت کرچکے ہیں اور انہیں بتایا تھا کہ یہ بجٹ سخت اقدامات کا واضح اشارہ ہوگا معاشی ریکوری سے متعلق تنخواہوں میں اضافے کا معاملہ ستمبر 2020 میں ئی ایم ایف کے ساتھ دوبارہ اٹھایا جائے گا سول اخراجات میں سخت کمی سبسڈیز میں کمی کی جائی گی قرضے کو اسمارٹلی اسٹرکچر کیا جائے گا ور مالی دبا کو دور کرنے کے لیے ریلیف کے لیے کیش کی تقسیم اور فسکل اسپیس کو متحرک کیا جائے گا جبکہ مالی خسارہ جی ڈی پی کا فیصد طے کیا گیا ہے علاوہ ازیں رواں برس کوئی نئی سامیاں نہیں نکالی جائیں گے اور ناگزیر سامیوں پر بھرتی میں احتیاط کی جائے گی اور ماہ سے خالی سامیوں کے خاتمے پر غور کیا جائے گا اسی طرح وزارتیں اور سامیوں کی تفویض کردہ ذمہ داریاں صوبوں کو منتقل کی جائیں گی جس میں اعلی تعلیم اور بڑے شہروں کے بڑے ہسپتال شامل ہیں یہ خبر 10 جون 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے فیصلے کی تقثیق کرتے ہوئے پاکستان اسٹیل ملز کے تمام ملازمین کو برطرف کرنے کی منظوری دے دیاسلام باد میں وزیر اعظم عمران خان کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جہاں اسٹیل ملز کورونا وائرس کی صورت حال پیٹرول کی قلت اور دیگر معاملات پر بریفنگ دی گئی اور فیصلے کیے گئےوزیر اعظم ہاس سے جاری بیان کے مطابق کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے جون 2020 کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کردیمزید پڑھیںاقتصادی رابطہ کمیٹی کی اسٹیل ملز کے ہزار 350 ملازمین فارغ کرنے کی منظوریوفاقی کابینہ نے اسٹیل ملز کے حوالے سے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے پر تفصیلی غور کیا اور نوٹ کیا کہ موجودہ حکومت کا ایجنڈا اصلاحات کا ہےپاکستان اسٹیل ملز کے حوالے سے کابینہ نے کہا کہ سالہا سال سے غیر فعال ادارے کا سارا بوجھ عوام کو برداشت کرنا پڑتا ہے لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ملکی مفاد میں اصلاحاتی ایجنڈے کو مزید گے بڑھا یا جائےخیال رہے کہ ای سی سی نے جون کو پاکستان اسٹیل مل کے ہزار 350 ملازمین 100فیصد کو برطرف کرنے کی منظوری دی تھیمشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کہا گیا تھا کہ حالیہ فیصلے کے نتیجے میں حکومت اسٹیل ملز کے 100 فیصد ملازمین کو فارغ کردے گی جن کی تعداد ہزار 350 ہے کل تعداد میں سے صرف 250 ملازمین کو اس منصوبے پر عمل درامد اور ضروری کام کی انجام دہی کی خاطر 120 روز کے لیے برقرار رکھا جائے گاای سی سی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ کابینہ کی منظوری کے بعد تمام ملازمین کو برطرفی کے نوٹس جاری کردیے جائیں گےاس منصوبے کا مالیاتی اثر 19 ارب 65 کروڑ 70 لاکھ روپے کے برابر ہوگا جو گریجویٹی اور پراوڈنٹ فنڈز کی ادائیگی کے لیے یکمشت جاری کیے جائیں گےیہ بھی پڑھیں سپریم کورٹ نے حکومت کو پاکستان اسٹیل ملز کی زمین فروخت کرنے سے روک دیااس کے علاوہ اسٹیل ملز ملازمین کو تنخواہوں کے ادائیگی کی مد میں منظور شدہ ضمنی گرانٹ سے ایک ماہ کی تنخواہ بھی ادا کی جائے گی اس طرح ہر فرد کو اوسطا 23 لاکھ روپے ادا کیے جائیں گےمعاشی حالات کے باعث لاک ڈان ممکن نہیں وزیراعظمکابینہ کو بتایا گیا کہ کورونا وائرس کے کیسز سے متاثرہ مریضوں کی ضروریات پوری کرنے اور ملک میں صحت کی سہولیات کو مستحکم کر نے کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے چاروں صوبوں میں کسیجن کی سہولت سے راستہ مزید ایک ہزار بستروں کی سہولت رواں ماہ قائم کی جائے گیوزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا کی صورت حال میں قیادت کا کردار اہم ہے ہمارے عوام کے ایک طبقے میں کورونا کے بارے میں اب بھی غلط فہمیاں موجود ہیں جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہےانہوں نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات کے پیش نظر لاک ڈان ممکن نہیں کیونکہ جہاں ہمیں ایک طرف کورونا سے خطرہ ہے وہاں دوسری طرف غربت بھی ہمارے لیے ایک بڑا امتحان ہے مزید پڑھیںملازمت سے نکالنے کا معاملہ اسٹیل ملز کے ہزاروں ملازمین کا عدالت سے رجوعوزیر اعظم نے کہا کہ معاشرے میں اضطراب پیدا کرنے کے بجائے اس صورت حال کا مقابلہ کرنا ہوگاانہوں نے کہا کہ حفاظتی اقدامات پر عمل پیرا ہو کر کورونا کے پھیلا کو محدود کیا جا سکتا ہےعوام کو ہدایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام کو حفاظتی اقدامات اختیار کرنے کی ترغیب دی جائے اور ایس او پیز پر سختی سے عمل درمد کرایا جائےکابینہ کے اجلاس کو وفاقی دارالحکومت میں واقع ہسپتالوں میں کورونا سے متعلق دستیاب سہولیات کے بارے میں بھی گاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ رواں ماہ مختلف ہسپتالوں میں مزید 200 بستروں کا اضافہ کر دیا جائے گاشوگر انکوائری کمیٹی کی سفارشات پر بریفنگکابینہ کو شوگر انکوائری کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں اٹھائے جانے والے اقدامات سے بھی گاہ کیا گیا کابینہ کو بتایا گیا کہ انکوائری کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں عملی اقدامات پر وزیر اعظم کی منظوری سے عمل درمد شروع کیا جا چکا ہےبتایا گیا کہ اس کارروائی کے تین حصے ہیں پہلا حصہ سزا اور ریکوری سے متعلق ہے جس میں سات مختلف اقدامات ہوں گےشوگر اسکینڈل کے حوالے سے اقدامات پر بات کرتے ہوئے کہا گیا کہ 2014 سے 2019 کے دوران 29 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی تاہم وزیر اعظم کی ہدایت پر یہ مسئلہ نیب کے حوالے کر دیا گیا ہےسیلز ٹیکس انکم ٹیکس اور بے نامی ٹرانزیکشنز کا معاملہ ایف بی کے حوالے کر دیا گیا ہے جو 90 دنوں میں کارروائی مکمل کرے گا کابینہ کو بتایا گیا کہ کمیشن نے صرف ملوں کے معاملات کا جائزہ لیا تھا لیکن اب وزیر اعظم کے احکامات کی روشنی میں ایف بی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بقیہ 88 ملوں کے معاملات کا بھی جائزہ لےاجلاس میں گاہ کیا گیا کہ کارٹیلائزیشن کا معاملہ مسابقتی کمیشن پاکستان کے حوالے کر دیا گیا جو 90 دنوں میں کارروائی مکمل کرے گاقرضے معاف کرانے بینکوں کے پاس رہن شدہ اثاثوں کو بیچنے اور لون ڈیفالٹ کا معاملہ اسٹیٹ بینک کے حوالے کیا گیا ہے جو 90 دنوں میں اپنا کام مکمل کرے گاشوگر اسکینڈل سے متعلق کارپوریٹ فراڈ کا معاملہ ایف ئی اے اور ایس ای سی پی کے حوالے کیا گیا ہے برمدات میں فراڈ اور منی لانڈرنگ کا معاملہ ایف ئی اے کے حوالے کیا گیا ہےوزیراعظم اور دیگر اراکین کو بتایا گیا کہ گنے کی قیمتوں اور متعلقہ صوبائی قوانین کی خلاف ورزی کا معاملہ صوبائی حکومتوں کے اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کیا گیا ہےاجلاس کو بتایا گیا کہ چینی کی پیداواری قیمت کا تعین کرنے اور اس کی قیمتوں میں کمی لانے کے حوالے سے وزیر برائے صنعت پیداوار کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے جو چینی کی قیمتوں میں کمی لانے کے حوالے سے اقدامات کے لیے سفارشات پیش کرنے کے ساتھ ساتھ پالیسی کی سطح پر اقدامات تجویز کرے گیوزیر اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شوگر انکوائری کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت مکمل شفافیت اور عوام کے حقوق کے تحفظ پر یقین رکھتی ہے وزیر اعظم نے کہا کہ چینی کی قیمت میں ہر صورت کمی لائیں گے اور عوام دیکھے گی کہ حکومت کے سامنے صرف عوام کا مفاد مقدم ہے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پاکستان اور پاکستانی عوام کی جنگ ہے جو بھی اس معاملے میں ملوث ہوگا ان کے خلاف کارروائی ضرور ہوگیپیٹرولیم مصنوعات کی قلت پر نوٹسوزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں ملک کے مختلف حصوں میں پٹرولیم مصنوعات کی مصنوعی قلت کی رپورٹس پر نوٹس لیاعمران خان نے ہدایت کی کہ اس مصنوعی قلت کا سبب بننے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائےپولٹری کی قیمتوں میں اضافہ بھی زیربحثکابینہ اجلاس کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے پولٹری کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیا وزیر اعظم نے مشیر خزانہ کو ہدایت کی کہ نیشنل پرائس مانیٹرنگ کنٹرول کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جائے اور اس معاملے کی تفصیلی رپورٹ کابینہ کو پیش کی جائےوفاقی کابینہ کے اجلاس کو متروکہ املاک کی جائیدادوں کو مثبت طریقے سے بروئے کار لانے اور متروکہ املاک وقف بورڈ کے معاملات کو منظم کرنے کے حوالے سے ٹاسک فورس کی سفارشات سے متعلق بریف کیا گیااجلاس کو بتایا گیا کہ متروکہ وقف املاک کی ملکیت میں 47 ہزار املاک ہیں وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ متروکہ املاک کی جائیدادوں کی نشاندہی کے عمل کو تیز کیا جائے اور ان کی جیو ٹیگنگ کے عمل کو جلد از جلد مکمل کیا جائے |
اسلام باد حکومت مالی سال 212020 کے بجٹ میں ریونیو ہدف 45 کھرب سے 467 ارب روپے کے درمیان طے کرنے کا ارادہ رکھتی ہےفنانس ڈویژن کے ذرائع کے مطابق حالیہ اجلاسوں میں حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کے عہدیداروں کے ساتھ ریونیو اہداف شیئر کیے تاہم ریونیو کے منصوبے پر ئی ایم ایف کی منظوری میں تاخیر ہوئی ہے اور اس معاملے کو جون کے تیسرے ہفتے میں طے شدہ میٹنگ کے دوران اٹھایا جائے گافنانس ڈویژن کے ذرائع نے پیر کو ڈان کو بتایا کہ حکومت منظوری کے حصول کے لیے فنڈ حکام کے ساتھ پہلے ہی اپنی ریونیو وصول کرنے کی تجاویز کو شیئر کر چکی ہےمزید پڑھیں ایف بی نے تاجر کو 10 سال کے مقررہ وقت کے بجائے ایک ماہ میں ارب روپے واپس کردیے ذرائع نے بتایا کہ محصولات کی وصولی کے منصوبے کے بارے میں ہم نے ئی ایم ایف کے عہدیداروں سے تفصیلی ملاقات کیئی ایم ایف نے سال 212020 کے لیے فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے ریونیو اکٹھا کرنے کا ہدف 51 کھرب روپے مقرر کیا ہے جو مالی سال 2020 کے مجوزہ وصولی اہداف سے 30 فیصد زیادہ ہےذرائع نے بتایا کہ ہم نے اپنا حساب کتاب ئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیا ہےان کا کہنا تھا کہ ئی ایم ایف کی جانب سے اہداف کی منظوری ابھی باقی ہےرواں سال کے لیے ئی ایم ایف نے کورونا وائرس کے باعث کاروبار پر پڑنے والے اثرات کی وجہ سے ایف بی کے ٹیکس ہدف کو 48 کھرب روپے سے کم کرکے 39 کھرب روپے تک کیا ہےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس کے باعث ملکی معیشت کو 25 کھرب روپے کا نقصان ذرائع کے مطابق حکومت معیشت پر لاک ڈان کے اثرات کو مد نظر رکھتے ہوئے بجٹ میں اپنے محصولاتی ہدف کا اعلان کرے گیانہوں نے بتایا کہ ہم نے ئی ایم ایف کو گاہ کیا ہے کہ حکومت بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کرسکتی کیونکہ لوگ کورونا وائرس پھیلنے کی وجہ سے نئے ٹیکس اقدامات کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیںئی ایم ایف کے عہدیداروں اور حکومت نے گزشتہ سال متعارف کرائے گئے بڑے ٹیکس اقدامات کے تسلسل پر ایک سمجھوتہ کیا ہےذرائع کے مطابق ئی ایم ایف نے حکومت سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ امیر لوگوں کو ٹیکس مراعات دینے سے گریز کرےائی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان صرف ان شعبوں کو مراعات دینے پر توجہ دے جس میں کمزور اور غریب عوام کو فائدہ ہوذرائع نے بتایا کہ ہم نے ان مقاصد کے لیے کچھ شعبوں کی نشاندہی کی ہے ئی ایم ایف عام ٹیکس مراعات کے منافی ہےمزید پڑھیں اسٹیل ملز کے ملازمین کا کیا قصور ہے اسدعمر استعفی کیوں نہیں دیتے مشاہد اللہ اسی کے ساتھ ہی ئی ایم ایف نے اسلام باد سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ برمدات پر مبنی پانچ شعبوں یعنی ٹیکسٹائل کھیلوں سرجیکل قالین اور چمڑے کے لیے متعارف کرائے گئے موجودہ ٹیکس نظام کو جاری رکھےذرائع نے بتایا کہ بجٹ میں کسی بھی زیرو ریٹنگ پر غور نہیں کیا جائے گا اور 17 فیصد کے معیاری سیلز ٹیکس کی شرح میں بھی کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گیبجٹ میں ئندہ مالی سال کے لیے ٹیکس قوانین طریقہ کار کو اسان کرنے پر توجہ دی جائے گی جبکہ دیگر اقدامات میں انتظامی تبدیلیاں شامل ہیںایف بی کا تخمینہ ہے کہ جزوی طور پر لاک ڈاون باقی رہنے کی صورت میں ئندہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی جولائی تا ستمبر میں 450 ارب روپے کے محصولاتی نقصان کا امکان ہےایف بی ار نے پیش گوئی کی ہے کہ لاک ڈان میں توسیع کی صورت میں ٹیکس ادارے میں 350 ارب روپے کا مزید شارٹ فال دیکھا جائے گا |
اسلام اباد عالمی بینک نے کورونا وائرس کی صورتحال کے باعث سامنے ئے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان کی معیشت گزشتی اندازے سے بھی بری کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی جس کے بارے میں خبردار کیا گیا تھاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابقعالمی اقتصادی امکانات نامی اپنی نئی رپورٹ میں امریکا سے تعلق رکھنے والے قرض دہندہ ادارے نے اندازہ لگایا ہے کہ رواں مالی سال ملک کی معیشت خطرات کا شکار ہونے کا امکان ہے جس سے ائندہ مالی سال تک بحالی ممکن نہیںرپورٹ میں مالی سال 202019 کے دوران مجموعی ملکی پیداوار جی ڈی پی کی منفی شرح نمو 26 فیصد جبکہ سال 2120 میں 02 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہےیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس جنوبی ایشیا کیلئے بہت بڑا طوفان ہوسکتا ہے عالمی بینکبینک کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ پاکستان مالی سال 202019 میں 26 فیصد اور افغانستان 2020 میں 55 فیصد دونوں کو معیشتوں کے سکڑنے کا سامنا ہوسکتا ہے کیوں کہ کمی کے اقدامات سے نجی کھپت پر بھاری بوجھ پڑنے کی توقع ہےرپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اہم برامدی شعبہ جات کے تیزی سے سکڑنے کی توقع ہے جس کی بحالی سست ہوگییہ کارکردگی عالمی بینک کی 12 اپریل کو جاری کردہ رپورٹ سے بھی خراب ہے جس میں شرح نمو 22 فیصد اور 13 فیصد رہنے اور 09 فیصد بحالی کی پیش گوئی کی گئی تھیخیال رہے کہ گزشتہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مالی سال 20 کے چوتھے حصے میں اٹ پٹ کے تیزی سے سکڑنے کا امکان ہے جس سے مجموعی شرح نمو 13 فیصد ہوجائے گیمزید پڑھیں پاکستان میں رواں سال نمو منفی 15 فیصد ہوگی ائی ایم ایف کی پیش گوئییہ اندازہ حکام کے حالیہ تخمینے کے برعکس ہے کیونکہ اس میں رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی کے 04 تک کم ہوجانے اور ائندہ مالی سال تک 23 فیصد کی بحالی کا تخمینہ ظاہر کیا گیاتاہم دوسری جانب خطے کی دیگر معیشتیں بھارت بنگلہ دیش نیپال اور بھوٹان مالی سال 202019 میں بھی ترقی کرتی رہیں گی حالانکہ یہ سب بھی عالمی وبا کے اثرات سے متاثر ہوئی ہیںعالمی بینک نے خطے میں جی ڈی پی کے سال 2020 میں 27 فیصد سکڑنے کا تخمینہ لگایا ہے کیوں کہ وبا کے خلاف اقدامات نے کھپت اور خدمات میں رکاوٹ پیدا کردی ہے اور وبا کی صورتحال کے باعث نجی سرمایہ کار بھی ٹھنڈے پڑ گئے ہیں |
اسلام باد ملک بھر میں پیٹرول کی مسلسل قلت کے باعث حکومت نے پیٹرول کی قیمت اور مارکیٹنگ کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرنے اور قیمتوں کے یکساں تعین کا طریقہ کار ختم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا جب ئل مارکیٹنگ کمپنیزاو ایم سیز ہائی اوکٹین بلینڈنگ کمپونینٹ ایچ او بی سی کے معاملے میں کارٹیلائزیشن جیسے رویے پر تنقید کی زد میں ہیں خیال رہے کہ ایچ او بی سی ایک اور ڈی ریگولیٹڈ مصنوعات ہے اور عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں بڑی کمی کے باوجود اس میں کمی نہیں دیکھی گئی مزید پڑھیں حکومت نے ئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو پیٹرول کی مصنوعی قلت کا ذمہ دار قرار دے دیامیڈیا کی تنقید کے باعث ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے جون کو ایچ او بی سی کی غیر ضروری طور پر زیادہ قیمت پر کچھ او ایم سیز کو تنبیہ کی تھی جبکہ سازشی طریقوں پر معاملے کو مسابقتی کمیشنسی سی پی میں لے جانے کا عندیہ دیا تھا او ایم سیز سے بات چیت کے بعد پیٹرولیم ڈویژن نے پیٹرول کی قیمت جسے عام طور پر ئل انڈسٹری کی جانب سے موگاس 92 کہا جاتا ہے کو گزشتہ ماہ کے پلیٹز ئل گرام سے منسلک کرنے کا اصولی فیصلہ کیا تاکہ قیمتوں کے تعین کے موجودہ طریقہ کار کے بجائے پاکستان اسٹیٹ ئل پی ایس او کی اصل درمدی قیمت کی بنیاد پر قیمتیں طے کی جائیںڈان کی جانب سے دیکھے گئے سرکاری ریکارڈ کے مطابق حکام نے انڈسٹری کو واضح طور پر بتادیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی فریکونسی ماہانہ رہے گی کیونکہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹیای سی سی نے اسے 15 روزہ بنیاد پر منتقل کرنے سے انکار کردیا تھاتاہم قیمتوں کے تعین کے فارمولے کو پلیٹز ئل گرام پریویس منتھ ایوریج میں تبدیل کیا جائے گا اسی طرح ایچ او بی سی کی طرز پر پیٹرول کی قیمت بھی مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ ہوجائے گی جس میں او ایم سیز اور ڈیلرز کے کمیشنز بھی شامل ہوں گےیہ بھی پڑھیں ملک میں پیٹرول کی قلت مسابقتی کمیشن نے تحقیقات کا غاز کردیاعلاوہ ازیں حکومت نے یہ اتفاق بھی کیا ہے ان لینڈ فریٹ ایکوالائزیشن مارجن ئی ایف ای ایم کے طریقہ کار کو بھی ڈی ریگولیٹ کیا جائے گا جسے اس وقت ملک بھر میں قیمتیں یکساں رکھنے میں استعمال کیا جارہا ہے اس کا مطلب ہے کہ قیمتیں ایک شہر سے دوسرے شہر اور ایک ئل کمپنی سے دوسری کمپنی سے مختلف ہوں گیعلاوہ ازیں پورٹس اور ریفائنریز کے قریب موجود صارفین فائدے میں رہیں گے کیونکہ وہ کم قیمت پر پیٹرول حاصل کرسکیں گے جبکہ پورٹس اور ئل کی تنصیبات سے دور رہنے والے افراد کو زیادہ قیمت ادا کرنا ہوگی مزید برں اصل ٹرانسپورٹیشن کی قیمت پر منحصر ہونے کے باعث قیمتوں فی لیٹر ایک سے روپے تک کا فرق ہوسکتا ہے |
اسلام باد وفاقی حکومت نے نجی شعبے کو بغیر کسی حساب کتاب کے گندم درمد کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے اور ساتھ ہی اس درمد پر 60 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی بھی ختم کردی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں گندم کی درمد پر فی الحال قابل اطلاق فیصد اور فیصد اضافی ڈیوٹی ختم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا جبکہ یہ چھوٹ لاکھ ٹن گندم کی درمد پر بھی لاگو ہوگی جس کی مارچ میں ہی وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اجازت دی تھیواضح رہے یہ یہ اجلاس ملک کی گندم کی ضروریات سے نمٹنے کے اقدامات اور ٹے کی قیمت پر قابو پانے کے بارے میں تبادلہ خیال کرنے کے لیے طلب کیا گیا تھا اور مذکورہ اجلاس میں گندم کی بین الصوبائی نقل حمل پر پابندی ختم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا تاکہ اس کی ملک میں مناسب دستیابی کو یقینی بنایا جاسکےاس کے ساتھ ساتھ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ حکومت گندم اور ٹے کی اسمگلنگ کو روکے گی اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈان کا اغاز کرے گیمزید پڑھیں سندھ سرکاری گوداموں سے ارب 35 کروڑ روپے کی گندم غائب ہونے کا انکشافبعد ازاں سیکریٹری قومی تحفظ خوراک اور تحقیق عمر حامد خان نے بتایا کہ ملک میں گندم کی کٹائی جاری ہے اور اب تک تقریبا کروڑ 50 لاکھ ٹن کی کٹائی ہوچکی ہےانہوں نے بتایا کہ اس سال گندم کی پیداوار تقریبا کروڑ 70 لاکھ ٹن متوقع ہےساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نجی شعبے کے ذریعے گندم کی درمد ضرورت پر مبنی ہوگی جبکہ ملک میں گندم کی کمی نہیں ہوگیانہوں نے کہا کہ درمد کی اجازت دینے کے فیصلے سے نہ صرف گندم اور ٹے کی قیمتوں میں استحکام ئے گا بلکہ ذخیرہ اندوزی کے امکانات بھی ختم ہوں گےاجلاس میں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں گندم کی فصل کے حجم صوبائی حکومتوں کی خریداری اور صوبوں کے دستیاب اسٹاک اور ضروریات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیااس موقع پر پنجاب کے لیے پیداوار کا ہدف ایک کروڑ 94 لاکھ ہزار ٹن سندھ کے لیے 38 لاکھ 52 ہزار ٹن خیبر پختونخوا کے لیے 12 لاکھ 20 ہزار ٹن اور بلوچستان کے لیے لاکھ 83 ہزار ٹن مقرر کیا گیایہ بھی پڑھیں سندھ میں گندم کے بحران میں شدت ٹے کی قیمت میں اضافہسرکاری اعداد شمار کے مطابق سرکاری شعبے نے اب تک گزشتہ سال کے 40 لاکھ 34 ہزار ٹن کے مقابلے میں تقریبا 70 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کی ہے جو تقریبا 38 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہےباخبر ذرائع نے بتایا کہ پاکستان ایگریکلچر اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن کو پنجاب کے 16 اضلاع میں اپنی خریداری مہم میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ صوبائی حکومت مقررہ ہدف سے زیادہ گندم کی خریداری کررہی ہےتاہم عہدیداروں نے امید ظاہر کی ہے کہ وفاقی حکومت کے نئے اقدامات سے خیبر پختونخوا میں گندم اور ٹے کی دستیابی کی صورتحال میں کافی حد تک بہتری ئے گیخیال رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیر خوراک پنجاب علیم خان نے اپنے کے پی کے ہم منصب کو یقین دلایا تھا کہ پنجاب اپنی ضروریات کے مطابق کے پی کو گندم فراہم کرے گا |
اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی نے ان خبروں کے حوالے سے ایک وضاحت جاری کردی جس میں کہا گیا تھا کہ 2020 میں ملک میں افراط زر مہنگائی کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ دیکھنے میں ئیاسٹیٹ بینک نے ٹوئٹ میں کہا کہ ہمارے افراط زر کے مانیٹر کے ایک چارٹ سے غلط نتائج اخذ کیےگئے اس سے پاکستان کی افراط زر کا موازنہ کچھ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک سے ہوتا ہے مزیدپڑھیں مالی سال 2020 کے دوران پاکستان میں دنیا کی سب سے بلند افراط زر دیکھی گئیمرکزی بینک نے واضح کیا کہ اگرچہ مالی سال 2020 میں پاکستان میں اب تک افراط زر کی شرح نسبتا بلند رہی لیکن یہ سچ نہیں ہے کہ یہ دنیا میں سب سے زیادہ ہے بیان میں مزید کہا گیا کہ ارجنٹائن ایران نائیجیریا اور ترکی میں افراط زر کی شرح پاکستان کے مقابلے میں زیادہ ہے انہوں نے کہا کہ جنوری کے بعد سے پاکستان میں افراط زر کی شرح دیگر ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کے مقابلے میں بہت تیزی سے کم ہوئی واضح رہے کہ جون کو ڈان میں ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی جس میں اسٹیٹ بینک کے افراط زر مانیٹر کے اپریل کے چارٹ کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ پاکستان میں نہ صرف ترقی یافتہ معیشتوں بلکہ ابھرتی ہوئی معیشتوں کے مقابلے میں بھی سب سے زیادہ افراط زر ریکارڈ کی گئی یہ بھی پڑھیں ائی پی پیز سے مذاکرات کے لیے نئی کمیٹی تشکیلبیان میں کہا گیا تھا کہ جنوری میں افرط زر 146 ریکارڈ کی گئی جو 12 برسوں میں سب سے زیادہ تھی قیمتوں میں اضافے کے ردعمل میں اسٹیٹ بینک نے شرح سود 1325 کردیا تھا اس میں مزید کہا تھا کہ کورونا وائرس سے طلب میں کمی کی وجہ سے افراط زر کم ہوا جس سے اسٹیٹ بینک نے صرف ماہ کے اندر سود کی شرح 525 تک کم کردی ایس بی پی کے افراط زر مانیٹر کے تفصیلی گراف سے یہ ظاہر ہورہا تھا کہ ترقی پذیر معیشتیں جیسے چین تھائی لینڈ بھارت بنگلہ دیش اور سری لنکا کے مقابلے میں کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان میں افراط زر میں کمی واقع ہوئی ہےمزیدپڑھیں مہنگائی مزید کم ہوسکتی ہےضروریات پوری کرنے کے وسائل ہیں گورنر اسٹیٹ بینکتاہم رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ رواں مالی سال کے جولائی سے لے کر مئی تک کے عرصے میں مہنگائی اسٹیٹ بینک کے 1094 تا 11 فیصد کے تخمینے سے بھی کم رہی جس میں جون کے دوران مزید کمی کا امکان ہے |
پاکستانی شہریوں کے لیے مالی سال 2020 بدترین ثابت ہوا جس میں انہوں نے دنیا کی سب سے بلند شرح مہنگائی کا مشاہدہ کیا جس کی وجہ سے پالیسی ساز شرح سود میں اضافے پر مجبور ہوئےاسٹیٹ بینک پاکستان کی جانب سے اپریل کے لیے جاری کردہ مہنگائی کی جائزاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ نہ صرف دنیا کی ترقی پذیر بلکہ ترقی یافتہ معیشتوں کے مقابلے میں پاکستان نے بلند ترین افراط زر کا مشاہدہ کیارواں مالی سال کے دوران اسٹیٹ بینک نے مہنگائی کے دبا کو کم کرنے کے لیے شرح سود میں اضافہ کیا لیکن بلند شرح سود کا الٹا اثر ہوا اور اس سے نہ صرف مہنگائی میں اضافہ ہوا بلکہ نجی شعبے نے صنعتی نمو اور خدمات میں رکاوٹ بننے والی مہنگی رقم کا قرض لینا بند کردیایہ بھی پڑھیں مہنگائی مزید کم ہوسکتی ہےضروریات پوری کرنے کے وسائل ہیں گورنر اسٹیٹ بینکرپورٹ کے مطابق جنوری میں افراط زر کی شرح 12 سال کی بلند ترین سطح پر یعنی 146 فیصد تھی اور قیمتوں میں اضافے کے رد عمل میں اسٹیٹ بینک نے شرح سود 1325 فیصد تک بڑھا دی تھی تاہم کورونا وائرس کے پھیلا کے سبب پورا معاشی منظر نامہ الٹ گیا اور طلب میں کمی کے باعث اسٹیٹ بینک صرف ماہ کے عرصے میں شرح سود کو 525 فیصد تک کم کرنے پر مجبور ہوگیا شرح سود میں کمی کا اعلان اس وقت سامنے ایا جب مئی کے دوران مہنگائی کم ہو کر 82 فیصد ہوگئی جو اسٹیٹ بینک کے اندازے سے بھی کم تھیاسٹیٹ بینک کے مہنگائی کے جائزے کے تفصیلی گراف کو دیکھا جائے تو ترقی پذیر معیشتوں مثلا چین تھائی لینڈ بنگلہ دیش بھارت اور سری لنکا کے مقابلے پاکستان کی افراط زر میں عالمی وبا کے بعد سے کمی واقع ہوئی ہےمزید پڑھیں مئی کے مہینے میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 82 فیصد ہوگئیرواں مالی سال کے جولائی سے لے کر مئی تک کے عرصے میں مہنگائی اسٹیٹ بینک کے 1094 تا 11 فیصد کے تخمینے سے بھی کم رہی جس میں جون کے دوران مزید کمی کا امکان ہےگزشتہ ماہ کے دوران حکومت نے مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی جس سے پیدواری لاگت اور نقل حمل کی لاگت کم ہوئی اور اس سے افراط زر بھی کم ہوگئیٹی وی چینل پر ایک انٹرویو میں معروف صنعتکار زبیر موتی والا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے شرح سود کو 525 فیصد سے بھی کم کیا جائےتجارتی اور صنعتی شعبہ جات جہاں شرح سود میں کمی کا مطالبہ کرتے ہیں وہیں انہیں معلوم ہے کہ معیشت کی مکمل بحالی کے لیے 30 سے 40 کھرب روپے درکار ہیںیہ بھی پڑھیں ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی پالیسی ریٹ فیصد مقررتاہم معاشی سست روی کے ساتھ اس سال ریونیو کلیکشن بھی ہدف سے کم رہی یوں اتنے بڑے پیمانے پر حکومت کے لیے رقم کا بہا شامل کرنا نامکمن ہےاسٹیٹ بینک کی جانب سے قرضوں کی اصل رقم کی ادائیگی موخر قرضوں کی ری شیڈولنگ اور صنعتی شعبوں میں نوکریوں کے خاتمے سے بچانے کے لیے اسان شرائط پر قرض فراہم کر کے اربوں روپے کا ریلیف دیا گیایہ خبر جون 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
اسلام باد وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد حکومت نے سابقہ سینئر بیوروکریٹ بابر یعقوب فتح محمد کی سربراہی میں ایک نئی کمیٹی کے قیام کا نوٹی فکیشن جاری کردیا جو مبینہ طور پر 50 کھرب روپے کی اضافی ادائیگیوں اور ٹیرف میں کمی پر خودمختار بجلی پیدا کرنے والے اداروں ئی پی پیز سے بات چیت کرے گیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس نوٹیفکیشن کے ساتھ ہی اسی معاملےے پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے معدنیات مارکیٹنگ شہزاد قاسم کی سربراہی میںبنائی گئی ایک تکنیکی کمیٹی تحلیل ہوگئیخیال رہے کہ بابر یعقوب گزشتہ سال وفاقی سیکریٹری کے عہدے سے سبکدوش ہوئے تھے اور اس وقت فیڈرل لینڈ کمیشن کے چیئرمین کی حیثیت سے کام کر رہے ہیںاس نوٹیفکیشن کے تحت انہیں اختیار دیا گیا ہے کہ وہ مذاکراتی کمیٹی کے لیے اپنی پسند کا سیکریٹری مقرر کریںمزید پڑھیں اگر ئی پی پیز رپورٹ درست ہے تو مافیا نے ملک کا گینگ ریپ کیا صدر مملکت کمیٹی میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستانایس ای سی پی کے سابق چیئرمین محمد علی بھی شامل ہیں جنہوں نے ایک تفتیشی ٹیم کے سربراہ کی حیثیت سے غلط ذرائع سے ئی پی پیز کو تقریبا 50 کھرب روپے زائد کی ادائیگی پر ایک رپورٹ تیار کی تھیکمیٹی کے دیگر اراکین میں خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے وکیل اور بیرسٹر قاسم ودود اور پاور ڈویژن کے جوائنٹ سیکریٹری شامل ہیں جنہیں نامزد کیا جانا ابھی باقی ہےسیکریٹری توانائی عرفان علی کے مطابق وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی برائے توانائی سی سی او ای نے اپریل کو وزیر توانائی عمر ایوب خان کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھیکمیٹی کو ہیٹ ریٹ ٹیسٹ مقامی سرمایہ کاروں کے لیے کرنسی کی قیمت سازی قرض کی مدت میں اضافے پریشن اور بحالی کے اخراجات اور ایکوئٹی پر ریٹرز کے سلسلے میں ئی پی پیز سے بات چیت کرنے کا پابند کیا گیا تھامرکزی کمیٹی میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے مارکیٹنگ اینڈ ڈویلپمنٹ منرل ریسورس شہزاد قاسم اور خزانہ توانائی اور قانون ڈویژنز کے سیکریٹریز کو شامل کیا گیامرکزی کمیٹی نے شہزاد قاسم کی سربراہی میں ایک تکنیکی سب کمیٹی بھی تشکیل دی تھییہ بھی پڑھیں حکومت نے ائی پی پیز کو اہم بات چیت کیلئے طلب کرلیااسی دوران محمد علی کی قیادت میں کمیٹی نے شعبہ توانائی کے اڈٹ اور گردشی قرضوں کے حل کے لیے توانائی کے شعبے کے مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے ایک رپورٹ پیش کیاس رپورٹ کے مطابق سی سی او ای نے 20 اپریل کو فیصلہ کیا کہ تجارتی اور پالیسی کے پہلوں سے متعلق محمد علی رپورٹ کی سفارشات ئی پی پیز سے متعلق تکنیکی کمیٹی کو ارسال کی جائیں گی جو پہلے ہی وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے معدنیات کے زیر نگرانی کام کررہی ہیںتاہم وزیر توانائی نے ئی پی پیز کے ساتھ بات چیت کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا جس میں محمد علی بھی شامل تھےنوٹیفکیشن کے تحت مذاکراتی کمیٹی کو متعدد ئی پی پیز کے ساتھ بات چیت کرنی ہے جس میں وہ ماضی کی اضافی ادائیگیوں کی مقدار سود کی شرحوں میں کمی اور قرض کی ادائیگیوں سمیت دیگر امور جیسے قرض کی مدت میں توسیع وغیرہ پر مذاکرات کریں گےنوٹیفکیشن میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ اضافی ادائیگیاں صرف اس حد تک محدود نہیں جو رپورٹ میں نمایاں کی گئیں اور مذاکراتی کمیٹی ان ممکنہ اضافی ادائیگیوں پر بھی غور کرے گی جو شاید رپورٹ میں شامل نہیں |
ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن محمد جہانزیب خان نے 72 ارب ڈالر لاگت کے مین ریلوے لائن ایم ایل ون منصوبے کو حتمی منظوری کے لیے قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی ایکنک کو بھجوا دیا ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر محمد جہانزیب خان کی زیر صدارت ہفتہ کو سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی سی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس میں 3618 ارب روپے لاگت کے 13 منصوبوں کی منظوری دی گئیاجلاس نے پاکستان ریلوے کی جانب سے پیش کیا گیا 72 ارب ڈالر کا ایم ایل ون منصوبہ حتمی منظوری کے لیے ایکنک کو بھجوا دیا منصوبے کے تحت کراچی تا پشاور 1872 کلو میٹر ریلوے ٹریک اپ گریڈ ہوگا والٹن اکیڈمی کی اپ گریڈیشن اور حویلیاں میں ڈرائی پورٹ بھی تعمیر ہوگیمزید پڑھیں ایم ایل ون منصوبے کیلئے فیصد شرح سود پر ارب ڈالر قرض لینے کی کوششیںاس کے علاوہ 184 ارب روپے کی لاگت کے مزید منصوبے حتمی منظوری کے لیے ایکنک کو بھجوا دیے گئےاجلاس میں توانائی فزیکل پلاننگ اینڈ ہاسنگ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ٹرانسپورٹ مواصلات اور بی وسائل سے متعلق بھی مختلف منصوبوں کی منظوری دی گئیواضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا تھا حکومت کی جانب سے ایم ایل ون کی تعمیر کے لیے فیصد شرح سود پر چین سے ارب ڈالر قرض لینے کی کوششیں جاری ہیںاجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ اس منصوبے سے 20 ہزار بالواسطہ اور ایک لاکھ 50 ہزار بلاواسطہ نوکریاں پیدا ہوں گی اور پہلے مرحلے کے تحت منصوبے کے سیکشنز کی تکمیل میں سے سال کا عرصہ لگے گایہ بھی پڑھیں کابینہ کمیٹی کا ریلوے منصوبے پر چین سے بات چیت کا فیصلہ منصوبے سے ٹرینوں کی رفتار اور مال برداری کی گنجائش میں اضافہ ہوگا مسافر ٹرین کی رفتار 65 کلومیٹر سے بڑھ کر ایک سو 10 کلومیٹر سے 160 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوجائے گی جبکہ مال گاڑی 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلے گی جس کی موجودہ رفتار تقریبا نصف ہے |
حکومت نے ئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریٹیلرز کو زیادہ سے زیادہ منافع کے حصول میں پیٹرول کی مصنوعی قلت پیدا کرنے کا ذمہ دار قرار دے دیاوزیر توانائی اور پیٹرولیم عمر ایوب نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ چند ئل مارکیٹنگ کمپنیاں اور ریٹیلرز غیرقانونی منافع کے لیے پیٹرول اور ڈیزل کی مصنوعی قلت پیدا کررہے ہیںان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ان کمپنیوں اور ڈیلرز کو بے نقاب کرنے اور ریگیولیٹرز اور صوبائی حکومتوں کی مدد سے ان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہےمزید پڑھیںملک بھر میں پیٹرول کی فراہمی شدید متاثروفاقی وزیر نے اعلان کیا کہ ان کے لائسنس منسوخ کیے جائیں گے اور دعوی کیا کہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی کوئی کمی نہیں ہےدوسری جانب ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے ئل کمپنیوں کو خبردار کیا ہے کہ مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود مصنوعی اضافے کے لیے بظاہر مل کر اور غیر مسابقتی انداز میں قیمت مقرر کی گئی ہےچند ئل کمپنیوں نے پیٹرولیم ڈویژن کے ڈائریکٹر جنرل ئل کو غیردانش مندانہ فیصلوں کے ذریعے صورت حال کو بگاڑنے کا ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ حکومت نے پہلے تیل کی درمد بند کردی اور متعدد منظور نظر کمپنیوں کے لیے شیڈول تبدیل کردیاپیٹرولیم ڈویژن سے جاری ایک بیان میں بھی دعوی کیا گیا ہے کہ ملک میں پیٹرولیم اور ڈیزل کا مناسب اسٹاک موجود ہے اور شہریوں کو افراتفری میں خریداری سے گریز کرنا چاہیےبیان میں کہا گیا کہ پیٹرولیم ڈویژن واضح طور پر گاہ کر رہا ہے کہ ملک میں پیٹرول کی مناسب مقدار موجود ہےیہ بھی پڑھیںاوگرا نے پیٹرول کی فراہمی تعطل پر ئل مارکیٹنگ کمپنیز کو شوکاز نوٹس جاری کردیاپیٹرولیم ڈویژن نے کہا کہ ماہانہ ضروریات کو پوری کرنے کے لیے ریفائنریز اور طے شدہ منصوبے کے تحت درمد شیڈول میں ہےپیٹرول کی قلت کے تاثر پر وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا کہ ملک میں لاکھ 72 ہزار ٹن پیٹرول اور لاکھ 76 ہزار ڈیزل کا ذخیرہ دستیاب ہے جو بالترتیب 12 اور 17 دنوں کے لیے کافی ہےدستاویزات میں درج تفصیلات میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک بھر میں مصنوعات کی دستیابی کا وسیع خلا ہے اور بعض علاقوں میں فراہمی کی صورت حال پیچیدہ ہے جبکہ کئی ریٹیل اسٹیشنز مکمل طور پر بند ہیں اور چند او ایم سی کے ریٹیلرز بالکل خشک ہوچکے ہیںپنجاب میں 20 روز کے لیے مطلوبہ ایک لاکھ 59 ہزار ٹن کے مقابلے میں اوسط 73 ہزار ٹن پیٹرول صرف چار روز کے لیے موجود ہے سندھ بلوچستان اور گلگت بلتستان میں صرف تین روز کے لیے پیٹرول کا ذخیرہ ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں روز کا ذخیرہ موجود ہےاو ایم سی کا مجموعی ذخیرہ بلوچستان میں ہزار ٹن گلگت بلتستان میں 440 ٹن او کے پی میں 12 ہزار ٹن ہےاسی طرح ڈیزل کا ذخیرہ پنجاب کے پی اور گلگت میں صرف روز کے لیے کافی ہے پنجاب میں 94 ہزار ٹن ہے جبکہ صوبے میں جون میں روزانہ کی اوسط طلب 24 ہزار ٹن ہے کے پی میں ڈیزل کا مجموعی ذخیرہ 18 ہزار ٹن اور گلگلت بلتستان میں 994 ٹن ہے جو دونوں صوبوں میں صرف چار روز کے لیے کافی ہے سندھ میں 71 ہزار ٹن اور بلوچستان میں 1272 ٹن ڈیزل کا ذخیرہ ہے جو 12 روز کے لیے کافی ہےمزید پڑھیںملک میں پیٹرول کی قلت مسابقتی کمیشن نے تحقیقات کا غاز کردیاپیٹرولیم ڈویژن کے عہدیداروں نے کہا کہ شیل اور ٹوٹل پارکو کے پاس کم ذخیرہ ہے یہ بدقسمتی ہے کہ چند او ایم سی او ان کے ڈیلرز نے زیادہ سے زیادہ منافع کے لیے یہ طریقہ اپنایا ہے جو عام شہریوں کے لیے قلت کا باعث بن رہا ہے اور صارفین کی زندگیوں پر منفی اثر ڈال رہا ہےوزارت پیٹرولیم کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم ڈویژن اوگرا مسابقتی کمیشن پاکستان اور تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سمیت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر حالات کو معمول پر لانے کے لیے مناسب کارروائی کی جارہی ہےپیٹرولیم ڈویژن کا کہنا تھا کہ تمام او ایم سیز سے رابطے میں ہیں اور ان میں سے اکثر کے پاس کمی نہیں ہے شیل اور ٹوٹل پارکو کے پاس کم ذخیرہ ہے لیکن جون سے 10 جون تک ان کی اضافی درمد بھی پہنچ جائے گی جس کے بعد ان کا ذخیرہ بھی بڑھ جائے گاتمام چیف سیکریٹریز کو خطوظ لکھے گئے کہ پیٹرول اور ڈیزل کی دستیابی کو یقینی بنانے خود جا کر جائزہ لینے اور ریٹیلرز سے ذخیروں کی تصدیق کرکے وفاقی حکومت کو گاہ کرنے کے لیے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات جاری کریںصوبوں کو بھی کہا گیا کہ مصنوعی قلت پیدا کرنے میں ملوث پمپس اور ڈیلرز کے خلاف منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی سے متعلق 1977 کے ایکٹ کے مطابق کارروائی کریںیہ خبر جون 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
اسلام اباد عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث پاکستان کو پہنچنے والا معاشی نقصان 25 کھرب روپے تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہےان اعداد شمار پر وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس کے دوران مختلف قرض دہندہ اداروں اور حکومتی اداروں میں تقریبا اتفاق ہوگیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس کے شرکا نے اس بات پر بھی اتفاق کی کہ ائندہ مالی سال پر بھی وبا کے اثرات نمایاں ہوں گےیہ بھی پڑھیں مئی کے مہینے میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 82 فیصد ہوگئیاجلاس میں بتایا گیا کہ مجموعی ملکی پیداوار جی ڈی پی کے ذریعے پیمائش کیا جانے والا ملکی معیشت کا حجم 440 کھرب سے 25 کھرب روپے کم ہو کر 415 کھرب ہوگیاایک اور اندازے کے مطابق شرح نمو کی بنیاد پر یہ نقصان تقریبا 16 کھرب روپے ہےموجودہ مالی سال کے تخمینے کے تحت جی ڈی پی میں فیصد اضافہ ہونا تھا لیکن یہ 04 فیصد سکڑ گئی جن کا مطلب جی ڈی پی کا مجموعی نقصان 36 فیصد یا 15 کھرب 80 ارب روپے رہاائندہ سال کے لیے بھی پلاننگ کمیشن نے جی ڈی پی کی شرح نمو 23 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا ہے لیکن وزارت خزانہ اسٹیٹ بینک اف پاکستان ایشیائی ترقیاتی بینک عالمی بینک اور یو این ڈی پی اسے حقیقی تصور نہیں کرتےمزید پڑھیں مئی کے مہینے میں ریونیو کی وصولی میں 308 فیصد کمیان اداروں کے مطابق پاکستان کے تجارتی شراکت داروں پر سکڑنے کے جاری اثرات اور ملکی معاشی چیلنجز کے باعث ائندہ مالی سال میں شرح نمو 19 فیصد رہنے کا امکان ہےاس موقع پر مشیر خزانہ نے بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں اور سرکاری اداروں کو کہا کہ کووڈ 19 کے سبب پاکستانی معیشت کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ جاری رکھیں تا کہ حکومت کو فوری اور مضبوط پالیسی کے ساتھ رد عمل دینے میں مدد ملےیہ اجلاس عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث ملکی معیشت کو پہنچنے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے منعقد کیا گیا تھااجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شریک ہوئے اور اسٹیٹ بینک اف پاکستان کا تفصیلی تجزیہ اور کووڈ 19 سے پڑنے والے معاشی اثرات پر اس کا پالیسی رد عمل پیش کیایہ بھی پڑھیں پیٹرول کی قیمت میں کمی سے اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بھی لازمی کم ہونی چاہئیں وزیراعظمایشیائی ترقیاتی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے بھی ایشیائی ممالک کو وبا کے باعث پہنچنے والے نقصانات کی عمومی اور پاکستان کے حوالے سے خصوصی پریزینٹیشن دیاے ڈی بی کے پیش کردہ اعداد شمار میں کووڈ 19 کے بعد کے منظر نامے میں پاکستان کی معیشت کی بحالی کی علامات نمایاں ہیںعلاوہ ازیں رکن پلاننگ کمیشن عاصم سعید نے بھی حکومتی ہدایت پر وبا کے ملکی معیشت پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے تیار کردہ تفصیلی رپورٹ پیش کی |
حکومت پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس کے خلاف اقدامات کے لیے ناروے کی حکومت کی 52 لاکھ ڈالر سے زائد کی گرانٹ کے معاہدے پر دستخط کردیےڈیزاسٹر رسک منیجمنٹ فنڈ این ڈی ایم ایف کے ذریعے خیبر پختونخوا میں کورونا سے نمٹنے کے لیے اقدامات کے لیے فنڈز جاری کیے جائیں گےسیکریٹری فنانس ڈویژن نور احمد اور ایشیائی ڈیولپمنٹ بینک کے پاکستان کے لیے کنٹری ڈائریکٹر شیاہونگ یانگ نے معاہدے پر دستخط کیے یہ بھی پڑھیںکورونا وائرس یورپی یونین کا پاکستان کیلئے 26 ارب روپے سے زائد امداد کا اعلانمعاہدے پر دستخط کی تقریب کے بعد اے ڈی بی کی کنٹری ڈائریکٹر شیاہونگ یانگ نے اسلام باد میں ناروے کے سفارت خانے میں ناظم الامور سے منصوبے پر تبادلہ خیال کیامعاہدے کے تحت ناروے کی حکومت خیبرپختونخوا میں کووڈ19 کے بحران سے نمٹنے کے لیے 52 لاکھ 80 ہزار ڈالر فراہم کرے گی یہ گرانٹ پاکستان زلزلہ فنڈ کے غیر استعمال شدہ وسائل سے حاصل کی گئی ہے اور اس کی نگرانی اے ڈی بی کرے گااے ڈی بی کی کنٹری ڈائریکٹر نے کہا کہ گرانٹ سے خیبرپختونخوا کے دور دراز علاقوں میں ایمرجنسی سروسز ضروری لات کی فراہمی اور غریب افراد کی امداد کی جائے گیگرانٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ ناروے کی حکومت اور اے ڈی بی کی پاکستان میں فات کے خطرات میں کمی لانے کے لیے شراکت داری کے عزم کا اظہار ہےخیال رہے کہ اے ڈی بی نے مئی میں وبائی صورت حال میں پاکستان کی مدد کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ پروجیکٹ سے کروڑ ڈالر مختص کردیا تھا اور این ڈی ایف بورڈ ڈائریکٹرز نے سود سے حاصل کروڑ ڈالر مختص کیا تھامزید پڑھیںکوروناوائرس حکومت پاکستان کو جاپان سے 10 لاکھ ڈالر کی مزید امدادناروے کی حکومت پاکستان میں تعلیم صحت اور ہنگامی امداد سمیت مختلف شعبوں میں امداد کے منصوبے مکمل کرچکی ہےاے ڈی بی کے ساتھ مل کر ناروے نے 2005 میں زلزلہ متاثرین کی جلد بحالی کے لیے کام کیا تھابعدازاں 2010 اور 2011 میں پاکستان میں نے والے بدترین سیلاب سے متاثرہ افراد کی امداد کے لیے ناروے کی حکومت نے کروڑ 64 لاکھ ڈالر سے زائد فراہم کیے تھے |
پاکستان کرکٹ بورڈ پی سی بی نے اپنے 55 ملازمین کو نوکری سے برخاست کرنے کا نوٹس ایک روز بعد ہی واپس لے لیاپی سی بی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بورڈ کے اسٹاف اراکین کو رواں ہفتے ملازمت سے برخاست کرنے کے لیے جاری کیے گئے نوٹسز واپس لے لیے گئے ہیں پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کا کہنا تھا کہ اسٹاف کا زیادہ ہونا موجودہ بورڈ کے لیے طویل مدتی پائیداری کا مسئلہ ہےمزید پڑھیںپی سی بی میں ملازمین کو نکالنے کا سلسلہ شروعانہوں نے کہا کہ تبدیلی کے لیے وقت کا چنا بہت اہم ہوتا ہے لہذا اس عمل سے متعلق اپنائے گئے طریقہ کار اور دیگر ذرائع میں بہتری کی ضرورت تھی وسیم خان نے کہا کہ ایک ذمہ دار ادارے کی حیثیت سے ہم نے اپنے فیصلےکا دوبارہ جائزہ لینے کے بعد اس پر فوری نظرثانی کی اور نوٹسز کو فوری طور پر واپس لے لیاانہوں نے کہا کہ اس دوران پی سی بی اپنی ری اسٹرکچرنگ کا عمل جاری رکھے گا اور اس حوالے سے اپنے ملازمین کی معقول تعداد کو یقینی بنانے کے لیے معقول وقت پر ضروری فیصلے کرے گاملک بھر میں پی سی بی کے ملازمین کی مجموعی تعداد 710 ہے جس میں سے لاہور میں 361 اور کراچی دفتر میں 70 ملازمین ہیںخیال رہے کہ پی سی بی نے رواں ہفتے کئی ملازمین کو نوکری سے نکالنے کا نوٹس جاری کردیا تھاپی سی بی کے ترجمان نے ڈان کو بتایا تھا کہ ملازمین کو نوکری سے برطرف کرنے کا فیصلہ کورونا وائرس کے سبب مرتب ہونے والے معاشی اثرات کی وجہ سے نہیں کیا گیا بلکہ یہ کارپوریٹ اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جا رہا ہے کیونکہ یہ عملہ پہلے ہی اضافی تھاجن ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا ان میں نچلے درجے کے ملازمین جیسا کہ فس بوائے وغیرہ بھی شامل تھے جس پر حیرانی کا اظہار کیا گیا تھایہ بھی پڑھیںپی سی بی مالی نقصان پورا کرنے کے لیے پرامیدبورڈ کے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ایسے مشکل وقت میں ان افراد کو نوکری سے فارغ کرنا انتہائی زیادتی ہے کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے غریب طبقہ پہلے ہی کافی مشکلات سے دوچار ہےڈان کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق پی سی بی نے اپنے سروسز ایکٹ میں 15مئی کو توسیع کی تھی جس کے لیے بورڈ گورنرز سے منظوری لی گئی تھی اور ترمیم کے بعد ہی عملے کو فارغ کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تھاذرائع کے مطابق پی سی بی نے لاہور سے اور راولپنڈی سے تین افراد کو برطرف کر کے ایک ماہ کا نوٹس جاری کردیا تھا جس کی مدت 30جون کو ختم ہونے والی تھی جبکہ نے والے دنوں میں اس تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ تھا |
معروف امریکی اقتصادی جریدے فوربز نے ہر سال کی طرح سال 2020 کی سب سے زیادہ کمانے والی دنیا بھر کی 100 شخصیات کی فہرست جاری کردیفوربز فہرست کے مطابق رواں سال کورونا وائرس کی وبا کے باعث کئی شوبز کھیل کے شعبے کی شخصیات کی کمائی میں واضح کمی دیکھی گئی جب کہ اس سال مجموعی طور پر 100 شخصیات نے گزشتہ سال کے مقابلے میں 20 کروڑ ڈالر کم کمائے ہیںاس سال سب سے زیادہ کمانے والی 100 شخصیات نے مجموعی طور پر ارب 10 کروڑ ڈالر کمائے جس میں سے صرف ایک ہی شخصیت کی کمائی 59 کروڑ ڈالر ہےحیران کن طور پر اس سال سے سب سے زیادہ کمانے والی شخصیت 22 سالہ ٹی وی اسٹار ماڈل کایلی جینر ہیں جنہوں نے گزشتہ 12 ماہ کے دوران 59 کروڑ امریکی ڈالر کمائےیہ بھی پڑھیں کایلی جینر پر بہت زیادہ امیر نظر نے کے لیے جھوٹ بولنے کا الزامکایلی جینر کو فوربز نے حال ہی میں سب سے کم عمر ارب پتی بننے والی فہرست سے خارج کیا تھا میگزین کے مطابق کایلی جینر نے ارب پتی بننے سے متعلق حقائق کو خفیہ رکھا میگزین نے انہیں 2019 میں دنیا کی کم عمر ارب پتی قرار دیا تھاکایلی جینر گزشتہ سال سب سے زیادہ کمائی کرنے والی دوسری شخصیت تھیںفوٹو فیس بک انسٹاگرام فوربز کی 2020 کی فہرست میں ٹیلر سوئفٹ سب سے زیادہ کمانے کے حوالے سے 25 ویں نمبر پر ہیں گزشتہ برس وہ پہلے نمبر پر تھیںسال 2019 میں ٹیلر سوئفٹ کی کمائی 18 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تھی رواں سال ان کی کمائی ساڑھے کروڑ ڈالر سے بھی کم ہوگئیمزید پڑھیں 2019 کی ریکارڈ کمائی کرنے والی شخصیات میں ٹیلر سوئفٹ سرفہرستکایلی جینر گزشتہ برس اس فہرست میں دوسرے نمبر پر تھیں اور انہوں نے گزشتہ سال 17 کروڑ ڈالر کمائے تھے مگر رواں سال کورونا کے باوجود انہوں نے گزشتہ سال کے مقابلے تین گنا زیادہ پیسے کمائے اور ان کی مجموعی کمائی 59 کروڑ ڈالر رہیسب سے زیادہ کمائی کرنے والی 100 شخصیات میں بھارت سے صرف ایک ہی شخصیت بولی وڈ کھلاڑی اکشے کمار جگہ بنانے میں کامیاب گئے اور وہ فہرست میں 52 ویں نمبر پر ہیںٹیلر سوئفٹ گزشتہ سال پہلے نمبر پر تھیں اس سال 25 ویں نمبر پر ہیںفائل فوٹو اے ایف پی اکشے کمار نے گزشتہ 12 ماہ میں کروڑ 82 لاکھ ڈالر تک کی کمائی کی حیران کن طور پر چینی سپر اسٹار جیکی چن ہولی وڈ اداکارہ گلوکارہ جینیفر لوپیاز گلوکارہ ریانا ادکار ول سمتھ ٹینس اسٹار نوواک جوکووچ ٹریوس اسکاٹ اور اوپرا ونفرے بھی کمائی میں ان سے پیچھے رہےدلچسپ بات یہ ہے کہ جہاں اس فہرست میں کایلی جینر 59 کروڑ امریکی ڈالر کمائی کے ساتھ سرفہرست رہیں وہیں ان کے بوائے فرینڈ اور ان کی بیٹی کے باپ گلوکار ٹریوس اسکاٹ تین کروڑ 95 لاکھ ڈالر کمائی کے ساتھ 82 ویں نمبر پر رہےفوربز کی فہرست میں اکشے کمار واحد بھارتی شخص ہیں وہ 52 ویں نمبر پر ہیںفائل فوٹو این ڈی ٹی وی فہرست سے پتہ چلتا ہے کہ 22 سالہ ماڈل کایلی جینر کی کمائی ایک طرف اور ایک درجن بڑے اسٹارز کھلاڑیوں کی کمائی دوسری طرف لیکن پھر بھی کایلی جینر کی کمائی ان سے زیادہ ہے فہرست میں کایلی جینر کی سوتیلی بہن اور معروف ٹی وی اسٹار کم کارڈیشن کمائی کرنے کے حوالے سے 48 ویں نمبر پر ہے جب کہ ان کے منگیتر گلوکار کائنے ویسٹ 17 کروڑ ڈالر سے زائد کمائی کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیںکم کارڈیشن اس سال 48 ویں نمبر پر ہیں گزشتہ سال 26 ویں نمبر پر تھیںفائل فوٹو اے ایف پی |
مسابقتی کمیشن پاکستان سی سی پی نے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت سے متعلق عوامی تحفظات اور شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا غاز کردیا ہےکمیٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ تحقیقات میں پتہ لگایا جائے گا کہ کہیں یہ بحران کسی مسابقتی سرگرمی کا نتیجہ تو نہیں ہےمزید پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 11روپے 88 پیسے تک کی کمی کی سفارشسی سی پی کو مسابقت ایکٹ 2010 کے تحت اختیار حاصل ہے کہ وہ یہ یقینی بنائے کہ کاروبار مسابقتی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیں جن میں غالب حیثیت کا غلط استعمال شامل ہوتا ہے جس کے نتیجے میں رسد کی کمی یا مصنوعات کی قیمتوں میں غیر معقول اضافہ ہوسکتا ہےاعلامیے میں کہا گیا کہ ملک بھر میں ایندھن کی قلت ایسے وقت میں سامنے ائی جب حکومت نے کورونا وائرس کی وجہ سے طلب میں کمی کے باعث اس کی قیمتوں میں کمی کی ہے جس سے یہ شبہ پیدا ہوتا ہے کہ شاید تیل کی مارکیٹنگ کمپنیوں نے سپلائی محدود کرکے یا ذخیرہ اندوزی کے ذریعے مصنوعی قلت پیدا کردی ہےان کا کہنا تھا کہ تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اپنی غالب حیثیت کے غلط استعمال کے امکان کو بھی رد نہیں کیا جاسکتاانہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں کمی کر کے صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کے حکومتی فیصلے سے مطلوبہ منافع کمانے کے لیے بے چین کاروبار کرنے والے ناراض ہو گئے ہیںیہ بھی پڑھیں اوگرا نے پیٹرول کی فراہمی تعطل پر ئل مارکیٹنگ کمپنیز کو شوکاز نوٹس جاری کردیا سی سی پی کی انکوائری سے ملک میں ایندھن کی قلت اور اس کی وجہ بننے والے اقدامات میں کسی بھی مسابقتی عمل کے ملوث ہونے کے امکان کا تعین ہوگاانکوائری میں مزید اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے گا کہ تیل کی قیمتوں میں کمی کے اثرات سے تیل سے بننے والی دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کیوں نہیں ائیپشاور ہائی کورٹ کا پیٹرول کی قلت کا نوٹسدوسری جانب ملک میں پشاور ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس قیصر رشید نے پیٹرول پمپس پر پیٹرول کی عدم دستیابی کا نوٹس لے لیاڈپٹی کمشنر پشاور عدالت کے حکم پر ہشاور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے تو عدالت نے انہیں پیٹرول کا مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیاجسٹس قیصر رشید نے حکم دیا جن پمپس پر پیٹرول دستیاب ہے اور پھر بھی لوگوں کو نہیں مل رہا تو ان کو فی الفور سیل کیا جائےمزید پڑھیں پیٹرولیم ڈویژن کا ای سی سی سے تیل کی قیمتوں میں 15 روز تک کمی نہ کرنے کا مطالبہاس موقع پر جسٹس قیصر رشید نے ڈپٹی کمشنر سے ٹے بحران پر استفسار کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب بھی اس ملک کا حصہ ہے اور وہاں گندم کی پیداوار اچھی ہوئی ہے لہذا اس مسئلے کو حل کریںانہوں نے کہا کہ ابھی گندم کٹائی سیزن گزرا ہے اور ایسے میں ریٹ کم ہونا چاہیے تھا لیکن مزید مہنگا کردیا ٹا بحران پر وزیر اعلی اور متعلقہ وزیر سے بات کر کے اس مسئلے کا کوئی حل نکالا جائےکراچی میں پیٹرول کی قلتواضح رہے کہ کراچی سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں عوام کو پیٹرول کی شدید قلت کا سامنا ہے اور حکومت کی جانب سے پیٹرول کی بروقت ترسیل کے باوجود عوام کو پیٹرول کے حصول مین مشکلات درپیش ہیںپیٹرول کی کمی کے باعث کراچی سمیت ملک بھر کے پیٹرول پمپس پر عوام قطاروں میں کھڑے نظر ئے اور ایک بڑی تعداد کو پیٹرول کے بغیر ہی مایوس واپس لوٹنا پڑاائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کرنے والے پمپس کے خلاف کارروائی کے لیے انتظامیہ سے رابطہ کرلیااوگرا نے ملک بھر میں پیٹرول اور ڈیزل کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے چاروں صوبوں گلگت بلتستان اور زاد کشمیر کے چیف سیکر ٹریز کو خطوط بھی لکھ دیے ہیں |
لاہور پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن نے مرغی میں کورونا وائرس کی افواہوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے جھوٹ اور بے بنیاد قرار دے دیاساتھ ہی انہوں نے اس بے بنیاد پروپیگنڈے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو بغیر کسی خوف کے مرغی اور دیگر پولٹری مصنوعات کا استعمال جاری رکھنا چاہیےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایسوسی ایشن کے شمالی ریجن کے نائب چیئرمین چوہدری فرغام نے پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ ملک کے کسی بھی حصے میں مرغی کی مصنوعات میں کوئی کورونا وائرس رپورٹ نہیں ہوا اس کے علاوہ دنیا کے کسی بھی حصے میں انسان میں وائرس کی منتقلی کو پولٹری سے جوڑے جانے کی کوئی رپورٹ نہیں ہےمزید پڑھیں سو سال پرانی ویکسین کورونا وائرس کے خلاف ہتھیارانہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر پھیلائی یا گردش کرنے والی افواہیں مکمل طور پر غلط اور بے بنیاد ہیںان کا کہنا تھا کہ وزارت قومی تحفظ خوراک اور تحقیق لائیو اسٹاک ونگ اور پولٹری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ پنجاب نے بھی اپنے سرکاری نوٹیفکیشن کے ذریعے اس بے بنیاد پروپیگنڈے کو مسترد کیا تھا جسے میڈیا میں بھی شائع کیا گیا ہےانہوں نے کہا کہ پولٹری زراعت پر مبنی صنعت کے سب سے منظم شعبوں میں سے ایک ہےانہوں نے کہا کہ پولٹری کا شعبہ 1962 سے قوم کی خدمت میں مصروف ہے اور لوگوں کو جانور کے پروٹین کی ضروریات پوری کرنے کے لیے قابل خرید پولٹری مصنوعات فراہم کر رہا ہے یہ شعبہ گوشت کی مجموعی کھپت میں 40 فیصد حصہ ڈالتا ہے اور ہزاروں لوگوں کے لیے روزگار اور مدنی کے مواقع پیدا کرتا ہےساتھ ہی انہوں نے کہا کہ لہذا ہم یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ مرغی کا گوشت صحت مند غذائیت بخش اور صارفین کے لیے محفوظ ہےعلاوہ ازیں لاہور پولٹری ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدر طارق جاوید نے چکن ہول سیلرز اور ریٹیلرز سے مطالبہ کیا کہ وہ وزیراعلی عثمان بزدار کی جانب سے 260 روپے فی کلو چکن کا گوشت فروخت کرانے کے بعد ئندہ کچھ روز میں ہڑتال کے ایک اور رانڈ کے لیے تیار رہیںخیال رہے کہ چین سے شروع ہونے والا نوول کورونا وائرس صوبے ہوبے کے شہر ووہان کی ایک سی فوڈ مارکیٹ سے جنم لیا تھا اور یہ جانور سے انسان میں منتقل ہوا تھا جس کے بعد یہ انسان سے انسان میں منتقل ہورہا ہےگزشتہ برس دسمبر سے شروع ہونے والا یہ وائرس اس وقت دنیا بھر میں پھیل چکا ہے اور اب تک 65 لاکھ سے زائد افراد متاثر جبکہ لاکھ 86 ہزار سے زائد انتقال کرچکے ہیںاس وائرس سے پاکستان بھی بری طرح متاثر ہے اور اس کے کیسز کی تعداد چین سے بھی زیادہ ہوگئی ہےملک میں اس وقت 85 ہزار سے زائد افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جبکہ اس وبا سے جان کی بازی ہارنے والوں کی تعداد 1717 ہے |
اسلام اباد وزیراعظم عمران خان نے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مناسب قیمتوں میں ان اشیا کی مسلسل فراہمی یقینی بنانے کے لیے اس سلسلے میں فوری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کردیدفتر وزیراعظم سے جاری کردہ بیان کے مطابق عمران خان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بے لگام اضافے پر برہمی کا اظہار کیاجاری کردہ باضابطہ بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے اس بات کا سختی سے نوٹس لیا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ چند ماہ کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کافی حد تک کم کیے جانے کے باوجود اشیائے ضروریہ کی قیتموں میں کوئی خاطر خواہ کمی نہیں ہوئی بلکہ اس کے بجائے ان میں اضافہ ہورہا ہےیہ بھی پڑھں صوبوں کو اشیائے خورونوش کی ذخیرہ اندوزی روکنے کی ہدایتوزیراعظم نے اٹے کی قیمتوں میں اضافے پر بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب گندم کی کٹائی حال ہی میں اختتام پذیر ہوئی ہے تو ایسے میں اٹے کی قیمتوں میں اضافے کی کوئی منطق نہیں ہےعمران خان نے صوبائی وزرائے اعلی اور چیف سیکریٹریز کو ہدایت کی کہ اس معاملے کو دیکھیں اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں کہ ایندھن کی قیمتوں میں کمی کے اثرات اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر پڑیںوزیراعظم کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومتیں روزانہ کی بنیاد پر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا جائزہ لیں اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے اثرات عام ادمی تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریںمزید پڑھیں وزیراعظم کی اشیا خورونوش میں ملاوٹ کےخلاف نیشنل ایکشن پلان مرتب کرنے کی ہدایتساتھ ہی انہوں نے نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کو اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو ہفتہ وار بنیادوں پر مانیٹر کرنے اور قیمتوں میں کمی کے حوالے سے لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت بھی کیخیال رہے کہ بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں تیزی سے کمی کے باعث ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی کم ہوئی تھیں اور وزیراعظم نے اس مشکل وقت کے دوران قوم کو ریلیف دینے کے لیے قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا تھایہ خبر جون 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
اسلام اباد حکومت نے یکمشت ادائیگی کے لیے 20 ارب روپے کی منظوری کے ساتھ پاکستان اسٹیل ملز پی ایس ایم کے ہزار 350 ملازمین کو ملازمتوں سے فارغ کرنے کی منظوری دے دیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں فیصلہ وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے اجلاس میں کیا گیااجلاس کے حوالے سے جاری ہونے والے باضابطہ بیان کے مطابق اجلاس میں عدالت عظمی کے فیصلوں احکامات اورپاکستان اسٹیل ملز کے حوالہ سے دیگر عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی روشنی میں پاکستان اسٹیل ملز کے ہیومن ریسورس رئیلائزیشن منصوبے کی مکمل اور حتمی منظوری دے دی گئییہ بھی پڑھیں سپریم کورٹ نے حکومت کو پاکستان اسٹیل ملز کی زمین فروخت کرنے سے روک دیامذکورہ فیصلہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی 13 مئی کی ہدایت پر وزارت صنعت پیداوار کی جانب سے ہیومن ریسورس رئیلائزیشن کی بنیاد پر نظر ثانی شدہ سمری پر کیا گیااس سے قبل کے منصوبے میں 18 ارب 74 کروڑ روپے کی لاگت میں ہزار ملازمین کو فارغ کرنے کی تجویز دی گئی تھیحالیہ فیصلے کے نتیجے میں حکومت اسٹیل ملز کے 100 فیصد ملازمین کو فارغ کردے گی جن کی تعداد ہزار 350 ہے کل تعداد میں سے صرف 250 ملازمین کو اس منصوبے پر عملدرامد اور ضروری کام کی انجام دہی کی خاطر 120 روز کے لیے برقرار رکھا جائے گادوسری جانب ای سی سی کے فیصلے کو کابینہ کے ائندہ اجلاس میں منظوری ملنے کے بعد تمام ملازمین کو برطرفی کے نوٹسز جاری کردیے جائیں گےمزید پڑھیں اسٹیل ملز کی بحالی کیلئے چینی کمپنیوں نے غور شروع کردیااس منصوبے کا مالیاتی اثر 19 ارب 65 کروڑ 70 لاکھ روپے کے برابر ہوگا جو گریجویٹی اور پراوڈنٹ فنڈز کی ادائیگی کے لیے یکمشت جاری کیے جائیں گےاس کے علاوہ اسٹیل ملز ملازمین کو تنخواہوں کے ادائیگی کی مد میں منظور شدہ ضمنی گرانٹ سے ایک ماہ کی تنخواہ بھی ادا کی جائے گی اس طرح ہر فرد کو اوسطا 23 لاکھ روپے ادا کیے جائیں گےاپنی پیش کردہ سمری میں وزارت صنعت پیداوار نے بتایا کہ اسٹیل ملز کی کمزور معاشی صورتحال کے باعث حکومت سال 2013 سے ملازمین کو خالص ماہانہ تنخواہ ادا کررہی ہےخیال رہے کہ پاکستان اسٹیل ملز کے 14 ہزار 753 ملازمین کے لیے انسانی وسائل کا کوئی منصوبہ تشکیل دیے بغیر جون 2015 میں تجارتی سرگرمیاں روک دی گئی تھیں جس کے بعد 2019 تک ملازمین کی تعداد کم ہو کر ہزار 350 رہ گئی تھییہ بھی پڑھیں اسٹیل مل کی قسمت کا فیصلہ کرنے میں تاخیر اسٹیک ہولڈرز نے وزیر اعظم کو خبردار کردیااس وقت پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو خالص تنخواہوں کی مد میں ادا کی جانے والی رقم 35 کروڑ روپے کے برابر ہے جسے اسٹیل ملز کے مالی اکانٹس میں بطور قرض ایڈجسٹ کیا جاتا ہے یوں سال 2013 سے وفاقی حکومت تنخواہوں کی مد میں 34 ارب روپے جاری کر چکی ہےقبل ازیں ای سی سی میں جمع کروائی گئی سمری کے مطابق ملک کی سب سے بڑی انڈسٹری کی ناکامی بدعنوانی نااہلیت اور زیادہ لوگوں کو ملازمت دینے کی نہ ختم ہونے والی کہانی ہےپاکستان اسٹیل ملز جون 2015 سے اس وقت بند کردی گئی تھی جب بلز کی عدم ادائیگی کے باعث اس کی گیس سپلائی میں تیزی سی کمی کی گئی تھی یہ بلز اس وقت نجی شعبے سے وابستہ ادارے کے ڈیفالٹ ہونے سے بہت کم تھےپاکچین انویسٹمنٹ بینک نے 2015 میں اعلان کیا تھا کہ 28 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی ابتدائی سرمایہ کاری بجلی کی بلاتعطل فراہمی اور نئی انتظامیہ کے ساتھ پاکستان اسٹیل ملز اپنی لوکیشن مارکیٹ اور سہولیات کے ساتھ قابل نفع ادارہ بننے کی صلاحیت رکھتی ہے |
ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی میں تعطل کے باعث ئل مارکیٹنگ کمپنیوں او ایم سیز کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 24 گھنٹے میں جواب طلب کرلیا ترجمان اوگرا عمران غزنوی کے مطابق ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے شیل پاکستان لمیٹڈ اٹک پیٹرولیم لمیٹڈ اور ٹوٹل پارکو پاکستان لمیٹڈ کو نوٹس جاری کیے مزید پڑھیں پیٹرولیم ڈویژن کا ای سی سی سے تیل کی قیمتوں میں 15 روز تک کمی نہ کرنے کا مطالبہبعدازاں وزیراعظم سٹیزن پورٹل پر ریٹیل لیٹس پر تیل کی فراہمی میں قلت کی شکایات پر اوگرا نے مزید ئل مینوفیکچرنگ کمپنیز گیس اینڈ ئل پوما اور ہیسکول کو بھی شوکاز نوٹس جاری کردیا اتھارٹی کی جانب سے مذکورہ ئل مارکیٹنگ کمپنیز سے 24 گھنٹے میں جواب طلب کرلیا اوگرا کی پیٹرول پمپس کے خلاف کارروائی کی ہدایتعلاوہ ازیں اوگرا کی جانب سے چاروں صوبائی گلگت اور زاد کشمیر کے چیف سیکریٹریز کو ارسال کردہ خط میں گاہ کیا گیا کہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں لائسنس یافتہ او ایم سیز کے پیٹرول پمپس پر پیٹرولیم مصنوعات کی قلت سے متعلق رپورٹ کیا جارہا ہے جس کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا ہے اس میں کہا گیا کہ وزرات توانائی کی ہدایات کی روشنی میں اوگرا نے پہلے ہی او ایم سیز کو مصنوعات کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی تھی اوگرا نے کہا کہ موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے متعلقہ ڈسٹرکٹ کورڈینیشن فیسرز ڈی سی اوز کو اپنے دائرہ کار میں ذخیرہ اندوزی میں ملوث پیٹرول پمپس کے خلاف پرائس کنٹرول اینڈ پریوینشن پروفیٹرنگ اینڈ ہورڈنگ ایکٹ 1977 کے تحت کارروائی کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے علاوہ ازیں ایسے ریٹیل لیٹس کی تفصیلات فراہم کرنے کی درخواست کی جاتی ہے تاکہ اوگرا او ایم سیز یا ڈیلر کے خلاف ضروری کارروائی کرسکے خیال رہے کہ یکم جون کو پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے اوگرا کو ارسال کیے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ موگاز اور او ایم سیز کی جانب سے یکم جولائی 2020 سے پیٹرولیم مصنوعات میں ہونے والے ممکنہ اضافے کا مالی فائدہ حاصل کرنے کے لیے ملک بھر میں ریٹیل لیٹس پر مصنوعات کی فراہمی میں کمی کی جاسکتی ہےاس میں کہا گیا تھا کہ بحرانی صورتحال سے بچنے کے لیے ریگولیٹر ہونے کی حیثیت سے اوگرا کو او ایم سیز کو ملک میں ہر ریٹیل لیٹ پر اسٹاکس کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کرے خط میں کہا گیا تھا کہ اس سلسلے میں اوگرا او ایم سیز کے ڈیپوزٹرمینلزٹ لیٹس پر اسٹاکس کی تصدیق کے لیے ٹیمیں بھی تعینات کرسکتی ہے بعدازاں گزشتہ روز اوگرا کی جانب سے ئل مارکیٹنگ کمپنیز کو ارسال کیے گئے خط میں پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی تھی اس میں کہا گیا تھا کہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں صارفین کو پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی میں کمی سے متعلق رپورٹ کیا جارہا ہے اور ایچ ڈی ئی پی سے بھی تصدیق کی گئی ہے کہ کئی ریٹیل لیٹس پر پیٹرول موجود نہیں یا اس کی قلت ہے جس کے باعث صارفین کو فراہمی متاثر ہورہی ہے یہ بھی پڑھیں حکومت نے پیٹرول کی قیمت مزید روپے کم کردیاوگرا نے کہا تھا کہ ئل مارکیٹنگ کمپنیز کو فوری طور پر پیٹرولیم مصنوعات کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی جاتی ہے تاکہ صارفین کو کسی مشکل کا سامنا نہ ہو خیال رہے کہ تیل کمپنیوں نے درمد کا حکم نہیں دیا تھا اور انوینٹری نقصانات سے بچنے کے لیے قیمتوں میں کمی کے امکان کے تحت ریفائنریز سے مقامی پیداوار کو کم کیا ہے قواعد کے تحت تمام تیل کمپنیوں اور ریفائنریز لائسنس کے تحت پابندی ہیں کہ وہ ہر وقت پیٹرولیم مصنوعات کے کم سے کم 21 دن کے استعمال کا احاطہ یقینی بنائیں چاہے ملک حالت جنگ میں ہو یا امن میںتاہم بدقسمتی سے 80 سے 90 تیل کی پیداواری کمپنیز اور ریفائنریز میں سے کسی نے بھی اس لازمی ضرورت کو پورا نہیں کیا اور گزشتہ چند دنوں سے ملک کا پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کا تقریبا مجموعی اسٹاک اوسطا 11 دنوں سے زیادہ کا نہیں تھا29 مئی کو ہائیڈرو کاربن ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ پاکستان سے تمام مصنوعات اور تمام کمپنیوں کے ریٹیل اسٹیشن اور اسٹاک پوزیشن کی تصدیق کرنے کے لیے کہا گیا کیونکہ یہ اس عمل کے لیے وقت درکار تھا اور پہلے ہی تاخیر ہوچکی تھیمزید پڑھیں ملک بھر میں پیٹرول کی فراہمی شدید متاثرخری کوشش کے طور پر پیٹرولیم ڈویژن نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے ذریعے کوشش کی تھی کہ دو ہفتوں تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہو لیکن ای سی سی نے بھی اخری لمحے میں معاملے میں ملوث ہونے سے انکار کردیاپیٹرولیم ڈویژن نے باضابطہ طور پر اسے روکنے کا مطالبہ کیا تھا اور تیل کی صنعت کو موجودہ نرخوں پر فروخت کرکے اپنے کچھ نقصانات کی تلافی چاہیاس نے ای سی سی کو متنبہ کیا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے سپلائی میں رکاوٹ پیدا ہوجائے گی جس کو معمول پر نے میں ہفتوں اور مہینوں لگ سکتے ہیں کیونکہ زیادہ تر تیل پیدا کرنے والی کمپنیوں کے اسٹاک غیر معمولی طور پر کم تھےتاہم وزارت نے اپنی سمری میں اس کا ذکر نہیں کیا کہ تیل پیدا کرنے والی کمپنیز اور ریفائنریز کے لیے یہ لازمی ہے کہ وہ 21 دن تک کے اسٹاک کو برقرار رکھیں اور نہ ہی اس نے اطلاع دی کہ تیل کمپنیاں برسوں سے انوینٹری فوائد کے ذریعے ونڈ فال منافع کما رہی ہیں اور اس طرح کا فائدہ کبھی بھی صارفین یا قومی خزانے کے ساتھ شیئر نہیں کیا جاتا تھا |
اسلام باد ملک کے بیشتر حصوں میں پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی شدید متاثر ہوئی ہے جس کی وجہ ئل مارکیٹنگ کمپنیز اور متعلقہ حکام کی مقررہ ڈپوز پر ضروری اسٹاک کو یقینی بنانے میں ناکامی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قیمتوں میں نظرثانی کے بعد مہینے کے پہلے دو دن چھوٹے اسٹاک کے فوری ختم ہو جانے کے بعد بہت سے شہروں اور علاقوں میں عام طور پر پیٹرول کے نام سے مشہور گاڑیوں کے ایندھن موٹر گیسولین کی سپلائی میں سب سے زیادہ کمی دیکھی گئیاس کے بعد تیل کمپنیوں کو پیٹرولیم ڈویژن کے حکام اور ئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا کی جانب سے اسٹاک کے مکمل خاتمے سے بچنے کے لیے مخصوص طریقہ کار اپنانے کا کہا گیاانہوں نے پیٹرول پمپس کو ہدایت کی کہ وہ ہر گاڑی کو زیادہ سے زیادہ 500 یا 1000 روپے تک کا پیٹرول فراہم کریں تاہم اس کے باوجود منگل کو اکثر پمپس میں پیٹرول ختم ہوگیامزید پڑھیں حکومت نے پیٹرول کی قیمت مزید روپے کم کردیعہدیداروں نے بتایا کہ اب یہ قلت 10 دن سے زائد عرصے تک رہے گی کیونکہ تیل کمپنیوں نے درمد کا حکم نہیں دیا اور انوینٹری نقصانات سے بچنے کے لیے قیمتوں میں کمی کے امکان کے تحت ریفائنریز سے مقامی پیداوار کو کم کیا ہےادھر یہ صورتحال اوگرا اور تیل کے ڈائریکٹریٹ جنرل کے سامنے واضح تھی جو مئی کے پہلے اور دوسرے ہفتے میں بھی تیل کی مارکیٹنگ کی بڑی کمپنیوں کے کم اسٹاک پر خطوط کا تبادلہ کرتے رہے ہیںقواعد کے تحت تمام تیل کمپنیوں اور ریفائنریز لائسنس کے تحت پابند ہیں کہ وہ ہر وقت پیٹرولیم مصنوعات کے کم سے کم 21 دن کے استعمال کا احاطہ یقینی بنائے چاہے ملک حالت جنگ میں ہو یا امن میںتاہم بدقسمتی سے 80 سے 90 تیل کی پیداواری کمپنیز اور ریفائنریز میں سے کسی نے بھی اس لازمی ضرورت کو پورا نہیں کیا اور گزشتہ چند دنوں سے ملک کا پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کا تقریبا مجموعی اسٹاک اوسطا 11 دنوں سے زیادہ کا نہیں تھااس کے علاوہ بھی زیادہ تر اسٹاک بندرگاہ کے قریب تھے یا کچھ کیسز میں بڑے ڈیپوز کی ملکیت میں تھے لیکن پمپ اسٹیشنز تک اس کی نقل حرکت ناہموار رہی مثال کے طور پر جون کو پنجاب میں پیٹرول اور ڈیزل کے اسٹاک کی اوسط تین اور چار دن کی کھپت تھی سندھ میں پیٹرول اور ڈیزل کا اوسطا اسٹاک بالترتیب روز اور 16 روز کا رہا جبکہ خیبرپختونخوا میں یہ صرف دن کا رہاسرکاری اعداد شمار سے پتہ چلتا ہے کہ بلوچستان میں ڈیزل اور پیٹرول کے لیے مجموعی اسٹاک بالترتیب اور روز کے لیے کافی تھے جبکہ زاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان میں دونوں مصنوعات کا اسٹاک روز کے لیے کافی تھاساتھ ہی یہ بات بھی سامنے ئی کہ منگل تک ملک بھر میں اسٹاک اوسطا سے روز کا تھا جبکہ ریفائنریز میں اسٹاک منگل کے دن سے 14 دن کے درمیان تھا لیکن کوئی بھی ضروری اسٹوریج کی حد پر نہیں تھایہ بھی پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات میں 30 روپے تک کمی پیٹرول 15 روپے سستاعہدیداروں نے بتایا کہ عید کی چھٹیوں کے دوران سپلائی میں خلل پڑنا شروع ہوا تھاتیل اور اوگرا کے ڈائریکٹر جنرل نے عید سے قبل ہی تیل پیدا کرنے والی کمپنیوں اور ریفائنریز کو سپلائی بڑھانے کے لیے کہا اور مئی کے خری ہفتے میں تمام کمپنیوں سے اسٹاک کی تفصیلی پوزیشنز کا مطالبہ کیا حالانکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو روزانہ کی فراہمی مستقل بنیاد پر دستیاب ہوتی ہے29 مئی کو ہائیڈرو کاربن ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ پاکستان سے تمام مصنوعات اور تمام کمپنیوں کے ریٹیل اسٹیشن اور اسٹاک پوزیشن کی تصدیق کرنے کے لیے کہا گیا کیونکہ یہ اس عمل کے لیے وقت درکار تھا اور پہلے ہی تاخیر ہوچکی تھیخری کوشش کے طور پر پیٹرولیم ڈویژن نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے ذریعے کوشش کی کہ دو ہفتوں تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہو لیکن ای سی سی نے بھی اخری لمحے میں معاملے میں ملوث ہونے سے انکار کردیاپیٹرولیم ڈویژن نے باضابطہ طور پر اسے روکنے کا مطالبہ کیا اور تیل کی صنعت کو موجودہ نرخوں پر فروخت کرکے اپنے کچھ نقصانات کی تلافی چاہیاس نے ای سی سی کو متنبہ کیا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے سپلائی میں رکاوٹ پیدا ہوجائے گی جس کو معمول پر نے میں ہفتوں اور مہینوں لگ سکتے ہیں کیونکہ زیادہ تر تیل پیدا کرنے والی کمپنیوں کے اسٹاک غیر معمولی طور پر کم تھےتاہم وزارت نے اپنی سمری میں اس کا ذکر نہیں کیا کہ تیل پیدا کرنے والی کمپنیز اور ریفائنریز کے لیے یہ لازمی ہے کہ وہ 21 دن تک کے اسٹاک کو برقرار رکھیں اور نہ ہی اس نے اطلاع دی کہ تیل کمپنیاں برسوں سے انوینٹری فوائد کے ذریعے ونڈ فال منافع کما رہی ہیں اور اس طرح کا فائدہ کبھی بھی صارفین یا قومی خزانے کے ساتھ شیئر نہیں کیا جاتا تھا |
کورونا وائرس کی وبا کے باعث جہاں دنیا کی طرح پاکستان کو بھی کئی طرح کی مشکلات کا سامنا ہے اسی طرح رواں سال پاکستانی کی برمد میں بھی نمایاں کمی کا امکان ہےعالمی فلائٹس کی بندش سرحدوں کو بند کیے جانے گڈز ٹرانسپورٹ کے بے تحاشا کرایوں اور سب سے بڑھ کر کی برمد کے کم رڈرز ملنے کے باعث رواں سال کی برمد میں 35 سے 40 فیصد کمی کا امکان ہےگزشتہ برس پاکستان نے مشرق وسطی یورپ امریکا جاپان اور سٹریلیا سمیت دیگر ممالک میں ایک لاکھ 30 ہزار میٹرک ٹن برمد کیے تھے تاہم اس سال کورونا کے باعث نصف درمد متاثر ہونے کا امکان ہےپاکستان فروٹ ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کے صدر اور فروٹ کی برمد کے بڑے بیوپاری وحید احمد نے ترک خبر رساں ادارے اناطولو کو بتایا کہ وبا کے باعث اس سال پاکستانی کی برمد 80 ہزار میٹرک ٹن سے زیادہ نہیں ہوگیانہوں نے بتایا کہ پاکستان صرف کی برمد سے ہی ہر سال کروڑ امریکی ڈالر تک کما لیتا ہے مگر رواں سال کورونا کی وبا کے باعث یہ رقم کروڑ ڈالر سے زیادہ نہیں ہوگیوحید احمد کا کہنا تھا کہ کے کاروبار کے حوالے سے وقت کی بڑی اہمیت ہوتی ہے انہیں زیادہ دیر تک نہیں رکھا جا سکتا اور عالمی سفر پر پابندیاں برمد کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیںانہوں نے بتایا کہ بعض برمد کنندگان نے کو کارگو جہازوں کے ذریعے یورپ اور امریکا بھجوایا ہے مگر اس ضمن میں انہوں نے کرائے کی مد میں چار گنا اضافی رقم ادا کیوحید احمد کے مطابق اگرچہ مشرق وسطی اور وسطی ایشیائی ممالک میں موں کو سمندر کے راستے بھیجا جاتا تھا مگر وہاں سے کورونا کے باعث ہزاروں پاکستان وطن ئے ہیں جس وجہ سے وہاں سے کے مطلوبہ رڈرز نہیں مل رہےپڑوسی ممالک ایران اور افغانستان کے ساتھ سرحدیں بند ہونے کی وجہ سے بھی پاکستان کو برمد کرنے میں مشکلات پیش ہیں دونوں ممالک کو پاکستان مجموعی طور پر 30 سے 35 ہزار میٹرک ٹن برمد کرتا تھام کی کاشت کے اخراجات میں بھی اضافہم کی پیداوار کے حوالے سے صوبہ پنجاب کے بعد دوسرے بڑے صوبے سندھ کے کاشت کار محمود نواز شاہ نے بھی اناطولو سے بات کے دوران وحید احمد کی باتوں سے اتفاق کیا اور کہا کہ اس سال وبا کے باعث کی برمد متاثر ہوئی ہےمحمود نواز شاہ کے مطابق وبا کے باعث عالمی فضائی سفر بند ہونے کی وجہ سے کو دوسرے ممالک بھیجنے میں مسئلہ ہےانہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس سے بچا کی احتیاطی تدابیر کی وجہ سے کی کاشت کے اخراجات میں بھی اضافہ ہوا ہےیہ بھی پڑھیں اب کی بار زیادہ میٹھے ہوں گےپاکستان نے گزشتہ ہفتے جزوی طور پر عالمی فضائی سفر بحال کیا تھا اور حکومت کے اس اعلان کو محمود نواز شاہ کی برمد سے متعلق کاروباری افراد کے لیے ریلیف قرار دیتے ہیںمحمود نواز شاہ کے مطابق اگرچہ فضائی سروس بحال ہونے سے کے بیوپاریوں کو تھوڑا سا ریلیف ضرور ملے گا تاہم اس سروس سے بہت بڑا ریلیف نہیں مل سکے گا اور نہ ہی ایئرلائنز وبا کے باعث کرایوں میں کمی کریں گیپیداوار میں کمیم کو پاکستان اور بھارت میں پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے اور حیران کن طور پر یہ دونوں دشمن ممالک کا قومی پھیل بھی ہےاس پھل کو خطے میں سیاسی ثقافتی ادبی تعلقات اور جذبات پرکھنے اور سمجھنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے اور لوگ ایک دوسرے کو کے تحائف دیتے دکھائی دیتے ہیںسال 2018 تک پاکستان سالانہ 19 لاکھ میٹرن ٹن پیدا کرتا تھا اور یہ موں کی پیداوار کے حوالے سے بھارت چین تھائی لینڈ انڈونیشیا اور میکسیو کے بعد چھٹا بڑا ملک تھاپاکستان میں تقریبا درجن کی اقسام پیدا ہوتی ہیں جن میں سب سے زیادہ مشہور انور رٹول دسہری لنگڑا سرولی سندھڑی اور توتا پری ہیں لیکن کم قیمت کی وجہ سے ملک میں چونسا مشہور ہے اور یہ ملک میں پیدا ہونے والے موں کا 60 فیصد ہوتا ہےپاکستان میں سب سے زیادہ مشہور انور رٹول ہے جس کی کہانی بھی اس کی طرح مزیدار ہےانور رٹول پر اس کا نام تقسیم ہند سے قبل بھارت کی حالیہ ریاست اترپردیش کے ضلع باغ پت سے ہجرت کرکے پاکستانی صوبے پنجاب میں نے والے ایک کے کسان نے رکھا تھااتر پردیش کے گان رٹول سے پاکستان ہجرت کرکے نے والے کسان نے جب یہاں کی پیداوار کی تو انہوں نے نئی قسم کو اپنے والد انور اور گاں رٹول کا نام دیا اور یوں مذکورہ عام کا نام انور رٹول پڑ گیامزید پڑھیں میٹھے اور ذائقے دار موں کی پہچان بہت سانبھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں موجود پاکستانی سفارت خانہ تقریبا ہر سال انڈین وزیر اعظم سمیت دیگر سیاست دانوں اور حکومتی عہدیداروں کو کے تحائف بھجواتا ہے جب کہ یہی سلسلہ دیگر جگہوں پر بھی حکومتی سیاسی سطح پر دکھائی دیتا ہےمنفرد ذائقے اور مٹھاس کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستانی کی طلب زیادہ ہوتی ہے مگر بدقسمتی سے گزشتہ سال سے پاکستانی کی کاشت میں بھی کمی دیکھی جا رہی ہےگزشتہ سال پاکستان میں کی کاشت 14 لاکھ میٹرن ٹن ہوئی تھی اس سے قبل 19 لاکھ میٹرن ٹن تھی اور اس سال بھی وحید احمد کے مطابق 14 لاکھ میٹرن ٹن تک پیداوار ہوگیم کی اچھی فصل اور کاشت کے لیے موسم گرما کی ضرورت پڑتی ہے اور رواں سال موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث موسم گرما تاخیر سے شروع ہواوحید احمد نے بتایا کہ رواں سال موسم گرما کے تاخیر سے شروع ہونے کی وجہ سے کی کاشت بھی ہفتے تاخیر سے شروع ہوئی جس وجہ سے کی پیدوار میں کمی کا امکان ہے |
اسلام اباد ملک میں مئی کے دوران مہنگائی کی شرح کم ہو کر 82 فیصد کی سطح پر اگئی جو اپریل کے دوران تیل کی قیمتوں میں تیزی سے کمی کے باعث 85 فیصد تک کم ہوئی تھیپاکستان ادارہ شماریات بی ایس پی نے گزشتہ برس منگائی کا حساب لگانے کا طریقہ کار تبدیل کردیا تھا جس کے بعد 12 ماہ کے دوران یہ ملک میں مہنگائی کی کم ترین شرح ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں واضح کمی اور اشیائے ضروریات کی بہتر فراہمی مجموعی طور پر مہنگائی کی شرح کو کم کر کے واحد ہندسے تک لانے کا سبب بنیںیہ بھی پڑھیں حکومت نے پیٹرول کی قیمت مزید روپے کم کردی تاہم اشیائے خور نوش سے متعلق مہنگائی اب بھی دہرے ہندسوں میں موجود ہے اور مجموعی طور پر قیمتوں میں کمی کے باجود اس میں مئی کے مہینے کے دوران اضافہ ہواشہری علاقوں میں اشیائے خورو نوش کی مہنگائی میں سالانہ بنیاد پر 106 فیصد جبکہ ماہانہ بنیاد پر 15 فیصد اضافہ ہوا جبکہ دیہی علاقوں میں یہ اضافہ بالترتیب 137 فیصد اور 14 فیصد ریکارڈ کیا گیاشہری علاقوں میں جن اشیا کی قیمت میں اضافہ ہوا ان میں چکن کی قیمت میں 4146 فیصد الو کی قیمت میں 3119 فیصد پھلوں کی قیمت میں 972 فیصد دودھ کی قیمت میں 463 فیصد مرچ مصالحے کی قیمت میں 371 فیصد اور مکھن کی قیمت میں 258 فیصد اضافہ ہوامزید پڑھیں اپریل میں مہنگائی کی شرح کم ہوکر 85 فیصد ہوگئیشہری علاقوں میں جن اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی ان میں پیاز کی قیمت میں 2335 فیصد سبزیوں کی قیمت میں 1962 فیصد انڈوں کی قیمت میں 1874 فیصد ٹماٹروں کی قیمت میں 774 فیصد دال چنا کی قیمت میں 725 فیصد دال مسور کی قیمت میں 443 فیصد بیسن کی قیمت میں 438 فیصد اور گندم کی قیمت میں 317 فیصد کمی ہوئیعلاوہ ازیں دیہی علاقوں میں جن اشیا کی قیمت میں اضافہ دیکھا گیا ان میں الو کی قیمت میں 4155 فیصد چکن 4152 فیصد پھل 1146 فیصد مرچ مصالحے 860 فیصد دال مونگ 436 فیصد دودھ 423 فیصد گڑ 275 فیصد اور دال ماش 213 فیصد مہنگی ہوئیدوسری جانب دیہی علاقوں میں جن اشیا کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ان میں ٹماٹروں کی قیمت 2182 فیصد پیاز 2177 فیصد سبزیوں کی قیمت 2108 فیصد انڈوں کی قیمت 1382 فیصد گندم 757 فیصد دال چنا 241 فیصد اور بیسن کی قیمت 212 فیصد کم ہوئییہ بھی پڑھیں نجی شعبے کے قرضوں میں 47 فیصد کمی اسی طرح شہری علاقوں میں خوراک کے سوا دیگر اشیا کی قیمتوں میں سالانہ بنیاد پر 54 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ ماہانہ بنیاد پر اس میں 04 فیصد کی کمی ہوئی دیہاتوں میں یہ شرح 64 فیصد اور 05 فیصد رہی |
لاہور حکومت پنجاب نے کوونا وائرس کے خلاف جنگ میں پولیس اہلکاروں کی بطور فرنٹ لائن خدمات کے اعتراف کے بجائے پنجاب پولیس کے بجٹ میں ارب روپے کی کمی کردیسرکاری ذرائع کے مطابق حکومت نے ایندھن کے لیے مختص فنڈز میں سے 40 کروڑ روپے تفتیشی لاگت سے کروڑ 70 لاکھ روپے اسٹیشنری سے کروڑ 10 لاکھ روپے بجلی کے بلز کے لیے مختص 12 کروڑ روپے اور جاں بحق پولیس اہلکارو کے خاندانوں کو مالی معاونت فراہم کرنے سے متعلق گرانٹ میں 25 کروڑ روپے کی کمی کردی انہوں نے کہا کہ یہ چونکانے والی پیشرفت ایسے وقت میں سامنے ئی ہے جب پنجاب میں پولیس اہلکار کورونا وائرس سے جاں بحق اور دیگر 650متاثر ہوچکے ہیں حال ہی میں لاہور میں کورونا وائرس سے جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکار کے بھائی نے کہا کہ اگر کٹوتی کا مقصد اس رقم کو انسداد کورونا اقدامات سے متعلق حکومتی فنڈ میں منتقل کرنا ہے تو پولیس سے زیادہ کوئی اور فنڈنگ کا مستحق نہیں کیونکہ پنجاب کے حکومتی محکموں میں اب تک کورونا کے سب سے زیادہ کیسز پولیس میں سامنے ئے ہیںمزید پڑھیں پنجاب کے مختلف اضلاع میں کورونا وائرس سے 33 پولیس اہلکار متاثرانہوں نے کہا کہ عوام سے رابطے کے باعث ڈاکٹروں اور پیرامیڈکس کے ساتھ ساتھ کم رینک والے پولیس اہلکار کے وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جن پولیس اہلکاروں کے ٹیسٹ کیے گئے ان میں سے 10 فیصد کورونا میں مبتلا ہیں اور بجٹ میں یہ کٹوتی پولیس کو وبا کے خلاف جنگ میں مفلوج کردے گی مذکورہ معاملے سے گاہ سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ یہ کٹوتی غیر منصفانہ ہے کیونکہ پنجاب پولیس کو پہلے ہی کوسٹ انویسٹی گیشن کی مد میں 25 کروڑ میں سے 18 کروڑ روپے ملے جبکہ اس حوالے سے مطلوبہ رقم ارب 30 کروڑ روپے ہے انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہر گزرتے سال کے ساتھ پنجاب پولیس کا پریشنل بجٹ کم ہوتا جارہا ہے جس کے باعث پولیس کے لیے اپنے یومیہ پریشن چلانا مشکل ہورہا ہے عہدیدار نے کہا کہ مجموعی صوبائی بجٹ میں پولیس کا حصہ 122011 میں فیصد سے کم ہوکر 202019 میں فیصد ہوگیا ہے انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں تنخواہ کا عنصر بڑھ رہا ہے جبکہ پریشنل حصہ کم ہورہا ہے اور بجٹ کا صرف 15 فیصد حصہ پریشنز کے لیے مختص ہےمالی سال 202019 کے غاز پر پنجاب پولیس کے لیے 117 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا تھا جس میں سے 100 ارب تنخواہوں کے لیے مختص کیا گیا جبکہ 17 ارب روپے پریشنل اخراجات کی مد میں جاری کیے جانے تھے عہدیدار نے کہا کہ پریشنل اخراجات میں ارب روپے کی کمی کرتے ہوئے 14 ارب روپے جاری کیے گئے تھے ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ موجودہ 114 ارب روپے میں سے 100 ارب تنخواہوں ساڑھے ارب ایندھن جبکہ ایک ارب روپے بجلی کے بلز کے لیے رکھے گئے ہیںان کا مزید کہنا تھا کہ اسی طرح ارب روپے پولیس کے دیگر یونٹس کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے رکھے جائیں گے جن میں اسپیشل برانچ ایلیٹ فورس انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ ٹریفک اسپیشل پروٹیکشن یونٹ تربیت کے لیے شامل ہیں پولیس عہدیدار نے کہا کہ دیگر رقم پنجاب پولیس کے دیگر سربراہان کے لیے استعمال ہوگیانہوں نے کہا کہ اس کا بدترین پہلو یہ ہے کہ سروس کے دوران جاں بحق ہونے والے افسران کے خاندانوں کے لیے مختص فنڈز میں بھی کمی کی گئی ہے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس کے ملازمین کانسٹیبلز سے لے کر انسپکٹر جنرل تک کی تنخواہیں 2009 سے منجمد ہیں جس کے نتیجے میں پولیس افسران کے بجائے ان کے برابر رینک کے دیگر محکموں کے افسران زیادہ تنخواہیں لے رہے ہیں پولیس افسر نے کہا کہ 2019میں موجودہ حکومت نے پولیس الانسز ڈی فریز کرنے پر اتفاق کیا تھا اور 2008 سے فکسڈ ڈیلی الانس ایف ڈی اے کو 2013 کی قدر کے برابر کردیا تھاعہدیدار نے کہا کہ اگست 2019 میں محکمہ خزانہ نے بڑھائی گئی رقم کا 80 فیصد جاری کیا اور جنوری 2020 میں دیگر 20 فیصد جاری کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن وزیراعلی پنجاب کی منظوری کے باوجود پہلے سے منظور شدہ 20 فیصد ایف ڈی اے بیووکریسی کی تاخیر کا شکار ہوگیا یہ بھی پڑھیںکراچی میں 15 پولیس اہلکار کورونا کا شکار ڈی ائی جی کا محافظ بھی شاملانہوں نے پولیس میں تفریق کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ جب وزرائے قانون اور خزانہ پر مشتمل کمیٹی نے 2019 میں پولیس الانس ڈی فریز کرنے پر تبادلہ خیال کیا تھا تو ضلعی انتظامیہ کے افسران میں اضافے پر غور نہیں کیا گیا تھا تاہم جب کابینہ کے سامنے تجاویز پیش کی گئی تو بی ایس17 اور پی اے ایس پی ایم ایس سے زائد افسران کے لیے ایگزیکٹو الانس تنخواہ کا 15 فیصد ایکسایجنڈا ئٹم کے طور پر شامل کیا گیا تھا اور حیران کن طور پر منظور بھی ہوا تھا انہوں نے کہا کہ اس سے ان کی تنخواہوں میں بڑا فرق پڑا تھا جس کے نتیجے میں پی اے ایس پی ایم ایس افسران اسی رینک کے پولیس افسران سے دگنی تنخواہ لے رہے ہیں عہدیدار نے افسوس کا اظہار کیا کہ وزیراعلی نے پولیس افسران کے ایگزیکٹو الانس میں توسیع کی بھی منظوری دی تھی لیکن بیوروکریسی نے اس میں تاخیر کے لیے ایک اور کمیٹی کی تشکیل کی تجویز دی اس تفریق کی وجہ سے صرف پولیس فورس کی حوصلہ شکنی ہوگی یہ خبر یکم جون 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں مزید روپے فی لیٹر کمی کا اعلان کردیاخزانہ ڈویژن سے جاری بیان کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں روپے پیسے فی لیٹر کمی کی گئی ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 74 روپے 52 پیسے فی لیٹر ہوگی ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 80 روپے 15 پیسے فی لیٹر ہوگیمزید پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات میں 30 روپے تک کمی پیٹرول 15 روپے سستابیان میں کہا گیا کہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 11 روپے 88 پیسے کی کمی کی گئی ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 35 روپے 56 پیسے ہوگیاسی طرح لائٹ ڈیزل ئل کی قیمت میں روپے 37 پیسے فی لیٹر کمی کے بعد نئی قیمت 38 روپے 14 پیسے فی لیٹر ہوگی اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں اب ہمارے ہاں ایندھن کم ترین نرخوں پردستیاب ہے انہوں نے ٹوئٹ میں کہا کہ بھارت میں یہ ہم سےدگنا مہنگا ہےجبکہ بنگلہ دیش سری لنکا اورنیپال وغیرہ میں اس کےنرخ ہم سے 50 سے 75فیصد تک زیادہ ہیں خیال رہے کہ 29 مئی کو ائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے یکم جون سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی سمری پیٹرولیم ڈویژن کو ارسال کی تھی سمری کے مطابق اوگرا نے پیٹرول کی قیمت میں روپے پیسے کمی کی تجویز دیتے ہوئے اس کی قیمت81 روپے 58 پیسے سے کم کرکے 74 روپے 52 پیسے کرنے کی سفارش کی تھیاوگرا نے مٹی کے تیل کی قیمت میں 11 روپے 88 پیسے اور لائٹ ڈیزل ئل کی قیمت میں روپے 37 پیسے کمی کی سفارش بھی کی تھی یہ بھی پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکاناس سے قبل حکومت نے مئی کے مہینے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے تک کمی کا اعلان کیا تھاخزانہ ڈویژن سے جاری بیان میں پیٹرول کی قیمت میں 15 روپے فی لیٹر ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 27 روپے 15 پیسے مٹی کے تیل کی قیمت میں 30 روپے ایک پیسہ اور لائٹ ڈیزل ئل کی قیمت میں 15 روپے فی لیٹر کمی کا اعلان کیا تھاواضح رہے کہ کورونا وائرس کے باعث عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی کے باعث ائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیموں میں 44 روپے تک کمی کی سمری پیٹرولیم ڈویژن کو ارسال کی تھیاتھارٹی کی جانب سے ہائی اسپیڈ ڈیزل اور لائٹ ڈیزل ئل کی قیمتوں میں بالترتیب 33 روپے 94 پیسے اور 24 روپے 57 پیسے کمی کی تجویز دی گئی تھیتاہم حکومت نے ایک بار پھر عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی کا پورا ریلیف عوام کو منتقل نہیں کیا تھاقبل ازیں 24 مارچ کو وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلنے کے نتیجے میں معاشی سرگرمیوں میں انے والے تعطل اور اس کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے عوام اور مختلف شعبوں کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کرتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات میں فی لیٹر 15 روپے کمی کا اعلان بھی کیا تھااس سے قبل وفاقی حکومت نے 29 فروری کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں روپے تک کمی کی تھی |
اسلام باد ملک میں مئی کے مہینے میں ریونیو کی وصولی تیزی سے 308 فیصد کمی کے بعد 227 ارب روپے ہوگئی مئی مکمل لاک ڈان کا دوسرا مہینہ تھا اور اعداد شمار سے اس دوران معاشی سرگرمی میں تیزی سے کمی نظر تی ہے اپریل کے مہینے میں گزشتہ برس کے اسی مہینے کے مقابلے میں ریونیو کی وصولی میں 16 فیصد سے زائد کمی ئی تھی فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کے تخمینے کے مطابق سالانہ محصولات کی وصولی میں 850 ارب روپے کا نقصان ہوگا ایف بی کی جانب سے رات گئے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق ریونیو کی وصولی نظرثانی شدہ ہدف سے تقریبا 17 ارب روپے یا 734 فیصد کم ہےمزید پڑھیں کورونا وائرس محصولات کی وصولی میں 300 ارب روپے نقصان کا تخمینہبین الاقوامی مالیاتی ادارےئی ایم ایف نے حال ہی میں تیسری مرتبہ ریونیو وصولی کے ہدف میں کمی کرتے ہوئے اسے 48 کھرب روپے سے کم کرکے 39 کھرب 80 ارب روپے کردیا ہے یہ سو92 ارب کی کمی لاک ڈانز کے باعث معیشت میں سست روی کے رجحان کی وجہ سے کی گئیاب نئے ہدف کے حصول کے لیے جون میں 39 کھرب 80 ارب روپے کے نظرثانی شدہ ہدف تک پہنچنے کے لیے ایف بی کو سو 91 ارب روپے وصول کرنے ہوں گےریونیو کی وصولی میں کمی غیرمعمولی ہے یہاں تک بدترین وقت میں ریونیو وصولی میں کم از کم مہنگائی کی شرح جتنا اضافہ ہوجاتا ہےمارچ کے مہینے تک ہر ماہ ریونیو کی وصولی میں 16 فیصد کے قریب اضافہ دیکھا گیا تھا اور مئی میں 308 فیصد کمی سکڑتی ہوئی معیشت کو ظاہر کرتی ہےجولائی سے مئی کے درمیان ریونیو کی مجموعی وصولی اس سے ایک برس قبل کے 32کھرب 66 ارب روپے کے مقابلے میں 35 کھرب 18 ارب روپے تک پہنچ گئی تھی جس میں 77 فیصد اضافہ ہوا تھاٹیکس کے لحاظ سے وصولی دیکھی جائے ان 11 ماہ میں کسٹمز کی وصولی 96 فیصد کمی کے ساتھ گزشتہ برس کے 608ارب 84 کروڑ 70 لاکھ روپے کے مقابلے میں 550 ارب 26 کروڑ 80 لاکھ تک کم ہوگئی تھی یہ بھی پڑھیں کورونا وائرس اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل ٹرانزیکشن چارجز ختم کردیےانکم ٹیکس کی وصولی گزشتہ برس کے اسی عرصے کے 11 کھرب 64 ارب روپے سے بڑھ کر 13 کھرب ارب روپے ہوگئی جس میں119 فیصد اضافہ ہوا ہے علاوہ ازیں اسی عرصے کے دوران درمد سطح پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی وصولی میں83 فیصد کمی ئی اس کے ساتھ ہی زیر جائزہ مہینوں میں سیلز ٹیکس کی وصولی 117 فیصد اضافے کے ساتھ گزشتہ برس کے 12 کھرب 28 ارب روپے سے بڑھ کر 14 کھرب 39 ارب روپے ہوگئیگزشتہ برس کے 204 ارب 42 کروڑ 60 لاکھ روپے کے مقابلے میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 103 فیصد اضافے کے ساتھ 225 ارب 54 کروڑ 50 لاکھ روپے ہوگئییہ خبر 31 مئی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
اسلام باد پیٹرولیم ڈویژن نے باضابطہ طور پر تیل کی قیمتوں میں مجوزہ کمی کو 15 جون تک روکنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ صنعت موجودہ نرخ پر فروخت کے ذریعے اپنے کچھ نقصانات کو پورا کرسکےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ تجویز اقتصادی رابطہ کمیٹیای سی سی کے ہفتہ کو ہونے والے خصوصی اجلاس کے لیے تیار کی جانے والی سمری میں دی گئیذرائع نے کہا کہ وزارت توانائی نے ای سی سی کو تنبیہ کی ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے سپلائی بری طرح متاثر ہوگی جسے معمول پر نے میں کئی ہفتے اور مہینے لگ سکتے ہیں کیونکہ اکثر ئل مارکیٹنگ کمپنیز او ایم سیز کے اسٹاکس غیرمعمولی طور پر کم ہوگئے ہیںمزید پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 11روپے 88 پیسے تک کی کمی کی سفارشوزارت کی جانب سے سمری میں یہ شامل نہیں کیا گیا کہ ان کی لائسنس یافتہ او ایم سیز اور ریفائنریز کے لیے 21 دن کا اسٹاک رکھنا لازمی ہے دوسری جانب حکومت ئل مارکیٹنگ کمپنیز اور ریفائنزیز کو عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی سے ہونے والے خسارے سے بچانے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ماہانہ سے 15 روزہ کرنے کی تجویز پر غور کررہی ہےای سی سی کو ارسال کی گئی اور ڈان کی جانب سے دیکھی گئی سمری میں دعوی کیا گیا ہے کہ 31 اگست 2016 کو وفاقی کابینہ کے فیصلے میں 15 روزہ پرائس ایڈجسٹمنٹ کی گنجائش دی گئی تھی لیکن اس پر عملدرمد نہیں ہوسکا تھا اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے پیٹرولیم ڈویژن نے 15 دن کی قیمتوں کا تعین کرنے کی تجویز کی ہے لیکن ابتدائی 15 روزہ یعنی 16 جون تک قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہ کرنے کی سفارش بھی کی ہے یہ بھی پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات میں 30 روپے تک کمی پیٹرول 15 روپے سستاپیٹرولیم ڈویژن نے کہا کہ اسی طرح یکم جون کے بجائے نئی قیمتوں کا اعلان 16 جون کو کیا جاسکتا ہے یہ اقدام او ایم سیز کو پاکستان اسٹیٹ ئل پی ایس او کے موجودہ نرخ پر مصنوعات کی درمد اور انوینٹری خسارے سے بچا کے لیے مراعات کے طور پر کام کرے گا اس میں تجویز دی گئی ہے کہ سابق ریفائنری کی قیمتیں اوسط 15 روز یا منتھلی پلیٹس پرائس پلس پریمیئم پی ایس او کے ٹینڈر پر مبنی قیمتوں کے تحت ہونی چاہئیں جس میں موجودہ طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے پی ایس او کے اخراجات سمندری خسارے اور ٹیکسز بھی شامل ہوں گے یہ طریقہ کار دونوں ریفائنریز کے ساتھ ساتھ او ایم سی کی قیمتوں کا تعین کرنے کی بنیاد ہوگا واضح رہے کہ جون کے بعد سے پیٹرولیم مصنوعات کی ممکنہ قلت سے بچنے کے لیے پیٹرولیم ڈویژن قیمتوں کے بنیادی مسئلے کو حل کرتے ہوئے پرائس رسک 30 روز سے کم کرکے 15 روز کرنا اور پرائسنگ انڈیکس کو بہتر کرنا چاہتی ہےپیٹرولیم ڈویژن نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت قیمتوں کے تعین کے موجودہ طریقہ کار کو تبدیل نہیں کرتی تو امکان ہے کہ نہ صرف ریفائنریز اپنی پیداوار میں کمی کردیں گی بلکہ او ایم سیز کی درمدات بھی طلب کو پوری کرنے میں ناکافی ہوں گی جس سے بڑے پیمانے پر مصنوعات کی قلت ہوسکتی ہے |
ائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے یکم جون سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی سمری پیٹرولیم ڈویژن کو ارسال کردی سمری کے مطابق اوگرا نے پیٹرول کی قیمت میں روپے پیسے کمی کی تجویز دیتے ہوئے اس کی قیمت81 روپے 58 پیسے سے کم کرکے 74 روپے 52 پیسے کرنے کی سفارش کی ہے اوگرا نے مٹی کے تیل کی قیمت میں 11 روپے 88 پیسے اور لائٹ ڈیزل ئل کی قیمت میں روپے 37 پیسے کمی کی سفارش کی ہےساتھ ہی اوگرا نے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں پیسے کے اضافے کی تجویز بھی دی ہےمزید پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات میں 30 روپے تک کمی پیٹرول 15 روپے سستاخیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی منظوری کے بعد 31 مئی کو وزارت خزانہ کی جانب سے قیمتوں میں کمی سے متعلق اعلان کیا جائے گا اس سے قبل حکومت نے مئی کے مہینے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے تک کمی کا اعلان کیا تھاخزانہ ڈویژن سے جاری بیان میں پیٹرول کی قیمت میں 15 روپے فی لیٹر کمی ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 27 روپے 15 پیسے مٹی کے تیل کی قیمت میں 30 روپے ایک پیسہ اور لائٹ ڈیزل ئل کی قیمت میں 15 روپے فی لیٹر کمی کا اعلان کیا تھا واضح رہے کہ کورونا وائرس کے باعث عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی کے باعث ائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیموں میں 44 روپے تک کمی کی سمری پیٹرولیم ڈویژن کو ارسال کی تھییہ بھی پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکاناتھارٹی کی جانب سے ہائی اسپیڈ ڈیزل اور لائٹ ڈیزل ئل کی قیمتوں میں بالترتیب 33 روپے 94 پیسے اور 24 روپے 57 پیسے کمی کی تجویز دی گئی تھیتاہم حکومت نے ایک بار پھر عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی کا پورا ریلیف عوام کو منتقل نہیں کیا تھاقبل ازیں 24 مارچ کو وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلنے کے نتیجے میں معاشی سرگرمیوں میں انے والے تعطل اور اس کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے عوام اور مختلف شعبوں کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کرتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات میں فی لیٹر 15 روپے کمی کا اعلان بھی کیا تھاوفاقی حکومت نے 29 فروری کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں روپے تک کمی کی تھی |
بجٹ کے لیے جاری کردہ تازہ ترین اعداد شمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران نجی شعبے کی سرگرمیوں میں تیزی سے کمی ائی جبکہ حکومت کا پرائمری بیلنس بہتر ہواڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نجی شعبے کا اعتماد ظاہر کرنے والے تقریبا تمام اشاریے تیزی سے کمی ظاہر کرتے ہیں جبکہ نان ٹیکس ریونیو سے حکومت کی امدنی میں بہتری ائی جس سے اسے مالی خسارہ قابو میں رکھنے میں مدد ملیوزارت خزانہ نے رپورٹ کیا کہ مئی 2020 تک نجی شعبے کے لیے مجموعی کریڈٹ گزشتہ سال کے کھرب 63 ارب روپے کے مقابلے 47 فیصد کم یعنی کھرب 98 ارب روپے تھایہ بھی پڑھیں بڑی کاروباری شخصیات کا برطرفیوں سے بچنے کیلئے طویل رخصت کے نظام پر زوراسی طرح بڑے کاروباری اداروں کی جانب سے رکنگ کیپیٹل کے لیے کریڈٹ ٹیک اف گزشتہ برس کے کھرب 45 ارب 60 کروڑ روپے کے مقابلے 92 فیصد کم ہو کر 28 ارب روپے رہاوزارت خزانہ نے رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ منفی مقررہ سرمایہ کاری5 ارب 20 کروڑ روپے بھی رپورٹ کی جو گزشتہ برس 85 ارب 20 کروڑ روپے تھیدوسری جانب تجارت کی مالی اعانت گزشتہ برس کے ایک کھرب ارب روپے کے مقابلے میں 38 فیصد بہتر ہو کر ایک کھرب 64 ارب روپے تک جا پہنچامزید پڑھیں کورونا وائرس کے باعث فری لانسنگ میں نمایاں کمیعلاوہ ازیں اسٹیٹ بینک سے لیے گئے حکومتی قرضوں میں بھی واضح کمی ائی اور حکومت نے گزشتہ سال لیے گئے 49 کھرب 70 ارب روپے میں رواں سال کھرب 52 ارب روپے کا قرض ادا کیارپورٹ کے مطابق سال کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران نان ٹیکس ریونیو گزشتہ برس کے کھرب 22 ارب روپے کے مقابلے 159 فیصد اضافے کے ساتھ 10 کھرب ارب 60 کروڑ روپے رہا جبکہ فیڈرل بورڈ اف ریونیو ایف بی ار کا ریونیو بھی گزشتہ برس کے 10ماہ کے 29 کھرب 80 ارب روپے کے مقابلے 108 فیصد بڑھ کر 33 کھرب روپے تک پہنچ گیااسی طرح اخراجات میں 21 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ برس کے 36 کھرب 78 ارب روپے کے مقابلے میں 44 کھرب 55 ارب روپے رہے جبکہ صوبوں کو جاری کردہ اور پی ایس ڈی پی میں گزشتہ برس کے کھرب 31 ارب روپے کے مقابلے میں 26 فیصد بہتری ئی اور یہ کھرب 17 ارب روپے ہوگئےیہ بھی پڑھیں نجی شعبے کے قرضوں میں 47 فیصد کمیعلاوہ ازیں وزارت خزانہ نے دعوی کیا کہ مالیاتی خسارے کا کریڈٹ رواں برس مارچ کے اختتام تک مجموعی ملکی پیداوار کا 38 فیصد رہا جو کہ گزشتہ برس کی ابتدائی سہ ماہی کے دوران جی ڈی پی کا فیصد تھا |
فیس بک کے بعد اب امریکا کی مزید ٹیکنالوجی کمپنیاں بھی بھارت میں ٹیلی کام صنعت میں اربوں ڈالرز کا سرمایہ کاری کرنے والی ہیںفنانشنل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق گوگل کی جانب سے ووڈا فون ئیڈیا کے فیصد حصص خریدنے پر غور کیا جارہا ہے جو کہ بھارت کی دوسری بڑی ٹیلی کام کمپنی ہےاسی طرح ایک اور رپورٹ کے مطابق مائیکرو سافٹ ریلائنس جیو پلیٹ فارمز میں ارب ڈالرز سرمایہ کاری پر بات چیت کی جارہی ہےفنانشنل ٹائمز کے مطابق گوگل کی جانب سے ووڈا فون کے ساتھ جیو ریلائنس سے بھی مذاکرات ہورہے ہیںیہی وہ کمپنی ہے جس میں حال ہی میں فیس بک سمیت امریکا کی کئی کمپنیوں نے 103 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہےاس کمپنی کے بھارت میں 388 ملین سے زیادہ سبسکرائبرز ہیں اور حالیہ ہفتوں میں اس میں بین الاقوامی کمپنیوں کی دلچسپپی میں اضافہ ہوا ہےتاہم جیو ریلائنس اور گوگل کی جانب سے اس رپورٹ پر بات کرنے سے گریز کیا گیا ہے جبکہ مائیکرو سافٹ نے بھی کوئی بیان جاری نہیں کیاجیو ریلائنس بھارت کے سب سے امیر ترین شخص مکیش امبانی کی کمپنی ہے اور مذکورہ کمپنی میڈیا ٹیلی کمیونی کیشن ای کامرس موبائل مینیو فیکچرنگ سمیت متعدد انڈسٹریز کی مالک کمپنی ہےاسی کمپنی کے تحت ریلائنس انڈسٹریز ریلائنس فانڈیشن نیٹ ورک 18 میڈیا انویسٹمنٹ جیو فائبر ایل وائے ایف اسمارٹ فونز جیو فونجیو مارٹ جیو نیٹ وائی فائی جیو ایپس جیو پیمنٹ بینک اور جیو ساون سمیت کئی کمپنیاں کام کر رہی ہیںمکیش امبانی نے مذکورہ کمپنی کی 2016 میں شروعات کی تھی اور محض سال کے عرصے کے دوران جیو ریلائنس نے بھارت کے 40 کروڑ افراد کو لائن کردیا ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ 2022 تک بھارت کے 90 کروڑ افراد لائن ہوجائیں گےبھارت میں جہاں 40 کروڑ افراد جیو ریلائنس کے بدولت لائن ہوئے ہیں وہیں 20 سے کروڑ تک افراد دوسرے ذرائع سے بھی لائن ہیں اور وہاں ہر نے والے دن ٹیکنالوجی کمیونی کیشن کی بہتری کے باعث لائن ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہےگزشتہ ایک دہائی کے دوران فیس بک اور گوگل کی جانب سے بھارت پر بہت زیادہ توجہ دی گئی ہے اور مختلف پروگرامز پر کام ششروع کیا ہے جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو لائن لانا ہےفیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ان کی کمپنی جیو پلیٹ فارمز کے ساتھ کام کرکے چھوٹے کاروباری افراد اور اداروں کو لائن لانے میں مدد فراہم کرے گی اور دونوں کمپنیوں نے اپنی شراکت داری سے کام بھی شروع کردیا ہے ووڈا فون ئیڈیا اور بھارتی کی تیسری بڑی کمپنی ائیر ٹیل کو اس وقت مالی مشکلات کا سامنا ہے اور ووڈا فون کی جانب سے رواں سال کے شروع میں کہا گیا تھا کہ اگر حکومت کی جانب سے مدد نہ کی گئی تو کمپنی کو بند بھی کیا جاسکتا ہے |
اسلام باد کورونا وائرس کے طویل عرصے تک جاری رہنے اور اس کے معاشی اثرات پر بڑے کاروباری اداروں نے برطرفیوں سے بچنے کے لیے مزدوروں کے لیے فرلو نظام کو عمل میں لاتے ہوئے حکومت سے نقد رقم میں حصہ داری کے لیے کوششیں شروع کردی ہیںڈان اخبار کی رپورٹ میں باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ معروف کاروباری شخصیت میاں منشا نے اپنے بزنس گروپ کے ایک وفد کی قیادت کی اور مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ سے ملاقات کیاس اجلاس کا مقصد وفاقی حکومت کو عالمی معاشی بدحالی کے نتیجے میں مزدوروں پر انحصار کرنے والے گارمنٹس جیسے شعبے کو درپیش چیلنجز کے بارے میں اگاہ کیاذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کاروباری برادری نے حکومت کو گاہ کیا کہ اگر کاروبار حکومت اور اسٹیٹ بینک پاکستان کے کورونا ریلیف اور دیگر پیکجز کے تحت مزدوروں کو 50 فیصد تنخواہ پر چھٹی پر بھیج دیتا ہے تو گارمنٹس انڈسٹری میں زیادہ تر مزدور غربت کا شکار ہوجائیں گےمزید پڑھیں انٹرنیٹ پر منافع بخش کاروبار کرنے کا یہی اچھا وقت ہےنیز یہ بھی کہا گیا کہ گارمنٹس اور ٹیکسٹائل کے شعبے میں بغیر کسی کام کے تنخواہ پر چھٹی سست معاشی بحالی سود کی ادائیگی اور یوٹیلیٹیز کی ادائیگی کی شکل میں بہت ساری لاگت ئے گی جس کی وجہ سے بہت سارے کاروبار مستقبل قریب میں حل طلب مشکلات کا سامنا کر سکتے ہیںمیاں منشا نے تجویز دی کہ مزدور 80 فیصد تنخواہ کے ساتھ گزارا کرسکتا ہے جس کے لیے طویل رخصت کے نظام فرلو سسٹم لگایا جاسکتا ہے بشرطیکہ حکومت 30 فیصد اضافی مالی بوجھ کی ذمہ داری قبول کرےاس حوالے سے چند مثالیں بھی موجود ہیں جن میں تھائی لینڈ کا حوالہ دیا گیا جہاں مدد حکومت کی طرف سے مل رہی ہےسرکاری بیان میں کہا گیا کہ نشاط گروپ کے وفد نے مشیر خزانہ سے ملاقات کی جس میں کورونا سے متعلق معاشی بدحالی سے بڑے پیمانے پر مینوفیکچررز کو ہونے والے نقصانات سے گاہ کیا گیاوزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت رزاق داد وزیر صنعت حماد اظہر مشیر ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین سیکریٹری خزانہ نوید کامران بلوچ اور ایف بی کی چیئر پرسن نوشین جاوید امجد نے بھی اجلاس میں شرکت کی تھییہ بھی پڑھیں فیس بک پر اب چھوٹے کاروبار کیلئے لائن بزنس کرنا سانکاروباری برادری کے وفد نے بتایا کہ وبائی امراض کے باعث طلب برقرار نہیں رہ سکی جس کی وجہ سے اہم شراکت دار عنصر خاص طور پر گارمنٹس کا شعبہ بہت زیادہ مزدوروں کی لاگت ادا کر رہا ہےسرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ مستقل طور پر برطرفیوں یا فرلوس سے بچنے کے اقدامات سے کاروباری اداروں کی لیکوئڈٹی کی صورتحال پر دبا پڑ رہا ہے جنہیں ممکنہ حل طلب معاملات سے بچنے کے لیے ہستہ ہستہ معاشی بحالی کی توقع ہےبیان میں مزید کہا گیا کہ وفد کے سربراہ نے بڑے کاروباری اداروں کی لیکویڈیٹی پوزیشن کو بہتر کرنے کے لیے حکومت کے بہتر کردار اور سرکاری اور نجی شعبوں کے درمیان لاگت کے اشتراک کے لیے منصوبہ بنانے کی ضرورت پر زور دیا |
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں چینی پر ماضی کی حکومتوں اور موجودہ حکومت کی جانب سے دی گئی سبسڈی پر مقدمات بنیں گےاسلام باد میں پریس کانفرس میں شہزاد اکبر نے کہا کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ائی کی حکومت یہ کمیشن بنا کر اس کی رپورٹ عام کرسکتی ہے تو مقدمے نہ بنائیںکمیشن کی رپورٹ کے تحت مقدمات قائم کرنے کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ابھی فیصلہ نہیں ہوا ہے لیکن جب فیصلہ ہوگا تو ایسا نہیں ہوسکتا کہ پرانی حکومتوں کی سبسڈی مقدمات کے لیے چلی جائے اور اس حکومت کی سبسڈی نہیں جائےمزید پڑھیںاپوزیشن نے چینی کمیشن کی رپورٹ کو گمراہ کن قرار دے دیاان کا کہنا تھا کہ یہ مقدمات تو بننے ہیں چاہے نیب یا ایف ئی اے کے پاس جائیں تاہم کس ادارے کے پاس جائیں گے ابھی فیصلہ نہیں ہواپنجاب حکومت کی سبسڈی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمیشن میں وزیراعلی پنجاب اور وزیراعلی سندھ کو بلایاگیا لیکن مراد علی شاہ پیش نہیں ہوئے جبکہ عثمان بزدار پیش ہوئےان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی پنجاب نے کمیشن کے سوالات کے جواب دیے لیکن کمیشن نے ان کی پیداواری لاگت پر جائزے کی بات کو نہیں مانا کیونکہ انہوں نے پچھلے سال کی لاگت بتائی تھیمعاون خصوصی نے کہا کہ پیداواری لاگت پر ہم انہیں چھوڑ رہے ہیں اور ان سے سوال بنتا ہے اور سیکریٹری نے اپنی غلطی مان لی ہے لیکن مقدمات سب پر ہوں گےایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو نیب وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف ئی اے اور ایس ای سی پی کی سفارش پر وفاقی حکومت کسی کا بھی نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ ای سی ایل میں ڈالے گیانہوں نے کہا کہ کمیشن نے پچھلے سال کی سبسڈیز کا ٹی او رز کے تحت جائزہ لیا اور تمام شواہد اکٹھے کیے اور پچھلے برسوں میں 29 ارب روپے کی سبسڈی دی گئیان کا کہنا تھا کہ اس 29 ارب کی سبسڈی میں سے 24 ارب روپے کی سبسڈی ہمارے دور حکومت میں پنجاب میں دی گئی وفاقی حکومت نے کوئی سبسڈی نہیں دی تاہم ایکسپورٹ سرپلس تھا اور برمد کرنے کی اجازت دییہ بھی پڑھیںوزیراعظم کی عوام کو گندم چینی بحران کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانیگزشتہ حکومت کی سبسڈی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ کی حکومت نے 266 ارب روپے کی سبسڈی دی یہ کمیشن دونوں سبسڈیز کن حالات میں کن کو دی گئی اس کو بیان کیا ہےان کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی ٹارزن بن کر کمیشن کے سامنے پیش ہوئے تھے لیکن انہوں نے 20 ارب روپے کی سبسڈی دی تھیسابق وزیراعظم سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی امریکا سے تعلیم یافتہ ہیں اور خود کو انہوں نے لائق اعظم بھی قرار دیا ہوا ہے لیکن کمیشن کی رپورٹ میں ان کے کارنامے درج ہیںشہزاد اکبر نے کہا کہ 2017 کی سبسڈی دی تو شاہد خاقان عباسی وزیراعظم تھے اور انہوں نے خود کہا ہے کہ ای سی سی کی بھی خود سربراہی کرتا تھا اور ان کے بارے میں کمیشن نے اپنی رپورٹ میں وضاحت کی ہےانہوں نے کہا کہ شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ساتھ سلمان شہباز ہیں وہ شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کرتے ہیں فواد حسن فواد نے اسی وقت وزارت صنعت ایک خط تحریر کیا تھا کہ فوری طور پر پیداواری قیمت نکالی جائے اور 17 گریڈ کے افسر پر دبا ڈال کر فرضی لاگت پر دستخط کرادیے گئے اور 20 ارب کی سبسڈی دی گئیپاکستان مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام کے ساتھ صرف 20 ارب کا ہاتھ نہیں ہوا بلکہ 410 ارب کا دھوکا ہوا اور ایسے میں سندھ حکومت کیسے پیچھے رہ سکتی تھی کیونکہ مراد علی شاہ بھی ایک لائق اعظم ہیںشہزاد اکبر نے کہا کہ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ شاہد خاقان عباسی نے سوالوں کے تسلی بخش جواب نہیں دیے جبکہ میڈیا کے سامنے ٹارزن بن کر باتیں کررہے تھےخیال رہے کہ ملک کی بڑی اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ اور پاکستان پیپلز پارٹی پی پی پی نے شوگر فرانزک کمیشن ایس ایف سی رپورٹ پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے گمراہ کن اور اصل مجرمان کو محفوظ کرنے کی کوشش قرار دیا تھاپی پی پی اور مسلم لیگ کے رہنماں نے وزیراعظم عمران خان وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار اور مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کے نام رپورٹ میں شامل نہ ہونے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان لوگوں نے اس وقت چینی کی برامدات کی اجازت دی جب ملک میں اس کی قلت تھیمزید پڑھیںچینی کی برمد قیمت میں اضافے سے جہانگیر ترین کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچا رپورٹایس ایف سے چینی کی قلت اور ملک میں اس کی قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دیا گیا تھا جس نے چینی بحران کے ذمہ دار شوگر ملز مالکان کے نام افشا کیے تھے جن میں پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ائی اور اس کے اتحادی سیاستدان اور ان کے عزیز شامل تھےمسلم لیگ کے صدر شہباز شریف نے کہا تھا کہ یہ پوری رپورٹ انکھوں کا دھوکا اور اس اسکینڈل کے حقیقی مجرمان وزیراعظم عثمان بزدار اور ان کی کابینہ کو بچانے کی کوشش ہےان کا کہنا تھا کہ اسکینڈل یہ نہیں تھا کہ سبسڈی دینا کیسے ملکی بلکہ اصلی جرم تھا یہ مجرمانہ فیصلہ تھا کہ ملک میں چینی کی قلت کے دوران شوگر ایڈوائزری بورڈ کی تحریری تجویز کے خلاف چینی برامد کرنے کی منظوری دی گئیشاہد خاقان عباسی نے ایک بیان میں مطالبہ کیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان وزیراعلی عثمان بزار اور مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو فوری طور پر گرفتار کرنا چاہیے کیوں کہ انہوں نے ان تمام مبینہ فیصلوں کی منظوری دی جس سے چینی چوری کا راستہ نکلاسندھ حکومت کے ترجمان مرتضی وہاب نےردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی ائی حکومت ملک میں انکوائری کمیشن اور ایگزیکٹو بورڈز کے ذریعے جھوٹ اور نااہلی کے جواز کا نیا رجحان قائم کررہی ہےچینی بحران رپورٹواضح رہے کہ ملک میں چینی کے بحران کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ اپریل کو عوام کے سامنے پیش کی گئی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ چینی کی برمد اور قیمت بڑھنے سے سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین کے گروپ کو ہوا جبکہ برمد اور اس پر سبسڈی دینے سے ملک میں چینی کا بحران پیدا ہوا تھامعاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا نقطہ نظر یہ تھا کہ کہ چونکہ انہوں نے عوام سے رپورٹ منظر عام پر لانے کا وعدہ کیا تھا اس لیے اب یہ وقت ہے کہ وعدہ پورا کیا جائےبعد ازاں اپریل کو وزیر اعظم عمران نے عوام کو یقین دہانی کروائی تھی کہ 25 اپریل کو اعلی سطح کے کمیشن کی جانب سے اڈٹ رپورٹ کا تفصیلی نتیجہ انے کے بعد گندم اور چینی بحران کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گیتاہم فرانزیک رپورٹ میں تاخیر ہوتی رہی اور بالاخر اسے گزشتہ روز کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا گیا تھا جہاں اسے عوام کے سامنے پیش کرنے کی منظوری دے دی گئی تھیفرانزک رپورٹ کے بارے میں معاون خصوصی برائے احتساب نے بتایا کہ چینی کی پیداوار میں 51 فیصد حصہ رکھنے والے گروہ کا ڈٹ کیا گیا جن میں سے الائنس ملز جے ڈی ڈبلیو گروپ اور العربیہ مل اوور انوائسنگ دو کھاتے رکھنے اور بے نامی فروخت میں ملوث پائے گئےیہ بھی پڑھیں وزیراعلی پنجاب چینی انکوائری کمیشن میں پیش حکومت پنجاب کے کردار پر بیان ریکارڈمعاون خصوصی نے کہا کہ رپورٹ میں صاف نظر تا ہے کہ کس طرح ایک کاروباری طبقے نے پوری صنعت پر قبضہ کیا ہوا ہے ادارہ جاتی اور ریگولیٹرز پر قبضے سے نظام کو مفلوج کرکے اس کا بوجھ عوام پر ڈال دیا گیا ہےانہوں نے کہا کہ شوگر کمیشن نے فرانزک ڈٹ کے بعد پچھلے سالوں کا جو تخمینہ لگایا ہے تو اس کے مطابق 2019 تک 140 روپے سے کم قیمت میں گنا خریدا گیا اور 2019 میں کمیشن بننے کے بعد گنے کی خریداری مہنگی ہوئی تو اس کی زیادہ قیمت کے اثرات کا اطلاق چینی کی قیمت میں اضافے پر نہیں ہوتاشہزاد اکبر نے کہا کہ کچھ ملز میں کچی پرچی کا نظام ہے گنے کی خریداری کے لیے سی پی کے بجائے کچی پرچی پر ادائیگیاں کی جاتی ہیں جہاں قیمت 140 روپے سے بھی کم ہےمعاون خصوصی نے مزید کہا کہ بیچ میں کمیشن ایجنٹس کو استعمال کیا جاتا ہے جن کے ذریعے کسانوں سے گنا اور زیادہ کم دام میں خریدا جاتا اور نقصان کسان کو ہوتا ہے جو بہت مشکل سے کاشتکاری کا نظام چل رہا ہے ایک نظام کے تحت اس سے کم قیمت پر گنا خریدا جاتا ہے اور چینی کی پیداواری لاگت میں قیمت زیادہ ظاہر کی جاتی ہےشہزاد اکبر نے کہا کہ تحقیقات کے دوران یہ بات بھی سامنے ئی کہ عوام کو کس طرح لوٹا گیا اور وہ پیداواری لاگت میں ہیرا پھیری ہے انکوائری کمیشن کے مطابق ایک کلو چینی کتنے میں بنتی ہے اس کا سے پہلے زاد ڈٹ نہیں کیا گیا تھاشہزاد اکبر نے انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں شامل سالوں کے اعداد شمار بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان قیمتوں میں پیداواری لاگت میں ٹیکس شامل نہیں ہے شوگر ملز نے 182017 کی جو پیداواری لاگت دی وہ 51 روپے فی کلو جبکہ فرانزک ڈٹ نے اس کی قیمت 38 روپے متعین کی ہے جو تقریبا 13 روپے کا فرق ہےشہزاد اکبر نے کہا کہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ گنا کم قیمت پر خرید کر زیادہ قیمت ظاہر کی جاتی ہے اور اس اضافی قیمت کو پیداواری لاگت میں شامل کیا جاتا ہے اور اس سے پیدا ہونے والی مصنوعات بگاس گنے کی پھوک اور مولیسس دونوں کی قیمت کو کم ظاہر کیا جاتا ہے جب شوگر کمیشن نے صحیح طریقے سے تعین کیا تو پیداواری لاگت میں فرق گیا |
عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث نہ صرف دنیا بھر میں باقاعدہ ملازمتیں متاثر ہوئی ہیں بلکہ فری لانس کام بھی متاثر ہوا ہے کیونکہ اکثر پاکستانی فری لانسرز کا ماننا ہے کہ کووڈ19 کے باعث کام کی طلب میں نمایاں کمی ئی ہے64 فیصد پاکستانی فری لانسرز کی یہ رائے حالیہ سروے میں سامنے ئی جس میں کہا گیا کہ کاروبار اور کمپنیوں نے فری لانسنگ کی لاگت میں کمی کردی ہے اور نئے منصوبوں پر کام روک دیا ہےدنیا بھر کے 100 ممالک بشمول ابھرتی ہوئی مارکیٹوں جیسا کہ پاکستان کے فری لانسرز نے ڈیجیٹل ادائیگی کے پلیٹ فارم پایونیئر کو کورونا وائرس کے معاشی اثرات سے متعلق رائے بیان کیپایونیئر کی رپورٹ فری لانسنگ ڈیورنگ کووڈ19 ایک ہزار سے زائد فری لانسرز کے سروے پر مبنی ہے جس میں دکھایا گیا کہ 64 فیصد پاکستانی فری لانسرز جن میں سے 33 فیصد گرافک ڈیزائنرز ہیں نے کہا کہ ان کی خدمات کی طلب میں کافی زیادہ کمی ئی ہے مزید پڑھیں کورونا وبا کے نتیجے میں نقصان دہ گیسوں کے اخراج میں ریکارڈ کمیرپورٹ میں کہا گیا کہ 15 فیصد فری لانسرز کاروباروں کے لیے حالات معمول پر ہیں جبکہ 18 فیصد کے مطابق ان کی خدمات کی طلب میں اضافہ ہوا ہے ٹیم کے حجم میں کمی سے متعلق 24 فیصد پاکستانی فری لانسرز نے کہا کہ وہ اسی ٹیم کو برقرار رکھیں گے یا اس میں اضافہ کریں گے جبکہ فیصد نے کہا کہ وہ اراکین میں کمی کریں گے مستقبل مسابقتی ہےمختصر عرصے میں فری لانسرز کی طلب کم ہوتی دکھائی دے رہی ہے لیکن اکثر کا ماننا ہے کہ یہ صرف اس وقت تک کا معاملہ ہے جب تک کاروبار بحال نہیں ہوتے اور ٹیلنٹ حاصل کرنے کے لیے سورسنگ کرتے ہیںپاکستان میں 82 فیصد فری لانسرز کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے بعد طلب میں اضافہ ہوگا انہوں نے کہا کہ مستقبل میں مقابلہ زیادہ ہوگا کیونکہ زیادہ لوگ فری لانسنگ کی جانب جارہے ہیں 64 فیصد کا کہنا ہے کہ اس عرصے کے دوران ان کی مدن تبدیل نہیں ہوئی یا اس میں اضافہ ہوا جس سے وہ پر اعتماد ہیں کہ اس صورتحال میں بھی ان کا معاوضہ منصفانہ ہے دوسری جانب 35 فیصد فری لانسرز کا کہنا ہے کہ ان کا معاوضہ کم ہوا ہےاکثر فریقین کا کہنا ہے کہ کل وقتی ملازمتوں کے بجائے ذاتی روزگار مستحکم ہوجائے گاپایونیئر کے چیف ایگزیکٹو افسر اسکاٹ گیلٹ نے کہا کہ ایک ہزار سے زائد فری لانسرز کا سروے کیا گیا جس میں معلوم ہوا کہ 53 فیصد کا ماننا ہے کہ عالمی وبا کے خاتمے کے بعد ان کی خدمات کی طلب میں اضافہ ہوگا جبکہ مارکیٹ میں نئے فری لانسرز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے پاکستان سے فری لانسر دی ایئر 2019 ایمن سروش نے کہا کہ اس وقت کاروبار لائن منتقل ہورہے ہیں اور فری لانسرز کے پاس ویبایپ ڈیولپمنٹ اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ دونوں میں اپنے کاروبار کو بڑھانے کے لیے بہت زیادہ مواقع ہیں انہوں نے مزید کہا کہ میں نے دیکھا ہے کہ چند فری لانسرز نہ صرف جاب پورٹلز پر فعال ہیں بلکہ دیگر سوشل میڈیا چینلز پر بھی سرگرم ہیں سی ای او نے کہا کہ موجودہ صورتحال لائن منصوبوں اور مواقع کو یکساں پشن فراہم کرتا دکھائی دے رہا ہے جنہیں پہلے کبھی اہم نہیں سمجھا گیا تھاعالمی منظر نامہرپورٹ کے مطابق شمالی امریکا اور یورپ میں موجود بین الاقوامی کلائنٹس کے ساتھ کام کرنے والے فری لانسرز کی طلب میں سب سے زیادہ کمی کا رجحان دیکھا جبکہ ایشیا اور سٹریلیا جہاں وبا پہلے ئی وہاں بھی فری لانسرز کی طلب میں کمی دیکھی گئی فری لانسرز جو خود اپنی ٹیم رکھتے ہیں سروے کے 21 فیصد نے اپنے ملازمین اور ماتحت کنٹریکٹرز کو محفوط کرنے میں لچک دکھائی تھی یہ بھی پڑھیں گوگل کی مفت ویڈیو کانفرنسنگ سروس استعمال کرنا سیکھیںرپورٹ کے مطابق 76 فیصد نے کہا کہ انہوں نے ٹیم کی مدن تبدیل نہیں کی جبکہ 17 فیصد نے اس میں کمی کیمزید برں 74 فیصد نے کہا کہ وہ اپنی ٹیم کا حجم برقرار رکھیں گے یا اس میں اضافہ کریں گے جبکہ 25 فیصد نے کہا کہ وہ کمی کریں گے رپورٹ میں کہا گیا کہ عالمی سطح پر سست روی کے باوجود فری لانسنگ کے نرخ مستحکم رہے ای کامرس کی طلبمارچ 2020 میں پایونیئر نے کہا تھا کہ امریکا میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار میں ماہانہ بنیادوں پر 33 فیصد اضافہ ہوا جنہوں نے بین الاقوامی فری لانسرز کو ادائیگی کے لیے پلیٹ فارم پر رجسٹرڈ کیا پایونیئر کے سی ای او نے کہا کہ کمپنیوں کو ایسا کرنے کے لیے اس خلا کو پر کرنا ہوگا جس کی وہ توقع نہیں کررہے تھے وہ صنعتیں جن میں طلب میں اضافہ ہوا ان میں ویب اینڈ گرافک ڈیزائن کانٹینٹ رائٹنگ اور مارکیٹنگ شامل ہیںیہ خبر 27 مئی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی کے جاری کردہ اعداد شمار میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں نجی شعبے کا قرضہ 47 فیصد کم ہوکر کھرب 98 ارب روپے رہ گیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اعداد شمار میں روایتی اور اسلامی بینکوں دونوں کے نجی شعبے کے قرض لینے میں واضح کمی دیکھی گئی تاہم روایتی بینکوں کی اسلامی بینکاری کی برانچز میں اس عرصے میں بہتری دکھائی دیروایتی بینکوں سے نجی شعبے کا قرضہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں کھرب 83 ارب 80 کروڑ روپے کے مقابلے میں کم ہوکر ایک کھرب 22 ارب 60 کروڑ روپے رہ گیامزید پڑھیں بلند شرح سود کو بھول جائیں نئے کاروبار کرنے والوں کیلئے دلکش افرز اسی طرح اسلامی بینکوں سے لیا گیا قرضہ بھی گزشتہ سال کے 79 ارب روپے کے مقابلہ میں 52 ارب روپے پر گیاتاہم روایتی بینکوں کی اسلامی بینکاری برانچز سے نجی شعبے کا قرضہ ایک کھرب روپے کے مقابلے میں بڑھ کر ایک کھرب 22 ارب 70 کروڑ روپے ہوگیا بڑھتی ہوئی مہنگائی کے رجحان پر قابو پانے کے لیے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں 1325 فیصد تک اضافے کے بعد قرضوں میں زبردست کمی ریکارڈ کی گئیتاہم مارچ میں کوروناوائرس کے پھیلا کے بعد سے شرح سود کو فیصد تک کم کرکے 525 بیسس پوائنٹس کردیا گیا تھااعلی شرح سود نے نجی شعبے کے مجموعی قرضوں کو کم کیا جس کی وجہ سے ملک میں اچانک معاشی سست روی پیدا ہوئییہ بھی پڑھیں ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی پالیسی ریٹ فیصد مقرر رواں مالی سال کے پہلے پانچ مہینوں کے دوران نجی شعبے کا قرضہ 71 فیصد کمی کے بعد 88 ارب روپے رہ گیا جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں کھرب 95 ارب روپے تھاتاجروں اور کاروباری افراد نے بار بار شرح سود میں بڑے پیمانے پر کمی کا مطالبہ کیا تھا تاہم اسٹیٹ بینک نے مہنگائی کو روکنے کے لیے ان کے مطالبات کو نظرانداز کیا تھاتاہم جیسے ہی وبائی مرض نے دنیا کو متاثر کیا اور اشیا طلب کو کم کیا مہنگائی کی شرح میں بھی بہتری ئیاس کے بعد مرکزی بینک نے بڑے پیمانے پر سود کی شرح میں کمی کی تاہم اس اقدام سے قرضے میں اضافہ نہیں ہوا کیونکہ وائرس کی وجہ سے تقریبا تمام کاروبار بند ہوگئے ہیں |
اسلام باد ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک اے ئی ئی بی کووڈ 19 وبا سے پیدا ہونے والے منفی معاشی اور معاشرتی اثرات کو کم کرنے کے لیے پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر کی مدد فراہم کرے گاحکومت کے کووڈ 19 پروگرام کے لیے مذکورہ رقم ایشین ڈیولپمنٹ بینک اے ڈی بی کے تعاون سے فراہم کی جائے گیمزیدپڑھیں ایف بی نے تاجروں کیلئے خصوصی ٹیکس اسکیم کے غلط استعمال کا پتہ لگا لیامجوزہ پروگرام کے بارے میں اے ئی ئی بی کی ایک رپورٹ میں کہا کہ وبا نے پاکستان کی معاشی بحالی کے جاری پروگرام سمیت بہترین شرح نمو کو برقرار رکھنے کی صلاحیت پر نمایاں اثر ڈالا ہے اے ڈی بی نے اندازہ لگایا ہے کہ جون 2020 کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران برمدات اور ترسیلات زر میں ارب ڈالر کی کمی واقع ہوگیاے ڈی بی نے توقع ظاہر کی کہ کل مدنی میں تقریبا ارب ڈالر کی کمی واقع ہوگی رپورٹ کے مطابق مذکورہ بالا سارے اثرات پہلے ہی باضابطہ اور غیر رسمی دونوں شعبوں میں ہی ملازمت کے نقصانات کا باعث بنے ہیںیہ بھی پڑھیں عالمی بینک نے کووڈ19 سے نمٹنے کیلئے 50 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دیاے ئی ئی بی کا کہنا تھا کہ پروگرام اے ڈی بی کے سیف گارڈ پالیسی بیان ایس پی ایس کی شق کے مطابق تیار کیا گیا جو پالیسی پر مبنی قرضوں پر لاگو ہوتا ہے حکومت صحت کے شعبے میں ترقیاتی اخراجات کے پروگرام کی منظوری کے لیے متحرک ہوگئی ہے اور 72 ارب ڈالر پر مشتمل شبعہ صحت کے تین حصوں پر کام ہوگا جس میں صحت سوشل سیفٹی نیٹ اور معاشی طورپر متحرک کرنے سے متعلق اقدامات شامل ہیںمزید برں حکومت نے ایک وبا سے متعلق جامع 19 حکمت عملی تیاری کی اور رسپانس پلان کی بھی منظوری دے دی جس میں گزشتہ ماہ ترجیحی سرگرمیوں کے لیے 59 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی فنانسنگ بھی شامل ہےان اخراجات میں خواتین سمیت غریبوں اور کمزوروں کی حفاظت کے لیے مخصوص حکمت عملی شامل ہے صحت کے شعبے کی صلاحیت اور رسد کو بڑھانے پیداواری شعبوں اور چھوٹے کاروباروں کو معاشی بدحالی سے بچانے جیسے اقدامات شامل ہوں گے یہ بھی پڑھیں ای سی سی نے کپاس کی خریداری کیلئے امدادی قیمت کی تجویز مسترد کردیدو روز قبل عالمی بینک کے ایگزیکٹیو بورڈ نے پاکستان کو صحت تعلیم خواتین کو روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور کووڈ19 کے خلاف اقدامات کے تحت سماجی تحفظ میں تعاون کے لیے 50 کروڑ قرض کے اجرا کی منظوری دیعالمی بینک کی جانب سے یہ قرض فوری جاری کیا جائے گا اور ممکنہ طور پر 30 جون کو رواں مالی سال کے اختتام سے قبل دستیاب ہوگاعالمی بینک سے ملنے والا یہ قرض 5سال کی رعایتی مدت کے ساتھ 30 سال پر محیط ہوگا اور اس قرض کو عالمی بینک کا ذیلی ادارہ انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن فراہم کرے گاخیال رہے کہ سینڑل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی سی ڈی ڈبلیو پی نے ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کے بیرونی قرضوں کے حصول کے لیے دیگر منصوبوں کی بھی منظوری دی تھیسی ڈی ڈبلیو پی کے منظور کردہ پروگرامز میں سے عالمی بینک سے 28 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے لیے منصوبے تیار کیے جائیں گے جس میں 10 کروڑ ڈالر سولڈ ویسٹ ایمرجنسی ایفیشنسی پروگرام اور ہائیڈرومنٹ اینڈ ایکوسسٹم ریسٹوریشن سروسز کے منصوبے کے لیے 18 کروڑ 80 لاکھ ڈالر بھی شامل ہیںمزیدپڑھیں ای سی سی نے 100 ارب روپے کے زرعی پیکج کی منظوری دے دیواضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد دن بدن بڑھتی جارہی ہے اور بھی مزید کیسز اور اموات کے بعد ملک میں مصدقہ کیسز 56 ہزار 792 ہوگئے جبکہ اموات 1169 تک پہنچ گئیںسرکاری سطح پر فراہم کردہ اعداد شمار کے مطابق ابھی تک 1024 نئے کیسز اور 13 اموات رپورٹ ہوئیںخیال رہے کہ ملک میں عالمی وبا کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں سامنے یا تھا جس کے بعد سے اس وبا کو اب تک ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے |
اسلام باد فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی ار کے انٹیلی جنس اور انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ نے تاجروں کے لیے خصوصی رضاکارانہ ٹیکس تعمیل اسکیم کے غلط استعمال کا پتہ لگا لیا جس کی وجہ سے حکومتی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ رہا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سال 2016 میں اس وقت کی حکومت نے ٹی وائی 15 سے ٹی وائی 18 کے لیے ورکنگ سرمایہ پر ٹیکس کی ادائیگی کے لیے تاجروں کے لیے ایک خصوصی اسکیم متعارف کروائی تھی اس کے علاوہ نان فائلرز اور مخصوص فائلرز کو سہولت پہنچانے کے لیے ٹیکس نیٹ کو وسیع کیا گیا تھااسکیم کے مطابق تاجروں کو مدنی کے ظاہر نہیں کیے گئے ذرائع کے ساتھ ساتھ انکم ٹیکس ڈٹ اور تشخیص سے چھوٹ دی گئی تھی تاہم سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے حوالے سے تاجروں کے لیے کوئی استثنی نہیں تھا مزید پڑھیں ایف بی ار نے ان لائن ٹیکس پروفائل نظام متعارف کروادیاادھر انٹیلی جنس اور انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ نے اس رضاکارانہ تعمیل اسکیم کے جائزے کے دوران اس کے غلط استعمال کو پایا مختلف تاجر اس میں ملوث تھے جنہوں نے خود کو سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ نہیں کروایا تھا اور اپنے سیلز ٹیکس واجبات نہیں نکالے تھےاس حوالے سے ایک سینئر ٹیکس عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ مذکورہ اسکیم تاجروں کو سان طریقے سے ان کے انکم ٹیکم ریٹرن فائلنگ میں صرف سہولت دینے کے لیے تھی اور وہ اس سے فائدہ اٹھانے کے بعد سیلز ٹیکس واجبات ادا کرنے کے پابند تھے انہوں نے بتایا کہ اس عمل کے دوران کراچی سے تعلق رکھنے والے ان تاجروں کی نشاندہی ہوئی جنہوں نے اسکیم سے فائدہ اٹھایا لیکن خود کو سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ نہیں کروایاعہدیدار کا کہنا تھا کہ ہم نے ان کے کیسز کو مزید تحقیقات کے لیے متعلقہ محکموں کو بھیج دیا ہےیہ بھی پڑھیں ایف بی ریونیو کے حصول میں ناکام شارٹ فال 111 ارب روپے تک پہنچ گیاڈائریکٹریٹ کی جانب سے کراچی میں لارج ٹیکس پیئر یونٹس کے چیف کمشنرز کورپوریٹ ریجنل ٹیکس فس سی ٹی او اور ریجنل ٹیکس فسز کو معاملے کی مزید تحقیقات کی تجویز بھی دی گئیمزید برں اس اسکیم کے غلط استعمال کرنے والے تاجروں کی شناخت کے لیے جائزے کو ملک کے دیگر حصوں تک بھی بڑھانا چاہیےخیال رہے کہ اسکیم کو ان تاجروں کے لیے متعارف کروایا گیا تھا جنہوں نے گزشتہ 10 برس میں 31 دسمبر 2015 تک اپنی مدنی کا کوئی ریٹرن فائل نہیں کیا تھا |
عالمی بینک کے ایگزیکٹیو بورڈ نے پاکستان کو صحت تعلیم خواتین کو روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور کووڈ19 کے خلاف اقدامات کے تحت سماجی تحفظ میں تعاون کے لیے 50 کروڑ قرض کے اجرا کی منظوری دے دیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عالمی بینک کی جانب سے یہ قرض فوری جاری کردیا جائے گا اور ممکنہ طور پر 30 جون کو رواں مالی سال کے اختتام سے قبل دستیاب ہوگاعالمی بینک سے ملنے والا یہ قرض 5سال کی رعایتی مدت کے ساتھ 30 سال پر محیط ہوگا اور اس قرض کو عالمی بینک کا ذیلی ادارہ انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن فراہم کرے گامزید پڑھیںسماجی زرعی شعبے کیلئے عالمی بینک سے 37 کروڑ ڈالر قرض کا معاہدہوزارت خزانہ کی درخواست پر پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر جہانزیب خان کی صدارت میں رواں ہفتے کے اوائل میں سینڑل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی سی ڈی ڈبلیو پی کےاجلاس میں منصوبے کی تجاویز کو منظور کرلیا گیا تھاعالمی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کے تخمینوں کے مطابق پاکستان کو رواں مالی سال مالی خسارے کو کم کرنے کے لیے ارب ڈالر درکار ہیں اس لیے فنانس ڈویژن نے عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے مجموعی طور ایک ارب 80 کروڑ ڈالر قرض کے لیے مختلف تجاویز پیش کی تھیںاس حوالے سے عالمی بینک نے اپنے بیان میں کہا کہ سرچنگ ہیومن ڈیولپمنٹ انویسٹمنٹ ٹو فوسٹر ٹرانسفارمیشن ایس ایچ ئی ایف ٹی پروگرام سے پاکستان کو کووڈ19 سے ہنگامی بنیادوں پر نمٹنے اور سماجی تحفظ کے لیے سرمایہ کاری میں مدد ملے گیبیان میں کہا گیا کہ یہ منصوبہ لاکھوں بچوں کو محفوظ بنانے اور پولیو سمیت دیگر بیماریوں کےخطرات سے بچانے کے لیے صوبوں اور وفاقی حکام کے درمیان رابطہ کاری میں بہترین تعاون کا باعث ہوگاعالمی بینک کا کہنا تھا کہ یہ قرض سے شہریوں کے تحفظ کے ہدفی پروگرام کو بہتر کرنے میں معاون ہوگا اور اس سے وفاقی اور صوبائی دونوں سطح پر کووڈ19 سے متاثرہ افراد بھی مستفید ہوں گےپاکستان میں تعینات عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ایلانگو پیچامتھو کا کہنا تھا کہ کووڈ19 ایک عالمی وبا ہے اور اس سے پاکستان میں ئے روز شہری متاثر ہورہے ہیں جبکہ اس سے نہ صرف معاشی رکاوٹیں پیدا ہوئی ہیں بلکہ عوامی خدمت بھی متاثر ہوئی ہےیہ بھی پڑھیںایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے 30 کروڑ ڈالر کے امدادی قرض کی منظوری دے دیان کا کہنا تھا کہ یہ پروگرام صحت کے پیچیدہ نظام اور سماجی تحفظ پر توجہ دے گا کیونکہ پاکستان کو اس وقت شدید اثرات کا سامنا ہےپروگرام کی ٹاسک ٹیم کی سربراہ کرسٹینا پیناسکو سینٹوز کا کہنا تھا کہ پاکستان کا کووڈ19 کے سماجی اور اقتصادی اثرات سے نمٹنے کا انحصار اس بات پر ہے کہ سماجی تحفظ کے لیے مستحقین تک فوری اور مثر انداز میں رسائی ہوساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ یہ پروگرام احساس اور صوبائی پروگرام کے درمیان تعاون کی کوششوں کو یقینی بنانے کے لیے معاون ہے جس سے متاثرہ افراد کی نشان دہی ہوگی اور انہیں تعاون فراہم کیاجائے گاخیال رہے کہ سینڑل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی سی ڈی ڈبلیو پی نے ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کے بیرونی قرضوں کے حصول کے لیے دیگر منصوبوں کی بھی منظوری دی تھیسی ڈی ڈبلیو پی کے منظور کردہ پروگراموں میں سے عالمی بینک سے 28 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے لیے منصوبے تیار کیے جائیں گے جس میں 10 کروڑ ڈالر سولڈ ویسٹ ایمرجنسی ایفیشنسی پروگرام اور ہائیڈرومنٹ اینڈ ایکوسسٹم ریسٹوریشن سروسز کے منصوبے کے لیے 18 کروڑ 80 لاکھ ڈالر بھی شامل ہیںمزید برں بچوں اور شہریوں کی غذائیت کو بہتر کرنے کے لیے ایک مرکز بنانے کی خاطر90 لاکھ ڈالر کا کوریا سے تعاون حاصل کیا جائے گادیگر تجاویز میں کروڑ 50 لاکھ ڈالر پینشن اصلاحات 30 کروڑ ڈالر مالی اداروں کی بہتری اور 50 لاکھ ڈالر معیشت کی پائیداری کے منصوبے شامل ہیںعالمی بینک کا کہنا تھا کہ پاکستان کو 1950 میں رکن بننے کے بعد سے اب تک 40 ارب ڈالر فراہم کیے جاچکے ہیں جبکہ پاکستان میں عالمی بینک کے منصوبوں کی نگرانی کنٹری پارٹنرشپ اسٹریٹجی کرتا ہے جس میں خاص کر توانائی نجی شعبہ معاشی مواقع پیدا کرنے اور خدمات کی فراہمی کے چار شعبے شامل ہیں |
اسلام اباد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے کپاس کی خریداری کے لیے امدادی قیمت کی تجویز مسترد کرتے ہوئے مقامی سطح پر موبائل فون کی تیاری اور مینوفیکچرنگ کے لیے مراعات پالیسی منظور کرلیباخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیر تحفظ خوراک سید فخر امام کی جانب سے ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان کے ذریعے کپاس کی خریداری کی کم از کم امدادی قیمت کی تجویز ای سی سی کے سامنے پیش کی گئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اصل میں فخر امام نے ہزار 224 روپے فی من امدادی قیمت کی تجویز دی تھی جسے کم کر کے ہزار روپے فی من کردیا گیا تھا لیکن اسے رقم کے بجائے امدادی قیمت کے میرٹ پر مسترد کردیا گیاواضح رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کسانوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت کا کیس پیش کرنے کے لیے خصوصی مہمان کی حیثیت سے اجلاس میں پیش ہوئے تا کہ رقم کا بہا بہتر بنایا جاسکے اور مزید فصل اگانے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی ہوسکےیہ بھی پڑھیں ای سی سی نے 100 ارب روپے کے زرعی پیکج کی منظوری دے دیاس موقع پر وزیر اقتصادی امور مخدم خسرو بختیار نے بھی کسانوں کے مقدمے کی حمایت کی تاہم وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داد نے اس اقدام کی مخالفت کیان کی سب سے بڑی دلیل یہ تھی کہ ٹیکسٹائل صنعت پہلے ہی خطے کے مسابقت داروں مثلا بھارت کے مقابلے نقصان میں ہے جس کی وجہ کم قیمت میں ان کی بہتر معیار کی کپاس کی دستیابی ہےچانچہ اگر حکومت نے مقامی ٹیکسٹائل ملز کو درامد اور معمولی منافع کمانے سے روکا تو اس کا مطلب ٹیکسٹائل کی برامدات کو نقصان پہنچانا ہوگااس دوران وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاح ڈاکٹر عشرت حسین وزیر صنعت پیداوار حماد اظہر معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر اور سیکریٹری خزانہ نے مخالف بیانیے کی حمایت کرتے ہوئے اتفاق کیا کہ امدادی قیمت غیر پیداواری ثابت ہوگی اور اس سے پنڈورا بکس کھل جائے گااس موقع اجلاس کی صدارت کرنے والے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ جہاں یہ ضروری ہے کہ حکومت کپاس کے کاشکاروں کی مدد کرے وہیں امدادی قیمت کے بجائے مستحق کاشکاروں کو فائدہ پہنچانے کا کوئی اہدافی طریقہ کار ہونا چاہیےمزید پڑھیں ای سی سی نے مزدوروں یومیہ اجرت والوں کیلئے 75 ارب روپے مختص کردیےانہوں نے سید فخر امام کو ایسا پائیدار حل پیش کرنے کی تجویز دی جس سے کپاس کی پیداوار اور اس کا معیار بہتر ہو جس کے لیے حکومت ہر ممکن معاونت فراہم کرے گیساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ کپاس تجارتی فصل ہے اس کا گنے یا گندم کی فصلوں سے مقابلہ نہیں کیا جاسکتا ہے جن کے لیے تحفظ خوراک کی بنیاد پر امدادی قیمت کا جواز ہوتا ہے صارفین کو اس بات کی ازادی ہونی چاہیے کہ انہیں جہاں مناسب لگے خام مال لیںعلاوہ ازیں اجلاس میں کہا گیا کہ چونکہ اس معاملے کی نوعیت وفاقی نہیں اس لیے وزارت کو صوبائی حکومتوں بالخصوص حکومت پنجاب کے ساتھ رابطہ کر کے کسانوں کو کپاس کی بہتر قیمت کو یقینی بنانے کے لیے طریقہ کار وضع کرنا چاہیےموبائل فون مینو فیکچرنگدوسری جانب ای سی سی نے مقامی سطح پر مینوفیکچرنگ اور تیاری کو فروغ دینے کے لیے موبائل ڈیوائس پالیسی کی منظور دی اور متعلقہ وزارت کو ہدایت کی کہ سرمایہ کاروں سے رابطے کر کے لاک ڈان کے خاتمے کے بعد ان سے اپنی صنعتیں پاکستان منتقل کرنے کا کہا جائےاطلاعات ہیں کہ یورپ اور چین کے کچھ فروخت کنندگان اپنی صنعت کو جی ٹیکنالوجی سے مطابقت رکھنے والی بنار ہے ہیں اور اس لیے اپنی موبائل فون فیکٹریز کو پاکستان منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھےکمیٹی کوبتایا گیا کہ پالیسی کے تحت موبائل فون ہینڈسیٹس کے پارٹس کسی مخصوص ماڈل کے بجائے پاکستان میں تیارہونے والے تمام موبائل فون ڈیوائسز میں استعمال کیے جاسکیں گےاس پالیسی کے نتیجہ میں معاون صنعتوں جیسے پیکجنگ اور پلاسٹنگ پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور اعلی برانڈز کی متوقع مد کے نتیجے میں پاکستان کی مقامی صنعت کو بین الاقوامی ویلیو چین کا حصہ بننے کا موقع ملے گا جبکہ ریسرچ ڈیولپمنٹ مراکز اور سافٹ ویئر ایپلی کیشن کے لیے ایک سسٹم کا قیام بھی اس پالیسی کا حصہ ہے |
اسلام باد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے پاور پلانٹس کے قرضوں کی ادائیگی کی مدت میں توسیع کے بارے میں سرکاری اور نجی دونوں شعبوں میں مذاکرات اور کورونا ریلیف پیکج سے توانائی کے شعبے میں سود کی ادائیگیوں کے لیے تقریبا 10 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دے دیوزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی زیر صدارت ای سی سی اجلاس میں غیر ملکی تجارتی قرضوں کی ری شیڈولنگ کے خلاف بھی فیصلہ کیا گیا کیونکہ انہوں نے جی20 ممبران کے ساتھ تقریبا 204 ارب ڈالر کی امداد سے متعلق مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کرنے کی اجازت دے دی ہےای سی سی نے صلاحیتی چارجز کو کم کرنے کے لیے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز ائی پی پیز اور جنریشن کمپنیوں سے مذاکرات کے حوالے سے شرائط کی بھی منظوری دے دیمزید پڑھیں ای سی سی نے 100 ارب روپے کے زرعی پیکج کی منظوری دے دیذرائع کے مطابق عہدیداروں نے بجلی پیدا کرنے والوں کی جانب سے لیے گئے قرضوں کے بارے میں ای سی سی کو گاہ کیا جو موجودہ 10 سال کی مدت سے بڑھا کر 20 سال تک کی جاسکتی ہے اور مصنوعی ری فنانسنگ ڈھانچے کے تحت بانڈز کے اجرا کے ذریعے مالیاتی خلا کو پر کیا جاسکتا ہےمیاں منشا کی سربراہی میں کاروباری برادری کے ایک گروپ نے ابتدائی طور پر یہ تجویز وزارت خزانہ کو پیش کی تھیاس اسکیم میں تقریبا 10 ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداواری صلاحیت شامل ہوگی جو ایسے منصوبوں پر مشتمل ہے جس میں قرضوں کی خدمت کے سے سال کی مدت باقی ہےیہ اسکیم 10 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کے حامل بجلی منصوبوں پر لاگو ہوگیہر سال اصل قرض کی مدت ختم ہونے پر پائے جانے والے شارٹ فال کو پاور ڈویژن کی ایک شیل کمپنی پاور ہولڈنگ لمیٹڈ کی جانب سے بانڈز سے مالی اعانت فراہم کی جائے گیذرائع نے بتایا کہ اس وقت تمام پاور پلانٹس فرنٹ لوڈ ہیں پہلے 10 سالوں میں سارا قرض دوبارہ ادا کیا جاسکتا ہے اگر 2530 سال منصوبے کی زندگی رہیقرض میں توسیع کی صورت میں قرض کی اصل مدت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی لیکن بینک 10 13 سال سے زائد عرصے کے لیے بانڈز کے ذریعے قرض پریمیم پر خریدیں گےموجودہ قرض دینے والے کو وہی ملے گا جس کا اس نے معاہدہ کیا تھا تاہم اس سے بجلی خریدنے والے کی ذمہ داری بڑھ جائے گیاسی طرح صارفین کے لیے طویل مدت میں دیکھا جائے تو قیمت زیادہ ہوگی تاہم ابتدائی برسوں میں انہیں تقریبا 65 پیسے فی یونٹ کم ملے گاای سی سی نے پاکستان انرجی سکوک کو چھ ماہ کی مدت کے لیے سود کی ادائیگی کے لیے خلا روکنے کے انتظام کے تحت پیکج سے 10 ارب روپے مختص کرنے کی اجازت بھی دییہ بھی پڑھیں ای سی سی نے مزدوروں یومیہ اجرت والوں کیلئے 75 ارب روپے مختص کردیےاس میں نیشنل الیکٹرک اینڈ پاور ریگولیٹری اتھارٹی ایکٹ میں ترامیم کی تجویز بھی پیش کی گئی جس کی سفارش کرنے والی کمیٹی کے سربراہ مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات اور سادگی ڈاکٹر عشرت حسین تھےکابینہ کی منظوری کے تحت ای سی سی نے اقتصادی امور ڈویژن کو جی 20 گروپ کے قرض سے ریلیف کے لیے ایک یادداشت پر دستخط کرنے کی اجازت دیاس اقدام کے تحت پاکستان کو جی 20 کے قرض سے نجات کے اقدام کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پیرس کلب کے قرض دہندگان سمیت تمام سرکاری دو طرفہ قرض دہندگان کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرنے کی ضرورت ہےکمیٹی میں وزیر منصوبہ بندی وزیراعظم کے مشیر خزانہ مشیر تجارت مشیر غربت کا خاتمہ کورونا کے حوالے سے وزیر اعظم کے فوکل پرسن اور سیکریٹری فنانس شامل تھے |
عالمی بینک کے صدر نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے کروڑ افراد انتہائی غربت کی سطح پر پہنچ جائیں گےاپنے بیان میں عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ میلپاس نے کہا کہ چونکہ تمام ممالک اس وبا سے لڑ رہے ہیں اس لیے رواں سال عالمی اقتصادی ترقی کی شرح فیصد کم ہونے کا امکان ہےانہوں نے کہا کہ وائرس کی وجہ سے پہلے ہی لاکھوں لوگ بیروزگار ہوچکے ہیں اور کاروبار بند ہورہے ہیں ڈیوڈ میلپاس نے کہا کہ دنیا بھر میں اس وقت لاکھوں لوگوں کا روزگار ختم ہوچکا ہے اور صحت کے نظام پر شدید دبا ہےانہوں نے کہا کہ ہمارا اندازہ ہے کہ وبا کی وجہ سے کروڑ لوگ انتہائی غریب ہوجائیں گے جس کی وجہ سے غربت ختم کرنے کے لیے گزشتہ تین سالوں میں ہونے والی پیشرفت ختم ہوجائے گییہ بھی پڑھیں عالمی بینک کورونا وائرس سے متاثر پاکستان کیلئے 20 کروڑ ڈالر کا امدادی پیکج منظورعالمی بینک کی تعریف کے مطابق یومیہ 190 ڈالر سے کم کمانے والا شخص انتہائی غریب کہلاتا ہےڈیوڈ میلپاس کا کہنا تھا کہ عالمی بینک نے غریب ممالک کو اس بحران میں مدد کے لیے 160 ارب ڈالر کی گرانٹس اور کم شرح سود پر قرضوں کی پیشکش کی ہے جبکہ دنیا کی 70 فیصد بادی والے 100 ممالک کو پہلے ہی ایمرجنسی فنانس کی منظوری دی جاچکی ہےتاہم انہوں نے کہا کہ چونکہ عالمی بینک ایک حد تک وسائل مہیا کر سکتا ہے اس لیے یہ ناکافی ہیں جبکہ غریب ممالک کو قرضے دینے کے حوالے سے تجارتی قرض دہندگان کے کردار کو دیکھ کر انہیں بھی مایوسی ہوئیواضح رہے کہ عالمی بینک غریب ممالک کو رواں سال کے خر تک قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف فراہم کرنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی ادارے ئی ایم ایف کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہےاپریل کے اوائل میں ورلڈ بینک نے کورونا وائرس کے عدم پھیلا مراکز صحت کے نظام کو مضبوط بنانے اور ملک کو درپیش سماجی اقتصادی چیلنجز کے پیش نظر پاکستان کے لیے 20 کروڑ ڈالر کا امدادی پیکج منظور کیا تھامزید پڑھیں سماجی زرعی شعبے کیلئے عالمی بینک سے 37 کروڑ ڈالر قرض کا معاہدہ پاکستان کے لیے ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ایلنگو پٹچاموتو نے اس موقع پر کہا تھا کہ عالمی بینک پاکستان اور اس کے عوام کو کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں مدد فراہم کررہا ہےانہوں نے کہا کہ امدادی پیکج کو پاکستان وائرس سے متعلقہ تمام معاملات کی بہتر نگرانی کے لیے خرچ کرسکتا ہے اور یہ رقم غریبوں اور کمزور لوگوں کی مدد کے لیے بھی منتقل کی جاسکتی ہےکنٹری ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ اس زمائشی وقت میں مثر عمل درمد کو یقینی بنانے کے لیے ہم وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ شراکت جاری رکھیں گے |
وزیر اعظم عمران خان نے بدھ کے روز تاریخی مالی جدت کو سراہا ہے جس کے تحت حکومت نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس میں مسابقتی عمل کمپیٹیٹو بک بلڈنگ کے ذریعے سکوک کے اجرا سے 200 ارب روپے اکٹھے کیےٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے حکومت کو 18 ارب روپے کی بچت ہوئی جو عوام کی فلاح پر خرچ ہوسکیں گے ایک روز قبل شائع ہونے والے ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے کیبور سے بھی کم شرح پر طویل المدتی قرض پاور اینرجی سکوک پی ای ایس میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی کی وجہ سے حاصل کرلیا ہےمزید پڑھیں حکومت اور اسلامی بینکوں کا 200 ارب روپے کے سکوک بانڈز جاری کرنے کا فیصلہ200 ارب کے سکوک کو ماہ کے دوران کیبور سے 010 فیصد کم میں طے کردہ ہدف سے 70فیصد سے زائد 339 ارب روپے تک جاری کیا گیا تھایہ پہلا موقع ہے جب حکومت کیبور سے کم شرح پر طویل المدتی قرض حاصل کرنے میں کامیاب رہیپیش رفت پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اس سے حکومت کی پالیسیوں پر مارکیٹ کے مضبوط اعتماد کی عکاسی ہوتی ہےوزیر اعظم کے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے بھی اس ترقی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حکومت کی جانب سے پہلی بار کیبور سے بھی کم شرح پر بھاری رقم اکٹھا کرنے پر حکومت کی تعریف کی پی ایچ ایل جو ایک سرکاری ادارہ ہے نے 10 سالہ حکومتی ضمانت میں دیے گئے قرض کو سرمایہ کاروں کے لیے نیم سالانہ منافع کی ادائیگی کے ساتھ صرف 19996 ارب روپے کی منظوری دی تھییہ بھی پڑھیں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 200 ارب روپے کے سکوک بانڈز کی منظوری دے دیاسے بجلی کے شعبے کو درپیش لیکوئڈٹی کی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے جاری کیا گیا تھااس طرح فنڈز اکٹھا کرکے حکومت نے قرض کی لاگت میں سے کیبور پلیس 08 فیصد کے کیبور پلس کے اخری اجرا کے مقابلے میں 088 فیصد تک بچایا تھاخیال رہے کہ کیبور ایک اوسط شرح ہے جس پر بینک دیگر بینکوں کو قرضہ فراہم کرتا ہے تاکہ وہ اپنے صارفین سے سود حاصل کرسکیں |
اسلام باد ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی نے کورونا وائرس کی وبا کے دوران پاکستان کے نظام صحت کو مضبوط بنانے اور غریب مستحق افراد کی مدد کے لیے 30 کروڑ ڈالر کے امدادی قرض کی منظوری دے دیایشیائی ترقیاتی بینک کا یہ قرض ہسپتالوں کے لیے میڈیکل سپلائی اور محکمہ صحت کے عملے کے لیے حفاظتی سامان کی خریداری رضاکاروں کی تربیت کے لیے استعمال کیا جائے گامزید پڑھیں قرض دہندگان نے پاکستان کا مالیاتی خطرہ کم کرنے میں مدد کی موڈیزاس کے علاوہ امدادی رقم دور دراز علاقوں میں ریسکیو سرگرمیاں انجام دینے کے لیے ایمرجنسی گاڑیوں کی خریداری اور جن علاقوں میں انٹرنیٹ اور ٹیلی ویژن کی سہولیات میسر نہیں وہاں محروم طبقے میں کورونا وائرس کے حوالے سے گاہی بیدار کرنے کے لیے بھی استعمال کی جائے گیایشیائی ترقیاتی بینک کے نائب صدر شیژن چین نے کہا کہ کورونا وائرس کے پاکستان کے عوام کی صحت اور مالی حالات پر بہت برے اثرات مرتب ہوئے ہیں اس منصوبے کے ذریعے فنانسنگ کر کے ایشیائی ترقیاتی بینک کو پاکستان میں نظام صحت کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی اور مستحق خواتین اور اہلخانہ کو فوری مدد فراہم کی جا سکے گیانہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ پاکستان کے پڑوسی ممالک اور وسطی ایشیا کے علاقائی معاشی تعاون میں معلومات کے تبادلے میں مدد ملے گییہ بھی پڑھیں کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو 88 کھرب ڈالر تک خسارے کا امکاناس قرض کی بدولت غریب افراد کو نقد رقم کی مدد فراہم کی جائے گی جہاں حکومت پاکستان کے احساس پروگرام کے ذریعے غریب گھرانے کی خواتین کو براہ راست فائدہ پہنچ سکے گاایشیائی ترقیتی بینک کے پراجیکٹ ایڈمنسٹریشن یونٹ ہیڈ ژینگ وو نے کہا کہ قرض کے اس پروگرام کو کچھ اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ جس سے غریب نادار گھرانوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی اس رقم کی منتقلی کے اس غیر مشروط پروگرام سے غریب افراد کی کو بہتر غذا کی فراہمی اور خواتین کو بااختیار بنانے میں مدد مل سکے گیاس کے علاوہ پاکستان کو فراہم کیے جانے والے قرض میں 50 لاکھ ڈالر سے زائد کی رقم ناروے کی حکومت نے دی ہے جو ایشیائی ترقیاتی بینک کے ذریعے ادا کی جائے گییاد رہے کہ گزشتہ ماہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ پراجیکٹ میں سے کروڑ ڈالر کی رقم کورونا وائرس کے سلسلے میں امداد کے طور پر دینے کا اعلان کیا تھا جبکہ اس کے علاوہ اضافی کروڑ ڈالر کی رقم کی ادائیگی کا وعدہ بھی کیا گیا تھامزید پڑھیں ایشیائی ترقیاتی بینک کا ترقی پذیر ممالک کیلئے 20 ارب ڈالر کے پیکج کا اعلاناس کے ساتھ ساتھ ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں طبی سامان اور حفاظتی لات کی خریداری کے لیے بھی 25 لاکھ ڈالر کی امداد کی منظوری دی تھی13 اپریل کو ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنے ترقی پذیر رکن ممالک کے لیے 20 ارب کے بنیادی پیکج کو تین گنا بڑھانے کی منظوری دی تھی تاکہ کورونا وائرس پر قابو پانے میں ان ممالک کی مدد کی جا سکے |
اسلام اباد پاکستان اور عالمی بینک نے زرعی اور سماجی شعبے کے منصوبوں کی مدد کے لیے 37 کروڑ 10 لاکھ ڈالر قرض کے معاہدوں پر دستخط کردیےمعاہدے پر وزارت اقتصادی امور کے سیکریٹری نور احمد نے وفاقی حکومت کی جانب سے جبکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے نمائندوں نے اپنی صوبائی حکومت کی جانب سے دستخط کیےاس موقع پر عالمی بینک کی جانب سے کنٹری ڈائریکٹر پیچاموتھوالینگوین نے دستخط کیےاس رقم میں پنجاب میں ابتدائی سرمایہ کاری کے منصوبے کے ذریعے انسانی سرمایہ اکٹھا کرنے کے لیے 20 کروڑ ڈالر شامل ہیںیہ بھی پڑھیں عالمی بینک کی 50 کروڑ ڈالر کی امداد سے سماجی شعبے کو فروغ ملنے کا امکانمنصوبے کا مقصد صحت کی معیاری سہولیات کے استعمال میں اضافہ اور صوبے کے منتخب اضلاع میں غریب ناتواں گھرانوں میں اقتصادی معاشرتی شمولیت ہےمنصوبے کی مکمل منظور شدہ لاگت 30 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ہے جس میں عالمی بینک کے 20 کروڑ ڈالر شامل ہیںاس منصوبے کا ہدف صحت کی بنیادی سہولیات کا معیار بہتر بنانا مشروط نقد رقم کی منتقلی کا نظام متعارف کروانا اور نوجوان والدین کی اقتصادی شمولیت کی مدد کرنا ہےمذکورہ منصوبے کا تصور ابتدائی تعلیم اور لوئر پرائمری تعلیم کے معیار کو بہتر بنانا اور پنجاب میں غریب دوست انیشی ایٹوز کی کارکردگی اور پائیداری میں اضافہ کرنا ہےمزید پڑھیں عالمی بینک کورونا وائرس سے متاثر پاکستان کیلئے 20 کروڑ ڈالر کا امدادی پیکج منظوریہ منصوبہ اسکلڈ برتھ اٹینڈنس کے فروغ حفاظتی ٹیکوں ابتدائی تعلیم کے لیے اسکولوں میں اندراج امدنی پیدا کرنے والی سرگرمیوں میں حائل رکاوٹیں دور کر کے اور امدنی کے ذرائع میں تنوع پیدا کر کے انسانی وسائل میں خلیج دور کرے گامنصوبہ پنجاب کے 36 سب سے غریب اضلاع میں سے 11 کو ہدف بنائے گا جس میں سے جنوبی پنجاب کے اضلاع ہیں جہاں غریب گھرانے مرتکز ہیںدوسری جانب 17 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے خیبرپختونخوا زرعی ابپاشی نظام کی بہتری کے منصوبے سے صوبے میں سیراب کھیتی باڑی کی کارکردگی بہتر ہونے کی توقع ہےمنصوبے کی مجموعی لاگت کا تخمینہ 21 کروڑ 93 لاکھ ڈالر ہے جس میں سے کروڑ 83 لاکھ ڈالر کے برابر مقامی کرنسی حکومت خیبرپختونخوا فراہم کرے گییہ بھی پڑھیں ائی ایم ایف ورلڈ بینک سے غریب ممالک کا قرض منسوخ کرنے کا مطالبہاس منصوبے کے ترقیاتی اہداف واٹر کورسز کو بحال کر کے فارم پر پانی کے انتظام کو بہتر بنا کر ابپاشی کی جدید ٹیکنالوجی متعارف کروا کر کمیونٹیز کی صلاحیت کو مضبوط کر کے کارکردگی کے مختلف پہلوں سے حاصل کیے جائیں گےیہ خبر 19 مئی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
اسلام اباد گندم کی کٹائی کے سیزن میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی طلب رسد کی سخت صورتحال کے دوران حکومت نے ائل مارکیٹنگ کمپنیوں او ایم سیز اور ریفائنریز کو عیدالفطر سے قبل بڑے ٹرانسپورٹ ایندھن کی فراہمی میں اضافہ کرنے کی ہدایت کی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کے اختتام پر جاری کی گئی ایڈوائزری میں پیٹرولیم ڈویژن نے ہدایت کی کہ تمام ائل مارکیٹنگ کمپنیاں کراچی سے اندرون ملک اپنی لاجسٹک میں اضافہ کریں تا کہ او ایم سیز کے ڈپوز میں اطمینان بخش اسٹاک موجود ہوساتھ ہی یہ ہدایت بھی کی گئی کہ تمام او ایم سیز اور ریفائنریز اپنی تنصیبات اور ڈپوز کو عیدالفطر کے پہلے اور دوسرے روز کے سوا عید کی تعطیلات کے دوران بھی فعال رکھیں جبکہ ریٹیل اٹ لیٹس بغیر کسی تعطیل کے فعال رہیں گےیہ بھی پڑھیں ائل کمپنیوں کے منافع کمانے کے باعث ملک میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قلتپیٹرولیم ڈویژن نے او ایم سیز اور ریفائنریز کو ہدایت کی کہ اگر عید الفطر 25 مئی کو ہوئی تو ڈپوز اور تنصیبات کو اتوار 24 مئی کو فعال رکھیں تا کہ تمام ریٹیل اٹلیٹس پر فراہمی کو یقینی بنایا جاسکےساتھ ہی ائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا اور ائل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کو ہدایت کی گئی کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ملک بھر میں تمام ریٹیل اٹ لیٹس بغیر کسی تعطل کے فعال رہیںیہ ایڈوائزری کچھ عرصے قبل ملک کے کئی حصوں میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فراہمی میں کمی کے بعد جاری کی گئی ہے کیوں کہ موسم کی غیر یقینی صورتحال میں کسانوں اور منسلک سپلائی چین کو گندم کی کٹائی اور ٹرانسپورٹ ضروریات پوری کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھامزید پڑھیں پیٹرول ڈیزل کی قیمت 50 روپے فی لیٹر کی جائے مسلم لیگ ناس کے بعد ائل مارکیٹنگ کمپنیوں نے ایک دوسرے اور پیٹرولیم ڈویژن کے ڈائریکٹوریٹ جنرل پر اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکامی اور ڈائریکٹوریٹ جنرل کے حکام کی جانب سے حکومت اور صنعت کے متفقہ فیصلوں میں یکطرفہ تبدیلیوں کے الزامات لگائے تھےبعدازاں تیل کی صنعت نے پروڈکٹ ریویو اجلاس میں کیے گئے متفقہ فیصلوں میں تبدیلوں پر باقاعدہ احتجاج بھی کیا تھا جبکہ ڈائریکٹوریٹ جنرل کے دفتر نے اس بات پر زور دیا کہ ائل فراہمی کے انتظامات کے حوالے سے فیصلہ کرنا اس کا کلی اختیار ہےقبل ازیں رواں ماہ کے اغاز میں پاکستان اسٹیٹ ائل پی ایس او نے ملک میں ڈیزل کی قلت اور اس بات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا کہ کچھ ائل مارکیٹنگ کمپنیاں 21 دن کے لازمی اسٹاک کو رکھنے میں کیوں ناکام رہیںیہ بھی پڑھیں اوگرا کی پیٹرول کی قیمت میں صرف پیسے کمی کی تجویزپی ایس او نے یہ بھی کہا تھا کہ ممکنہ قلت کے انتباہ کے باوجود پیٹرولیم ڈویژن کے حکام نے تیل کی درامد منسوخ کیاپنی رپورٹ میں پی ایس او نے کہا تھا کہ کچھ بڑی ائل مارکیٹنگ کمپنیاں عوامی ریفائنریز سے اپنی پروڈکٹس نہیں اٹھا رہیں اور فروخت میں تیزی کے باوجود پروڈکٹ کے لیے مناسب دنوں کا احاطہ نہیں کیا |
مقامی گاڑی اسمبل کرنے والی کمپنیوں کے لیے مکمل اور سیمی ناک ڈان سی کے ڈیایس کے ڈی کٹس کی درامدات میں کورونا وائرس کی وجہ سے شٹ ڈان کے باوجود گزشتہ دو ماہ بڑا اضافہ دیکھا گیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسمبلرز نے مارچ اور فروری میں بالترتیب کروڑ 30 لاکھ ڈالر اور کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے ایس کے ڈیز یا سی کے ڈیز منگوائے جبکہ اپریل کے مہینے میں اسمبلرز نے کروڑ 20 لاکھ ڈالر مالیت کا سامان عید پر فروخت کے بڑھنے کی امید کے ساتھ درامد کیے تاہم مارچ کے اخری ہفتے میں لگے شٹ ڈان کے باعث ان کے پاس اب اسٹاک کا ڈھیر لگا ہوا ہےایک کار فروخت کرنے والے سازوسامان اور متعلقہ اشیا کی درمد میں اضافے کی وجہ لاک ڈان سے قبل مقامی سطح پر اسمبل ہونے والی ٹویوٹا یارس کا متعارف کرایا جانا جس کے ساتھ ساتھ سوزوکی الٹو اور دیگر نئی گاڑیاں بھی شامل ہیں کیونکہ اسمبلرز کو اپریل کے بعد سے فروخت میں اچانک اضافے کی امید تھی جس کی وجہ سے انہوں نے پہلے ہی سے کٹس کو بڑی مقدار میں منگوانا شروع کردیا تھامزید پڑھیں پاکستان نے پہلی مکمل برقی گاڑی متعارف کرادیانہوں نے کہا کہ مینوفیکچررز عام طور پر درمد شدہ پارٹس خام مال اور کٹس کے ارڈرز پورٹ پر شپمنٹ کی مد کے 30 دن کو مد نظر رکھتے ہوئے سے ماہ پہلے ہی دے دیتے ہیں اس کے بعد سامان کی کلیئرنس اور صارفین سے ایڈوانس بکنگ رڈر لینے میں کم از کم 10 دن اور لگ جاتے ہیںان کے مطابق صنعت کاروں نے زیادہ درمدات کی ہیں تاہم انہیں لاک ڈان کی وجہ سے ماہ کی بندش کی توقع نہیں تھیاپریل سے اب تک فروخت اور پیداوار صفر اور مالی سال 2020 کے 10 ماہ میں 50 فیصد سے زیادہ کمی کے ساتھ انڈس موٹر کمپنی ئی ایم سی نے ایکسچینج ریٹ کی وجہ سے گاڑیوں کی قیمتوں میں لاکھ 10 ہزار سے لاکھ روپے تک کا اضافہ کیا ہے جبکہ ہونڈا اٹلس نے 60 ہزار سے لاکھ 20 ہزار روپے کا اضافہ کیا ہےمارچ میں ڈالر 1584 روپے کا تھا جبکہ اپریل میں اس میں اضافہ ہوا اور وہ 164 روپے کا ہوگیا تھایہ بھی پڑھیں گاڑی کے ٹائر کو پنکچر ہونے سے بچانے کا حیرت انگیز طریقہٹو سیکٹر نے اب ایک راحت کا سانس لیا ہے بالخصوص پنجاب میں جہاں صوبائی حکومت نے پیر سے ہی پلانٹ کھولنے کی اجازت سے دی ہے جبکہ سندھ خصوصا کراچی میں اب بھی اس بارے میں غیر یقینی صورتحال ہےبائیکسبائیک کے بازاروں نے پیر سے جمعرات تک اپنی کاروائی دوبارہ شروع کردی تھی تاہم اتھرائزڈ ڈیلرز کے پاس سی ڈی 70 سی سی اور سی جی 125 سی سی کے اسٹاک ختم ہوگئے ہیںایسوسی ایشن پاکستان موٹرسائیکل اسمبلرز اے پی ایم اے کے چیئرمین محمد صابر شیخ نے بتایا کہ دیہی علاقوں کے بہت مال کاشتکاروں نے گندم کی کٹائی کے ذریعے کمائی جانے والی رقم سے موٹرسائیکلیں خریدنے کے لیے کراچی کی مارکیٹوں کا رخ کیا |
بس کنڈیکٹر سے ڈرائیور بننے اور پھر چھوٹا سی دکان کھول کر ارب پتی بننے والے پاکستانی نژاد برطانوی ارب پتی سر انور پرویز کی دولت میں کورونا وائرس کے باعث کم از کم 32 ارب روپے کی کمی ہوئی ہےکورونا وائرس کے باعث نہ صرف سر انور پرویز بلکہ برطانیہ کے ایک ہزار ارب پتیوں کی دولت میں 54 ارب ڈالر یعنی پاکستانی 80 کھرب روپے سے زائد کی کمی ہوئی ہےپاکستانی نژاد سر انور پرویز کی مجموعی دولت میں گزشتہ ماہ کے دوران 32 ارب روپے سے زائد کمی کے بعد وہ برطانیہ میں امیر ترین افراد کی فہرست میں 50 ویں نمبر پر گئےخبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانوی اخبار کی جانب سے ارب پتی افراد کی تازہ فہرست کے مطابق گزشتہ ایک دہائی میں پہلی بار برطانیہ کے ارب پتی افراد کی دولت میں اتنی بڑی کمی دیکھی گئی اور وہ بھی صرف ماہ کے دوران ارب پتی افراد اربوں روپے سے محروم ہوگئےجیمس ڈائسن برطانیہ کے سب سے امیر شخص ہیںفائل فوٹو اے ایف پی دی سنڈے ٹائمز کی جانب سے ہر سال جاری کی جانے والی فہرست کے مطابق اس سال مجموعی طور پر کورونا وائرس کے باعث ایک ہزار ارب پتی افراد کی 54 ارب ڈالر کی دولت کم ہوئی اور کئی ارب پتی افراد ارب ڈالر تک کی دولت سے محروم ہوگئےبرطانوی ارب پتی افراد میں سے کم از کم سے ارب پتی لوگ گزشتہ ماہ کے دوران پاکستانی 10 ارب روپے کی دولت سے محروم ہوگئے اور وہ امیر افراد کی فہرست میں بھی نیچے چلے گئےکورونا وائرس سے قبل پاکستانی نژاد ارب پتی شخص سر انور پرویز امیر ترین افراد کی فہرست میں 42 ویں نمبر پر تھے مگر گزشتہ ماہ میں 43 کروڑ 20 لاکھ امریکی ڈالر یعنی پاکستانی 32 ارب روپے سے زائد کی دولت گنوانے کے بعد وہ امیر افراد کی فہرست میں مزید نیچے چلے گئے اور تازہ فہرست میں وہ 50 ویں نمبر پر ہیںسر انور پرویز 1950 کی دہائی میں روزگار کے سلسلے میں پنجاب کے شہر راولپنڈی سے برطانیہ منتقل ہوئے تھے اور ابتدائی طور پر انہوں نے بس کنڈیکٹر کی نوکری کی تھیبس کنڈیکٹر کے بعد وہ ڈرائیور بنے تھے اور اس کے بعد انہوں نے 10 سال تک کفایت شعاری سے کام لیتے ہوئے اپنے دیگر اہل خانہ کو بھی ایک ایک کرکے برطانیہ منتقل کیا اور پھر 1960 تک ان کے خاندان کے دوسرے افراد بھی کچھ کمائی کرنے لگے1963 میں انہوں نے انگلینڈ کے ارل کورٹس کے علاقے میں مصالحوں اور حلال گوشت کی چھوٹی سی دکان کھولی اور پھر انہوں نے کیش اینڈ کیری اسٹور کھولے اور رفتہ رفتہ ترقی کی منزلیں طے کرتے گئےگے چل کر سر انور پرویز نے بیسٹ وے نامی کمپنی بنائی جس کے تحت ہول سیل کے کاروبار سمیت سیمنٹ فارمیسی ریئل اسٹیٹ اور بینکنگ کے شعبے میں کاروبار کرنے لگے اور اسی گروپ کے تحت برطانیہ اور پاکستان سمیت دیگر ممالک میں بھی کاوروبار چل رہے ہیںبھارتی نژاد ہندوجا براردز کی دولت میں ارب روپے کی کمی ہوئیفائل فوٹو اے ایف پی سر انور پرویز کو ان کی خدمات کے عوض 1999 میں ملکہ برطانیہ نے اعزاز بھی دیا جب کہ انہیں ایک اچھی سماجی شخصیت کے طور پر دیکھا جاتا ہےدیگر ارب پتیوں کی دولت میں بھی نمایاں کمیدی سنڈے ٹائمز کی فہرست کے مطابق سر انور پرویز کے علاوہ چند ارب پتی افراد کی دولت میں بھی بہت ہی زیادہ کمی ہوئی ہے اور ان کی دولت میں مجموعی طور پر ارب ڈالر یعنی پاکستانی سے کھرب روپے تک کی کمی ہوئیدولت میں کمی کے باعث کئی ارب پتی افراد دولت مند افراد کی فہرست میں بھی نیچے چلے گئے جب کہ کچھ افراد حیران کن طور پر ترقی کرکے اوپر گئےحیران کن طور مجد جیمس ڈائسن کی دولت میں اضافہ ہوا اور وہ 2018 کے بعد پہلی بار وبا کے دنوں میں برطانیہ کے سب سے امیر شخص بن گئے اور ان کی دولت 16 ارب 20 کروڑ ڈالر سے زائد ہوگئیکورونا وائرس کی وجہ سے جن افراد کی دولت میں نمایاں کمی ہوئی ان میں بھارتی نژاد ارب پتی بھائی ہندوجا برادرز بھی ہیں جن کی دولت میں ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہے اور ان کی دولت 22 ارب ڈالر سے کم ہوکر 14 ارب ڈالر تک جا پہنچیاسی طرح بھارتی نژاد ارب پتی شخص لکشمی متل کی دولت میں بھی ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہے اور اب ان کی دولت ارب ڈالر سے بھی کم رہ گئی اور وہ امیر افراد کی فہرست میں 19 ویں نمبر پر گئےلندن ارب پتی افراد کا دارالحکومتدی سنڈے ٹائمز کی فہرست کے مطابق اگرچہ کورونا وائرس کی وجہ سے گزشتہ ماہ میں برطانوی ارب پتی افراد کی دولت میں 54 ارب ڈالر کی کمی ہوئی تاہم اس کے باوجود لندن کو ارب پتی افراد کا دارالحکومت کہا جا سکتا ہےرپورٹ کے مطابق اس وقت بھی لندن میں 89 ارب پتی افراد رہائش پذیر ہیںلیکن ساتھ ہی رپورٹ میں بتایا گیا کہ حیران کن طور پر زیادہ تر ارب پتی کاروباری افراد کورونا کے باعث حکومت سے مدد کے خواہاں ہیںرپورٹ میں بتایا گیا کہ متعدد ارب پتی افراد نے کورونا کی وجہ سے کئی ملازمین کو جبری رخصت پر بھیج دیا اور انہوں نے کاروبار بند کردیے اس لیے اب وہ چاہتے ہیں کہ حکومت مالی طور پر ان کی مدد کرےرپورٹ کے مطابق ارب پتی افراد چاہتے ہیں کہ برطانوی حکومت نہ صرف ان کی مالی مدد کرے بلکہ وہ انہیں ٹیکس میں بھی چھوٹ دےبھارتی نژاد لکشمی متل کی دولت میں بھی کمی ہوئیفائل فوٹو رائٹرز |
ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی پنجاب سندھ اور خیبرپختونخوا کے درمیان علاقائی رابطہ سازی کو بہتر کرنے کے لیے سڑکوں کی بحالی سے متعلق منصوبوں میں تعاون کرے گاوفاقی حکومت نے منصوبے کی تحریری شکل کو کلیئر قرار دیا ہے اور صوبائی حکومتوں کے اپنے وسائل پر جاری قرضوں کے ساتھ منصوبوں کی نشان دہی اور ابتدائی تیکنیکی جائزہ لیا جارہا ہے جبکہ اے ڈی بی ان منصوبوں کو پہلے ہی کنٹری پریشن بزنس پلان 202022 میں شامل کرچکا ہےیہ بھی پڑھیںکورونا وائرس سے عالمی معیشت کو 88 کھرب ڈالر تک خسارے کا امکانتفصیلات کے مطابق جن منصوبوں کو تیکنیکی معاونت فراہم کی جائے گی ان میں پنجاب کی صوبائی ہائی وے کا منصوبہ خیبر پختونخوا کے دورافتادہ علاقوں میں ترقیاتی منصوبے شامل ہیںدوسرے مرحلے میں سندھ کی شاہراہوں کی بہتری کا منصوبہ شامل ہےان تمام منصوبوں کا مقصد صوبوں کے ساتھ علاقائی رابطے کو بہتر کرنے کے لیے صوبوں کی موجودہ شاہراہوں یا دور دراز علاقوں کی سڑکوں کی بحالی یا مرمت کرنا ہےاے ڈی بی کی دستاویزات کے مطابق تیکنیکی معاونت کو پیچدہ گردانا جارہا ہے کیونکہ منصوبوں کو حقیقی شکل دینے کے لیے قرض کی لاگت 20 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرسکتی ہےمنصوبوں کے لیے تیکنکی معاونت کا تخمینہ 16 لاکھ ڈالر ہے جس میں سے 15 لاکھ ڈالر اے ڈی بی کی ٹیکنیکل معاونت کے خصوصی فنڈ سے گرانٹ کی بنیاد پر جاری کیے جائیں گےمزید پڑھیںدیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکہ پاور چائنا اور ایف ڈبلیو او کو ایوارڈسڑکوں پر زیادہ انحصار کے باوجود سڑکوں کا ڈھانچہ ٹریفک کی زاد اور محفوظ روانی کی صلاحیت اور معیار کے راستے بدترین رکاوٹ ہےدوسری جانب قومی شاہراہیں بہتر ہوچکی ہیں جس پر مسلسل خرچ کیا جاتا رہا ہے اور ان میں پاکچین اقتصادی راہداری سی پیک کے منصوبوں اور شاہراہوں کی بہتر انتظام شامل ہےمجموعی طور پر سڑکوں کی بدتر اور بدترین حالت کو ختم کرنے کا ہدف پورا نہیں ہوا کیونکہ صرف 11 فیصد قومی شاہراہوں کو اچھی اور 67 فیصد بہتر تصور کیا گیا ہے جس کی وجہ پرانی سڑکوں اور پلوں کے انفرااسٹرکچر کی وجہ سے ہےیہ خبر 17 مئی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
ملائیشیا نے بھارت سے ریکارڈ ایک لاکھ ٹن چاول درمد کرنے کا معاہدہ کرلیا ہے جو رواں ماہ اور اگلے ایک ماہ کے دوران مکمل ہوجائے گاخبرایجنسی رائٹرز کو صنعت سے منسلک عہدیداروں نے بتایا کہ یہ شپمنٹ رواں ماہ اور اگلے ماہ مکمل ہوجائے گی اور یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی کے بعد اب مزید بہتری کا اشارہ ہےملائیشیا نے بھارت سے گزشتہ 5برسوں کے مقابلے میں رواں سال چاول کی خریداری میں تقریبا دوگنا اضافہ کرلیا ہے جبکہ دیگر برمدکنندگان میانمار ویت نام اورکمبوڈیا نے کورونا وائرس کے بحران کے دوران چاول کو اپنے لیے ذخیرہ کرنے کی خاطر برمد پر عارضی پابندی عائد کردی تھیمزید پڑھیںپام ئل تنازع حل کرنے کیلئے ملائیشیا کا بھارت سے اضافی خام چینی خریدنے کا فیصلہدنیا میں سب سے زیادہ چاول برمد کرنے والے بھارت میں ملائیشیا کی جانب سے بڑی مقدار میں اسے درمد سے کسانوں کو سانیاں ہوں گیبھارت کی رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر بی وی کرشنا را کا کہنا تھا کہ ملائیشیا بڑے عرصے بعد بھارت سے بڑی مقدار میں خریداری کررہا ہےبی وی کرشنا اور دیگر عہدیداروں کا کہنا تھا کہ جنوب مشرقی ایشیائی ملک کی بھارت سے نئے معاہدے کے بعد چاول کی درمد رواں برس لاکھ ٹن ہوجائے گیعلاوہ ازیں ملائیشیا کے وزیر زراعت اور خوراک نے اس حوالے سے کوئی بیان نہیں دیابھارتی وزارت تجارت کی دستاویزات کے مطابق ملائیشیا نے گزشتہ برسوں کے دوران بھارت سے سالانہ 53 ہزار ٹن چاول درمد کیا اور گزشتہ برس ریکارڈ فروخت 86 ہزار 292 ٹن تھیادھر برمد کنندگان کا کہنا تھا کہ بھارت نے اس وقت سفید چاول کی قیمت 390 ڈالر سے 400 ڈالر فی ٹن مقرر کررکھی ہےبھارت کی چاول کی کمپنی اولام انڈیا کے نائب صدر نیتن گپتا نے کہا کہ اسی لیے بھارت سے خریداری منافع بخش ہےچاول کے سب سے بڑے برمد کنندہ ستیام بالاجی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ہیمانشو اگروال کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ میانمار ویت نام اور کمبوڈیا کی جانب سے چاول کی برمد پر پابندی سے ملائیشیا کے بڑے درمد کنندہ برناس کو بھارت سے درمد پر مجبور کیا ہویہ بھی پڑھیںنئی ملائیشین حکومت بھارت سے بہتر تعلقات کی خواہاں پام ئل تنازع کے حل کیلئے بھی پرامیدواضح رہے کہ ویت نام دنیا میں چاول برمد کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے اور رواں ماہ برمد کو مکمل طور پر بحال کردیا گیا ہے جبکہ مارچ میں فروخت کو معطل جبکہ اپریل میں رسد کو محدود کردیا گیا تھاچاول کی برمد روکنے کا مقصد ملک میں وبا کے دوران خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانا تھارپورٹ کے مطابق ملائیشین پام ئل کے سب سے بڑے خریدار بھارت سے چاول کا معاہدہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ملائیشیا نے بھارت سے چینی اور دیگر اشیا کی درمد میں حال ہی میں بے پناہ اضافہ کردیا ہےیاد رہے کہ بھارت نے رواں برس کے اوائل میں ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد کی جانب سے مسلمانوں کے حوالے سے بھارت کی اندرونی پالیسی پر مسلسل تنقید کے جواب میں پام ئل کی درمد کو محدود کردیا تھایہ خبر 16 مئی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
اسلام اباد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بی ائی ایس پی کے ذریعے مزدوروں اور یومیہ اجرت کمانے والوں میں تقسیم کرنے کے لیے 75 ارب روپے مختص کردیےیہ رقم وزیراعظم کی جانب سے مزدوروں اور یومیہ اجرت کمانے والوں کے لیے اعلان کردہ کھرب روپے کے ریلیف پیکج کا حصہ ہے جسے اس سے قبل وزارت صنعت پیداوار اور تجارت کے ذریعے صنعتوں اور کاروباری اداروں کو دیا جانا تھا تاکہ وہ ورکرز کو نوکریوں سے نہ نکالیںای سی سی کے اجلاس کی صدارت مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کی جس میں ان ورکرز کے لیے ہنگامی نقد معاونت کے طریقہ کار کی منظوری دی گئی جن کے روزگار عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث متاثر ہوئےیہ بھی پڑھیں وزیراعظم نے کورونا کے باعث بیروزگار ہونے والوں کیلئے ریلیف پروگرام کا غاز کردیاخیال رہے کہ ادائیگی کے طریقہ کار پر محکمہ خزانہ غربت مٹا ڈویژن اور بی ائی ایس پی نے کام کیابی ائی ایس پی بورڈ نے احساس مزدور کیٹگری میں رقوم حاصل کرنے والوں کی شناخت کے لیے احساس ایمرجنسی کیش کی کیٹیگری کی اہلیت کے طریقہ کار کو استعمال کرنے کی منظوری دیچنانچہ تصدیق کا عمل بی ائی ایس پی کے سروے اور نادرا کے قومی رجسٹریشن ڈیٹا کے اندراج پر کیا جائے گاکیٹیگری میں رقوم حاصل کرنے والوں کو شامل کر کے لیے درخواستیں صرف احساس لیبر پورٹل کے ذریعے وصول کی جائیں گیمزید پڑھیں احساس کیش پروگرام میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں وزیراعظم اس طرح 12 ہزار روپے نقد یکمشت معاونت کی تقسیم بی ائی ایس پی کے ادائیگی کے موجودہ طریقہ کار کے ذریعے کی جائے گیچاروں صوبے وفاقی دارالحکومت گلگت بلتستان اور ازاد کشمیر اپنی ابادی کے لحاظ سے احساس مزدور معاونت کے لیے کوٹہ مختص کریں گےخیال رہے کہ مئی کو وزیراعظم نے اعلان کیا تھا کہ کووڈ 19 وبا ریلیف معاونت فنڈ 2020 کے ذریعے اکٹھی کی گئی رقوم کو مزدوروں اور یومیہ اجرت والوں کے لیے استعمال کیا جائے گا جن کا روزگار لاک ڈان کی وجہ سے بہت متاثر ہوااس موقع پر وزیراعظم نے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ فنڈز احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے ذریعے ادا کیے جائیں گےیہ بھی پڑھیں پولیس اور ایف ئی اے احساس کیش پروگرام کی شفافیت میں کردار ادا کررہے ہیںوزیراعظم نے اعلان کیا تھا کہ عطیہ کیے گئے ہر روپے پر حکومت روپے فنڈ میں شامل کرے گیاس ضمن میں وزارت خزانہ نے بتایا کہ وزیراعظم ریلیف پیکج میں مختص شدہ کھرب روپے میں سے 75 ارب روپے ملک میں ورکرز کے درمیان تقسیم کرنے کے لیے بی ائی ایس پی کو جاری کردیے گئے ہیں اور رقم اسی مقصد کے لیے استعمال کی جائے گییہ خبر 16 مئی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
اسلام باد نیشنل الیکٹرک پاور اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں ڈسکوز کی بگڑتی ہوئی کارکردگی بڑھتے ہوئے گردشی قرضے اور توانائی کے شعبے میں اس کی خراب ہوتی گورننس پر سنگین تشویش کا اظہار کردیاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیپرا نے حکومت کو فوری طور پر اس کے پاور پلانٹس بند کرنے کی تجویز دی ہےنیپرا نے اپنی فلیگ شپ اسٹیٹ دی انڈسٹری رپورٹ 2019 میں وفاق کے کنٹرول میں موجود سرکاری شعبے سے وابستہ اداروں کے ساتھ ساتھ وفاقی وزارت توانائی اور توانائی ڈویژن کے تسلسل پر سوال اٹھادیا جو ناقابل قبول تکنیکی اور مالی کارکردگی کی وجہ بنا نیشنل الیکٹرک پاور اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی نے شعبے میں بہتری اور گردشی قرضے میں کمی کے حکومتی دعوں کو بھی مسترد کردیا مزید پڑھیں نیپرا کا وزیراعظم سے توانائی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہنیپرا نے کہا کہ متعلقہ وزارت اور لائسنس یافتہ اداروں کو باقاعدہ ہدایات اور ایڈوائزریز کے باوجود سرکاری شعبے سے وابستہ اداروں کو اصلاحاتی عمل کے تحت مطلوبہ کنٹرول کسی حد تک فراہم نہیں کیا گیا رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ زیادہ تشویشناک ہے کہ اصلاحات کے بنیادی اصول جن پر بہت سے ممالک میں کامیابی سے شفافیت لانے معیار مقابلے اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے عمل ہوتا ہے وہ متنازع ہوگئے ہیںنیپرا نے کہا کہ وزارت کی جانب سے ٹیرف کے تعین میں تبدیلی کرنا جو صرف نیپرا کا ڈومین ہے شفافیت کے خلاف ہےرپورٹ کے مطابق یہ ہدایت کی جاتی ہے کہ اصلاحاتی ایجنڈے سے پیچھے ہٹنے اور اس پر عمل نہ کرنے سے پاور سیکٹر مکمل طور پر بدحالی کا شکار ہوجائے گا اور ناقص گوروننس کے نتیجے میں سرکاری شعبے کے منفی اثرات نہ صرف اسے تنزلی کی جانب لے جائیں گے بلکہ ملکی معیشت میں مزید سست روی ئے گینیپرا کے مطابق میں سے تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی کم ہوئی یا اس میں بہتری نہیں ئی جبکہ کمپنیوں کی کارکردگی میں معمولی بہتری ئی ہےاس کے مطابق پیسکو کی ریکوری پوزیشن ایک فیصد خراب ہوئی جبکہ 182017 کے مقابلے میں 192018 میں ٹیسکو کی ریکوری پوزیشن میں ایک فیصد اضافہ ہوایہ بھی پڑھیں 800 ارب روپے کے گردشی قرضے کو سرکاری قرض میں تبدیل کرنے کا فیصلہ مزید یہ کہ پنجاب اور وفاقی دارالحکومت میں لیسکو اور گیپکو کی ریکوری کی شرح میں بالترتیب 275 اور 089 فیصد کمی جبکہ گزشتہ برس میں لیسکو اور فیسکو کی ریکوری کا تناسب تقریبا ایک جیسا رہاعلاوہ ازیں میپکو نے رواں برس اپنی ریکوری میں فیصد اضافہ کیاسندھ میں ہیسکو کی ریکوری کا تناسب فیصد تک بگڑ گیا جبکہ سیپکو نے اس میں 349 فیصد بہتری کی بلوچستان میں کیسکو کے ریکوری تناسب میں 176فیصد بہتری ئی |
اسلام ابا حکومت نے سرپلس فنڈز کورونا سے متعلق ضروریات اور سماجی تحفظ کی جانب منتقل کرنے کے لیے تمام وزارتوں محکموں اور سول اداروں کو اپنے اخراجات میں کمی کی ہدایت کردیائندہ مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے ایک اجلاس کے بعد وزارت خزانہ نے اخراجات میں مزید کمی موجودہ اخراجات کے تمام دائرہ اختیار کو اصولوں کے مطابق بنانے شرح سود کی ادائیگی سبسڈیز اور دیگر اخراجات کے حوالے سے ایک منصوبہ تیار کرنے کا عندیہ دیایہ بھی پڑھیں ایف بی کی تجاویز حکومت کے وژن کے مطابق نہیں ہیں عبدالحفیظ شیخ اسی تناظر میں وزارت خزانہ نے براہ راست بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بی ئی ایس پی کے میکانزم ذریعے غریب صارفین کے لیے بجلی کے بلز میں سبسڈی فراہم کرنے کا خیال بھی پیش کیا تاکہ موجودہ طریقہ کار کے بجائے صارفین کے لیے مقررہ ادائیگی کو یقینی بنایا جائےواضح رہے کہ موجودہ مالی سال کے کھرب 50 ارب روپے کے مقابلے ائندہ برس کے لیے پاور سبسڈی کی ادائیگی کا ہدف کھرب روپے سے کم رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہےوزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم کے ویژن کے تحت موجودہ اخراجات کی بچت کو کورونا سے متعلق فنانسنگ کی جانب منتقل کرنے کے منصوبے پر غور کیا گیامزید پڑھیں کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو 88 کھرب ڈالر تک خسارے کا امکانمشیر خزانہ کی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کے بعد جاری بیان میں وزارت نے کہا کہ ملاقات ائی ایم ایف کے جائزے کے تناظر میں کورونا وائرس کے باعث معاشی سست روی کے دوران وفاقی اخراجات کی ترجیحات طے کرنے کے لیے بلائی گئی تھیاس موقع پر ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ذمہ دارانہ رویہ ظاہر کرنے کا مطالبہ کیا کیوں کہ کورونا وائرس کے اثرات کے باعث ملک کی معیشت کے تانے بانے بگڑنے کی توقع ہےیہ خبر 16 مئی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
فیس بک نے دنیا کی مقبول ترین انیمیٹڈ تصاویر شیئر کرنے والی سروس گفی کو خرید لیا ہے اور اسے انسٹاگرام کا حصہ بنادیا ہےفیس بک کے پراڈکٹ شعبے کے نائب صدر وشال شاہ نے ایک بلاگ پوسٹ میں اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا انسٹاگرام اور گفی کو اکٹھا کرکے ہم لوگوں کے لیے اسٹوریز اور ڈائریکٹ میں بہترین گفس اور اسٹیکرز کی تلاش کو سان بنارہے ہیںفیس بک کی جانب سے گفی اے پی ئیز کو برسوں سے مختلف سروسز جیسے فیس بک میسنجر انسٹاگرام اور واٹس ایپ میں استعمال کیا جارہا ہےفیس بک کے مطابق صرف انسٹاگرام سے ہی گفی کے روزانہ ٹریفک کا 25 فیصد حصہ تا ہے جبکہ دیگر سروسز سے مزید 25 فیصد ٹریفک اس سروس کو ملتا ہےاس کے علاوہ ٹوئٹر سلیک اور دیگر میں اسے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ ایپل کی جانب سے ئی میسج کے گف فیچر کے لیے گفی کی کچھ تصاویر کو استعمال کیا جاتا ہےابھی یہ واضح نہیں کہ ان سروسز کو اس سروس کی فراہمی فیس بک کی جانب سے برقرار رکھی جائے گی یا نہیں تاہم مستقبل قریب میں کمپنی کا دیگر کو روکنے کا کوئی ارادہ نہیں گفی ٹیم نے اس حوالے سے لکھا ہم گفی کی دستیابی کو برقرار رکھیں گےاسی طرح عام صارفین بھی اپنی گفس کو اپ لوڈ کرسکیں گے جبکہ ڈویلپرز اور گفی کے اے پی ئی شراکت دار بھی اس سروس کی بہت بڑی لائبریری تک رسائی حاصل کرسکیں گے جن میں اسٹیکرز اور ایموجی بھی شامل ہیںان شراکت داروں میں ٹوئٹر سلیک اسکائپ ٹک ٹاک اور سام سنگ سمیت دیگر شامل ہیں انسٹاگرام نے بھی ایک ٹوئٹ میں یقین دہانی کرائی ہے کہ تھرڈ پارٹیز کو گفی تصاویر استعمال کرنے کی سہولت دی جائے گیایک رپورٹ کے مطابق فیس بک نے گفی کو 40 لاکھ ڈالرز کے عوض خریدا ہے اور وہ اس سروس کو 2015 سے خریدنے کی کوشش کررہی تھیخیال رہے کہ گفی سروس کا غاز 2013 میں ہوا تھا اور فیس بک نے اس اس وقت خریدا ہے جب اسے ریگولیٹر اور اسٹیٹ اٹارنی جنرلز کی سخت اسکروٹنی کا سامنا ہے |
اسٹیٹ بینک پاکستان نے بینچ مارچ شرح سود میں مزید 100 بیسز پوائنٹس کی کمی کردی جس کے بعد یہ فیصد پر گیامرکزی بینک کی جانب سے ملک میں کورونا وائرس کی وبا کے بعد دو ماہ کے دوران شرح سود میں یہ چوتھی بار کمی کی گئی ہےاسٹیٹ بینک کے بیان میں کہا گیا کہ سان مانیٹری پالیسی سے لوگوں اور کاروباروں کو لیکویڈٹی سپورٹ مل سکتی ہے جس سے انہیں موجودہ معاشی خلل کے عارضی مرحلے سے گزارنے میں مدد ملے گیبیان میں کہا گیا کہ شرح سود میں کمی سے افراط زر میں بھی کمی ئے گی جس کے رواں سال کے غاز میں بڑھنے کا امکان ظاہر کیا جارہا تھا یہ بھی پڑھیں ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی پالیسی ریٹ فیصد مقررواضح رہے کہ ملک میں دو ماہ قبل کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے صحت بحران کے بعد سے اسٹیٹ بینک شرح سود میں مجموعی طور پر 525 بیسز پوائنٹس کی کمی کر چکا ہےمرکزی بینک کی جانب سے معیشت اور ملک کے غریب طبقے کو سہارا دینے کے لیے متعدد اسکیمیں بھی متعارف کروائی گئی ہیںخیال رہے کہ 16 اپریل کو اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث شرح سود میں فیصد کمی کا اعلان کردیا تھا جس کے ساتھ ہی شرح سود فیصد ہو گئی تھییہ ایک ماہ کے عرصے میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں مسلسل تیسری مرتبہ کمی تھیمزید پڑھیں اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا فیصلہاس سے قبل 17مارچ کو 75 بیسز پوائنٹس کم کرتے ہوئے شرح سود 125کردی گئی تھی جس کے ایک ہی ہفتے بعد پالیسی ریٹ میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کیا گیا تھا24 مارچ کو مانیٹری پالیسی کمیٹی کے منعقدہ اجلاس میں کورونا وائرس کی وبا کے عالمی اور مقامی معیشت پر پڑنے والے سنگین اثرات کا جائزہ لیا گیا تھا اور اس کے بعد فیصلہ کیا گیا تھا کہ کورونا کے باعث ہر لمحہ بدلتی صورتحال کے پیش نظر ہر ممکن اقدامات اٹھاتے رہیں گے تاکہ وائرس کے سنگین اثرات سے بچانے کے لیے معیشت کو سہارا دیا جا سکے |
اسلام باد ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی کے مطابق عالمی وبا کورونا وائرس کے نتیجے میں عالمی معیشت کو 58 کھرب ڈالر سے 88 کھرب ڈالر خسارے کا سامنا ہوسکتا ہے جو عالمی شرح نمو کے 64 سے 97 فیصد کے برابر ہوگاایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے جاری کردہ نئی رپورٹ میں ایشیا اور پیسیفک میں ماہ میں وائرس کے پھیلا کی صورت میں 17 کھرب ڈالر اور ماہ کی صورت میں 25 کھرب ڈالر خسارے کا تخمینہ لگایا گیا ہےرپورٹ کے مطابق کورونا وائرس سے ایشیا اور پیسیفک میں عالمی سطح کی مجموعی پیداوار کی 30 فیصد کمی واقع ہوگیمزید پڑھیں پاکستان کی شرح نمو کم ہو کر 26 فیصد رہنے کا امکان ہے ایشیائی ترقیاتی بینکاس میں بتایا گیا کہ چین کو 11کھرب ڈالر سے 16 کھرب ڈالر کا خسارہ ہوسکتا ہے اس حوالے سے نئے تجزیے میں اپریل کو جاری کی گئی رپورٹ کے تجزیات کو اپ ڈیٹ کیا گیا ہے جس میں عالمی خسارے کا تخمنیہ 20 کھرب ڈالر سے 41 کھرب ڈالر تک لگایا گیا تھا رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کی حکومتیں عالمی وبا کے اثرات پر تیزی سے ردعمل دے رہی ہیں اور مالی سانیوں صحت پر اخراجات میں اضافہ اور مدن اور ریونیو کے خسارے پر قابو پانے کے لیے براہ راست تعاون جیسے اقدامات کررہی ہیں علاوہ ازیں اس کے مطابق حکومتوں کی مستحکم کوششیں ان اقدام پر مرکوز ہیں کہ یہ اقدامات کوورنا وائرس کے معاشی اثرات میں 30 سے 40 فیصد کم کرسکتے ہیں جس سے عالمی معاشی خسارہ 41 کھرب ڈالر سے 54 کھرب ڈالر تک کم ہوسکتا ہے ایشیائی ترقیاتی بینک کا تجزیہ جو گلوبل ٹریڈ انالیسس پروجیکٹ کو ماڈل کے طور پر استعمال کرتا ہے اس میں وبا کا شکار 96 معیشتوں اور کورونا وائرس کے 40 لاکھ سے زائد کیسز کو شامل کیا گیا ہے اس کے ساتھ ساتھ اے ڈی بی 2020 ایسٹیمیٹس میں شامل سیاحت سرمایہ کاری تجارت اور پیداوار کے ساتھ ساتھ نئی رپورٹ میں ٹرانسمیشن چینلز جیسا کہ نقل حرکت سیاحت اور دیگر صنعتوں کو متاثر کرنے والے تجارتی اخراجات فراہمی کی رکاوٹیں جو پیداوار اور سرمایہ کاری کو بری طرح متاثر کرتی ہیں اور حکومتی پالیسی ردعمل جو کورونا وائرس کے عالمی معیشت پر اثرات میں کمی لاتے ہیں شامل کیے گئے ہیںیہ بھی پڑھیں کورونا وائرس ترقی پذیر ایشیائی ممالک کی معیشتوں پر نمایاں اثرات مرتب کرے گااے ڈی بی کے چیف اکنامسٹ یاسوکی سواڈا نے کہا کہ نیا تجزیہ معیشت پر کورونا وائرس کے نمایاں اثرات کی وسیع تصویر کشی کرتا ہے انہوں نے کہا کہ اس میں معیشتوں کو نقصان سے بچا میں مدد کے لیے پالیسی مداخلتوں کے کردار کی اہمیت کی نشاندہی بھی کی گئی ہے یاسوکی سواڈا نے کہا کہ رپورٹ کے نتائج کی مدد سے حکومتوں کو عالمی وبا پر قابو پانے کے اقدامات پر عملدرمد اور لوگوں اور معیشتوں پر اس کے اثرات میں کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے |
ملک کے ٹیکس حکام کو واضح کردیا گیا ہے کہ اگلے سال کے مالی بل سے متعلق تجاویز حکومت کے وژن سے مطابقت نہیں رکھتیں اور اس کو مزید سان بنانے کی ضرورت جبکہ کاروبار میں سانی پیدا کرنے اور لاگت میں کمی کو یقینی بنایا جائےمشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے اگلے مالی سال کے بجٹ سے متعلق ابتدائی اجلاس میں بجٹ تیار کرنے والے وزارت خزانہ کے اراکین اور فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی کو واضح پیغام دے دیا ہےحکومت جون کے پہلے ہفتے میں بجٹ پیش کرنے کی تیاری کررہی ہےمزید پڑھیںپاکستان میں غربت کی شرح بڑھنے لاکھوں افراد کے بیروزگار ہونے کا خدشہعبدالحفیظ شیخ کی ایف بی کو دی گئی ہدایات سے ایک عہدیدار نے گاہ کیا جس کے مطابق مشیرخزانہ نے کہا کہ ایف بی کے بجٹ سے متعلق خیالات حکومت کے وژن کے مطابق نہیں ہیں جس کے تحت ٹیکس اور ٹیرف میں سانی پیدا کرنا ہےانہوں نے کہا کہ ہم فہرست میں اتنے سارے ٹیکسز کیوں شامل کررہے ہیں جن کا حاصل بہت کم ہے یا کچھ نہیں ہے جبکہ ٹیکس دہندگان کے لیے بڑی رکاوٹیں کھڑی کررہے ہیںان کا کہنا تھا کہ ہم ٹیکسز کی تعداد کو یا تک کم کیوں نہیں کرسکتے تھے جن سے محصولات بھی زیادہ ہوں اور دوسری چیزوں کا خاتمہ ہو اس طرح بجٹ کو بجائے ایک خوف ناک کہانی بنانے کے سادہ پالیسی دستاویز بنادیا جائےاطلاعات کے مطابق عبدالحفیظ شیخ نے متعدد ٹیکسز میں اضافے کی تجویز بھی مسترد کردی اور کہا کہ یہ ٹیکس کی شرح میں اضافے کا وقت نہیں کیونکہ خطرناک معاشی مسائل ہیں جس کے لیے متوازن رویے کی ضرورت ہےانہوں نے کہا کہ مسائل کو سان کرنے اور تنقید کو ختم کرنے کے لیے حکومت کے فلسفے اور ارادے کے مطابق بجٹ تیار کیا جائےیہ بھی پڑھیںعالمی بینک کورونا وائرس سے متاثر پاکستان کیلئے 20 کروڑ ڈالر کا امدادی پیکج منظوراجلاس میں مشیر تجارت عبالرزاق داد مشیر اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین اور وزیر صنعت حماد اظہربھی شریک تھے جہاں عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ کسٹم ڈیوٹی ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی اور ریگیولیٹری ڈیوٹی جیسے کئی ٹیکسز اور ان کے فوائد پر کو وضاحت دینی پڑتی ہےمشیر خزانہ کی زیر صدارت اس اجلاس کا بنیادی مقصد رواں ہفتے کے غاز میں وزیراعظم کے ساتھ حکومتی معاشی ٹیم کے اجلاس کا تسلسل تھا جس میں ٹیکسز کی تعداد کو کم کرنے محصولات کو بڑھانے اور عددی اور معیاری دونوں لحاظ سے بہتری لانے پر زور دیا گیا تھاعبدالحفیظ شیخ نے سختی سے کہا کہ کیا ہم اسمگلنگ کو زندگی کا حصہ مان چکے ہیں اور رجسٹرڈ اور دستاویزی کاروبار کو تحفظ دینا نہیں چاہتے ہماری عمل داری کہاں ہےانہوں نے اگلے اجلاس میں مختلف سطح کی 40 ٹیکسز اور ان کا حجم اثرات اور محصولات کے ساتھ ساتھ متعلقہ شعبے میں لاگت اور ان کا تجزیہ پیش کرنے کا حکم دیا تاکہ ٹیکس کے گنجلک اعداد سے بچا جاسکے لیکن ضروری ٹیکس کو برقرار رکھا جائےٹیکس حکام کو بتایا گیا کہ وہ ٹیکس اقدامات کو جائز ثابت کرنے کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف کا نام نہیں لے سکتے ہیں یا اصلاحات کا عمل کا رخ بدل نہیں سکتے ہیںانہیں کہا گیا کہ وضاحت سرمایے کے حصول اور معیشت پر ان کے اثرات اور ٹیکس دہندگان کی لاگت کی بنیاد پر ہونی چاہیےمزید پڑھیںکورونا وائرس پاکستان کی شرح نمو میں مزید فیصد کمی کی پیشگوئیایف بی کو گاہ کیا گیا کہ اگلے سال تقریبا 51 کھرب روپے کا ہدف پورا کرنا ہوگا جو رواں مالی سال 2020 کے اندازے 39 کھرب روپے سے 30 فیصد زیادہ ہےوزارت تجارت کو ہدایت کی گئی کہ اگر وہ موجودہ ڈیوٹی 11 فیصد سے 15 فیصد سے کم کرنا چاہتی ہے تو پھر بہتر ہوگا کہ کاروبار میں رکاوٹ سے بچنے کے لیے اس کو صفر کردیا جائےاجلاس میں وزارت تجارت کو ایک ہفتے کے اندر نظرثانی کرکے حکمت عملی دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی گئیمزید کہا گیا کہ کاروبار سے تعلق رکھنے والے معاملات کو الگ سے دیکھا اور اسی طرح ود ہولڈنگ ٹیکسز کی تعداد اور اسٹیجز کو کم کرنا چاہیےحکومت نے فیصلہ کرلیا ہے کہ رواں برس ترقیاتی پروگرام کو حتمی شکل دینے کے لیے کمیٹیوں کے اجلاس کو منعقد نہ کیا جائے اور اس کے لیے 600 ارب روپے کا بجٹ منظوری کے لیے براہ راست قومی اقتصادی کونسل کے سامنے رکھا جائے گا جو ئی ایم ایف سے مذاکرات کے مطابق مالی سال 2020 میں کووڈ19 کے لیے رکھے گئے 701 ارب روپے سے کم ہوگایہ خبر 15 مئی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
کراچی موڈیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طویل المیعاد بی ریٹنگز پر تنزلی کے لیے جائزہ لیا جائے گا کیونکہ اسے توقع ہے کہ حالیہ اعلان کردہ اقدام کے تحت جی 20 گروپ کے قرض دہندگان سے دوطرفہ قرض کی خدمات میں ریلیف کی درخواست کی جائے گی جس سے نجی شعبے کے قرض دہندگان کو نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گاڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق موڈیز کا کہنا ہے کہ قرض دہندگان کے لیے قرض کی خدمات کی ذمہ داریوں کی معطلی سے درجہ بندی پر اثرات کا امکان نہیں تاہم جی 20 گروپ نے نجی شعبے کے قرض دہندگان سے چند شرائط پر اس میں حصہ لینے پر زور دیا ہےایجنسی اس بات کا جائزہ لے گی کہ یا اس اقدام میں پاکستان کی شمولیت کا امکان نجی شعبے کے قرض پر عائد ہوگا جبکہ ملک نے قرض کی خدمت میں ریلیف کی درخواست کا فائدہ نجی شعبے تک کو پہنچانے میں دلچسپی کا اظہار نہیں کیا ہےمزید پڑھیں موڈیز نے پاکستانی معیشت سےمتعلق مزید پیشگوئی کردی ایجنسی نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ اس شراکت سے ہونے والے کسی بھی قسم کے نقصان کی توقع کم درجہ بندی پر ہوگیموڈیز کے مطابق کورونا وائرس کا تیزی سے پھیلا عالمی معاشی نقطہ نظر میں تیزی سے بگاڑ اور خطرہ اٹھانے میں نمایاں کمی کے باعث شدید معاشی اور مالی نقصان کا خدشہ ہےایجنسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے موجودہ خدشہ بنیادی طور پر معاشی سرگرمیوں میں تیزی سے انے والی سست روی معاشی سرگرمیاں سست ہونے کے ساتھ ہی ٹیکس مدنی میں کمی اور کورونا وائرس سے متعلق حکومت کی مالی ضروریات سے متعلق ہیںموڈیز نے توقع کی کہ رواں مالی سال میں پاکستان کی معیشت تقریبا ایک فیصد تک سکڑ جائے گی اور مالی سال 2021 میں دو سے تین فیصد تک ترقی کرے گی معاشی سست روی حکومتی مدنی پر دبا ڈالے گی اور معمولی طور پر اخراجات میں اضافہ کرے گی جس کے نتیجے میں مالی خسارہ بڑھ کر جی ڈی پی کے 10 فیصد تک پہنچ جائے گایہ بھی پڑھیں کورونا وائرس موڈیز نے پاکستان کی ترقی کی شرح سے متعلق نئی پیش گوئی کردی نتیجتا موڈیز نے پیش گوئی کی کہ حکومت کے قرضے جون تک جی ڈی پی کے 8590 فیصد تک پہنچ سکتے ہیںتاہم معاشی سرگرمیاں جب معمول پر ائیں گی تو مالی اصلاحات کے بارے میں حکومت کا عزم اس کے ریونیو میں اضافے کے لیے اہم سہارا فراہم کرے گا مجموعی طور پر موڈیز کو توقع ہے کہ ابتدائی دھچکے کے بعد قرض کے بوجھ میں کمی کا رجحان دیکھا جائے گاگزشتہ 1824 مہینوں میں ہونے والے میکرو اکانومک ایڈجسٹمنٹ نے بھی بیرونی خطرات کے خدشات کو کم کردیا ہےموڈیز کے مطابق رواں اور ائندہ مالی سال کے دوران کرنٹ اکانٹ خسارہ جی ڈی پی کے تقریبا فیصد یا اس سے کم ہوگا کیونکہ اشیا اور تیل کی درمدات میں کمی سے ترسیلات زر کی مد میں کمی واقع ہوگی جبکہ قرض دہندگان کی مالی اعانت کے ساتھ مل کر ادائیگیوں کا توازن وسیع پیمانے پر مستحکم ہونے کا امکان ہےریٹنگ ایجنسی کا کہنا تھا کہ ممالک جو سرکاری شعبے میں قرض کی خدمت میں ریلیف کے حصول کا انتخاب کرتے ہیں اس اقدام سے نجی شعبے کے قرض کی خدمات کی ادائیگی معطل ہوجانے یا دوبارہ مذاکرات کا باعث بن سکتے ہیں اور اسی تناظر میں موڈیز نے عالمی سطح پر پاکستان کی درجہ بندی کو جائزے میں رکھا ہےجائزے کے دوران موڈیز دیکھے گا کہ یا نجی شعبے میں شراکت کی رضاکارانہ نوعیت کے مطابق اقدام میں پاکستان کی شراکت کو نجی شعبے کے بغیر نافذ کیا جائے گا یا نجی شعبے کے قرض دہندگان کے لیے کسی نقصان کی توقع کی جا سکتی ہے |
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق عالمی وبا کی صورتحال کے تناظر میں پاکستان میں رواں مالی سال کا خسارہ تخمینے سے بہت زیادہ ہوگا رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے لاکھوں افراد ملازمت سے محروم ہوجائیں گے اور غربت میں اضافہ ہوگا مزید پڑھیں کورونا وائرس یو اے ای نے امدادی پیکج میں اضافہ کرکے اسے 70 ارب ڈالر تک کردیاخبررساں ادارے نے وزارت خزانہ کی دستاویزات کا حوالہ دے کر بتایا کہ محصولات میں کمی کی وجہ سے اخراجات اور عوامی اخراجات کا ترجیح بنیادوں پر دوبارہ تعین کرنا ہوگا کیونکہ کورونا کی وبا کے بعد مالی خسارہ 94 فیصد تک پہنچ سکتا ہے جبکہ گزشتہ خسارہ 74 فیصد تھا دو سرکاری عہدے داروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا کہ مالی صورتحال کے بارے میں حالیہ ملاقاتوں میں خدشے کااظہار کیا گیا تھا کہ یہ خسارہ دو ہندسے تک بھی پہنچ سکتا ہےواضح رہے کہ وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے مئی کو رائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ پیش گوئی کی تھی کہ مالی خسارہ فیصد تک ہوسکتا ہے علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ موجودہ غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر مخصوص اعداد وشمار بتانا مشکل ہے تاہم معیشت میں ایک سے ڈیڑھ فیصد گراوٹ ریکارڈ کی جا سکتی ہے انہوں نے ایک ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں لگتا ہے کہ ابھی جہاں ہم موجود ہیں حالت خراب ہونے کا امکان ہےیہ بھی پڑھیں عالمی بینک کورونا وائرس سے متاثر پاکستان کیلئے 20 کروڑ ڈالر کا امدادی پیکج منظوردستاویزات میں کہا گیا کہ مزدوروں اور غریب لوگوں پر بھی اثرات مرتب ہوئے ہیں ایک اندازے کے مطابق غربت کی شرح 243 فیصد سے بڑھ کر 29 فیصد ہوجائے گی سرکاری دستاویزات کے مطابق کم از کم 30 لاکھ افراد اپنی ملازمت سے محروم ہوجائیں گے جن میں 10لاکھ افراد صنعتی شعبے سے اور 20 لاکھ خدمات کے شعبے کے شامل ہوں گےدستاویزات میں بتایا گیا کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ ڈیولپمنٹ اکنامکس نے پیشگوئی کی ہے کہ ملازمت میں کمی ایک کروڑ 80 لاکھ ہوسکتی ہےداخلی تخمینے کے مطابق اپریل میں ٹیکس وصولی میں 164 فیصد کی کمی واقع ہوئی انہوں نے بتایا کہ برمدات میں ارب 80 کروڑ ڈالر سے ارب 80 کروڑ ڈالر تک کمی واقع ہوگی جبکہ مشرق وسطی امریکا اور یورپ سے ترسیلات زر20 سے 21ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے جو 2019 میں 21 ارب 80 کروڑ ڈالر تھی تاہمدرمدات میں کمی سے مالی سال میں ملکی کرنٹ اکانٹ خسارہ کم ہوکر ارب 50 کروڑ ڈالر رہ جائے گا عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حکومت کو کم سے کم ارب 40 ڈالر کی بیرونی مالی مدد ملنے کا امکان ہے یہ بھی پڑھیں کورونا وائرس کے باعث پریشان چھوٹے تاجروں اور صنعتکاروں کے لیے پیکجز کی منظوریرائٹرز کے مطابق مذکورہ رقم ئی ایم ایف کے سالہ پروگرام سے علیحدہ ہوگی خبررساں ادارے رائٹرز کو ایک سرکاری افسر نے بتایا کہ ہمارا بیرونی فنانس لک اس وقت بہت اچھا ہے ہماری توقعات اور اندازے مثبت ہیں عہدیداروں نے کہا کہ ملک کو ایشین ڈیولپمنٹ بینک سے کورونا وائرس سے متعلق50 کروڑ ڈالر اور ورلڈ بینک سے ایک ارب ڈالر کی امداد مل رہی ہے حکومت نے چین سے بھی درخواست کی ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کے تحت بنے بجلی کے منصوبوں سے متعلق ادائیگیوں کو ختم کیا جائے واضح رہے کہ دنیا بھر میں 43 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر اور لاکھ 97 ہزار سے زائد اموات کا سبب بننے والا مہلک کورونا وائرس پاکستان میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور اب تک ملک میں مجموعی طور پر 36 ہزار 788 کیسز سامنے چکے ہیں جبکہ 791 اموات بھی ہوچکی ہیںمزیدپڑھیں ائی ایم ایف پروگرام اگلے سال کھربوں روپے کے مزید ٹیکس لگائے جائیں گےسرکاری سطح پر فراہم کردہ اعداد شمار کے مطابق ابھی تک 1403 نئے کیسز کا اضافہ ہوا ہے26 فروری 2020 کو پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے یا تھا جس کے بعد سے اب تک کے ڈھائی ماہ سے زائد کے عرصے میں کورونا وبا کے پھیلا میں وقت کے سات ساتھ تیزی دیکھنے میں ئی ہےفروری کے ابتدائی دن کی بات کریں تو اس میں صرف پاکستان میں کیسز تھے جو بعد ازاں مارچ کے مہینے کے خر تک 2007 تک پہنچ گئے |
گزشتہ ماہ سے نافذ لاک ڈان کے بعد نہ صرف یومیہ اجرت والے افراد کو مالی مسائل کا سامنا کرنا پڑا بلکہ بہت سے متمول گھرانے بھی معاشی پریشانیوں کی زد میں ئےحکومت یا مخیر حضرات جتنا بھی راشن یا مالی معاونت کریں مگر متوسط طبقے کو نہ تو کوئی امداد دیتا ہے اور نہ ہی وہ خود سفید پوشی کی لکیر عبور کرتے ہیں ایسے میں جو لوگ بیروزگار ہوئے انہوں نے متبادل طریقوں سے نئے کام کی تلاش شروع کی بعض لوگ کاروبار کے نئے تجربات میں خاصے کامیاب ہوئے اور کچھ کے پلے ناکامی ئی اس تحریر میں ہم کچھ ایسے ہی لوگوں کے تجربات کے بارے میں جانتے ہیں جنہوں نے وبائی پھوٹ کے بیچ مدن کے دیگر ذرائع تلاش کیےشہزاد کو لائن کاروبار میں مشکل پیش کیوں رہی ہےشہزاد کراچی کے علاقے کورنگی کے رہائشی ہیں اور وہاں موجود ایک بوتیک کی فیکٹری میں درزی کا کام کرتے تھے لاک ڈان کے بعد بوتیک اور فیکٹری کی بندش کے باعث ان کی ماہانہ مدنی کا ذریعہ بھی ختم ہوگیا شہزاد نے معاشی بدحالی سے بچنے کے لیے اپنی بیوی کے ساتھ مل کر سلائی کا کام جاری رکھنے کا ارادہ کیا شہزاد کا کہنا ہے کہ وہ دیگر ملبوسات کے علاوہ عروسی جوڑوں کو تیار کرنا بھی جانتے ہیں اب چونکہ لاک ڈان میں گاہک شہزاد کے پاس نہیں سکتے تھے اس لیے انہوں نے خود گاہکوں سے رجوع کیا انہوں نے فیس بک اکانٹ اور واٹس ایپ سے لوگوں کو پیغام بھیجا کہ اگر کپڑوں کی معیاری سلائی کرانا چاہتے ہیں تو ان سے رابطہ کریں شہزاد نے سلائی کا پیغام تو لوگوں کو دیا مگر اپنی سلائی کے نمونے کے طور پر تیار شدہ ملبوسات کی تصاویر پوسٹ نہیں کیں کئی ہفتوں کی سرتوڑ کوشش کے بعد شہزاد کو فیس بک سے صرف کالیں ہی موصول ہوئیں مگر ایک سے بھی معاملات طے نہیں پاسکے شہزاد نے بتایا کہ ڈوری اور کنارے والے سوٹ کی سلائی 1200روپے مانگ رہا ہوں مگر لوگ 300 اور 400 روپے سے زیادہ سلائی دینے کو تیار نہیں ہیںشاید یہی مایوسی تھی کہ وہ اپنے کام کے حوالے سے تفصیلات بتاتے وقت سخت ناگواری کا مظاہرہ کررہے تھے اور لہجے میں شکایت کے ساتھ ساتھ غصہ بھی تھا ساتھ ہی انہوں نے نہایت ناگواری کے ساتھ اپنا فیس بک لنک دینے سے بھی انکار کردیامسز بلال کا پکوانوں کا کامیاب لائن کاروبارمسز بلال ڈیفنس میں ایک متمول گھرانے کی خاتون ہیں وہ ایک ریسٹورنٹ میں بطور شیف کام کرتی تھیں جبکہ ان کے شوہر سیلز اور مارکیٹنگ کے شعبے سے وابستہ ہیں لاک ڈان کی وجہ سے ریسٹورنٹ بند ہوگئے ہیں اور مستقبل قریب میں ان کے کھلنے کا امکان بھی نظر نہیں تا حالات کو بھانپتے ہوئے ریسٹورنٹ کے مالک نے ملازمین کو فارغ کردیا اچانک ملازمت ختم ہونے پر ان کے ماتحت عملے میں بہت مایوسی پھیل گئی لیکن مسز بلال نے ہمت باندھی اور ان کے ساتھ مل کر کھانے پینے کی اشیا فروخت کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے انہوں نے فیس بک پر کے نام سے ایک پیج شروع کیا ترکی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی لذید کے ہیں مسز بلال نے فیس بک پیج پر نہ صرف اپنے پکائے ہوئے پکوانوں کی خوبصورت تصاویر پوسٹ کیں بلکہ معیار کا بھی وعدہ کیاچونکہ لذیذ ڈشز کی تیاری کے حوالے سے مسز بلال تو پہلے ہی اپنا نام رکھتی تھیں اور لاک ڈان میں تیار کھانے پینے کی اشیا کی دستیابی بھی تقریبا ختم ہوگئی تھی اس وجہ سے انہیں بہت اچھا رسپانس ملا اور لوگوں نے خوب رڈر بک کروائے مسز بلال کو پکوانوں کا رڈر پہلے پہل تو ان سے واقف چند افراد نے ہی دیا اور پھر فیس بک پیج پر کھانے پینے کی اشیا کے حوالے سے تبصرے دیکھ کر دیگر لوگوں نے بھی ان سے رابطے شروع کیے اور سلسلہ چل نکلا ہے مسز بلال کا کہنا ہے کہ لوگ ہمارے پکوانوں کی لذت اور معیار سے متاثر ہوکر رڈرز دے رہے ہیں اب تک ایک ہزار مختلف اسنیکس کی فروخت کرچکے ہیں مسز بلال کا کہنا ہے کہ انہوں نے نہ صرف اپنی بلکہ اپنے دونوں ساتھیوں کی ماہانہ تنخواہ اس فروخت سے حاصل کی ہے وہ رڈرز کی ہوم ڈیلیوری نہیں کرتی ہیں بلکہ لوگ اپنا سامان ان کے گھر سے حاصل کرلیتے ہیں اور وہیں ادائیگی کرتے ہیں مسز بلال کے شوہر کا تعلق سیلز اور مارکیٹنگ کے شعبے سے ہے دوران گفتگو انہوں نے بتایا کہ لاک ڈان کے بعد وہ اس سلسلے کو بند کردیں گے کیونکہ باقاعدہ وٹ لیٹ بنائے بغیر یہ کام زیادہ دن نہیں چل سکتا اس کی وجہ انہوں نے یہ بتائی کہ چونکہ لوگوں کو دیگر مشہور برانڈز کے پشن دستیاب ہوں گے اور وہ وہاں جاکر کھانا زیادہ پسند کریں گے انہوں نے یہ بھی بتایا کہ لاک ڈان کھلنے کے بعد رڈرز میں نمایاں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے مشتاق کو کیا مشکل پیش ارہی ہےاب کہانی سنیے جمشید روڈ کے رہائشی مشتاق صاحب کی جو لاک ڈان سے قبل اپنے دوست کی گاڑی ایک لائن ٹیکسی سروس کے لیے چلاتے تھے انہوں نے لاک ڈان کے بعد ایک ریسٹورنٹ کے ساتھ مل کر فاسٹ فوڈ ڈیلیوری کا کام شروع کردیا ابھی انہوں نے یومیہ سے جگہوں پر کھانوں کی ڈیلیوری شروع ہی کی تھی کہ رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہوگیارمضان المبارک کے دوران مشتاق نے بغیر تلے سموسے رول اور افطاری کے دیگر ئٹم فروخت کرنے کی کوشش شروع کی واٹس ایپ پر اس حوالے سے لوگوں سے رابطہ بھی کیا مگر بغیر تلے ئٹم کی فروخت نہ ہوسکی کیونکہ پہلے ہی بہت سے لوگ یہ چیزیں فروخت کررہے تھے ویسے بھی ان کا کام مال کو ایک جگہ سے اٹھا کر دوسری جگہ پہنچانا تھا ایسے میں وہ معیار کی ضمانت نہیں دے سکتے تھے مگر چونکہ انہیں کام دوبارہ شروع ہونے کی کوئی امید بھی نہیں اس لیے انہوں نے بھی ہمت نہ ہارنے کا فیصلہ کیا ہے زرین کے کامیاب کاروبار کی کنجیزرین خان ایک گجراتی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں کھانا بنانا اور دوستوں کو کھلانا ان کا مشغلہ ہے زرین کہتی ہیں کہ انہوں نے کھانا پکانے کا ہنر اپنی دادی سے سیکھا ہے جن کے کھانوں کی دھوم پورے خاندان اور حلقہ احباب میں تھی وہ ایک اعلی تعلیمی ادارے میں ملازمت کے ساتھ ساتھ فارغ اوقات میں کھانا پکا کر اپنا شوق پورا کرتی تھیں لاک ڈان کی وجہ سے اب وہ دفتری امور گھر سے ہی سرانجام دیتی ہیں جن کو نمٹانے کے بعد بہت سا وقت بچ جاتا تھا بوریت سے بچنے کے لیے انہوں نے کھانا پکانے اور اسے فروخت کرنے کا فیصلہ کیا زرین خان نے اپنی دادی کے نام سے منسوب فیس بک پیج بنایا اس کے علاوہ سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارم سے دوستوں کو پیغام بھیجا کہ اگر انہیں معیاری افطاری درکار ہے تو رابطہ کریں زرین خان نے یہ کام یکم مئی سے شروع کیا ہے اور ان کے پاس رڈرز کی تعداد دن بدن بڑھ رہی ہے پہلے سے رڈر ملتے تھے مگر اب یہ تعداد 25 تک پہنچ گئی ہے اور اس سے زیادہ وہ ارڈرز بک نہیں کررہیں زرین کا کہنا ہے کہ وہ ایک دن پہلے رڈر کی بکنگ لیتی ہیں خر وہ کون لوگ ہیں جو یہ ئٹم خریدتے ہیں اس حوالے سے زرین نے بتایا کہ پہلے پہل جب انہوں نے اعلان کیا تو ان کے قریبی دوستوں اور جاننے والوں نے رڈرز بک کروائے جنہوں نے پہلے ہی ان کے کھانے کا ذائقہ چکھا ہوا تھا فیس بک پر لوگوں کی جانب سے کھانے کی تعریف نے دیگر لوگوں کو بھی ان کے کھانے کی جانب راغب کیا ہے مسز بلال کے برعکس زرین نے اپنے رڈرز کی ڈیلیوری کے لیے ڈیلیوری بوائے سے رابطہ کیا ہوا ہے اور وہ کیش ڈیلیوری کے علاوہ بینک ٹرانسفر بھی قبول کرلیتی ہیں زرین کا کہنا ہے کہ امریکا میں مقیم ایک فرد نے فیس بک کے ذریعے رابطہ کیا کہ وہ اپنے قرابت داروں کو کراچی میں افطاری بھجوانا چاہتے تھے سو انہوں نے بل کی رقم زرین کے بینک اکانٹ میں منتقل کردی اور زرین نے رڈر کی تکمیل کراچی کے پتے پر کردی انور خان نے وہی بیچا جس کی طلب تھیخر میں ملتے ہیں انور خان سے جو کراچی کے نیم متوسط علاقے میں اسکول اور کوچنگ سینٹر چلاتے تھے اسکول اور کوچنگ میں ملا جلا کر کوئی 500 بچے پڑھ رہے تھے اور ماہانہ ہزاروں روپے کی بچت ہورہی تھی مگر لاک ڈان کی وجہ سے تعلیمی ادارے کیا بند ہوئے اچانک ہی مدنی کا سلسلہ بھی بند ہوگیا بچوں کے والدین کا مقف ہے کہ جب پڑھایا ہی نہیں جارہا تو پھر فیس کس بات کی انور خان کے بھائی کپڑوں کی خرید فروخت کا کام کرتے تھے تو انہوں نے بھی بیروزگاری کے دنوں میں اس سلسلے کو شروع کرنے کا فیصلہ کیا چونکہ جس وقت لاک ڈان شروع ہوا اس وقت گرمی کا موسم شروع نہیں ہوا تھا اور خواتین گرمیوں کے لیے لان کے ملبوسات تیار نہیں کراسکی تھیں اس لیے انہیں لان کے سوٹوں کی فروخت میں فائدہ محسوس ہوا اور انہوں نے اپنے بھائی سے لان کے کم قیمت سوٹ حاصل کرکے گھر گھر جاکر فروخت کا سلسلہ شروع کیا انور خان کا کہنا ہے کہ وہ یومیہ سے سوٹ فروخت کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور انہیں فی سوٹ 200 روپے کی بچت ہوتی ہے یہ مدنی اسکول اور کوچنگ کی مدنی سے بہت کم ہے مگر روزانہ کی دال روٹی چل رہی ہے اس سوال پر کہ کیا انہوں نے لائن فروخت کی کوشش کی ہے انور کا کہنا تھا کہ خریدار کپڑے کو دیکھ اور اس کو محسوس کرکے خریدتا ہے اس لیے لائن سے بہتر فروخت نہیں ہوپاتی ہے لائن سے دھوکہ دہی کے مسائل بھی کھڑے ہوجاتے ہیں اپنا کاروبار شروع کرنے والوں کے لیےان تمام افراد کی زرق کمانے کی جدوجہد سے چند اہم نکات اخذ کیے جاسکتے ہیں جن میں سے چند ایک مندرجہ ذیل ہیںنیا پنپ اگر کوئی چیز یا خدمت فراہم کرنا چاہتے ہیں تو وہ دوسروں سے مختلف ہونی چاہیے لوگوں کو اگر وہی ذائقہ یا معیار مل رہا ہے جو پہلے سے ہی انہیں دستیاب تھا تو پھر کامیابی کے امکانات مشکل ہوجاتے ہیں مصنوعات کی طلبایسی چیزوں کو فروخت کیا جائے جس کی لوگوں کو فوری ضرورت ہو یا ان کی روزمرہ زندگی میں ان چیزوں کا کافی زیادہ استعمال ہو جیسا کہ انور خان نے کیا کہ لان کے ملبوسات کی فروخت کو اپنایا کیونکہ موسم گرما کی ابتدا تھی سو اس کی طلب بھی تھی اور بازار کی بندش کی وجہ سے وہ طلب انہوں نے پوری کردی حلقہ احبابزرین اور مسز بلال کی کامیابی میں سب سے اہم کردار ان کے حلقہ احباب کا تھا کیونکہ انہوں نے پہلے پہل نہ صرف ان سے خریداری کی بلکہ اپنی رائے کے ذریعے دیگر لوگوں کو بھی ان کے کاروبار سے متعارف کروایا اسی طرح انور خان کا اسکول اور کوچنگ سینٹر کی وجہ سے حلقہ احباب وسیع تھا اور انہیں بھی کسی قدر اسی طرح سے کامیابی حاصل ہوئی ہے دوسری طرف شہزاد اور مشتاق کا حلقہ احباب انہیں کاروبار میں مطلوبہ سپورٹ فراہم نہیں کرسکا لچکدار رویہ جب کسی بھی نئے طریقہ فروخت یا خدمات کو اپنانے کی کوشش کریں تو کو کسی قدر لچکدار رویہ اختیار کرنا پڑتا ہے جو شہزاد اپنانے میں ناکام رہے شہزاد 1200روپے سوٹ کی سلائی طلب کرتا رہا جبکہ رابطہ کرنے والے 400 روپے تک دینے کو تیار تھے شہزاد اگر لچکدار رویہ اختیار کرتے تو یہ عین ممکن ہے کہ وہ اپنے کام کو گے بڑھا سکتے تھے خود سے تیار کردہ مصنوعات کی اہمیتمشتاق کوشش کے باوجود کاروبار میں کامیاب نہیں ہوسکے اور اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ وہ پہلے سے کسی اور کی تیار کردہ اشیا کو فروخت کرنے کی کوشش کرر ہے تھے اب مسئلہ یہ تھا کہ ان چیزوں کی سپلائی کے لیے دیگر لوگوں نے پہلے سے لائن تیار کی ہوئی ہے اور انہوں نے خریداروں کا اعتماد بھی جیتا ہوا ہے ایسے میں کسی نئے فرد پر بھروسہ کیسے کیا جائےجو دکھتا ہے وہ بکتا ہےانور خان نے ایک نیا کام شروع کیا مگر انہوں نے ملبوسات کو گھر گھر جاکر اور لوگوں کو کپڑا دکھا کر فروخت کیا لوگوں نے بھی کپڑے کے معیار کو محسوس کرتے ہوئے اسے خرید لیا دوسری طرف شہزاد نے اپنے فیس بک پیج پر اپنے ہاتھوں سے سلے ہوئے کپڑوں کی تصاویر تک شائع نہیں کیں جس سے لوگوں نے انہیں رڈر نہیں دیے دوسری طرف مسز بلال اور زرین نے اپنے فیس بک پیج پر اچھی تصاویر کے ساتھ پکوانوں کو لوگوں کے سامنے پیش کیا جس پر انہیں گے بڑھنے میں کافی مدد ملی معیار کی ضمانتکوئی بھی چیز جس کو فروخت کرنے کی کوشش کررہے ہیں اگر نے خود تیار ہی نہیں کی تو کس طرح سے معیار کی ضمانت فراہم کرسکتے ہیں مسز بلال کے مطابق ان کے بیف سموسے اسی لیے مشہور ہوئے کہ انہوں نے اچھا اور معیاری گوشت استعمال کیا تھا اگر بھی اس لاک ڈاون میں کوئی نیا کاروبار شروع کرنا چاہتے ہیں تو پھر کو بھی ان چند اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا کام شروع کرنا ہوگا |
واشنگٹن دنیا بھر کے 300 سے زائد قانون سازوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک پر زور دیا ہے کہ وہ کورونا وائرس کی وجہ سے غریب ترین ممالک کا قرض منسوخ کریں اور عالمی معاشی بحران سے بچنے کے لیے مالی اعانت میں اضافہ کریںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اپیل عالمی بینک اور ئی ایم ایف کے سربراہوں کے ساتھ ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر عالمی رہنماں کو بھیجے گئے خطوط میں سامنے ئیانہوں نے دونوں بین الاقوامی اداروں کو 15 دن میں جواب دینے کو کہامزید پڑھیں کورونا سے عالمی معیشت 32 فیصد سکڑنے کا خدشہواضح رہے کہ وائرس پر قابو پانے کے مقصد سے ہونے والے وسیع پیمانے پر ہونے والے لاک ڈان سے عالمی معیشت خاص طور پر غریب ممالک جہاں صحت کے کمزور نظام قرضوں کی اعلی سطح اور کم وسائل ہیں صحت اور معاشی بحران دونوں کو سنبھالنے میں مشکلات کا سامنا ہےئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جورجیئا نے منگل کے روز کہا کہ ادارہ 2020 میں عالمی اٹ پٹ کی پیش گوئی پر نظرثانی کرنے اور اسے مزید کم کرنے کا امکان ہےان کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کو اس بحران سے نمٹنے کے لیے ڈھائی کھرب ڈالر سے زیادہ کی مالی امداد کی ضرورت ہوگیسابق امریکی صدارتی امیدوار سینیٹر برنی سینڈرز جنہوں نے مینیسوٹا سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ الہان عمر کے ساتھ اس اقدام کی قیادت کی تھی کہا کہ غریب ممالک کو اپنے عوام کی دیکھ بھال کرنے کے لیے ہمارے پیسے کی ضرورت ہوتی ہے اس کے بجائے کہ وہ بڑے بین الاقوامی مالیاتی اداروں پر واجب الادا غیر مستحکم قرضے ادا کریںیہ بھی پڑھیں پاکستان میں کورونا وبا سے 35 ہزار 458 افراد متاثر ساڑھے ہزار سے زائد صحتیابانہوں نے کہا کہ عالمی بینک ئی ایم ایف اور دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو ان کے قرضے غربت بھوک اور بیماری میں ناقابل تصور اضافے کو روکنے کے لیے منسوخ کرنا چاہیے جو لاکھوں لوگوں کے لیے خطرناک ہیںقانون سازوں نے ئی ایم ایف کے غریب ترین ممالک میں سے 25 ممالک کی ماہ کے لیے قرض کی ادائیگیوں کو پورا کرنے کے اقدام کا خیرمقدم کیا لیکن انہوں نے کہا کہ اس کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہےعالمی بینک نے کہا کہ وہ غریب ترین ممالک کے لیے اپنی امداد کو بڑھانے کے طریقوں پر غور کرے گا لیکن اس کے ساتھ ہی اس نے خبردار کیا کہ قرضوں کی ادائیگی معاف کرنا اس کے کریڈٹ ریٹنگ کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور رکن ممالک کو کم لاگت فنڈ فراہم کرنے کی اس صلاحیت کو ضائع کر سکتا ہےخط میں تمام چھ براعظموں کے دو درجن ممالک سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ غریب ترین ممالک کی قرض کی خدمات کی ذمہ داریوں کو محض معطل کرنے کے بجائے منسوخ کیا جانا چاہیے جیسا کہ اپریل میں جی 20 ممالک کے گروپ نے اتفاق کیا تھاانہوں نے لکھا کہ ایسا کرنے میں ناکامی کا مطلب یہ ہے کہ وہ ممالک اس وائرس سے لڑنے کے لیے درکار اخراجات کو ترجیح نہیں دے پائیں گے جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر سپلائی چین اور مالی منڈیوں میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے |
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے سبب عالمی معیشت کے 32 فیصد تک سکڑنے کا خدشہ ہے جو 1930 کی عالمی کساد بازاری کے بعد عالمی معیشت کو پہنچنے والا سب سے بڑا نقصان ہوگااقوام متحدہ کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی معیشت کو ئندہ دو سالوں میں کورونا وائرس سے 85 ٹریلین ڈالر کے نقصان ہو سکتا ہے جس سے گزشتہ چار سال کے دوران حاصل ہونے والے تمام تر فوائد ضائع ہو جائیں گےمزید پڑھیں کورونا کے باعث سیاحت کی صنعت کو ایک کھرب ڈالر کے نقصان کا خدشہکورونا وائرس کے عالمی سطح پر پھیلا سے قبل اقوام متحدہ نے پیش گوئی کی تھی کہ 2020 میں عالمی معاشی شرح نمو میں 25 فیصد اضافے کا قوی امکان ہےلیکن اقوام متحدہ کی معاشی ٹیم کے سربراہ ایلیٹ ہیرس نے پریس کانفرنس سے خطاب میں سال کے وسط میں ادارے کی جانب سے جاری کی جانے والی رپورٹ کا اجرا کرتے ہوئے بتایا کہ کورونا وائرس کے عالمی سطح پر پھیلا کے بعد عالمی معاشی منظر نامہ انتہائی تیزی سے تبدیل ہوا ہےانہوں نے کہا کہ معاشی سرگرمیوں پر بڑے پیمانے پر عائد پابندیوں اور بڑھتی ہوئی غیریقینی صورتحال کے سبب عالمی معیشت 2020 کی دوسری سہ ماہی میں ایک جگہ ٹھہر گئی ہے ہم کساد بازاری کی ایک ایسی حقیقت کا سامنا کر رہے ہیں جس کی 1930 کی عالمی کساد بازاری کے بعد سے کوئی مثال نہیں ملتی یہ بھی پڑھیں کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو 20 کھرب ڈالر تک نقصان کا خطرہواضح رہے کہ اپریل کے وسط میں عالمی مالیاتی ادارے ئی ایم ایف نے عالمی معیشت فیصد تک سکڑنے کی پیش گوئی کی تھی لیکن اقوام متحدہ نے اس سے بھی زیادہ 32 فیصد تک معیشت کے سکڑنے کا عندیہ دیا ہےالبتہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے معیشت کے سکڑنے کے ساتھ ساتھ 2021 میں عالمی معاشی شرح نمو میں 58 فیصد ترقی کی نوید بھی سنائی تھی لیکن اقوام متحدہ اس بات سے اتفاق نہیں کرتااقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ئندہ سال بھی غیریقینی صورتحال چھائی رہے گی جس کے سبب 34 فیصد معاشی بہتری کی توقع ہی کی جا سکتی ہےاس سلسلے میں اقوام متحدہ نے دنیا بھر میں غربت میں مزید بڑے پیمانے پر اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیامزید پڑھیں کورونا وائرس کے بعد کی معیشت خدشات اور امکاناترپورٹ میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کی وبا کے بھیانک اثرات کے سبب عدم مساوات اور غربت میں اضافے سے مزید 343 ملین لوگ غربت کی کم ترین لکیر سے نیچے چلے جائیں گے جن کی روزانہ مدنی 190 ڈالر ہے اور ان میں سے 56 فیصد کا تعلق افریقہ سے ہےاقوام متحدہ نے خطرہ ظاہر کیا کہ 2030 تک 13 کروڑ مزید افراد انتہائی غربت کا شکار افراد کی فہرست کا حصہ بن سکتے ہیں جس سے عالمی سطح پر ادارے کی غربت سے نمٹنے کی کوششوں کو شدید دھچکا لگے گا |
واٹر اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی واپڈا نے دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کی تعمیر کے لیے پاور چائنا اور فرنٹیئر ورکس رگنائزیشن ایف ڈبلیو او پر مشتمل جوائنٹ وینچر کے ساتھ 442 ارب روپے کے معاہدے پر دستخط کردیےمعاہدے میں ڈائی ورژن سسٹم مین ڈیم رسائی کے لیے پل اور 21 میگاواٹ صلاحیت کے تانگیر ہائیڈرو پاور منصوبے کی تعمیر شامل ہےمعاہدے پر دستخط کی تقریب میگاہائیڈل پراجیکٹس فس کمپلیکس میں منعقد ہوئی واپڈا کی جانب سے دیامر بھاشا ڈیم کے چیف ایگزیکٹوافسر سی ای او عامر بشیر چوہدری اور جوائنٹ وینچر کی جانب سے ینگ جیانڈو نے معاہدے پر دستخط کیے وفاقی وزیر بی وسائل فیصل واڈا چینی سفیر یا جنگ وفاقی سیکریٹری بی وسائل محمد اشرف چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین پاکستان رمی کے انجینئر انچیف لیفٹیننٹ جنرل معظم اعجاز اور ڈائریکٹر جنرل ڈی جی ایف ڈبلیو او میجر جنرل کمال اظفر بھی اس موقع پر موجود تھےتقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر بی وسائل فیصل واڈا نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم پر تعمیراتی کام کا غاز ئندہ چند ہفتوں میں ہوجائے گا یہ منصوبہ پاکستان میں پانی خوراک اور توانائی سیکیورٹی کے لیے انتہائی ضروری ہےیہ بھی پڑھیں حکومت کا دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا اعلان بی وسائل کی ترقی کے حوالے سے موجودہ حکومت کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال مئی میں مہمند ڈیم کی تعمیر شروع کی گئی تھی جبکہ ایک سال کی قلیل مدت میں ملک میں دیامر بھاشا ڈیم کی صورت میں ایک اور بڑے کثیرالمقاصد منصوبے پر تعمیراتی کام شروع کیا جارہا ہے جس کی پاکستان کی تاریخ میں نظیر نہیں ملتیاس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین واپڈا نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ واپڈا اس اہم منصوبے کو مقررہ مدت میں مکمل کرے گا تاکہ ملک میں پانی اور بجلی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کیا جاسکے انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر پر مجموعی لاگت کا تخمینہ 14065 ارب روپے ہے اور یہ 2028 میں مکمل ہوگا مجموعی لاگت میں زمین کی خریداری متاثرین کی باد کاری مقامی لوگوں کی معاشی اور معاشرتی ترقی کے لیے اعتماد سازی کے اقدامات پر مبنی منصوبے مین ڈیم اور بجلی گھروں کی تعمیر شامل ہےان کا کہنا تھا کہ دیامر بھاشا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی صلاحیت 81 ملین ایکڑ فٹ جبکہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 4500 میگاواٹ ہوگی منصوبہ ہر سال نیشنل گرڈ کو 18 ارب 10 کروڑ یونٹ کم لاگت پن بجلی مہیا کرے گاقبل ازیں دیامر بھاشا ڈیم کے لیے کنسلٹنسی سروسز کا معاہدہ بھی ایوارڈ کیا جاچکا ہے جس کی مالیت 27 ارب 18 کروڑ روپے ہےمزید پڑھیں دیامر بھاشا مہمند ڈیم کی تعمیر کا اغاز 2019 میں ہوگا چیئرمین واپڈاواضح رہے کہ دو روز قبل ہی وفاقی حکومت نے دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے غاز کا اعلان کیا تھاوزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات سابق ڈی جی ئی ایس پی لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ نے سماجی اربطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا اعلان پاکستان کی تمام نسلوں کے لیے تاریخی خبر ہے اور یہ ہماری معیشت کے لیے بھی بہترین ثابت ہوگاانہوں نے بتایا کہ ڈیم کی تعمیر سے 16 ہزار 500 ملازمتیں اور ہزار 500 میگاواٹ پن بجلی بھی پید اہوگیعاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ منصوبے سے 12 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی بھی سیراب ہوگی جبکہ تربیلا ڈیم کی زندگی 35 برس بڑھ جائے گی |
وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے کسانوں کو کھاد پر سبسڈی زرعی قرضوں پر بینک مارک اپ میں کمی روئی کے بیج اور سفید مکھی کیڑے مار ادویات پر سبسڈی اور مقامی طور پر تیار ٹریکٹر پر سیلز ٹیکس سبسڈی فراہم کرنے کے لیے زراعی پیکج کی منظوری دے دی اسلام باد میں وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ اور محصول برائے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت ای سی سی کا اجلاس ہوامزیدپڑھیں چینی بحران وزیر اعظم ای سی سی چیئرمین کرپٹ اور نااہل ہیں شاہد خاقان عباسیکورونا وائرس سے متعلق 12 سو ارب روپے کے امدادی پیکج میں سے 100 ارب روپے چھوٹے اور درمیانے انٹرپرائزز ایس ایم ای اور زراعت کے لیے مختص کیے گئے ہیں پیکج کے تحت کھادوں کی خریداری پر کاشتکاروں کو تقریبا 37 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گیمختص کردہ رقم سے ڈے اے پی اور فاسفیٹک کھادوں کے فی بیگ پر 925 روپے اور یوریا اور دیگر نائٹروجن کھادوں کے فی بیگ پر 243 روپے سبسڈی دی جائے گی سبسڈی اسکیم کا اطلاق صوبوں کے ذریعے کیا جائے گا اور اس رقم کو اسکریچ کارڈ اسکیم کے ذریعے پہلے ہی پنجاب میں نافذ کیا جارہا ہےیہ بھی پڑھیں ای سی سی اجلاس میں مختلف منصوبوں کیلئے سپلیمنٹری گرانٹس کی منظوریواضح رہے کہ ای سی سی پہلے ہی ایس ایم ایز کے لیے 50 ارب روپے کا پیکج منظور کرچکی ہے تاکہ تقریبا 35 لاکھ افراد کو پری پیڈ بجلی کی مد میں بلاواسطہ نقد ادائیگی کی جا سکے ای سی سی کو بتایا گیا کہ خریف سیزن کے لیے یوریا کا تخمینہ تقریبا 30 لاکھ ٹن اور ڈی اے پی 95 ہزار ٹن ہوگی زرعی پیکج کے تحت 88 ارب روپے کی لاگت سے کاشتکاروں کو زرعی قرضوں میں کمی اور 23 ارب روپے کی لاگت سے روئی کے بیج پر سبسڈی اور ارب روپے کی لاگت سے وائٹ فلائی کیڑے مار ادویات کی بھی منظوری دی گئیاس زرعی پیکج میں مقامی طور پر تیار کردہ ٹریکٹروں پر ایک سال کی مدت کے لیے سیلز ٹیکس پر ڈھائی ارب روپے کی سبسڈی بھی شامل ہوگیای سی سی نے غربت کے خاتمے اور سوشل سیفٹی ڈویژن کی جانب سے لائن کنٹرول ایل او سی کے ساتھ باد بادی لیے خصوصی ریلیف پیکج کی فراہمی کی تجویز کو بھی منظوری دے دیمزید پڑھیں ای سی پی اراکین کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی نے اپنے قوائد میں ترمیم مسترد کردیجس کے تحت لائن کنٹرول سے متصل خاندانوں کو 31 دسمبر 2020 تک ماہانہ ہزار روپے قسطیں تقسیم کی جائیں گیعلاوہ ازیں ای سی سی نے دفاعی خدمات کے زیر اہتمام پی او ایل یوٹیلیٹیز اور میڈیکل اسٹورز پر اخراجات پورے کرنے کے لیے دفاعی ڈویژن کی طرف سے 16 ارب روپے سے زائد اضافی گرانٹ کے لیے پیش کی گئی تجویز بھی منظور کرلیفنانس ڈویژن نے پاکستان مشین ٹول فیکٹری کے ملازمین کو اکتوبر 2019 سے جون 2020 کے دوران تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے 22 کروڑ 80 لاکھ روپے کی ضمنی گرانٹ بھی منظور کرلیای سی سی نے وزارت قانون کی جانب سے کروڑ روپے کے سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دے دی جو فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے ملازمین اور پریٹنگ اخراجات کے تحت استعمال ہوں گےعلاوہ ازیں وزارت انڈسٹری اینڈ پروڈکشن نے ای سی سی میں پاکستان اسٹیل ملز کے ہزار ملازمین کی معاوضے کے واجبات کی ادائیگی اور ریٹائرمنٹ کے لیے 18 ارب 74 کروڑ روپے کی گرانٹ کی تجوز پیش کی ای سی سی نے اس تجویز پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا اور وزارت صنعت پیداوار سے پی ایس ایم مینجمنٹ کے مشورے سے مذکورہ اسکیم پر دوبارہ کام کرنے کی ہدایت کی مزیدپڑھیں پی ٹی ائی حکومت کے دوران مہنگائی کی شرح میں نمایاں اضافہای سی سی نے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی جانب سے پاسکو سے زاد جموں کشمیر حکومت کو ایک ارب 52 کروڑ روپے کی لاگت سے 35 ہزار میٹرک ٹن گندم کی فراہمی کی تجویز منظوری دی علاوہ ازیں گندم کی لاگت اور اتفاقی چارجز بھی شامل ہیں اور 50 فیصد ادائیگی وفاقی حکومت کورونا وائرس سے متعلق پیکج میں سے ادا کرے گی اس سے قبل وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کے باعث نافذ لاک ڈان سے متاثر ہونے والے چھوٹے تاجروں کے لیے 50 ارب روپے کے وزیراعظم چھوٹا کاروبار امدادی پیکج جبکہ ملازمت سے نکالے جانے والے افراد اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کے لیے 75 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا تھا وفاقی وزیر صنعت حماد اظہر نے کہا تھا کہ ای سی سی نے ایک اور اہم پیکج کی منظوری دی جس سے پورے پاکستان میں 35 لاکھ کاروبار مستفید ہوں گے اس پروگرام کا نام وزیراعظم کا چھوٹا کاروبار امدادی پیکج ہےواضح رہے کہ دنیا بھر کو لپیٹ میں لینے والی عالمی وبا کورونا وائرس کے کیسز میں دن بدن تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اب تک پاکستان میں اس وبا سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 35 ہزار 304 ہوگئی جبکہ 761 افراد انتقال بھی کرچکے ہیںسرکاری سطح پر کورونا وائرس کے فراہم کیے گئے اعداد شمار کے مطابق 13 مئی کو مزید 2150 نئے کیسز کی تصدیق کی جاچکی ہے |
کراچی اسٹیٹ بینک پاکستان ایس بی پی سے جاری اعداد شمار کے مطابق رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں بیرونی قرضوں کی سروسنگ میں دوسری سہ ماہی کے مقابلے میں 30 فیصد کمی ئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے جنوری سے مارچ کے دوران دوسری سہ ماہی کے ارب 90 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں تیسری سہ ماہ میں بیرونی قرضے کی سروسنگ کی مد میں ارب 72 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ادا کیے رواں مالی سال حکومت نے بیرونی قرضوں کی سروسنگ کی مد میں 11 ارب 58 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ادا کیے جس میں ارب 95 کروڑ ڈالر سود بھی شامل ہے مزید پڑھیں جی 20 ممالک کے 18 ارب ڈالر کے قرضوں کی ری شیڈولنگحکومت نے مالی سال کی تین سہ ماہیوں میں قرضے کی سروسنگ کی مد میں مجموعی طور پر ارب 71 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ادا کیے مالیاتی ماہرین کو رواں مالی سال کے اختتام تک سروسنگ کی مجموعی لاگت 12 سے 13 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہےحکومت نے جی20 ممالک سے مئی سے جون 2021 تک ایک ارب 80 کروڑ ڈالر کے قرضے کی ری شیڈولنگ کی درخواست کی ہےبین الاقوامی مالیاتی ادارے ئی ایم ایف نے بھی کورونا وائرس کے باعث عالمی رہنماں سے غریب ممالک کو قرضوں میں ریلیف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے کرنٹ اکانٹ خسارے میں کمی کے باوجود قرضوں کی سروسنگ ملک کے غیر ملکی زرمبادلہ پر اثرات مرتب کرتی ہے گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے 10 ارب 28 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں جولائی سے مارچ کے دوران کرنٹ اکانٹ خسارہ کم ہو کر ارب 76 کروڑ ڈالر ہوگیایہ بھی پڑھیں حکومت کی بیرونی قرضوں کی سروسنگ میں ریکارڈ اضافہمزید برں رواں مالی سال میں ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی بہتری ئی ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی 55 فیصد اضافہ ہوا خیال رہے کہ مالی سال 192018 کے دوران حکومت نے بیرونی قرضوں کی سروسنگ کی مد میں 11 ارب 55 کروڑ ڈالر ادا کیے جو اس سے ایک برس قبل کے دوران تقریبا 54 فیصد رہا تھاملک کے مرکزی بینک کی جانب سے 26 اگست 2019 کو جاری کیے گئے اعداد شمار کے مطابق حکومت نے اصل رقم کی مد میں ارب 65 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ادا کیے جبکہ ارب 93 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سود ادا کیا تھا |
اسلام اباد ملک میں لاک ڈان کے دوران صنعتوں کے بند ہونے کے باعث بڑے پیمانے پر ہونے والی مینوفیکچرنگ یعنی لارج اسکیل مینوفیچکرنگ ایل ایس ایم کی پیداوار مارچ کے مہینے میں سالانہ بنیاد پر 2295 فیصد کم ہوگئیپاکستان ادارہ شماریات پی ایس بی کے جاری کردہ اعداد شمار مارچ کے دوران عالمی معیشت کی سست روی کے مقامی مینوفیکچرنگ پر اثرات ظاہر کرتے ہیں جب صوبوں میں جزوی لاک ڈان نافذ تھاتاہم ائندہ ماہ جب پی ایس بی ڈیٹا جاری کرے گا تو اس میں اپریل میں نافذ ہونے والے مکمل لاک ڈان کے اثرات کہیں زیادہ ہوں گےماہانہ بنیادوں پر لارج اسکیل مینوفیکچرنگ فروری کے مقابلے مارچ میں 2199 فیصد کم رہییہ بھی پڑھیں مالی سال 192018 سست معیشت بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ میں بھی کمی کا باعثفروری میں کووڈ 19 کے بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ پر اثرات بہت معمولی تھے اور سالانہ بنیاد پر اس میں 115 فیصد جبکہ ماہانہ بنیاد پر 091 فیصد کمی ہوئی تھی اسی طرح مالی سال 202019 کے جولائی تا مارچ کے دوران ایک سال قبل کے مقابلے میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ 54 فیصد کم ہوئیخیال رہے کہ حکومت نے لاک ڈان جزوی طور پر ختم کر کے برامداتی صنعتوں کو بین الاقوامی ارڈرز پورے کرنے کے لیے اپنے افعال بحال کرنے کی اجازت دی تھیاس کے ساتھ مقامی ضروریات کو پورا کرنے والی صنعتوں کی بحالی کی بھی اجازت دے دی گئی تھیمزید پڑھیں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں فیصد کمی واضح رہے کہ ملک کی مجموعی مینوفیکچرنگ میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کا حصہ 80 فیصد ہے اور یہ مجموعی قومی پیداوار کے تقریبا 107 فیصد کے برابر ہےاس کے مقابلے میں چھوٹے پیمانے پر ہونے والی مینوفیکچرنگ مجموعی ملکی پیداوار جی ڈی پی کے 18 فیصد اور ثانوی سیکٹر کے 137 فیصد کے برابر ہےیہ خبر 13 مئی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
انڈین پریمیئر لیگ ئی پی ایل دنیا کی مہنگی ترین کرکٹ لیگ ہے جس پر بھارتی کرکٹ بورڈ بی سی سی ئی کا بھی بڑی حد تک مالی انحصار ہوتا ہے تاہم رواں برس کورونا وائرس کے باعث منسوخی سے 53 کروڑ ڈالر سے زائد کا نقصان ہوسکتا ہےخبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ئی پی ایل میں شریک ہونے والے کھلاڑیوں کےمعاوضوں میں کمی کا تاحال کوئی منصوبہ نہیں ہےخیال رہے کہ 12 برس قبل شروع ہونے والی ئی پی ایل کورونا وائرس کے باعث طے شدہ شیڈول کے مطابق 29 مارچ کو شروع نہ ہوسکی تھی اور غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنے کا اعلان کیاگیا تھامزید پڑھیںکورونا وائرس کے باعث ئی پی ایل غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتویئی پی ایل 2020 کی منسوخی سے بھارتی بورڈ کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت کو بھی مالی دھچکا لگے گابی سی سی ئی کے خزانچی ارون دھومل کا کہنا تھا کہ بی سی ئی ئی کو بڑے مالی نقصان کاسامنا ہے اگر ئی پی ایل منعقد نہیں ہوئی تو بھارتی 40 ارب روپے 53 کروڑ ڈالر یا اس سے بھی زیادہ نقصان ہوگاانہوں نے کہا کہ ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے ہیں کہ یا اس سال ئی پی ایل منعقد کرپائیں گے یانہیںبی سی سی ئی کی جانب سے 2008 میں ئی پی ایل شروع کردی گئی تھی جو دنیا کی مہنگی ترین اور منافع بخش لیگ بن گئی تھی جس سے بورڈ کو کروڑوں ڈالر کا سرمایہ جمع ہوتا ہےایک اندازے کے مطابق ئی پی ایل کا بھارتی معیشت میں سالانہ 11 ارب ڈالر سے زائد کا حصہ ہوتا ہےارون دھومل نے کہاکہ ہم اس وقت مالی نقصان کاصحیح اندازہ لگا سکیں گے جب ہمیں یقین ہو کہ کس حد تک ٹورنامنٹ متاثر ہوا ہےڈف اینڈ فیلپس فنانشل کنسلٹنسی کے مطابق گزشتہ برس ئی پی ئی کی برانڈ ویلیو 67 ارب ڈالر تھی جس سے بھارت کے مختلف ادارے جڑے ہوئے ہیںیہ بھی پڑھیںہسپانوی فٹبال لا لیگا کے پانچ کھلاڑی کورونا وائرس کا شکارئی پی ایل کے 2020 تک سال کے ٹی وی حقوق کی مد میں بھارتی چینل اسٹار اسپورٹس نے 22 کروڑ ڈالر سے زائد ادا کیے تھے لیکن اطلاعات کے مطابق صرف 2020 میں 40 کروڑ ڈالر سرمایہ حاصل کرنے کا ہدف بنایا گیا تھاخیال رہے کہ کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں کھیلوں کی سرگرمیاں معطل ہوچکی ہیں اور فٹ بال کی مشہور لیگز بھی وقت پر شروع نہ ہوسکیں اور مقابلوں کو ملتوی کرنا پڑا ہےجنوبی افریقہ کی ٹیم رواں برس مارچ میں بھارت کا دورہ کرنے والی تھی لیکن لاک ڈان کے باعث اس سیریز کو بھی ملتوی کردیا گیاکورونا وائرس کے باعث کھیلوں کی سرگرمیاں معطل ہونے پر دنیا کے کئی ممالک کے بورڈز نے اسٹاف کی تنخواہوں میں کمی کرنے کا اعلان کیا تھاسٹریلیا کے کرکٹ بورڈ نے اپنے اکثر ملازمین کو تنخواہیں نہیں دیں جبکہ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے بھی تنخواہوں میں کمی کا اعلان کیامزید پڑھیںکھیلوں کی تنظیموں کو برس میں ایک ارب سے زائد گرانٹ دی گئیبی سی سی ئی کے صدر سارو گنگولی کے ہمراہ گزشتہ برس بورڈ کے مالی معاملات کا حصہ بننے والے ارون دھومل کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ کھلاڑیوں کے معاوضوں میں کٹوتی نہیں ہوگیان کا کہنا تھا کہ یہ ہماری طرف سے خری قدم ہوگا جو ہم کریں گے اسی لیے ہم حتمی نقصان کے تعین کے لیے کام کررہے ہیںانہوں نے کہا کہ جب ہم نقصان کا جائزہ لے پائیں گے تو پھر ہم معاوضوں میں کٹوتی کا سوچیں گے لیکن یہ ہمارا خری قدم ہوگاارون دھومل نے کہا کہ بی سی سی ئی کی قیادت مسابقتی کرکٹ کی بحالی کے لیے ئی سی سی سے مسلسل تبادلہ خیال کررہی ہے |
دوا ساز کمپنیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ادویات کی تیاری کا زیادہ انحصار بھارتی خام مال پر ہوتا ہے اس لیےبھارت سے درمد پر پابندی نہ لگائیں ورنہ 50 فیصد نقصان ہوگادوا سازوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ بھارت سے خام مال کی درمد پر پابندی سے نہ صرف ادویات کی کمی اور قیمتوں میں اضافہ ہوگا بلکہ کووڈ19 کے خلاف پاکستان کے اقدامات بھی کمزور پڑجائیں گےکراچی پریس کلب میں پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن پی پی ایم اے کے نمائندوں نے نیوز بریفنگ میں حکومت کو خبردار کیامزید پڑھیںادویات اور متعدد وٹامنز بھارت سے منگوائی گئیں وزات قومی صحتدوا سازی کی صنعت کی تشویش کو اجاگر کرتے ہوئے پی پی ایم اے کے سینئر وائس چیئرمین سید فاروق بخاری کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو بھارت یا دیگر ممالک سے ادویات کے خام مال کی درمد پر پابندی کا فیصلہ نہیں کرنا چاہیے جبکہ ملک میں کووڈ19 کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہےان کا کہنا تھا کہ ایک ایسے وقت میں جب وفاقی اور صوبائی حکومتیں ملک میں کووڈ19 سے نمٹنے کے لیے زیادہ سے زیادہ قرنطینہ مراکز ئسولیشن کی سہولتیں اور ہسپتالوں میں خصوصی وارڈز بنانے کے عمل میں ہے اور ایسی صورت میں کورونا کے مریضوں کے علاج کے لیے ادویات کی مستقل فراہمی کو یقینی بنانا اشد ضروری ہےسید فاروق بخاری نے کہا کہ پاکستان کی دوا کی صنعت کے لیے ضروری ہے کہ اپنی مکمل پیداواری صلاحیت کو جاری رکھے اور اس کے لیے ہمارے بین الاقوامی برمدکنندگان سے خام مال کی مسلسل فراہمی کی ضرورت ہےانہوں نے کہا کہ بھارت اور دیگر ممالک سے خام مال کی درمد باقاعدہ قانون کے تحت ہوتی ہے جس کی نگرانی ڈرگ ریگیولیٹری اتھارٹی پاکستان اور دیگر متعلقہ ریاستی ادارے کرتے ہیںپی پی ایم اے کے سینئر وائس چیئرمین کا کہنا تھاکہ پاکستان کی دوا سازی سے متعلق بین الاقوامی سپلائی چین میں رکاٹ کا کوئی بھی فیصلہ ملک میں کووڈ19 کا علاج کرنے والے طبی ماہرین کی صلاحیت پر برا اثر ڈالے گایہ بھی پڑھیںدواسازوں کا بھارت سے ادویات کی درمد پر تحقیقات کا مطالبہبھارت سے ادویات سازی کے خام مال کی درمد پر بات کرتے ہوئے انہوں نے نشان دہی کی اور کہا کہ بھارت سے درمد ایس او نمر 429 کے تحت کی جارہی ہے جس کو وزارت تجارت اور نیشنل ہیلتھ سروس دونوں کی جانب سے منظور کیا گیا تھاپی پی ایم اے کے سابق مرکزی چیئرمین ڈاٹر قیصر وحید نے ایک سوال پر کہا کہ 95 فیصد ادویات درمدی خام مال کی مدد سے تیار کی جاتی ہیں جس میں بھارت سے تقریبا 50 فیصد جبکہ دیگر چین اور یورپ کے چند ممالک سے درمد کیا جاتا ہےانہوں نے کہا کہ بھارت سے محدود پیمانے پر تیار ادویات درمد کی جاتی ہیں جن میں ویکسینز بھی شامل ہیںان کا کہنا تھا کہ معاملہ حکومت کے سامنے صحیح طریقے سے نہیں اٹھایا گیاڈاکٹر قیصر وحید کا کہنا تھا کہ تمام ادویات ضروری ہیں جو صحت مند جسم اور دماغ کی ضرورت ہیں اسی طرح وٹامنز بھی دیگر ادویات کی طرح ضروری ہیں کیونکہ ان کمی سے صحت کے کئی مسائل جنم لے سکتے ہیںیہ خبر 12 مئی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
اسلام اباد حکومت نے کہا ہے کہ پاکستان کے جی 20 ممالک کے دسمبر تک قابل ادا 18 ارب ڈالر کے قرضے ری شیڈولنگ کے مرحلے میں ہے اور وہ کسی کمرشل قرضوں کی ری شیڈولنگ طلب نہیں کر رہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے وزارت اقتصادی امور کو 17 اپریل کو جی 20 ممالک کے نمائندگان سے غریب ممالک کے لیے اعلان کیے گئے قرضوں میں ریلیف کے حوالے سے مذاکرات کرنے کی اجازت دیای سی سی نے وزارت سے 11 مشترکہ قرض دہندگان سے قرضوں کی معطلی کے لیے بات چیت کرنے کے لیے کہاای سی سی نے وزارت کو مذاکرات کے بعد قرضوں کی ری شیڈولنگ معاہدے کی منظوری کے لیے ای سی سی سے رابطہ کرنے کی بھی تجویز بھی دیمزید پڑھیںکورونا وائرس کے باعث پاکستان کو مزید قرضوں کی ضرورت ہے مشیر خزانہمجموعی طور پر قرضوں میں ریلیف کا مطلب یہ ہوگا کہ اس سال مئی سے جون کے دوران 11 ممالک کو پاکستان کی جانب سے 18 ارب ڈالر کی ادائیگی معطل ہوجائے گی یہ دونوں قرض کی اصل رقم اور اس کے سود کی شکل میں ہیں بعدازاں اس رقم کو دوبارہ ادائیگی کے شیڈول میں شامل کیا جائے گاپاکستان پر ان ممالک کے کل 155 قرضوں کے تحت قابل ادا رقم تقریبا 207 ارب ڈالر ہے جی 20 ممالک کے باقی ممبران کی جانب سے پاکستان پر کوئی قرض نہیںاجلاس کو بتایا گیا کہ تقریبا 41 کروڑ 50 لاکھ ڈالر بشمول 32 کروڑ ڈالر اصل قرضہ اور کروڑ 53 لاکھ ڈالر بطور سود اس سال مئی اور جون میں ادا کیے جانے تھےاسی طرح ایک ارب 38 کروڑ کی رقم جس میں ایک ارب 17 کروڑ روپے کے اصل قرضے کی رقم بھی شامل ہے جولائی سے دسمبر میں ادا کی جانی تھیاب سے دسمبر تک کل قرضے جو پاکستان نے ادا کرنے ہیں وہ ایک ارب 79 کروڑ ڈالر ہیں جس میں بنیادی قرضے کی رقم ایک ارب 40 کروڑ ڈالر اور قرض پر سود کے طور پر 38 کروڑ 66 لاکھ ڈالر ہےپاکستان نے 11 مئی 2020 سے جون 2021 کے درمیان 11 مشترکہ قرض دہندگان کو کل ارب 58 کروڑ ڈالر قرض ادا کرنا ہےاس عرصے کے دوران پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ سعودی عرب کو 62 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ادا کرنے ہیں اس کے بعد چین کو 61 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اور جاپان کو 57 کروڑ 80 لاکھ ڈالر فرانس کو تقریبا 28 کروڑ ڈالر امریکا کو 19 کروڑ 30 لاکھ ڈالر اور جرمنی کو 14 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ادا کرنے ہیںاس عرصے کے دوران ادا کیے جانے والے دوسرے قرضوں میں کوریا کو کروڑ 30 لاکھ ڈالر کینیڈا کو کروڑ 45 لاکھ ڈالر روس کو کروڑ 10 لاکھ ڈالر اٹلی کو 90 لاکھ ڈالر اور برطانیہ کو 13 لاکھ ڈالر شامل ہیںیہ بھی پڑھیں حکومت کا 212020 کیلئے ٹیکس فری بجٹ پیش کرنے کا امکاناسی سلسلے میں پیر کو جرمن سفیر اسٹیفن شلگچیک نے فرانسیسی سفیر ڈاکٹر مارک بیریٹی اور معاشی قونصلر اینیس بوتیر کے ہمراہ وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ سے فنانس ڈویژن میں ملاقات کیڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے سفیروں کو خوش مدید کہتے ہوئے انہیں بتایا کہ وائرس کے پھیلا سے قبل پاکستان اپنے کرنٹ اکانٹ خسارے کو قابو کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا اور سخت مالی نظم ضبط کی بدولت مالی سال کے دوران شرح نمو میں فیصد اضافہ متوقع تھا لیکن اب وائرس کے بعد شرح نمو اور ترقی کے اہداف کا تعین یا اندازہ لگانا بہت مشکل ہےاس کے بعد مشیر خزانہ نے دونوں ممالک کے سفیروں سے جی20 ممالک کی جانب سے دیے جانے والے قرضوں کی ری شیڈولنگ کی تفصیلات کے حوالے سے گفتگو کی اور انہیں بتایا کہ پاکستان کو موجودہ حالات میں مزید قرضوں کی ضرورت ہےمشیر خزانہ نے کہا کہ جی20 فورم پر قرضوں کی ری شیڈولنگ کے حوالے سے ٹھوس مقف اپناتے ہوئے کہا تھا کہ غریب ملکوں کو حقیقت میں مدد کی ضرورت ہے جبکہ پاکستان کو اس ریلیف پیکج سے سب سے کم فائدہ پہنچا ہےانہوں نے کہا کہ جی20 ممالک کے قرض کی مد میں پاکستان کو جو 18 ارب ڈالر کی قسط دسمبر 2020 میں ادا کرنی ہے اس کا بھی شیڈول ازسرنو مرتب کیا جا رہا ہےالبتہ عبدالحفیظ شیخ نے واضح کیا کہ پاکستان کسی بھی کمرشل قرضوں کے شیڈول کو ازسرنو مرتب کرنے کی درخواست نہیں کرے گاان کا کہنا تھا کہ مزید قرضوں کا بوجھ اٹھانے سے قبل فنانس ڈویژن ضروریات کو مدنظر رکھے گا کیونکہ اکثر اوقات لیے گئے قرض کی رقم پرانے قرض کو چکانے کے لیے استعمال کی جاتی ہےاس موقع پر مشیر خزانہ نے دوست ممالک کی جانب سے کی جانے والی مدد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان تین ممالک کے عوام کی بہتری کے لیے مستقبل میں بھی تعاون کا یہ سلسلہ جاری رہے گا |
مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے بحران کے پیش نظر پاکستان کو مزید قرضوں کی ضرورت ہے اور رواں سال دسمبر میں شیڈول 18 ارب ڈالر کی قسط کے شیڈول کو دوبارہ سے مرتب کیا جا رہا ہےپیر کو جرمن سفیر اسٹیفن شلگچیک نے فرانسیسی سفیر ڈاکٹر مارک بیریٹی اور معاشی قونصلر اینیس بوتیر کے ہمراہ وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ سے فنانس ڈویژن میں ملاقات کیمزید پڑھیں حکومت کا 212020 کیلئے ٹیکس فری بجٹ پیش کرنے کا امکانڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے سفیروں کو خوش مدید کہتے ہوئے انہیں کورونا وائرس کی بحرانی صورتحال کے ملک کی معاشی صورتحال اور اس کے مستقبل میں ملک کی معاشی صورتحال پر مرتب ہونے والے اثرات سے گاہ کیاانہوں نے بتایا کہ وائرس کے پھیلا سے قبل پاکستان اپنے کرنٹ اکانٹ خسارے کو قابو کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا اور سخت مالی نظم ضبط کی بدولت مالی سال کے دوران شرح نمو میں فیصد اضافہ متوقع تھا لیکن اب وائرس کے بعد شرح نمو اور ترقی کے اہداف کا تعین یا اندازہ لگانا بہت مشکل ہےانہوں نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شرح نمو منفی ایک سے منفی ڈیڑھ فیصد تک ہو گییہ بھی پڑھیں کورونا وائرس پاکستان میں ساڑھے 31 ہزار سے زائد افراد متاثر اموات 690 ہوگئیںانہوں نے سفیروں کو ملک کے ضرورت اور محروم طبقے کے لیے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے احساس پروگرام کے ذریعے دیے جانے والے ریلیف پیکج اور چھوٹے اور بڑے کارباروں کی مدد کے لیے حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات سے بھی گاہ کیااس کے بعد مشیر خزانہ نے دونوں ممالک کے سفیروں سے جی20 ممالک کی جانب سے دیے جانے والے قرضوں کی ری شیڈولنگ کی تفصیلات کے حوالے سے گفتگو کی اور انہیں بتایا کہ پاکستان کو موجودہ حالات میں مزید قرضوں کی ضرورت ہےمشیر خزانہ نے کہا کہ جی20 فورم پر قرضوں کی ری شیڈولنگ کے حوالے سے ٹھوس مقف اپناتے ہوئے کہا تھا کہ غریب ملکوں کو حقیقت میں مدد کی ضرورت ہے جبکہ پاکستان کو اس ریلیف پیکج سے سب سے کم فائدہ پہنچا ہےمزید پڑھیں بھارت میں ریکارڈ نئے کیسز سامنے نے کے باوجود ٹرین سروس بحالانہوں نے کہا کہ جی20 ممالک کے قرض کی مد میں پاکستان کو جو 18 ارب ڈالر کی قسط دسمبر 2020 میں ادا کرنی ہے اس کا بھی شیڈول ازسرنو مرتب کیا جا رہا ہےالبتہ عبدالحفیظ شیخ نے واضح کیا کہ پاکستان کسی بھی کمرشل قرضوں کے شیڈول کو ازسرنو مرتب کرنے کی درخواست نہیں کرے گاان کا کہنا تھا کہ مزید قرضوں کا بوجھ اٹھانے سے قبل فنانس ڈویژن ضروریات کو مدنظر رکھے گا کیونکہ اکثر اوقات لیے گئے قرض کی رقم پرانے قرض کو چکانے کے لیے استعمال کی جاتی ہےاس موقع پر مشیر خزانہ نے دوست ممالک کی جانب سے کی جانے والی مدد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان تین ممالک کے عوام کی بہتری کے لیے مستقبل میں بھی تعاون کا یہ سلسلہ جاری رہے گایہ بھی پڑھیں امریکی نیشنل گارڈ کا سربراہ بیک وقت کورونا ٹیسٹ منفی اور مثبت نے پر پریشانواضح رہے کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان بھی کورونا وائرس کی وجہ سے کیے گئے لاک ڈان سے بری طرح متاثر ہوا ہے اور ملک میں تقریبا دو ماہ تک جاری رہنے والے لاک ڈان سے معاشی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیںپاکستان میں اب تک 31 ہزار سے زائد افراد وائرس کی وجہ سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ 690 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں |
دنیا کے امیر ترین ممالک میں شمار ہونے والے ایشیائی ملک جاپان کے سب سے بڑے سرکاری بینک کی تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون کو اعلی ترین عہدے پر تعینات کردیا گیاجاپان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں بھی ہوتا ہے جہاں خواتین زیادہ تر ملازمتیں کرتی ہیں تاہم ساتھ ہی وہاں کے کئی اداروں میں خواتین کو اعلی عہدوں پر مرد حضرات کے مقابلے کم تعینات کیا جاتا ہےجاپان کے دیگر شعبوں کی طرح بینکنگ سیکٹر میں بھی بہت ساری خواتین خدمات سر انجام دیتی ہیں تاہم اس شعبے میں بھی اعلی عہدوں پر خواتین کو کم ہی تعینات کیا جاتا ہےجاپان کے سرکاری بینک جاپان میں خواتین ملازمین کا تناسب 47 فیصد ہے یعنی اس بینک کے ملازمین میں سے تقریبا نصف خواتین ہیں تاہم ان میں سے محض 13 فیصد خواتین ہی مینیجر جیسے عہدوں پر تعینات ہیںبینک جاپان کے اعداد شمار کے مطابق خواتین ملازمین میں سے محض 20 فیصد خواتین بینک کے قانونی معاملات پیمنٹ کے مسائل اور کرنسی کے حوالے سے مسائل کو دیکھتی ہیںجاپان میں گزشتہ کئی سال سے خواتین کی جانب سے اعلی اور غیر رسمی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ان کی جانب سے کئی شعبوں میں خدمات سر انجام دینے سے وہاں صفنی مساوات کو فروغ ملا ہے تاہم اب بھی جاپان میں مرد حضرات کو اہمیت حاصل ہےیہ بھی پڑھیں ایئرپورٹ کے اعلی عہدے پر پہلی بار خاتون کا تقرربینک جاپان میں 1998 میں پالیسی بورڈ تشکیل دیے جانے کے بعد اس میں خواتین کو شامل کرنے کی بات کی گئی تاہم ایسا نہیں ہوسکا اور اسی طرح تک اسی بینک کے سب سے اعلی یعنی گورنر کے عہدے پر کسی خاتون کو تعینات نہیں کیا گیاجاپان میں خواتین کی بادی مرد حضرات سے زیادہ ہے تاہم اس باوجود جاپان کو خواتین کے حوالے سے 153 بہترین ممالک میں سے 121 واں نمبر حاصل ہےاعلی تعلیم اور مہارت ہونے کے باوجود خواتین کو گے بڑھنے کے مواقع نہ دیے جانے پر جاپان میں حکومتی سطح پر بھی اسے انتہائی کم موضوع بحث بنایا جاتا ہے تاہم اب جاپان کی سرکاری بینک کی تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون کو ایک اعلی عہدے پر تعینات کردیا گیاجاپانی اخبار جاپان ٹائمز کے مطابق 55 سالہ بینکار توکیکو شمیزو کو ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے عہدے پر تعینات کردیا گیا اور 11 مئی کو انہوں نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیںتوکیکو شمیزو کو پالیسی بورڈ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز میں سے ایک ہوں گی اس بورڈ میں شامل تمام ارکان کے اختیارات ایک جیسے ہی ہوتے ہیں اور یہ بورڈ بینک کی تمام تر پالیسی بنانے سمیت اس پر عمل کو یقینی بنانے کے لیے کام کرتا ہےمزید پڑھیں پہلی بار خاتون فوج کی سربراہ مقررایگزیکٹو ڈائریکٹر کے عہدے پر تعینات ہونے والی 55 سالہ توکیکو شمیزو اس عہدے سے قبل 2010 میں پہلی خاتون برانچ مینیجر بنی تھیں اور اسی طرح انہوں نے پہلی خاتون کے طور پر بینک جاپان میں اعلی عہدوں پر بیرون ممالک بھی خدمات سر انجام دیںتوکیکو شمیزو کو پالیسی بورڈ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز میں شامل کیے جانے کے بعد چہ مگوئیاں شروع ہوگئی ہیں کہ ممکنہ طور پر وہ مستقبل میں بینک کی پہلی خاتون سربراہ یا گورنر بھی تعینات ہو سکتی ہیں تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے |
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور خصوصی اقدامات اسد عمر نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے مطالبے پر چینی تحقیقاتی کمیشن مجھے ضرورت بلائے اور برمد سے متعلق کوئی سوال ہے تو وزیر اعظم سے نہیں بلکہ مجھ سے پوچھا جائےسماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں اسد عمر نے کہا کہ شاہد خاقان نے مطالبہ کیا ہے کے کمیشن مجھے اور وزیراعظم کو چینی برمد کرنے کی اجازت کے فیصلے کے بارے میں پوچھ گچھ کے لیے بلائےمزید پڑھیںچینی بحران وزیر اعظم ای سی سی چیئرمین کرپٹ اور نااہل ہیں شاہد خاقان عباسیان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے یہ فیصلہ اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کی سفارش پر کیا تھا اگر سوال ہے تو مجھ سے پوچھا جائے وزیراعظم سے نہیںاسد عمر نے کہا کہ کمیشن سے درخواست ہے کے مجھے ضرور بلایا جائےواضح رہے کہ سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا تھا کہ وزیر اعظم اور ای سی سی کے چیئرمین کرپٹ اور نااہل ہیں کیونکہ ای سی سی اور کابینہ کے فیصلے کے بعد چینی کی قیمتیں بڑھیںوفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ئی اے ہیڈکوارٹرز اسلام باد میں چینی بحران کی تحقیقات کے لیے تشکیل دیے گئے کمیشن کے سامنے پیش ہونے کے بعد خرم دستگیر کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا تھا کہ پارٹی کی ہدایت پر شوگر انکوائری کمیشن میں پیش ہوئے اور کمیشن کے سامنے کوئی سیاسی بات نہیں کیانہوں نے کہا تھا کہ چینی کے نام پر پاکستانی قوم پر 100 ارب روپے کا ڈاکا مارا گیا بلکہ ڈاکا جاری ہے ای سی سی اور کابینہ کے فیصلے کے بعد چینی کی قیمتیں بڑھیںشاہد خاقان عباسی نے مطالبہ کرتے ہوئے کمیشن کو کہا کہ چینی بحران سے متعلق وزیر اعظم اور کابینہ کے اراکین کو بلا کر پوچھیںیہ بھی پڑھیںچینی بحران تحقیقاتی کمیشن نے شاہد خاقان عباسی کو پیش ہونے کی اجازت دے دیاس سے قبل چینی بحران کے تحقیقاتی کمیشن نے شاہد خاقان عباسی کو ثبوت جمع کرانے کے لیے پیش ہونے کی اجازت دی تھییاد رہے کہ ملک میں چینی کے بحران کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ اپریل کو عوام کے سامنے پیش کی گئی تھی جس کے بعد وزیر اعظم عمران نے عوام کو یقین دہانی کروائی تھی کہ اعلی سطح کے کمیشن کی جانب سے اڈٹ رپورٹ کا تفصیلی نتیجہ انے کے بعد گندم اور چینی بحران کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گیچینی اٹے کے بحران سے متعلق تحقیقاتی رپورٹیاد رہے کہ چینی کے بحران پر وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ئی اے کے ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا کی سربراہی میں تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی کی برمد اور قیمت میں اضافے سے زیادہ فائدہ اٹھانے والوں کے نام بھی سامنے لائے گئے ہیں جس کے مطابق اس کا سب سے زیادہ فائدہ جے ڈی ڈبلیو جہانگیر خان ترین کو ہوا اور اس نے مجموعی سبسڈی کا 22 فیصد یعنی 56 کروڑ 10 لاکھ روپے حاصل کیایہ بھی پڑھیںحقائق مسخ کرنے سے وزیراعظم وزیراعلی پنجاب کی چوری چھپ نہیں سکتیمریم اورنگ زیبرپورٹ کے مطابق اس کے بعد سب سے زیادہ فائدہ وائی کے گروپ کو ہوا جس کے مالک مخدوم خسرو بختیار کے بھائی مخدوم عمر شہریار خان ہیں اور انہوں نے 18 فیصد یعنی 45 کروڑ 20 روپے کی سبسڈی حاصل کیاس گروپ کے مالکان میں چوہدری منیر اور مونس الہی بھی شامل ہیں جبکہ اس کے بعد تیسرے نمبر پر زیادہ فائدہ المعیز گروپ کے شمیم احمد خان کو 16 فیصد یعنی 40 کروڑ 60 لاکھ روپے کی صورت میں ہوارپورٹ میں بتایا گیا کہ شمیم احمد خان کی ملکیت میں موجود کمپنیوں نے گزشتہ برس چینی کی مجموعی پیداوار کا 2960 فیصد حصہ برامد کیا اور 40 کروڑ 60 لاکھ روپے کی سبسڈی حاصل کیکمیٹی کی رپورٹ کے مطابق رواں سال گنے کی پیداوار گزشتہ سال کے مقابلے میں درحقیقت ایک فیصد زیادہ ہوئی پچھلے سال کے مقابلے میں کم رقبے پر گنے کی کاشت کی گئیرپورٹ میں بتایا گیا کہ برامد کنندگان کو طرح سے فائدہ ہوا پہلا انہوں نے سبسڈی حاصل کی دوسرا یہ کہ انہوں نے مقامی مارکیٹ میں چینی مہنگی ہونے سے فائدہ اٹھایا جو دسمبر 2018 میں 55 روپے فی کلو سے جون 2019 میں 7144 روپے فی کلو تک پہنچ گئی تھیملک میں چینی کے بحران اور قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ میں 2018 میں چینی کی برمد کی اجازت دینے کے فیصلے اور اس کے نتیجے میں پنجاب کی جانب سے ارب روپے کی سبسڈی دینے کو بحران کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہےمزید پڑھیںوزیراعظم کی عوام کو گندم چینی بحران کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانیرپورٹ کے مطابق 2018 میں تحریک انصاف اقتدار میں ئی تو اس وقت میں ملک میں چینی ضرورت سے زیادہ تھی اس لیے مشیر تجارت صنعت پیداوار کی سربراہی میں شوگر ایڈوائزری بورڈ ایس اے بی نے 10 لاکھ ٹن چینی برمد کرنے کی سفارش کی جس کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی نے بھی منظوری دی حالانکہ سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے اگلے سال گنے کی کم پیداوار کا امکان ظاہر کرتے ہوئے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا تھاتاہم چینی کی برمد کی اجازت دے دی گئی اور بعد میں پنجاب حکومت نے اس پر سبسڈی بھی دیرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری سے مئی 2019 تک پنجاب میں چینی کی برمد پر سبسڈی دی جاتی رہی اس عرصے میں مقامی مارکیٹ میں چینی کی فی کلو قیمت 55 روپے سے بڑھ کر 71 روپے ہوگئی لہذا چینی برمد کرنے والوں کو دو طریقوں سے فائدہ ہواتحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایک یہ کہ انہوں نے ارب روپے کی سبسڈی حاصل کی جبکہ مقامی مارکیٹ میں قیمت بڑھنے کا بھی انہیں فائدہ ہوا |
اسلام باد وزارت پیٹرولیم نے ایک خطرناک اقدام کے تحت تیل کی مجموعی درمدات کے 20 فیصد استحکام ہیجنگ اور اس زیادہ شرح کی قیمت صارفین تک منتقل کرنے کے لیے تیل کی خریداری موجودہ کم قمیت کے مقابلے میں سے 15 ڈالر فی بیرل زیادہ نرخ پر خریدنے کی خواہش کا اظہار کیا ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹیای سی سی کو ارسال کی گئی سمری میں وزارت پیٹرولیم نے کہا ہے کہ یہ تجویز خام تیل کی قیمتوں سے بلواسطہ یا بلاواسطہ منسلک پاکستان کی پیٹرولیم مصنوعات کی درمدت کے کچھ حصے کو مستحکم کرے گیمزید یہ کہ اس میں خام تیل موٹر گیسولین ہائی اسپیڈ ڈیزل اور اس کے ساتھ ساتھ مائع قدرتی گیس ایل این جی بھی شامل ہے مزید پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات میں 30 روپے تک کمی پیٹرول 15 روپے سستامذکورہ تجویز کو اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک سٹی بینک حبیب بینک اور جے پی مورگن سے مشاورت کے بعد حتمی شکل دی گئیادھر پاکستان اسٹیٹ ئلپی ایس او کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ تجویز کے تحت پاکستان اور اس کے صارفین پیٹرولیم مصنوعات اور ایل این جی کے معاملے میں موجودہ مارکیٹ کریش کا مکمل فائدہ نہیں اٹھائیں گے انہوں نے کہا کہ بہتر خیال یہ ہوگا کہ تمام ئل کمپنیز خاص طور پر پی ایس او کو ان کی خریداریوں سے ہٹ کر متوازن طریقے سے کم قیمتوں کا مکمل فائدہ اٹھانے کی اجازت دی جائے کیونکہ تجویز کردہ نرخ بہت زیادہ ہیںدوسری جانب وزارت پیٹرولیم نے کہا کہ مذکورہ بالا تمام بینکوں نے پاکستان کو 15 سے 20 فیصد ایکسپوژر سے شروع کرنے اور اس میں اضافے پر غور کرنے کی تجویز دی تھی بینکرز نے قیمتوں کا عندیہ بھی دیا تھا لیکن قیمتیں گھنٹوں کے حساب سے تبدیل ہوتی ہیں تو ہیجنگ پروگرام کی قیمت بڑھ گئیوزارت کے مطابق بینکوں نے تجویز دی کہ مارکیٹ میں کچھ دیر تک قیمتوں کے استحکام کا انتظار کیا جائےعلاوہ ازیں ای سی سی کی جانب سے پی ایس او کو بطور کانٹر پارٹی منظوری دینے اور وزارت خزانہ کو پاکستان اسٹیٹ ئل کی جانب سے کارکردگی کی ضمانت دینے کی درخواست کی گئی ہے اس کے ساتھ ہی سیکریٹری خزانہ کی قیادت میں وزارت پیٹرولیم قانون اور منصوبہ بندی کے سیکریٹریز پی ایس او کے منیجنگ ڈائریکٹر پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ مخصوص بینکس کے ساتھ پشنز کو حتمی شکل دی جائے جبکہ حتمی منظوری کے لیے شارٹ نوٹس پر ای سی سی کی منظوری کی ضرورت ہوگیای سی سی کو ئل اینڈ ریگولیٹری اتھارٹیاوگرا کو ایل این جی یا دیگر کسی مصنوعات کی ماہانہ قیمتوں میں منتخب ہونے کی صورت میں پالیسی ہدایات دینے کا بھی کہا گیا ہےخیال رہے کہ 30 اپریل کو حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے تک کمی کا اعلان کیا تھاواضح رہے کہ کورونا وائرس کے باعث عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی کے باعث ائل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیموں میں 44 روپے تک کمی کی سمری پیٹرولیم ڈویژن کو ارسال کی تھییہ بھی پڑھیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکاناوگرا نے یکم مئی سے پیٹرول 20 روپے 68 پیسے فی لیٹر سستا کرنے کی تجویز دی تھی جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل اور لائٹ ڈیزل ئل کی قیمتوں میں بالترتیب 33 روپے 94 پیسے اور 24 روپے 57 پیسے کمی کی تجویز دی گئی تھیتاہم حکومت نے ایک بار پھر عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی کا پورا ریلیف عوام کو منتقل نہیں کیا تھا |
اسلام باد ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی نے اپنے سپلائی چین فنانس پروگرام کے تحت ان کمپنیوں کی مدد کے لیے 20 کروڑ ڈالر وقف کردیے ہیں جو بینک کے ترقی پذیر ممالک میں کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے ادویات اور دیگر ضرورت کا سامان بنا رہی ہیں اور اسے تقسیم کر رہی ہیںڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس پروگرام کا مقصد صحت کی دیکھ بھال کرنے والوں کے لیے این 95 ماسکس ٹیسٹ کٹس دستانے ذاتی تحفظ کا سامان پی پی ایز اور وینٹی لیٹرز حفظان صحت کی اشیا اور دیگر اہم سامان جیسی مصنوعات کے لیے سپلائی چین کو مستحکم کرنا ہےاے ڈی بی کی اس امداد میں چینلنگ فنڈ سے مینوفیکچررز ان کے فراہم کنندگان اور تقسیم کاروں کو پوسٹ شپمنٹ پوسٹ ایکسیپ ٹینس فنانس پری شپمنٹ قرض اور ڈسٹری بیوٹر فنانسنگ کے ذریعے ہدف بنایا گیا ہےمزید پڑھیں اے ڈی بی نے کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو کروڑ ڈالر دینے کا اعلان کردیاواضح رہے کہ اہم مال کی برمدات کی بندش نے 22 معیشتوں جس میں پاکستان بنگلہ دیش کینیڈا چیک ری پبلک مصر فرانس جرمنی بھارت انڈونیشیا ایران جاپان اردن قزاقستان کینیا ملائیشیا پولینڈ چین روسی فیڈریشن کوریا تائپی تھائی لینڈ اور یوکرین شامل ہیں ان میں فیس ماسکس کی قلت کو بڑھا دیا ہےان معیشتوں میں 18 مارچ سے برمدات پر پابندی عائد ہےاس کے ساتھ ساتھ اے ڈی بی کے تجارتی مالیاتی پروگرام میں 80 کروڑ ڈالر کے اضافے کو بھی متحرک کیا جائے گا اور اس اضافے کے ساتھ ہی ہنگامی صورتحال میں مقامی اور سرحد پار تجارت میں مدد کے لیے سہولیات کی فراہمی میں نرمی کی جائے گییہ پروگرام بحران کے ردعمل کا ایک مثر ذریعہ ہے کیونکہ اس کے ترقی پذیر ایشیا اور عالمی سطح دونوں میں بہت سے بینک سے مضبوط روابط ہیں عالمی سطح پر بینکس ایشیائی ترقیاتی بینک کے براہ راست تعاون کے اثرات سے فائدہ اٹھانے کے لیے نجی شعبوں کے مالی وسائل کی شمولیت سے مالی تعاون کو متحرک کرنے میں خاص طور پر مددگار ہوسکتے ہیںاے ڈی بی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث بڑھتی ہوئی طلب جو جزوی طور پر خوفزدہ ہوکر خریداری ذخیرہ اندوزی اور پی پی ای کے غلط استعمال سے جڑی ہے وہ عالمی سپلائیز میں خلل ڈال رہی ہے اور زندگیوں کو خطرہ لاحق کررہی ہےساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ سرجیکل ماسکس گوگلز دستانے اور گانز کی طلب ڈرامائی طور پر بڑھنے سے ذخیرہ ختم ہوچکا ہے اور یہ قیمتوں میں نمایاں اضافے کی طرف اشارہ ہے جبکہ پروڈکشن بیک لاگ کے باعث رڈرز پورا کرنے میں سے ماہ لگ سکتے ہیںیہ بھی پڑھیں اے ڈی بی سے 30 کروڑ ڈالر سے زائد قرض کے حصول کیلئے حکومتی دستاویزات کلیئرسب سے اہم چیلنج اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ متاثرہ ممالک میں فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز اور دیگر ایسے لوگوں کے لیے پی پی ایز کی اہم مصنوعات کا حصول ممکن ہو خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جنہیں اس وائرس کے پھیلا سے سب سے زیادہ خطرہ ہےواضح رہے کہ سال 2018 میں شعبہ صحت میں پی پی ایز کے لیے عالمی مارکیٹ کا تخمینہ ڈھائی ارب ڈالر مالیت لگایا گیا تھا دستانوں کی فروخت میں ہونے والی مدنی کا سب سے زیادہ حصہ 25 فیصد تھا اس کے بعد سوٹس یا کورالز 22 فیصد حصے رکھتے تھے جبکہ فیس ماسکس اور ٹوپیاں حصے کے حساب سے تیسرے نمبر پر 14 فیصد کے ساتھ موجود تھیں ریجن کے حساب سے دیکھیں تو 2018 میں امریکا کا مارکیٹ شیئر سب سے زیادہ 33 فیصد تھا جبکہ اس کے بعد ایشیا اور پیسیفک 28 فیصد اور یورپ 22 فیصد پر موجود تھا |
اسلام باد ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ ریونیو ایف بی نے بجٹ 212020 کے لیے تجاویز کا مسودہ تیار کرلیا ہے جس میں قوانین میں سانیوں اور ٹیکس نظام میں بے قاعدگیوں کے خاتمے پر توجہ مرکوز کی گئی ہےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف بی کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ حکومت کی جانب سے ٹیکس فری بجٹ کا اعلان کیے جانے کا امکان ہےانہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے حتمی فیصلہ عیدالفطر کے بعد بین الاقوامی مالیاتی ادارے ئی ایم ایف سے مشاورت کے بعد کیا جائے گامزید برں مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ ئندہ سال کے بجٹ کو پہلے ہی کورونا بجٹ قرار دے چکے ہیں مزید پڑھیں رواں مالی سال خسارہ بڑھے گا محصولات کا ہدف حاصل کرنا ممکن نہیں حفیظ شیختاہم اس کا انحصار ئی ایم ایف پر ہے کہ وہ سال 2021 کے ٹیکس کے لیے پاکستان کے کم ٹیکس ہدف کی تجویز پر غور کرے گا یا نہیں ئی ایم ایف نے ئندہ سال کے لیے 51 کھرب روپے کے ٹیکس ہدف کی تجویز دی تھی جو مالی سال 2020 میں پیش کیے گئے سے 30 گنا زیادہ ہےرواں برس کے لیے ئی ایم ایف نے مختلف کاروبار پر کورونا وائرس کے اثرات کے باعث ایف بی کا ٹیکس ہدف 48 کھرب سے کم کرکے 39 کھرب کردیا ہے انہوں نے مزید کہا کہ اس بینچ مارک کے حصول کا انحصار بھی عید سے قبل اور بعد اور جون کے پورے مہینے میں کاروباری سرگرمی بہتری پر ہےایک اور سینئر ٹیکس عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ئی ایم ایف حکام ئندہ بجٹ کی سمت کے تعین کے لیے پاکستانی معاشی ٹیم سے ملاقات کریں گے کہ یہ ٹیکس فری ہوگا یا ئندہ سال کے ہدف کے حصول کے لیے کچھ ٹیکس عائد ہوگاعہدیدار نے کہا کہ ایف بی نے ئندہ سال کی بجٹ تجاویز کے حوالے سے کام مکمل کرلیا اور اس وقت بے قاعدگیوں کی شناخت کی جارہی ہے تاکہ ان کا خاتمہ کیا جاسکےانہوں نے مزید کہا کہ ہم ٹیکس دہندگان کی سانی کے لیے ٹیکس قوانین کو سان اور سادہ بنانے پر بھی کام کررہے ہیں عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایف بی ٹیکس سے متعلق مسائل کی شناخت کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بھی مصروف عمل ہے یہ بھی پڑھیں ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی پالیسی ریٹ فیصد مقرران کا مزید کہنا تھا کہ ہم ئندہ بجٹ میں کچھ شعبوں کے لیے ٹیکس مراعات پر بھی غور کریں گے تاکہ انہیں کاروبار کی بحالی میں مدد مل سکےانہوں نے کہا کہ اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے برمدی شعبوں کے لیے صفر شرح ٹیکس ٹیکسٹائل کپڑے کی مقامی فروخت پر سیلز ٹیکس کی کم شرح کی اجازت تاجروں کے لیے قومی شناختی کارڈ کی شرط سے استثنی اور سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے کم کرکے فیصد کرنے کی تجاویز دی گئی ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام مطالبات اسٹیک ہولڈرز کے ہیںبجٹ کی تیاری سے گاہ ٹیکس حکام نے کہا کہ ایف بی نئے ٹیکس اقدامات متعارف کرنے سے گریز کرے گا لیکن پہلے سے موجود اقدامات جاری رکھنے کا دفاع بھی کرے گا انہوں نے کہا کہ اس سے ہمارے موجودہ ٹیکس کو فی الحال بچانے میں مدد ملے گی اور یہ کیسے گے بڑھتا ہے یہ گزرتے سال کے ساتھ دیکھا جائے گا ٹیکس حکام نے کہا کہ اس وقت کاروبار کرنے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی تعاون کے ذریعے ٹیکس دہندگان کو سانیاں فراہم کرنے پر توجہ مرکوز ہے جب معیشت بحال ہوگی تو ایف بی ٹیکس کی کسی نئی تجاویز کی حمایت کرے گاتاہم ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ ایف بی موجودہ ٹیکس اقدامات میں سے زیادہ کو ختم نہیں کرسکتا ہمیں حکومتی مشینری چلانے کے لیے پیسے کی ضرورت ہے انہوں نے مزید کہا کہ دیگر اقدامات جیسا کہ نوٹوں کی اشاعت سے ملک میں مہنگائی کا دبا بڑھے گا |
وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان کا مالی خسارہ رواں مالی سال میں فیصد تک بڑھ جائے گا کیونکہ معیشت کورونا وائرس کے بحران سے دوچار ہےواضح رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسوں کی تعداد 28 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ 623 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں مزید پڑھیں ڈاکٹر حفیظ شیخ کیسے ثابت ہوں گےدوسری جانب حکومت نے ہفتے سے ملک گیر سطح پر لاک ڈان میں نرمی کا اعلان کیا ہے تاکہ معاشی سرگرمیاں بحال ہوسکیں مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ کورونا وائرس سے پہلے ہمارے پاس اس خسارے کا امکان 76 فیصد تھا انہوں نے کہا کہ اب کورونا وائرس کے بعد ہمارے خیال میں یہ خسارہ فیصد سے زیادہ ہوگا اور یہ فیصد تک بھی جا سکتا ہے اسلام باد میں اپنے دفتر میں غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے حفیظ شیخ نے کہا کہ ملک محصولات کے ہدف کو حاصل نہیں کرسکے گا جو حال ہی میں نیچے کی طرف گامزن تھا انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ئی ایم ایف سے اتفاق کیا گیا جس نے ملک کو سال دیے ہیںواضح رہے کہ ائی ایم ایف نے پاکستان میں معاشی استحکام کے لیے سال کے عرصے میں ارب ڈالر قرض فراہم کرنے کی منظوری دے دی تھی یہ بھی پڑھیں ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی پالیسی ریٹ فیصد مقررحفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت نے 30 ارب 20 کروڑ ڈالر کے محصولات جمع کرنےکا ہدف طے کیا لیکن 19 فیصد کمی کے ساتھ اب یہ 24 ارب 54 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ محصولات اور برمدات کو نقصان پہنچا ہے ترسیلات زر متاثر ہوئی ہے اور سب سے بڑھ کر ہمارے لوگ پریشانی کا شکار ہیںدوسری جانب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترقیاتی شراکت داروں دوست ریاستوں مالیاتی اداروں اور جی 20 ممالک کی جانب سے تیز قرضوں امداد اور قرض سے نجات کی مدد سے پاکستان کو اپنی معیشت کو تیز تر رکھنے کے لیے ایک مالی جگہ پیدا کرنے کا امکان ہےحفیظ شیخ نے کہا کہ اسلام باد نے 70 سے زائد ممالک کو جی 20 کے ذریعے پیش کردہ قرضوں سے متعلق امداد کی درخواست کی ہے انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پاکستان کو ایک سال کے لیے تقریبا ایک ارب 80 کروڑ ڈالر کی ادائیگی موخر ہوگیمزید پڑھیں یوٹیلیٹی اسٹورز کیلئے لاکھ ٹن گندم مختص کردی گئیانہوں نے کہا کہ عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک ہمیں خصوصی پیکیج دے رہے ہیں حفیظ شیخ نے مزید کہا کہ اگر ابھی قرض دہندگان کے دروازے پر دستک نہیں دے رہے تو پھر اس مدت میں گھر میں زیادہ دبا والی ضروریات تبدیل کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں مالی سال 20202021 کا ئندہ بجٹ جون کے اوائل میں پیش کرنا ایک مشکل مرحلہ ہے انہوں نے کہا کہ پہلا مقصد کورونا سے شہریوں کو متاثر ہونے سے بچانا ہے ڈاکٹر حفیظ شیخ نے مزید کہا کہ وہ اپنی پوری کوشش کریں گے کہ غریب افراد کو نقد رقم بھیجنے کے لیے زیادہ سے زیادہ فنڈز کی فراہمی ممکن ہو انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی صنعت کو بالخصوص برمدی پہلو کو جاری رکھنے کی کوشش کرنی ہوگی یہ بھی پڑھیں خدشات کا سامنا کرنے والے ممالک کا قرضوں میں ریلیف کیلئے چین سے رابطہواضح رہے کہ حکومت نے کاروبار اور صنعت کی بحالی کے لیے پہلے ہی متعدد پیکیج متعارف کرائے ہیں جن میں ایک کھرب روپے کا پیکج شامل ہے تاکہ کورونا وائرس سے متاثرہ معیشت کی بحالی اور 12 کروڑ افراد کو نقد رقم کی منتقلی میں مدد ملےاس ضمن میں ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ ان کی حکومت ئندہ بجٹ میں مالی خسارے کو کم کرنے کے ساتھ اخراجات میں بھی کمی لانے کی کوشش کرے گی جس میں دفاع سمیت دیگر ادارے بھی شامل ہیں |
اسلام باد انٹرنیشنل لیبر رگنائزیشن ئی ایل او سے جاری نئے بریفنگ پیپر میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کے باعث نافذ لاک ڈان اور اس کے پھیلا کو روکنے اقدامات سے دنیا کے ارب غیر رسمی شعبوں سے وابستہ افراد میں سے ایک ارب 60 کروڑ متاثر ہوئےڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس میں کہا گیا کہ ان میں سے اکثر افراد سب سے زیادہ متاثرہ شعبوں یا چھوٹے یونٹس میں کام کرتے ہیں جن میں رہائش اور فوڈ سروسز مینوفیکچرنگ ہول سیل اور ریٹیل اور شہری مارکیٹ کے لیے کام کرنے والے 50 کروڑ سے زائد کسان شامل ہیں جنہیں زیادہ معاشی دھچکا پہنچنے کا خطرہ ہےرپورٹ میں مزید کہا گیا کہ زیادہ خطرات کا شکار شعبوں میں خواتین خاص طور پر متاثر ہوتی ہیں کورونا وائرس لاک ڈان اور اس کے پھیلا کو روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات نے کم مدن والے ممالک میں دنیا کی غیررسمی معیشت سے وابستہ ملازمین میں غربت کی سطح بڑھنے کے خطرے میں 56 فیصد پوائنٹس اضافہ کردیامزید پڑھیں کورونا وائرس امریکا میں اپریل میں کروڑ سے زائد نوکریاں ختمزیادہ مدن والے ممالک میں غیر رسمی ورکرز کی غربت کی سطح میں 52 فیصد پوائنٹس اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ زیادہ متوسط مدن والے ممالک میں اضافے کا تخمینہ 21 فیصد پوائنٹس ہےاس کے ساتھ ہی ان ورکرز کے لیے اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کے لیے کام کرنے کی ضرورت کے باعث بہت سے ممالک میں کورونا وائرس کے پھیلا کو روکنے کے اقدامات پر کامیابی سے عملدرمد نہیں کیا جاسکتارپورٹ میں کہا گیا کہ یہ صورتحال بادی کے بچا اور عالمی وبا کا مقابلہ کرنے کی حکومتی کوششوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے یہ غیر رسمی معیشتوں کی بڑی تعداد رکھنے والے ممالک میں سماجی تنا کا ذریعہ بن سکتی ہے اس میں مزید کہا گیا کہ اکثر غیر رسمی ورکرز کے پاس تعاون کا دیگر کوئی ذریعہ نہ ہونے کے باعث انہیں ناقابل حل المیے کا سامنا ہے کہ وہ بھوک سے مرجائیں یا وائرس سے اشیائے خور ونوش کی فراہمی متاثر ہونے سے اس میں مزید اضافہ ہوا جس نے غیر رسمی معیشت کو خصوصی طور پر متاثر کیا ہے دنیا کے کروڑ 70 لاکھ گھریلو ملازمین جن میں سے 75 فیصد غیر رسمی ملازمین ہیں ان میں بیروزگاری کاخطرہ وائرس جتنا ہے رپورٹ کے مطابق بہت سے لوگ جروں کی درخواست پر یا لاک ڈانز کے باعث کام نہیں کرپارہے جبکہ وہ افراد جو ملازمت پر جارہے ہیں انہیں وائرس لگنے کا خطرہ زیادہ ہے اور ایک کروڑ 10 لاکھ تارکین وطن ملازمین کے لیے صورتحال اس بھی زیادہ خطرناک ہےاس میں کہا وہ ممالک جہاں غیر رسمی معیشتوں کی بڑی تعداد ہے اور مکمل لاک ڈانز اپنائے گئے ہیں وہ عالمی وبا کے نتائج سے سب سے زیادہ متاثر ہوئےیہ بھی پڑھیں امریکی تاریخ کا بدترین بحران کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بیروزگار غیر رسمی ورکرز لاک ڈان سے لاطینی امریکا اور عرب ممالک میں میں 89 فیصد افریقہ میں 83 فیصد ایشیا اور پیسیفک میں 73 فیصد اور یورپ اور وسطی ایشیا میں 64 فیصد متاثر ہوئے ئی ایل او کے مطابق ممالک کو ملٹی ٹریک حکمت عملی اپنانی ہوگی جو وبا کے معاشی اور صحت کے اثرات سے متعلق اقدامات کو جوڑےرپورٹ میں غیر رسمی ملازمین کے وائرس سے دور رہنے متاثرین کو طبی علاج تک رسائی انہیں اور ان کے خاندان کو مالی تعاون اور خوراک کی فراہمی اور ممالک کی معیشت کو نقصان سے بچانے کے لیے پالیسیوں کی ضرورت کی نشاندہی کی گئی |
عالمی مالیاتی ادارے ئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جیورجیا نے کہا ہے کہ چند قرض پائیدار نہیں ہیں اور ان کو ازسر نو مرتب کرنے یا معاف کرنے کی ضرورت ہےکرسٹالینا جیورجیا نے رواں ہفتے کے غاز میں ئی ٹی وی کو ایک انٹرویو میں حکومتوں پر غیر محفوظ ترین طبی عملے کی حفاظت کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ پیسے خرچ کرنے پر زور دیاان کا کہنا تھا کہ چند معاملات میں یہ ممکن ہے کہ قرض پائیدار نہیں اس لیے چند اقدامات کرنے ہوں گے چاہے اسے از سر نومنظم یا ترتیب دیا جائے یا بعض پہلوں سے اس قرض کو معاف کردیا جائےمزید پڑھیںوزیراعظم پاکستان کیلئے جی20 ممالک ئی ایم ایف کے قرض ریلیف اقدامات کے معترفواشنگٹن میں ئی ایم ایف کے ہیڈکوارٹرز سے جیورجیا کے انٹرویو کے اقتباسات جاری کیے گئے جس میں ان کا ماننا تھا کہ بحران میں مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے جبکہ جی20 ممالک قرضوں میں کچھ نرمی کاوعدہ کرچکے ہیںواضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ ماہ امیر ممالک کے رہنماں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور مالیاتی اداروں کے سربراہان سے درخواست کی تھی کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو قرضوں میں چھوٹ دیں تاکہ وہ جان لیوا کووڈ19 سے نمٹنے کے لیے بہتر انداز میں کام کرسکیںوزیراعظم نے زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ چند ممالک کے لیے بھاری قرضے جان لیوا وبا اور بھوک سے اپنے شہریوں کی زندگیاں بچانے کی طرف توجہ دینے میں رکاوٹ ہیں جو لاک ڈان میں توسیع سے مزید گھمبیر ہوجائیں گےئی ایم ایف کی سربراہ نے قرضوں کی از سر نو ترتیب کی ضرورت کو تسلیم کیا اور کہا کہ پہلی ترجیح بیماری سے نجات ہے جو پہلے ہی ہزاروں افراد کی جان لے چکی ہے اورپوری دنیا میں لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم ممالک سے صرف ایک بات کر رہے ہیں کہ برائے مہربانی اپنے ڈاکٹروں اور نرسوں پر زیادہ سے زیادہ پیسہ خرچ کریں اور مہربانی کرکے غیر محفوظ ترین طبقے کو بچانے کے لیے پیسہ استعمال کریںیہ بھی پڑھیںترقی پذیر ممالک قرضوں میں چھوٹ کیلئے قدم اٹھائیں وزیراعظم کی اپیلانٹرویو لینے والی خاتون جولی ایچنگھم نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ قرض کے ساتھ شرائط ہوتی ہیں جس سے عوام پر خرچ میں مشکل تی ہے اور اسی بات پر کووڈ19 کے بحران کے دوران عمل کرنا مشکل ہوجاتا ہےاس پر کرسٹالینا جیورجیا کا کہنا تھا کہ وہ ئی ایم ایف کے سامنے موجود خطرات سے گاہ ہیں ہم ممالک میں شفافیت اور احتساب چاہتے ہیں وہ خود ہمارے فراہم کردہ فنڈ کے استعمال کے ڈٹ کے وعدوں پر پورا اتر رہے ہیں لیکن اس پر کوئی رسی نہیں بندھی ہوئی ہےئی ایم ایف کی سربراہ کا کہنا تھا کہ 100 سے زیادہ ممالک نے وبا کے خلاف جنگ میں مدد کے لیے ان سے رابطہ کیا ہے اور 50 سے زائد نے فوری طور پر 18 ارب ڈالر کے لگ بھگ منظور کرنے کی درخواست کی ہےدوران گفتگو کرسٹالینا جیورجیا کو عالمی معیشت کو درپیش بحران کے حد پر جائزہ پیش کرنے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے کچھ جواب نہیں دیامزید پڑھیںجی 20 نے پاکستان سمیت 76 ممالک کو قرضوں میں سہولت دینے کا فیصلہ کرلیاان کا کہنا تھا کہ یہ عظیم کساد بازاری کے بعد بدترین بحران ہے لیکن یہ اس سے بھی زیادہ ہے کیونکہ یہ صحت کے بحران اور معاشی ضرب دونوں پر مشتمل ہے اور یہ حقیقی معنوں میں عالمی مسئلہ ہےواضح رہے کہ ئی ایم ایف کے پاس اس وقت ایک کھرب ڈالر قرض دینے کی صلاحیت ہے جو گزشتہ مالی بحران سے گنا زیادہ ہےیاد رہے کہ ئی ایم ایف نے کووڈ19 کے معاشی اثرات کو ختم کرنے کے لیے ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ کے تحت پاکستان کو ایک ارب 36 کروڑ 80 لاکھ ڈالر دینے کی منظوری دی تھییہ خبر مئی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی |
امریکا کے محکمہ لیبر کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث ہونے والے لاک ڈان کی وجہ سے ملک میں صرف اپریل میں کروڑ سے زائد نوکریاں ختم ہوگئیں جو گزشتہ ایک دہائی میں پیدا ہوئی تھیںغیر ملکی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکا میں معیشت کو غیر معمولی دھچکے سے بیروزگاری کی شرح 147 فیصد تک ہوگئی جو مارچ میں 44 تھیبیروزگاری کی یہ شرح 2009 میں سامنے نے والے عالمی مالی بحران سے کئی گنا زیادہ ہےامریکا میں مارچ میں لاکھ 70 ہزار نوکریاں ختم ہوئیں جو ابتدائی اندازوں سے کہیں زیادہ تھیں حالانکہ لاک ڈان کے باعث کاروباری سرگرمیاں مارچ کے دوسرے حصے میں بند ہوئی تھیںامریکی محکمہ لیبر کی رپورٹ کے مطابق لاک ڈان کے باعث غیر زرعی شعبوں میں ملازمتیں ختم ہونے کی شرح 1939 کے بعد سب سے زیادہ ہے جبکہ بیروزگاری کی شرح 1948 کے بعد سب سے زیادہ بڑھی ہے تمام اہم صنعتی شعبوں میں ملازمتیں تیزی سے ختم ہوئی ہیں جن میں بالخصوص تفریحی اور مہمان نوازی کی صنعتوں میں بڑی سطح پر نوکریاں ختم ہوئی ہیں اور یہ صنعتیں لاک ڈان سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیںیہ بھی پڑھیں امریکی تاریخ کا بدترین بحران کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بیروزگارتاہم محکمہ لیبر نے کہا کہ رپورٹ میں چند ورکرز کو غلط طریقے سے ملازم ظاہر کیا گیا حالانکہ انہیں بیروزگار شمار کرانا چاہیے تھااگر ان کا ٹھیک سے شمار کیا جائے تو بیروزگاری کی شرح فیصد تک زیادہ ہوگیدوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک میں غیر مثالی طور پر نوکریاں ختم ہونے پر کہا کہ یہ حیران کن نہیں ہے اعداد شمار سامنے نے کے بعد ان کا کہنا تھا کہ اس کے پورے امکانات تھے اس لیے یہ حیران کن نہیں ہےانہوں نے کہا کہ وہ یہ ملازمتیں دوبارہ پیدا کرلیں گےیاد رہے کہ 16 اپریل کو یہ رپورٹ سامنے ئی تھی کہ امریکی صدر کی جانب سے چار ہفتے قبل ملک گیر ایمرجنسی کے نفاذ کے اعلان کے بعد سے اب تک امریکا بھر میں کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بیروزگاری کا شکار ہو کر حکومتی مدد کے لیے درخواست دے چکے ہیںمزید پڑھیں امریکی معیشت پہلی سہ ماہی میں 48 فیصد گراوٹ کا شکارواشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بڑھتی ہوئی بیروزگاری کے باعث امریکا کو ایک دہائی کے دوران روزگار کے سلسلے میں حاصل ہونے والے فوائد نقصان میں تبدیل ہوچکے ہیں اور لوگ حکومت کی مدد کے لیے فوڈ بینکوں کے باہر قطار در قطار کھڑے نظر رہے ہیںمحکمہ لیبر نے بتایا تھا کہ گزشتہ ہفتے 52 لاکھ افراد نے بیروزگاری کے باعث انشورنس کلیم فائل کیے تھے جو حالیہ دنوں میں ایک بڑا اضافہ ہے جہاں گزشتہ دو ہفتوں بھی بالترتیب 66 لاکھ اور 69 لاکھ افراد نے انشورنس کمپنیوں سے رابطہ کیا تھاخیال رہے کہ امریکا دنیا بھر میں وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک ہے جہاں اب تک اس سے 12 لاکھ 73 ہزار سے زائد افراد متاثر اور 76 ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں |
بلوچستان اور سندھ میں پولیو کے نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد رواں سال ملک میں پولیو کیسز کی تعداد 47 ہوگئیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل انسٹیٹیوٹ ہیلتھ این ئی ایچ کے عہدیدار نے بتایا کہ بلوچستان میں اور سندھ میں ایک بچی میں پولیو کی تصدیق ہوئیان میں سے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں پولیو کے کیسز سامنے ئےمحکمہ صحت بلوچستان کے مطابق ژوب میں یونین کونسل اسلام یار سے تعلق رکھنے والی ماہ کی بچی میں پولیو کی تصدیق ہوئی جس کے نمونے 16 اور 17 اپریل کو لیے گئے تھے مزید پڑھیں سندھ میں پولیو وائرس کا نیا کیس سامنے گیا رواں سال تعداد 18 ہوگئیعلاوہ ازیں انسداد پولیو مہم کے دوران جب پولیو ٹیم نے دورہ کیا تھا تو بچی کے والدین نے قطرے پلانے سے انکار کردیا تھا دیگر متاثرین میں ساڑھے سالہ اور 13 ماہ کی بچیاں شامل ہیں جن کا تعلق بالترتیب نصیرباد اور جھل مگسی کے اضلاع سے ہےخیال رہے کہ رواں برس بلوچستان میں پولیو کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں یا ہے اور اب تک 10 کیسز سامنے چکے ہیںاین ئی ایچ کے عہدیدار نے کہا کہ سندھ میں ضلع قمبر کی رہائشی 36 ماہ کی بچی میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ تمام چاروں بچیوں کا تعلق غریب گھرانوں سے ہے خیال رہے کہ گزشتہ سال 2019 میں ملک بھر سے 146 پولیو کیسز سامنے ئے تھے جبکہ 2018 میں مجموعی کیسز کی تعداد 12 اور 2017 میں صرف تھییہ بھی پڑھیں پاکستان میں پولیو کے مزید کیسز رپورٹاس حوالے سے ایمرجنسی پریشنز سینٹر کے نیشنل منیجر ڈاکٹر رانا صفدر نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پولیو مہم میں سال سے کم عمر کے کروڑ 96 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے تھےان کا کہنا تھا کہ پشاور کوئٹہ پشین قلعہ عبداللہ میں بھی مہم جاری رہے گی اور ہمیں امید ہے کہ رواں سال اس وائرس پر کنٹرول حاصل کرلیا جائے گاواضح رہے کہ رواں سال فروری میں پولیو مہم کے دوران لاکھ 65 ہزار پولیو رضاکار گھر گھر جاکر سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے |
اسلام باد حکومت نے مائیکرو چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ایم ایس ایم ایز شعبے کو مالی خدمات تک رسائی کی سہولت دینے کے لیے محفوظ ٹرانزیکشن رجسٹری ایس ٹی متعارف کروادیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ حکومت قرض دینے والے اداروں کے ساتھ بھی بات کر رہی ہے تاکہ تنخواہوں کی ادائیگی کے ذریعے ملازمین برقرار رکھنے میں ایم ایس ایم ایز کی مدد کے لیے طریقہ کار وضع کیا جائےایس ٹی کا باضابطہ طور پر اجرا مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی جانب سے کیا گیامزید پڑھیں حکومت ایس ایم ایز کے قرضوں پر بینکوں کے پہلے نقصان کا 40 فیصد برداشت کرے گیتقریب رونمائی کے موقع پر اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر ایس ای سی پی کے عامل خان چیئرمین بی او ئی عاطف بخاری چیئرپرسن کرن داز شمشاد اختر سی ای او کرن داز علی سرفراز ڈی ایف ئی ڈی پاکستان کے ڈپارٹمنٹ ہیڈ انیبل گیری اور عالمی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر الانگو پتچھاموتو بھی موجود تھےاس رجسٹری کو مالیاتی اداروں محفوظ لین دین ایکٹ 2016 کے تحت کمپنیوں کے علاوہ اداروں کی جانب سے ان کے غیرمنقولہ اثاثوں پر لگائے گئے سیکیورٹی انٹرسٹس اور چارجز کی رجسٹریشن کے لیے قائم کیا گیاایس ٹی کو سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن اف پاکستان ایس ای سی پی کی جانب چلایا جارہا ہےمحفوظ ٹرانزیکشن رجسٹری ایک الیکٹرانک رجسٹر ہے جس پر کسی بھی وقت ایک مخصوص ویب سائٹ کے ذریعے رسائی حاصل کی جاسکتی ہے اور یہ مالیاتی اداروں کو سیکیورٹی انٹرسٹس فائل کرنے کی اجازت دیتی ہےاس پر رجسٹریشن کا عمل مکمل طور پر خودکار ہے اور رجسٹری کو عوام کی جانب سے بغیر کسی چارج کے سرچ کیا جاسکتا ہےاس کے اجرا کے موقع پر مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایم ایس ایم ایز کا پیداوار برمدات اور روزگار کے حساب سے ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ہےڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ خاص طور پر ایس ایم ایز پاکستان میں تقریبا 90 فیصد کاروبار کرتے ہیں جبکہ غیر زرعی مزدور کی شرح 80 فیصد ہے اور یہ سالانہ جی ڈی پی میں 40 فیصد حصہ ڈالتے ہیںتاہم ان کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی میں اتنے اہم کردار کے باوجود باضابطہ فنانس تک ان کی رسائی بینکاری کے ذریعے مجموعی قرض کے صرف فیصد تک محدود تھییہ بھی پڑھیں چھوٹا کاروبار امدادی پیکج سے لاکھوں لوگ مستفید ہوں گے حماد اظہرانہوں نے امید ظاہر کی کہ ایس ٹی کا اٹھایا گیا قدم ایم ایس ایم ایز زرعی قرض داروں اور دیہی اداروں کے لیے فنانس تک رسائی کی بہتری میں ایک اہم گیم چینجر ثابت ہوگادوسری جانب اس ریفارم سے بینکوں کو بھی اپنے قرض دینے والے شعبوں کو وسیع کرنے میں مدد ملے گی اس کی پریشنلائیشنز کریٹ اشارے ملنے پر پاکستان کے اسکور کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوگی اور مالی شمولیت کو بہتر بنانے کے علاوہ خاص طور پر عالمی بینک کی کاروبار کرنے کی انڈیکس پر اس کی درجہ بندی بڑھائے گیعلاوہ ازیں مشیر خزانہ نے ایس ایم ایز کے لیے مالیاتی امدادی پیکج مختص کرنے کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت بھی کی جس میں وزیر صنعت اور کنٹری ڈائریکٹر عالمی بینک نے بھی شرکت کی |
اسلام باد حکومت نے کہا ہے کہ وہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار ایس ایم ایز کو دیے گئے قرضوں پر بینکوں کو ہونے والے پہلے نقصان کا 40 فیصد برداشت کرے گیڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملازمت میں مدد کیلئے اسٹیٹ بینک کی ری فنانس سہولت سے فائدہ اٹھانے والے ایس ایم ایز اور چھوٹے کاروبار کو بینک قرض دینے میں معاونت کرنے کے لیے وزارت خزانہ نے رسک شیئرنگ میکانزم کا اعلان کیا وزارت کا کہنا تھا کہ اس نے ملازمت میں مدد کے لیے اسٹیٹ بینک کی ری فنانس اسکیم کے تحت اس طرح کے قرضوں میں ایس ایم ایز کو جس طرح موزوں ضمانت اور بینکوں کے خدشات کے باعث تنفر کو سامنے کرنا پڑ رہا ہے اس کا ادراک کیا ہےمزید پڑھیں چھوٹا کاروبار امدادی پیکج سے لاکھوں لوگ مستفید ہوں گے حماد اظہرلہذا وزارت کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے بینکوں کے ساتھ رسک شیئرنگ کے ذریعے ملازمین کی برطرفیوں کو روکا جائےجس کے تحت وفاقی حکومت مستقبل میں قرض کی کوئی خراب صورتحال کے باعث بوجھ کو بانٹے کے لیے برسوں میں کریڈٹ رسک شیئرنگ فیسلیٹی کے تحت بینکوں کے لیے 30 ارب روپے استعمال کرے گیاس رسک شیئرنگ کے تحت حکومت بینکوں کے فراہم کردہ قرض پورٹ فولیو کے بنیادی حصے پر 40 فیصد پہلا نقصان برداشت کرے گییہ سہولت بینکوں کو فائدہ دے گی کہ وہ ایسے ایس ایم ایز اور چھوٹے کارپوریٹس جن کی سیلز ارب روپے تک ہے انہیں ایس بی پی کی ری فنانس اسکیم کے تحت مالی اعانت کے لیے قرضوں میں توسیع کرسکیںواضح رہے کہ ملک میں کووڈ 19 کے باعث پڑنے والے اثرات کو دیکھتے ہوئے اسٹیٹ بینک اف پاکستان نے ملازمت میں مدد اور ورکرز کی برطرفیوں کو روکنے کے لیے ایک ری فنانس اسکیم متعارف کروائی تھییہ بھی پڑھیں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کیلئے معاشی نظام مستحکم کرنا اولین ترجیح ہے وزیر اعظماس اسکیم کے تحت ایسے کاروبار جو ئندہ ماہ کے لیے اپنے ورکرز کو نہ نکالنے کا عزم کریں وہ تین ماہ کی اجرت اور تنخواہوں کے اخراجات ایک رعایتی مارک اپ ریٹ شرح سود پر بینکوں کے ذریعے قرض حاصل کرسکتے ہیںوزارت کی جانب سے کہا گیا کہ رسک شیئرنگ میکانزم کے بعد یہ امید ہے کہ اس سے بینکوں کو ایس ایم ایز اور چھوٹے کارپوریٹس کو اسکیم کے تحت قرض دینے میں اضافہ ہوگایہ میکانزم متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے موصول ہونے والے فیڈ بیک کی بنیاد اور وزارت خزانہ اور مرکزی بینک کے درمیان تعاون سے تیار کیا گیا |
Subsets and Splits